Light of Islam

Light of Islam Welcome to Light of Islam please follow
our page and share videos with your family and friends.

23/09/2025

بصرہ ميں ايک انتہائی حسين و جميل عورت رہا کرتی تھی۔ لوگ اسے شعوانہ کے نام سے جانتے تھے۔ ظاہری حسن و جمال کے ساتھ ساتھ اس کی آواز بھی بہت خوبصورت تھی۔ اپنی خوبصورت آواز کی وجہ سے وہ گائيکی اور نوحہ گری میں مشہور تھی۔ بصرہ شہر ميں خوشی اور غمی کی کوئی مجلس اس کے بغير ادھوری تصور کی جاتی تھی۔
يہی وجہ تھی کہ اس کے پاس بہت سا مال و دولت جمع ہو گيا تھا۔ بصرہ شہر ميں فسق و فجور کے حوالے سے اس کی مثال دی جاتی تھی۔ اس کا رہن سہن اميرانہ تھا، وہ بيش قيمت لباس زيب تن کرتی اور گراں بہا زيورات سے بنی سنوری رہتی تھی۔
ايک دن وہ اپنی رومی اور ترکی کنيزوں کے ساتھ کہيں جا رہی تھی۔ راستے ميں اس کا گزر حضرت صالح المری علیہ الرحمۃ کے گھر کے قریب سے ہوا۔ آپ اللہ عزوجل کے برگزيدہ بندوں ميں سے تھے۔ آپ باعمل عالم دين اور عابد و زاہد تھے۔ آپ اپنے گھر ميں لوگوں کو وعظ ارشاد فرمايا کرتے تھے۔
آپ کے وعظ کی تاثير سے لوگوں پر رقت طاری ہو جاتی اور وہ بڑی زور زور سے آہ و بکاء شروع کر ديتے اور اللہ عزوجل کے خوف سے ان کی آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑياں لگ جاتيں۔ جب شعوانہ نامی وہ عورت وہاں سے گزرنے لگی تو اس نے گھر سے آہ و فغاں کی آوازيں سنيں۔ آوازيں سن کر اسے بہت غصہ آيا۔ وہ اپنی کنيزوں سے کہنے لگی:
''تعجب کی بات ہے کہ يہاں نوحہ کیا جا رہا ہے اور مجھے اس کی خبر تک نہيں دی گئی۔''
پھر اس نے ايک خادمہ کو گھر کے حالات معلوم کرنے کے ليے اندر بھیج ديا۔ وہ لونڈی اندر گئی اور اندر کے حالات ديکھ کر اس پر بھی خدا عزوجل کا خوف طاری ہو گيا اور وہ وہيں بيٹھ گئی۔
جب وہ واپس نہ آئی تو شعوانہ نے کافی انتظار کے بعد دوسری اور پھر تيسری لونڈی کو اندر بھیجا مگر وہ بھی واپس نہ لوٹيں۔
پھر اس نے چوتھی خادمہ کو اندر بھیجا جو تھوڑی دير بعد واپس لوٹ آئی اور اس نے بتايا کہ گھر ميں کسی کے مرنے پر ماتم نہيں ہو رہا بلکہ اپنے گناہوں پر آہ وبکاء کی جا رہی ہے، لوگ اپنے گناہوں کی وجہ سے اللہ عزوجل کے خوف سے رو رہے ہيں ۔''
شعوانہ نے يہ سنا تو ہنس دی اور ان کا مذاق اڑانے کی نيت سے گھر کے اندر داخل ہو گئی۔ لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ جونہی وہ اندر داخل ہوئی اللہ عزوجل نے اس کے دل کو پھیر ديا۔
جب اس نے حضرت صالح المری علیہ الرحمۃ کو ديکھا تو دل ميں کہنے لگی:
''افسوس! ميری تو ساری عمر ضائع ہو گئی، ميں نے انمول زندگی گناہوں ميں اکارت کر دی، وہ ميرے گناہوں کو کیونکر معاف فرمائے گا؟''
انہی خيالات سے پريشان ہو کر اس نے حضرت صالح المری علیہ الرحمۃ سے پوچھا:
''اے امام المسلمين! کيا اللہ عزوجل نافرمانوں اور سرکشوں کے گناہ بھی معاف فرما ديتا ہے؟''
آپ نے فرمايا:''ہاں! يہ وعظ و نصيحت اور وعدے وعيديں سب انہی کے ليے تو ہيں تاکہ وہ سيدھے راستے پر آ جائيں۔''
اس پر بھی اس کی تسلی نہ ہوئی تو وہ کہنے لگی:
''ميرے گناہ تو آسمان کے ستاروں اور سمندر کی جھاگ سے بھی زيادہ ہيں۔''
آپ نے فرمايا:
''کوئی بات نہيں! اگر تيرے گناہ شعوانہ سے بھی زيادہ ہوں تو بھی اللہ عزوجل معاف فرمادے گا۔''
يہ سن کر وہ چيخ پڑی اور رونا شروع کر ديا اور اتنا روئی کہ اس پر بے ہوشی طاری ہوگئی۔
تھوڑی دير بعد جب اسے ہوش آيا تو کہنے لگی:
''حضرت! ميں ہی وہ شعوانہ ہوں جس کے گناہوں کی مثاليں دی جاتی ہيں۔''
پھر اس نے اپنا قيمتی لباس اور گراں قدر زيور اتار کر پرانا سا لباس پہن ليا اور گناہوں سے کمايا ہوا سارا مال غرباء میں تقسیم کر ديا اوراپنے تمام غلام اور خادمائيں بھی آزاد کر ديں۔
پھر اپنے گھر ميں مقيد ہو کر بيٹھ گئی۔ اس کے بعد وہ شب و روز اللہ عزوجل، کی عبادت ميں مصروف رہتی اور اپنے گناہوں پر روتی رہتی اور ان کی معافی مانگتی رہتی۔ رو رو کر رب عزوجل کی بارگاہ ميں التجائيں کرتی:
''اے توبہ کرنے والوں کو محبوب رکھنے والے اور گنہگاروں کو معاف فرمانے والے! مجھ پر رحم فرما، ميں کمزور ہوں تيرے عذاب کی سختيوں کو برداشت نہيں کر سکتی، تو مجھے اپنے عذاب سے بچا لے اور مجھے اپنی زيارت سے مشرف فرما۔'' اس نے اسی حالت ميں چاليس سال زندگی بسر کی اورانتقال کر گئی۔
حکايات الصالحين ص۷۴
✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہماراPage لائک شیئر اور فالو کر لیں شُکریہ

Beautiful Night View of Makkah City From The Ghar e Hira.💘
27/05/2025

Beautiful Night View of Makkah City From The Ghar e Hira.💘

Billions of people’s dreams….💗💗💗💗💗💗💗💗💗
27/05/2025

Billions of people’s dreams….
💗💗💗💗💗💗💗💗💗

Billion feelings 🕋🤍
27/05/2025

Billion feelings 🕋🤍

ایک حاجی “القدافی” کیسے آخرکار حج پر روانہ ہوا — گلف نیوز، 25 مئی 2025ایک لیبی شہری عامر المہدی منصور القدافی کی حج پر ج...
27/05/2025

ایک حاجی “القدافی” کیسے آخرکار حج پر روانہ ہوا —
گلف نیوز، 25 مئی 2025

ایک لیبی شہری عامر المہدی منصور القدافی کی حج پر جانے کی کہانی ایک ایسے سفر میں بدل گئی جو ایمان، عزم اور تقدیر کا مظہر بن گئی۔

سیکیورٹی کی وجہ سے روکا گیا

عامر کو پہلی بار اس وقت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب ایئرپورٹ پر سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر دو بار پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا گیا۔ اس کی وجہ اس کا “القدافی” نام تھا، جو اب بھی کئی ممالک کے سیکیورٹی نظاموں میں حساس تصور کیا جاتا ہے، حالانکہ لیبیا میں خانہ جنگی اور معمر القدافی کی حکومت کے خاتمے کو ایک دہائی سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔

گروپ روانہ ہو گیا، عامر رک گیا

عامر کے قافلے کے تمام افراد روانہ ہو گئے، لیکن عامر نے واپسی سے انکار کر دیا۔ اس نے عزم سے کہا:
“میں یہاں سے نہیں ہٹوں گا جب تک میرا سفر حج کے لیے نہ ہو۔”

پرواز دو بار واپس لوٹی

دلچسپ بات یہ ہوئی کہ جس پرواز سے عامر کو روکا گیا تھا، وہ دو بار تکنیکی خرابی کے باعث واپسی پر مجبور ہوئی۔ ہر بار جہاز واپس آتا، مسافر پریشان ہوتے، اور عامر صبر سے کھڑا رہتا۔

پائلٹ کا فیصلہ

دوسری بار پرواز کی واپسی پر، پائلٹ نے اعلان کیا:
“میں قسم کھاتا ہوں، جب تک عامر ہمارے ساتھ اس جہاز میں نہ ہو، میں پرواز نہیں کروں گا۔”

اس کے بعد حکام نے عامر کو سفر کی اجازت دے دی، اور بالآخر جہاز بخیر و خوبی روانہ ہوا — اس بار عامر بھی سوار تھا۔

سوشل میڈیا پر چرچا

یہ واقعہ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گیا۔ لوگوں نے اسے “اللہ کی رضا” اور دعا کی قبولیت قرار دیا۔
عامر نے آخر میں کہا:
“میں صرف حج پر جانا چاہتا تھا، اور میں جانتا تھا کہ اگر میرے نصیب میں یہ لکھا گیا ہے، تو کوئی طاقت مجھے روک نہیں سکتی۔”

🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀

25/05/2025
like and comments
25/05/2025

like and comments

"ماں کی دعا"ایک نوجوان، علی، دنیا کی دوڑ میں کامیاب ہو چکا تھا — اعلیٰ تعلیم، بڑی نوکری، عیش و آرام، ہر وہ چیز جو لوگ خو...
25/05/2025

"ماں کی دعا"
ایک نوجوان، علی، دنیا کی دوڑ میں کامیاب ہو چکا تھا — اعلیٰ تعلیم، بڑی نوکری، عیش و آرام، ہر وہ چیز جو لوگ خوابوں میں دیکھتے ہیں۔

لیکن علی کے دل میں کچھ خالی تھا۔

وہ روز دفتر جاتا، کامیابی سمیٹتا، مگر دل کا سکون کہیں کھو چکا تھا۔

ایک دن اُس کی ماں نے کہا:
"بیٹا، تم بہت مصروف ہو گئے ہو… لیکن کیا تمہیں یاد ہے، تم نے بچپن میں کہا تھا: 'امی، میں بڑا ہو کر حج کراؤں گا'؟"

علی چونک گیا۔ اُسے اپنا وعدہ یاد آ گیا۔ برسوں گزر چکے تھے، ماں بوڑھی ہو چکی تھی۔

اسی لمحے علی نے فیصلہ کیا — اُسی سال وہ اپنی ماں کو حج کرائے گا۔

ماں کی آنکھوں میں آنسو تھے، مگر یہ خوشی کے آنسو تھے۔
مدینہ کی گلیوں میں جب علی نے اپنی ماں کو روضۂ رسول ﷺ کے سامنے دعا کرتے دیکھا، تو اُس کے دل کو پہلی بار حقیقی سکون ملا۔

واپسی پر ماں نے کہا:
"بیٹا، مجھے جو دعا چاہیے تھی، وہ تُو بن گیا ہے۔"

🌹 سبق:
دنیا کی کامیابیاں وقتی ہیں، مگر والدین کی دعائیں ہمیشہ کے لیے زندگی بدل دیتی ہیں۔ ماں کی خدمت، ماں کی رضا، اللہ کی رضا کا راستہ ہے۔





"سجدے کا سکون"ایک نوجوان، عمر، دنیا کی رنگینیوں میں کھو چکا تھا۔ ہر وہ کام جو دل کو خوشی دے سکتا تھا، اُس نے کیا — دوستو...
25/05/2025

"سجدے کا سکون"
ایک نوجوان، عمر، دنیا کی رنگینیوں میں کھو چکا تھا۔ ہر وہ کام جو دل کو خوشی دے سکتا تھا، اُس نے کیا — دوستوں کے ساتھ محفلیں، شہرت، دولت، اور ہر چیز جسے دنیا کامیابی کہتی ہے۔

مگر دل پھر بھی خالی تھا۔

ہر رات تنہائی میں ایک سوال اُس کے دل کو چُبھتا:
"کیا یہی زندگی ہے؟"

ایک دن وہ اتفاقاً مسجد کے پاس سے گزرا۔ اذان کی آواز نے اُسے روک لیا۔ جیسے دل نے کہا: "بس، اب اور نہیں۔"

وہ مسجد میں داخل ہوا، وضو کیا، اور پہلی بار سچے دل سے سجدہ کیا۔
اس سجدے میں جو سکون تھا، وہ عمر نے ساری زندگی میں کہیں نہیں پایا تھا۔

سجدے میں اُس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔ وہ روتا گیا، دعا کرتا گیا:
"یا اللہ، میں تھک گیا ہوں، مجھے واپس لے لے اپنی طرف۔"

اسی دن سے عمر کی زندگی بدل گئی۔ نماز اُس کا سکون بن گئی، قرآن اُس کا ساتھی، اور سجدہ اُس کا سہارا۔

💫 وہ اب بھی کہتا ہے:
"میں نے سب کچھ آزمایا، مگر سکون صرف سجدے میں پایا۔"

💬 اختتامیہ پیغام:

اگر تمہیں بھی زندگی بے رنگ لگنے لگی ہے، تو ایک بار سچے دل سے سجدہ کر کے دیکھو…
اللہ کے قدموں میں وہ سکون ہے، جو دنیا کے کسی کونے میں نہیں۔





Address

House No 56 Street No 2 Sunflower Block Bahria Nasheman, Lahore
Lahore
54600

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Light of Islam posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share