15/11/2025
ایک دن لیبیا میں سخت گرمی تھی۔ قذافی دارالحکومت طرابلس کے ایک چھوٹے سے گاؤں کے دورے پر گئے۔ راستے میں انہوں نے دیکھا کہ مزدور طبقے کے لوگ دھوپ میں سڑک بنا رہے ہیں۔
گاڑی روک کر وہ نیچے اترے اور ایک مزدور کے قریب جا کر بولے:
"تمہیں اتنی دھوپ میں کام کرتے ہوئے تکلیف نہیں ہوتی؟"
مزدور نے مسکراتے ہوئے کہا:
"قائد! ہمارے لیے آپ نے جو ملک بنایا ہے، اس کی خدمت میں تکلیف محسوس نہیں ہوتی۔"
یہ سن کر قذافی کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ انہوں نے اپنے محافظوں کو ہٹایا، مزدوروں کے ساتھ کچھ دیر زمین پر بیٹھے، ان کا حال احوال پوچھا، اور اپنے ہاتھ سے انہیں ٹھنڈا پانی دیا۔
پھر بولے:
"جب تک میرے ملک کا عام آدمی پسینہ بہاتا رہے گا، میں خود کو حاکم نہیں بلکہ خادم سمجھوں گا۔"
اسی دن انہوں نے حکم دیا کہ مزدوروں کے لیے سایہ دار خیمے، پانی اور آرام کا وقت مقرر کیا جائے۔
یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ قذافی صرف حکمران نہیں، بلکہ عوام کے دکھ درد کو محسوس کرنے والا لیڈر تھا۔
اس کی سوچ یہ تھی کہ ملک صرف تب مضبوط بنتا ہے جب اس کے عام شہری خوش اور باعزت زندگی گزار سکیں۔