Mehar M Boota Javid

Mehar M Boota Javid Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Mehar M Boota Javid, Media/News Company, 79 abbasia Road arain market, Liaquat Pur.

بہت اچھی معلومات موٹر وے پر سفرگاڑی سٹارٹ کی گئیر میں ڈالی تو گاڑی نے عجیب جھٹکا لیا۔  موٹروے پر 9 بار گاڑی نے گئیر سلیپ...
16/12/2024

بہت اچھی معلومات
موٹر وے پر سفر
گاڑی سٹارٹ کی گئیر میں ڈالی تو گاڑی نے عجیب جھٹکا لیا۔ موٹروے پر 9 بار گاڑی نے گئیر سلیپ کیا نکال دیتی تھی D کو N پر کر دیتی تھی۔ چکری ریسٹ آئریا میں میں نے کار روکی ۔ ورکشاپ والے سے پلاس اور چابی مانگی اس نے سو روپے مانگے
سو دے کر سستے میں چھوٹنے کا شکر ادا کیا بونٹ کھولا۔ پہلے مائنس اور پھر پلس ٹرمنل کھولا اور دونوں کو آپس میں ٹچ کر کے 90 سیکنڈ تک ہاتھ میں پکڑے رکھا۔ دوبارہ پلس پہلے لگانا اور مائنس بعد میں کس دیا۔
گاڑی سٹارٹ کی آج 3 سال ہو چکے ہیں اس بات کو گئیر نے دوبارہ مسلہ نہین کیا۔ صرف کیا ہوا کار کا کمپیوٹر فیکٹری سیٹنگ پر واپس چلا گیا۔

آپ کو اتنا کام آنا چائیے چھوٹے چھوٹے ہیکس کو یوٹیوب پر دیکھا کریں سمجھا کریں۔ اپنی گاڑی کے ماڈل اور میک کے مطابق آپ کی تحقیق کچھ نہ کچھ ہونی چائیے ۔
یہ ٹیک ٹاک پر اچھلتے ممے دیکھ کر سارا دن ان ٹیکسیوں نے آپ کی مدد کو نہیں آنا جب آپ نے کہیں پھنس جانا ہے کسی مسلے میں۔
گاڑی ہیٹ ہو جائے تو انجن فورا آف مت کریں۔ اگر پنکھے چل رہے ہوں تو۔ اگر پنکھے نہیں چل رہے تو پھر بند کر دیں ۔
ریڈئیٹر کا ڈھکن ہمیشہ کپڑا اوپر رکھ کر کھولین ۔
اگر گاڑی کو ہیٹ کا مسلہ ہے تو گاڑی میں ٹوتھ پوسٹ لازمی رکھیں اگر پانی گرے اوپر تو وہاں فورا لگا لیں۔
گاڑی کوئی سی بھی ہو اس میں ایک۔ نمبر بڑے ٹائر ڈلتے ہیں تو ڈلوا لیں لیکن ریکمینڈیڈ سائیز سے چھوٹے ٹائئر ڈالنا مطلب خودکشی کے مترادف ہے ۔
گاڑی کو گاڑی کی اوقات کے مطابق بھگائیں آپ جتنے بھی اچھے ڈرائیور ہوں اگر انجن اور روڈ گرپ آپ کا ساتھ نہیں دے رہے تو خود کو کسی مشکل میں مت ڈالیں۔
سورج اترنے سے پہلے اور صبح ہونے کے ایک گھنٹہ بعد تک ڈیم لائٹس آن رکھیں۔اس سے بجلی کا بل نہیں آتا لیکن یہ تحقیق ہے آن لائٹس والی گاڑیوں کے ایکسیڈیٹس بند لائٹ والی گاڑیوں سے 70 فیصد کم ہوتے ہیں۔
بیک سرخ لائٹس پر بلیک پیپر مت لگوائیں۔ یہ آپ کے لئے ایسے ہی ہے کے آپ موت کو آواز دے رہے ہیں۔
گاڑی ہمیشہ لو بیم لائیٹ پر ڈرائیو کریں بلب یا ایل آیی ڈی یا ایس ایم ڈی اچھی ڈلوا لیں۔
سڑک پر آپ اکیلے بھی جا رہے ہیں کوئی آگے پیچھے نہیں تب بھی دائیں بائیں مڑتے وقت اشارہ لازمی آن کریں۔
کسی دوسرے کے ساتھ ریس تب لگائیں جب اس کو گاڑی صرف بھگانا نہیں چلانا آتی ہو۔ آپ کا سب سے بڑا دشمن آپ کا کسی جاہل ڈرائیور کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے ۔
ایسے ڈرائیوروں سے 500 میٹر پیچھے یا 500 میٹر آگے نکل جائیں ساتھ مت چلیں جو بنا انڈیکٹر کے لائن بدل رہا ہو۔ اس کا استاد بھی کھوتی کا بچہ ہے اور وہ خود بھی ۔
اچھی ایوریج گاڑی آہستہ چلانے سے نہیں ایک سپیڈ میں چلانے سے آتی ہے ۔ 80 سے 100 کے درمیان سب سے بہتر ایوریج ا سکتی ہے اگر آپ کو بریک اور ریس کا تمیز سے استعمال اور گاڑیاں اوورٹیک کرنے کا تجربہ ہو۔
120 کی سپیڈ اور 100 کی سپیڈ کا آخری نتیجہ بلکل سیم سیم نکلتا ہے۔ کروز لگائے بغیر ۔ اگر کروز ان ہو تو پھر فرق آتا ہے ۔

آپ کی گاڑی نئی ہے یا پرانی یہ ضروری ہے کے سو کلومیٹر سے لمبا سفر کرنا ہو تو ریڈیئیٹر کا پانی اور انجن آئل گیج ضرور چیک کریں ۔

بیلٹ نا باندھے والے 90 کی سپیڈ سے اوپر اکثر ہیڈ انجری شولڈر انجری اور لگ انجری والے دیکھے ہیں زیادہ سیانے مت بنین۔

پہاڑوں پر لائن سے مت نکلیں باہر۔ وہاں آپ کو گاڑی کا طاقتور انجن نہیں آپ کا صبر بچاتا ہے منزل تک کیسے پہنچنا ہے ۔

پہاڑوں میں 40 سے اوپر جانا خود کو فطرت کے اصولوں کے حوالے کر کے واپس گھر نہ جانے کا سوچنا ہے ۔
پہاڑوں میں جس رفتار سے چڑھائی کریں اسی رفتار اور گئیر میں اترین۔ ورنہ بریک فیل ہو جاتے ہیں جیسی گاڑیوں پاکستان میں موجود ہیں ان کے ۔

زندگی میں ریٹیک نہیں ہے یہ وڈیو گیم نہیں ہے سمجھے ۔ وڈیو گیم میں چانس ہوتا ہے زندگی بار بار چانس نہیں دیتی ۔

کوئی بھی کھانسی والا یا الرجی والا سیرپ یا گولی لے کر ڈرئیور مت کریں۔

Cp

مشہور ریاضی دان فیثا غورث ایک لوہار کی دکان کے پاس سے گزر رہا تھا. دکان میں لوہے پر ہتھوڑے چل رہے تھے. فیثا غورث نے کھڑے...
10/12/2024

مشہور ریاضی دان فیثا غورث ایک لوہار کی دکان کے پاس سے گزر رہا تھا. دکان میں لوہے پر ہتھوڑے چل رہے تھے. فیثا غورث نے کھڑے ہو کر جب غور سے سنا تو یہ دو ہتھوڑے تھے ایک میں لوہا ضرب کھانے کے بعد تیز آواز کر رہا تھا جبکہ دوسرے ہتھوڑے کی ضرب کی آواز کم تھی.
فیثا غورث دکان کے اندر گیا. اس نے دیکھا زیادہ آواز پیدا کرنے والا لوہے کا ٹکڑا کم آواز والے لوہے کے ٹکڑے کا آدھا تھا. یہی تحقیق octave کی بنیاد تھی. فیثا غورث نے تحقیق کی اور ساز و آواز کی دنیا کا سارا ردھم حساب کتاب میں تلاش کر لیا. اُس نے کہا آوازوں کا بھی ایک حساب ہے یہ حساب بدلو تو آواز بدل جاتی ہیں
دُنیا حساب کتاب پر کھڑی ہے.
گلاب کا پھول بھی خوبصورت ہے اور نرگس کا پھول بھی حسین تر ہے. گلاب میں لیکن کانٹے ہیں نرگس میں کوئی کانٹا نہیں. لیکن گلاب کے پھول میں خوشبو بھی ہے اس سے آپ گل قند بنا سکتے ہیں اس سے عرق گلاب کشید کر سکتے ہیں جبکہ نرگس کو آپ صرف دیکھ کر خوش ہو سکتے ہیں.
ہم لوگ گلاب کا پھول تو پسند کرتے ہیں لیکن اس کے کانٹے نہیں. ایسا ہی ہم لوگوں کو پسند اور نا پسند کرتےہیں. ہم چاہتے ہیں لوگ ہماری پسند حاصل کرنے کیلئے اپنی فطرت بدل لیں. لیکن ہم اکثر نہیں جانتے فطرت میں گلاب کی بقا کیلئے کھڑے وہ کون سے خوف تھے جن کی وجہ سے اس نے کانٹوں میں پناہ لی.
فطرت کا یہی حساب کتاب ہے جس کی سمجھ سے ہمیں پھر گلاب کے کانٹے برے نہیں لگتے. جیسے فیثا غورث کی ایک تحقیق نے ساز و آواز کی دنیا میں انقلاب برپا کیا تھا ایسے ہی آپ کی سوچ اور رشتوں سے توقعات و تعلقات میں بھی انقلاب آجاتا ہے جب آپ دوسروں کے کانٹے گنتی کرنا چھوڑ دیتے ہیں . آپ بڑے بن جاتے ہیں.
بڑے پھر شور کم مچاتے ہیں.

انسانی نفسیات میں خوفناک حد تک تضاد کے بارے میں جاپانی اداکار ہیرویوکی سناڈا کہتے ہیں:   "ہم میں سے کتنے ایسے لوگ ہیں جو...
10/12/2024

انسانی نفسیات میں خوفناک حد تک تضاد کے بارے میں جاپانی اداکار ہیرویوکی سناڈا کہتے ہیں:

"ہم میں سے کتنے ایسے لوگ ہیں جو گھر میں سوئمنگ پول چاہتے ہیں، جب کہ جن لوگوں کے گھروں میں موجود ہے وہ بمشکل اس کا استعمال کرتے ہیں، وہ لوگ جنہوں نے اپنے کسی عزیز کو کھو دیا ہے، وہ ہر گھڑی پیاروں کے کھو جانے کا گہرا دکھ محسوس کرتے ہیں، جب کہ دوسرے اپنے زندہ رشتہ داروں کے بارے میں اکثر شکوہ کناں رہتے ہیں، جس کے پاس جیون ساتھی نہیں ہے وہ شدت سے ایک ہمسفر کی خواہش اور تلاش کرتا ہے، لیکن جس کے پاس ایک ساتھی ہے وہ اس کی تعریف ہی نہیں کرتا اور اس کی موجودگی کی اہمیت کو تسلیم ہی نہیں کرتا، ایک بھوکا شخص روٹی کے ایک لقمے کے عوض اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دے گا، جب کہ جس کا پیٹ بھرا رہتا ہے وہ اپنے کھانے کے ذائقے کی شکایت کرتا رہتا ہے، جس کے پاس گاڑی نہیں ہے وہ ہمیشہ اس کی تلاش میں رہتا ہے... اور جس کے پاس گاڑی ہے وہ اس سے بڑی گاڑی کی فکر میں ہلکان ہوا رہتا ہے.

بہتر سے بہترین کی جستجو میں ہمیشہ پلے باندھنے والی بات یہ ہے کہ خوشی کی کلید شکر گزار ہونا اور ہمارے پاس جو کچھ ہے اس پر غور و فکر کرنا اور اس بات کو سمجھنا کہ اسی دنیا میں کہیں کوئی ان چیزوں کے بدلے میں سب کچھ دینے کو تیار ہے جو ہمارے پاس پہلے سے موجود ہیں لیکن ہم اس کی قدر نہیں کرتے۔

شیطان کے ایجنٹ"شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا ہوا اور نوبت طلاق تک پہنچ گئی، اگر میرے بیٹے بڑے نہ ہوتے او...
24/11/2024

شیطان کے ایجنٹ

"شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا ہوا اور نوبت طلاق تک پہنچ گئی، اگر میرے بیٹے بڑے نہ ہوتے اور وہ مجھے کنٹرول نہ کرتے تو میرا گھر ٹوٹ جاتا، ہم دونوں میاں بیوی اب اکٹھے رہ رہے ہیں لیکن ہماری بات چیت نہیں ہوتی، مجھے سمجھ نہیں آ رہی میں کیا کروں" وہ اداس لہجے میں بتا رہے تھے اور میں حیرت سے ان کی طرف دیکھ رہا تھا، ان کی کہانی دل چسپ تھی، ان کی لو میرج ہوئی تھی، میاں بیوی پوری زندگی خوش رہے۔

اللہ تعالیٰ نے صحت مند بچے دیے، وہ پڑھ لکھ کر سیٹل ہو گئے، گھربار، گاڑی بلکہ گاڑیاں اور کاروبار بھی ٹھیک تھا، اسٹیٹس بھی تھا لہٰذا ان کی زندگی میں مسئلہ کوئی نہیں تھا، بیگم صاحبہ بھی نہایت عاجز اور ہمدرد تھیں، یہ ہمیشہ خوش رہتی تھیں لیکن پھر شادی کے 32سال بعد ان کا خوف ناک جھگڑا ہوا اور آخر میں دونوں کے درمیان بات چیت بند ہوگئی۔

یہ ہفتے میں ایک دن میرے ساتھ ملاقات کرتے ہیں، کل تشریف لائے تو ان کی جذباتی حالت خراب تھی، آنسو ٹھوڑی تک آ رہے تھے اور آہیں رک نہیں رہی تھیں، میں نے انھیں پانی کی بڑی بوتل اور گرین ٹی کے تین کپ پلائے، جب ان کی حالت سنبھلی تو میں نے جھگڑے کی وجہ پوچھی، لڑائی کی وجہ انتہائی مزاحیہ تھی، انھوں نے بتایا پندرہ دن قبل میں شام کے وقت گھر گیا تو میری بیوی کا منہ پھولا ہوا تھا، میں نے وجہ پوچھی تو اس نے شکوہ کیا جب ہماری شادی ہوئی تھی تو آپ نے مجھے منہ دکھائی کیوں نہیں دی تھی؟

میں نے حیرت سے پوچھا، منہ دکھائی کیا ہوتی ہے؟ اس کا جواب تھا اچھا اب آپ کو یہ بھی معلوم نہیں! مجھے واقعی پتا نہیں تھا، میں نے اسے بڑی مشکل سے یقین دلایا میں اس واہیات چیز کے بارے میں بالکل نہیں جانتا، مجھے اس نے بتایا، خاوند شادی کی پہلی رات بیوی کو جو تحفہ دیتا ہے وہ منہ دکھائی ہوتی ہے اور آپ نے مجھے کوئی تحفہ نہیں دیا تھا۔

میں نے جواب دیا، میں تمہیں پوری زندگی تحفے دیتا رہا، ان تحفوں کے سامنے منہ دکھائی کی کیا حیثیت تھی لیکن اس کا کہنا تھا منہ دکھائی زندگی کا اہم ترین تحفہ ہوتا ہے، عورتیں اسے پوری زندگی سنبھال کر رکھتی ہیں، اس چھوٹی سی بات پر ہماری تکرار ہوئی، میں اس وقت ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھا تھا، میں نے غصے سے سالن کا ڈونگا اٹھا کر دیوار پر مار دیا، میری بیوی نے چاولوں کی ڈش میرے اوپر انڈیل دی اور اس کے بعد ہم دونوں کے درمیان دھینگا مشتی شروع ہوگئی، ہم نے ایک دوسرے کا سر کھول دیا۔

ہمارے بچے پہنچے تو ہم دونوں زخمی حالت میں دیواروں کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھے تھے اور ایک دوسرے کو بددعائیں دے رہے تھے، مجھے سمجھ نہیں آ رہی ہم میں 32 سال بعد اتنا غصہ اور نفرت کہاں سے آگئی؟ ہم دونوں ایک جان اور دو قالب ہوتے تھے، ہم اچانک ایک دوسرے کے دشمن کیسے بن گئے؟"۔

میں نے اطمینان سے ان کی بات سنی اور اس کے بعد ان سے پوچھا، آپ سوچ کر بتائیں اس دن آپ کی بیوی سے کس کی ملاقات ہوئی تھی؟ وہ سوچتے رہے لیکن انھیں یاد نہ آیا، ان کی بیگم میری منہ بولی بہن تھی، میں نے انھیں فون کر دیا، انھوں نے بتایا اس دن میری ایک پرانی سہیلی مجھ سے ملاقات کے لیے آئی تھی، میں نے ان سے پوچھا، کیا منہ دکھائی کی بات اس نے آپ سے کی تھی؟ بھابھی نے تھوڑا سا سوچ کر ہاں میں جواب دے دیا۔

میں نے فون اسپیکر پر شفٹ کیا، بھابھی کو رانا صاحب کی موجودگی کا بتایا، رانا صاحب کو فون کے قریب بٹھایا اور پھر دونوں سے عرض کیا "ہماری زندگی میں رحمان اور شیطان دونوں انسانوں کے روپ میں آتے ہیں، ہمیں روز بعض ایسے بابرکت لوگ ٹچ کرتے ہیں جن پر اللہ مہربان ہوتا ہے، یہ لوگ رحمت ہوتے ہیں، ان کی ذات دوسروں کے لیے رحمت، برکت، آسانی اور خوشی کا سبب بنتی ہے، یہ لوگ تصوف کی دنیا میں رحمانی کہلاتے ہیں، ان کی خاص نشانی شکر اور ماشاء اللہ ہے، یہ جب بھی دوسروں سے ملیں گے ان کی اچیومنٹ، ان کی خوشیوں اور ان کی کام یابیوں پر دل سے ماشاء اللہ کہیں گے، یہ انھیں شکر کرنے اور اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرنے کی تلقین کریں گے۔

رحمانی لوگوں سے ملاقات کے بعد آپ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں، آپ کو اپنے سر، اپنے کندھوں کا بوجھ ہلکا محسوس ہوتا ہے جب کہ ان کے برعکس کچھ لوگ شیطان کے ایجنٹ ہوتے ہیں، یہ اپنی ذات سے شیطانیت، بے چینی، فساد، جھگڑا اور تلخی ٹرانسمٹ کرتے ہیں، یہ جب آپ کے قریب آتے ہیں تو آپ کا سکھ، چین، آرام، آسائش، امن اور خوشی ختم ہو جاتی ہے، اہل تصوف ان لوگوں کو شیطانی کہتے ہیں، شیطانوں کا سب سے بڑے ہتھیار حقارت اور کیوں ہوتا ہے، شیطان کا جنم حقارت اور کیوں سے ہوا تھا، شیطان نے اللہ تعالیٰ سے کہا تھا انسان مجھ سے حقیر ہے، میں اسے سجدہ کیوں کروں۔

چناں چہ یہ لوگ جب بھی آپ سے ملیں گے یہ آپ کو کیوں کے ہتھیاروں سے حقیر ثابت کر دیں گے اور یوں آپ کی زندگی کا چین اور امن ختم ہو جائے گا" میں نے بھابھی سے عرض کیا "بھابھی آپ کی وہ سہیلی بھی شیطان کی ایجنٹ تھی، اس نے صرف ایک فقرے سے یعنی تمہارے خاوند نے تمہیں منہ دکھائی کیوں نہیں دی؟ آپ کی ازدواجی زندگی کا بیڑہ غرق کر دیا، یہ شیطان کا وار تھا، اللہ نے آپ پر کرم کیا، آپ لوگ بچ گئے، میں نے سیکڑوں لوگوں کو اس وار کے ذریعے برباد ہوتے دیکھا لہٰذا آپ لوگ ایسے لوگوں سے بچ کررہا کریں" بھابھی نے لمبی اور ٹھنڈی آہ بھری، اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور رانا صاحب سے معذرت کر لی، رانا صاحب نے بھی بیگم سے اپنا تلخ نوائی پر معافی مانگ لی اور یوں دونوں دوبارہ شیروشکر ہو گئے۔

میری اپنی زندگی شیطان کے ایجنٹوں سے بھری پڑی ہے، میں نے 1996میں پہلی گاڑی خریدی تھی، وہ زیرو میٹر مہران تھی، میں نے بڑی مشکل سے دن رات کام کرکے تین لاکھ روپے جمع کیے اور مہران خرید لی، میں نے ابھی اسے اپنے دروازے پر کھڑا ہی کیا تھا کہ مجھے ایک شیطان ٹکر گیا، اس نے گاڑی کے گرد چکر لگایا، قیمت پوچھی اور پھر مسکرا کر کہا، آپ نے سوئفٹ کیوں نہیں خریدی، وہ اس سے کہیں زیادہ ا چھی، آرام دہ اور بڑی ہے اور مہران اور اس کی قیمت میں بھی صرف ڈیڑھ لاکھ روپے کا فرق ہے۔

آپ یقین کریں یہ فقرہ سن کرمجھے میری گاڑی بری لگنے لگی، میں اس کے بعد جہاں بھی جاتا تھا مجھے سوئفٹ نظر آتی تھی اور مجھے اپنی حماقت پر افسوس ہوتا تھا، یہ افسوس مہران کے بکنے تک جاری رہا، میں آج بھی جب پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو مجھے اپنی بے وقوفی پر افسوس ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ نے مجھے 27 سال کی عمر میں اپنی کمائی سے زیرو میٹر گاڑی خریدنے کی توفیق دی تھی لیکن میں اس خوشی کو چھوڑ کر دوسری گاڑی کے تاسف میں گھلنے لگا، مجھ سے زیادہ بے وقوف کون تھا۔

اسی طرح میں 2000میں ایک ایڈورٹائزنگ کمپنی میں کاپی رائیٹنگ کرتا تھا، میں وہاں صرف دو گھنٹوں کے لیے جاتا تھا اور مجھے وہاں سے ماہانہ پچاس ہزار روپے ملتے تھے، یہ اس زمانے میں بڑی رقم تھی، یہ میرے بچوں کی فیس اور گھر کی گروسری کور کرتی تھی لیکن پھر ایک دن میرا ایک پرانا دوست وہاں آیا، اس نے میرا ڈیسک دیکھا اور طنزاً مسکرا کر کہا، تم اپنا اسٹیٹس دیکھو، تم اے پی این ایس سے بیسٹ کالمسٹ کا ایوارڈ لے چکے ہو اور تم اس وقت دو بائی تین فٹ کے ڈیسک پر بیٹھے ہو، تم اپنی بے عزتی کیوں کرا رہے ہو؟

بس ان چند فقروں کی دیر تھی اور مجھے وہ جاب بری لگنے لگی، میں نے اپنے "اسٹیٹس" کے چکر میں وہ جاب چھوڑ دی اور اس کے بعد مجھے اس سے آدھی رقم کے لیے روزانہ چھ چھ گھنٹے اضافی کام کرنا پڑا، یہ صرف دو مثالیں نہیں ہیں، میری زندگی کی ہر اچیومنٹ کے بعد شیطان کا کوئی نہ کوئی ایجنٹ میری زندگی میں ضرور آیا اور اس نے چند لمحوں میں میری اس کام یابی کا مزہ کرکرا کر دیا، اللہ نے کرم کیا اور زندگی کے مختلف مراحل کے دوران مجھے رحمان اور شیطان کا فرق سمجھ آ گیا، میرے پاس اب جب بھی کوئی ایسا شخص آتا ہے جو دائیں بائیں دیکھ کر برا سا منہ بناتا ہے اور پھر کہتا ہے سر یہ آپ نے کیا کر دیا، آپ اگر اس کی جگہ یہ لے لیتے تو کتنا اچھا ہوتا یا آپ نے یہ کیوں نہیں لیا تو میں مسکرا کر دل ہی دل میں سورۃ الناس پڑھتا ہوں اور پھر اپنے کان بند کرکے بیٹھ جاتا ہوں۔

آپ کی زندگی میں بھی روزانہ ایسے لوگ آتے ہوں گے، آپ بس ان سے بچ جائیں، یہ شیطان کے ایجنٹ ہیں، یہ آپ کی خوشیاں اور کام یابیاں برباد کرنے کے لیے آتے ہیں، یہ آپ کا سکھ اور چین مارنے کے لیے آتے ہیں چناں چہ آج سے جب بھی کوئی شخص آپ سے پوچھے، تمہارے خاوند نے منہ دکھائی میں تمہیں کیا دیا تھا، تم نے ورکنگ وومن کے ساتھ شادی کیوں کی، تمہارا خاوند روزانہ لیٹ کیوں آتا ہے، تمہارے بچے تمہاری کیوں نہیں سنتے، تمہیں دفتر سے اتنی کم تنخواہ کیوں ملتی ہے، تمہارے بیٹے نے اتنے کم نمبر کیوں لیے، تم نے اپنے بچوں کو آئی فون کیوں نہیں لے کر دیا، تمہارے ابو تمہیں نیا لیپ ٹاپ لے کر کیوں نہیں دیتے، تم اپنی گاڑی کیوں نہیں بدل رہے، تم اس محلے میں کیوں رہ رہے ہو، تم یورپ میں امیگریشن کیوں نہیں لیتے، تم اتنے کم پیسوں میں گزارہ کیسے کرتے ہو، تم اپنے فضول باس کی فضول باتیں کیوں سن لیتے ہو، تم اپنے بچوں کے ساتھ کیوں نہیں رہتے، تمہارے بچے تمہارے ساتھ بدتمیزی کیوں کرتے ہیں، تم اتنا کام کیوں کرتے ہو، تم پتلے کیوں ہو گئے ہو، تمہارا رنگ کیوں پیلا پڑ رہا ہے اور تم اس مسجد میں نماز کیوں پڑھتے ہو تو آپ اس کی طرف مسکرا کر دیکھیں، اللہ تعالیٰ سے شیطان سے پناہ کی دعا کریں اور وہاں سے جلد سے جلد نکل جائیں، کیوں؟ کیوں کہ شیطان آپ تک پہنچ چکا ہے اور آپ اب جتنا عرصہ اس کے قریب رہیں گے آپ کا امن، سکون، شانتی اور سکھ کا دریا خشک ہوتا رہے گا یہاں تک کہ آپ بنجر ہو جائیں گے لہٰذا اٹھیں اور بھاگ جائیں، اسی میں عافیت ہے۔
منقول

اونٹ تازہ اور نمکین دونوں طرح کا پانی پیتا ہے۔ یہ بحیرہ مردار کا پانی بھی پی سکتا ہے اور اسے کچھ نہیں ہوگا۔ اس کی وجہ یہ...
24/11/2024

اونٹ تازہ اور نمکین دونوں طرح کا پانی پیتا ہے۔ یہ بحیرہ مردار کا پانی بھی پی سکتا ہے اور اسے کچھ نہیں ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اونٹ کے گردے پانی کو فلٹر کرتے ہیں۔ وہ اسے نمک سے الگ کرتے ہیں اور اسے پینے کے لیے موزوں تازہ پانی میں بدل دیتے ہیں۔ اونٹ کانٹوں کو بھی کھاتا ہے اور وہ اس کے معدے یا آنتوں کو نقصان نہیں پہنچاتا کیونکہ اس کا لعاب کانٹوں کو تیزاب کی طرح تحلیل کرتا ہے۔
اونٹ کی دو پلکیں ہوتی ہیں: ایک پتلی اور شفاف، دوسری موٹی اور مانسل۔ جب صحرا میں ریت کا طوفان شروع ہوتا ہے تو وہ اپنی شفاف پلکیں بند کر لیتا ہے تاکہ ریت کو آنکھوں میں جانے سے روکا جا سکے۔ اونٹ اپنے جسم کا درجہ حرارت بھی بدل سکتا ہے: اگر وہ سردی ہو تو اس کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے، اگر وہ گرم صحرا میں گرم ہو تو اس کے جسم کا درجہ حرارت کم ہو جاتا ہے۔ اس خوبصورت جانور میں جو خوبیاں ہیں وہ متاثر کن ہیں۔

ترجمہ تلخیص: طاہر راجپوت صاحب ۔۔۔.

1- کیا آپ جانتے ہیں کہ مرد زیادہ تر ان خواتین کی طرف مائل ہوتے ہیں جو میک اپ استعمال نہیں کرتیں، یعنی وہ خواتین جو اپنی ...
26/09/2024

1- کیا آپ جانتے ہیں کہ مرد زیادہ تر ان خواتین کی طرف مائل ہوتے ہیں جو میک اپ استعمال نہیں کرتیں، یعنی وہ خواتین جو اپنی قدرتی حالت میں ہوتی ہیں۔

2- کیا آپ جانتے ہیں کہ سردیوں کے موسم میں ایک نفسیاتی حالت انسان کو اس طرح محسوس کراتی ہے کہ جیسے زندگی میں کچھ بھی بستر سے اٹھنے کی زحمت کے قابل نہیں؟ اس حالت کو "کلینومانیا" کہا جاتا ہے، جس میں انسان کو بستر میں پورا دن گزارنے کی خواہش ہوتی ہے بغیر کچھ کیے۔ یہ ایک قدرتی حالت ہے اور بیماری نہیں۔

3- اوسطاً، مرد مسکراتے کم ہیں، خوش کم ہوتے ہیں، جذبات کا کم اظہار کرتے ہیں، اور بولتے بھی کم ہیں، لیکن وہ دباؤ میں خواتین سے زیادہ رہتے ہیں۔

4- آپ کا بھائی اور بہن، باوجود اس کے کہ وہ آپ سے ضد کرتے ہیں اور کبھی نہیں بتاتے کہ وہ آپ سے محبت کرتے ہیں، لیکن حقیقت میں آپ ان کے لیے بہت اہم ہیں اور وہ آپ کے لیے ہر چیز سے زیادہ قربانی دیں گے۔ یہ بہن بھائیوں کے درمیان محبت کا فطری تعلق ہے۔

نفسیاتی طور پر: کئی مطالعات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ جو لوگ صبح جلدی اٹھتے ہیں، وہ زیادہ محنتی ہوتے ہیں، اپنی زندگی سے زیادہ مطمئن ہوتے ہیں، اور غصے اور تھکن کا کم شکار ہوتے ہیں۔

نفسیاتی طور پر: جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی ہے، جب وہ ماضی کو یاد کرتا ہے تو اُسے محسوس ہوتا ہے کہ وہ زیادہ تر مواقع پر بے وقوف یا ناسمجھ تھا۔ یہ احساس اگر مسلسل آتا ہے تو یہ انسان کی ذہانت میں اضافے کی نشانی ہے۔

نفسیاتی طور پر: آج کے دور میں زیادہ تر لوگ بحث صرف اشتعال دلانے کے لیے کرتے ہیں، قائل کرنے کے لیے نہیں۔

نفسیاتی طور پر: کامیابی کے لیے آپ کو اپنی زندگی میں پانچ چیزوں کی ضرورت ہے: اپنی ذات پر اعتماد، عملدرآمد کا اصرار، ہر دن کا مثبت سوچ کے ساتھ آغاز، خود کو کسی سے نہ ملانا، اور منفی لوگوں کو نظر انداز کرنا۔

نفسیاتی طور پر: عورت کا رونے کا تناسب مرد کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔ عورت سال میں تقریباً 30 مرتبہ روتی ہے، جبکہ مرد کا اوسط صرف 6 بار ہوتا ہے۔

عزتِ نفس کے اصولوں میں سے ایک اہم اصول یہ ہے کہ: جس نے آپ کی بے عزتی کی، اُس کی عزت نہ کریں۔ جو آپ پر سختی کرے، اُس پر رحم نہ کریں۔ جس نے آپ کو بیچا، اُس کی طرف لوٹ کر نہ جائیں۔ اور جس نے آپ کو جان بوجھ کر بھٹکایا، اُس پر اعتماد نہ کریں۔

1. عموماً، کوئی مرد اپنی بیوی کو اس کے ظاہری حسن یا جسم کی وجہ سے ناپسند نہیں کرتا، بلکہ ناپسندیدگی کا سبب وہ عادات ہوتی...
25/09/2024

1. عموماً، کوئی مرد اپنی بیوی کو اس کے ظاہری حسن یا جسم کی وجہ سے ناپسند نہیں کرتا، بلکہ ناپسندیدگی کا سبب وہ عادات ہوتی ہیں جنہیں وہ برداشت نہیں کر پاتا۔

2. ہر مرد اپنی بیوی کے حسن کا عادی ہو جاتا ہے، چاہے وہ خوبصورت ہو یا عام، لیکن وہ کبھی اس کی کینہ پروری، بلند آواز، اس کے ساتھ برابری کی ضد، وقتاً فوقتاً اس کی مردانگی پر حملے، اور اس کی مالی حالات کی ناقدری کو برداشت نہیں کر پاتا، جب اس کی بیوی مادیات کی دنیا میں بستی ہو اور حقیقت سے دور ہو۔

3. دن کے آخر میں، جب دونوں سونے جاتے ہیں، تو جو چیز ان کے ذہن میں رہ جاتی ہے وہ ایک دوسرے کے رویوں کی کوتاہیاں ہوتی ہیں، نہ کہ ایک دوسرے کا ظاہری حسن۔

4. ظاہری خوبصورتی ہمیشہ نہیں رہتی، وقت اسے بدل دیتا ہے، لیکن جو چیز دونوں کے درمیان رہ جاتی ہے وہ ہے حسن سلوک، اچھی صحبت، اور ایک دوسرے کی قدر۔

5. یہی چیزیں ہیں جو بیوی کے چہرے کو منور کرتی ہیں اور اسے شوہر کی نظروں میں دنیا کی سب سے خوبصورت عورت بنا دیتی ہیں۔

6. اسی طرح، کوئی بیوی اپنے شوہر سے صرف اس کے حسن یا دولت کی وجہ سے محبت نہیں کرتی، وہ شوہر جو نرم مزاج ہو، ذمہ داری نبھانے والا ہو، اور اپنے گھر میں آسان زندگی گزارنے والا ہو، اسے دل سے چاہتی ہے۔

7. دنیا بھر میں لاکھوں جوڑے صرف اس وجہ سے خوشحال زندگی گزار رہے ہیں کہ ان کے درمیان یہ خوبیاں موجود ہیں۔

8. ارد گرد دیکھو، تمہیں ایسے جوڑے ملیں گے جن میں ظاہری حسن، عہدہ، یا تعلیم کا کوئی میل نہیں ہے، بلکہ غیر معمولی فرق ہیں، لیکن وہ انتہائی خوش ہیں کیونکہ ان کے درمیان دو چیزیں ہیں: خالص محبت اور حسن سلوک۔

9. ان باتوں کا اطلاق اس مرد پر نہیں ہوتا جو بے وفا اور بیکار ہو، اور اس لالچی بیوی پر جو کبھی مطمئن نہ ہو، اور اپنے شوہر کو ایک نوکر سمجھتی ہو جو اس کی ہر خواہش پوری کرنے کا پابند ہو۔

10. حقیقی زندگی کسی خیالی دنیا جیسی نہیں ہوتی، اور شوہر اور بیوی کے درمیان خوشگوار زندگی کے لیے صرف تین چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے: رحمت، قدر، اور ذمہ داری؛ باقی ہر چیز کا علاج ممکن ہے۔

آئرلینڈ میں کسی آئرش نے آپ سے چائے کا پوچھ لیا اور آپ نے تکلف میں معذرت کر لی تو وہ دوبارہ پوچھے گا. کیا واقعی آپ چائے ن...
22/09/2024

آئرلینڈ میں کسی آئرش نے آپ سے چائے کا پوچھ لیا اور آپ نے تکلف میں معذرت کر لی تو وہ دوبارہ پوچھے گا. کیا واقعی آپ چائے نہیں پئیں گے.؟ آپ نے بدستور تکلف کیا تو اگلا بتائے گا جیسے آپ کی مرضی. میں لیکن چائے پینا چاہتا تھا یا چاہتی تھی سوچا ایک کپ آپکا بھی شامل کر لیتی. اب صورتحال یہ ہوگی کہ آپ کہہ دیں گے اس صورت میں آپ کا ساتھ میں دے سکتا ہوں.

کچھ دیر میں ہی چائے اور گپ شپ شروع ہو جائے گی. امریکہ میں ایسا نہیں ہوتا. اگلا آپ سے پوچھے گا کیا تم چائے پینا پسند کرو گے. آپ نے تکلف کیا تو بات ختم. مہمان نوازی انسانی فطرت کا حصہ ہے. آج بھی روس میں مہمان کے سامنے دیگر لوازمات کے ساتھ ڈبل روٹی اور نمک رکھا جاتا ہے. ڈبل روٹی رزق کی نمائندگی کرتی ہے اور نمک چونکہ پہلے روس میں کمیاب ہوتا تھا تو دسترخوان پر مہمان کی عزت بتاتی تھی.

نیوزی لینڈ میں مہمان کا استقبال ماوری ہونگی سے ہوتا ہے. اس میں ناک اور ماتھا ملا کر ایک دوسرے کی سانس محسوس کرتے ہیں. یہ ان کی قربت کا احساس ہے. عرب کھجور اور قہوہ پیش کرتے ہیں. افریقہ مسائی قبیلہ دودھ پیش کرے گا. منگولیا کا خانہ بدوش گھوڑی کا خمیر دودھ ایک بڑے کٹورے میں دے گا بھلے آپ کو دیکھ کر ہی ابکائی آجائے.

مہمان نوازی انسانی فطرت میں ہے. اس کیلئے دولت مند ہونا ضروری نہیں. آج بھی صحرا میں سب سے زیادہ ریت ہے لیکن اس ریت سے آپ گھر نہیں بنا سکتے. سمندر میں سب سے زیادہ پانی ہے لیکن یہ آپ کی پیاس نہیں بجھا سکتا. آج بھی معمار دریا کی لائی ریت پسند کرتے ہیں پیاسا آج بھی چشمہ ڈھونڈتا ہے جہاں بھلے پانی کم ہو لیکن وہ میٹھا ہو. مہمان نوازی بھی دولت کی محتاج نہیں یہ بس محبت اور احساس دیکھتی ہے.

*اپنے پیسوں سے گوشت کھائیں تو گوشت کے ساتھ نرم ھڈی بھی چبا جاتے ہیں۔* *آئس کریم کا ڈھکن بھی چاٹ لیتے ہیں.**اور جوس پیئں ...
18/09/2024

*اپنے پیسوں سے گوشت کھائیں تو گوشت کے ساتھ نرم ھڈی بھی چبا جاتے ہیں۔*
*آئس کریم کا ڈھکن بھی چاٹ لیتے ہیں.*
*اور جوس پیئں تو اس وقت تک پیتے ہیں جب ڈبےسےخڑ خڑ کی آواز نکلتی ہے*
*لیکن کسی کی شادی میں کھانا کھاتے ہوئے آدھے سے زیادہ کھانا جھوٹا چھوڑ دیتے ہیں ۔*
*ایسا کیوں ؟*
*یہ بھی حکمرانوں کا قصور ہےکیا؟اصل میں ہم اخلاقی طور پر گری ہوئی قوم بن چکے ہیں*
*شادی کی دعوتوں میں کھانا پلیٹ میں اتنا ڈالیں جتنا کھاسکیں کیونکہ یہ بھی کسی کاکمایاہوا رزق ہے۔*
ذرا نہیں پورا سوچیں

ھوائی جہاز میں ائیرکنڈیشن نہیں ھوتا یہ بات بہت سے لوگ نہیں جانتے ، لیکن دورانِ سفر تو ھم AC کی بہترین کولنگ حاصل کر رھے ...
17/09/2024

ھوائی جہاز میں ائیرکنڈیشن نہیں ھوتا یہ بات بہت سے لوگ نہیں جانتے ، لیکن دورانِ سفر تو ھم AC کی بہترین کولنگ حاصل کر رھے ھوتے ہیں، لیکن کس طرح ؟
آئیں آپکو بتاتے ہیں !!!

جب ھوائی جہاز گراؤنڈ پر ھوتا ھے بورڈنگ کے بعد مسافر اپنی اپنی سیٹوں پر بیٹھ جاتے ہیں اکثر یہ دیکھا گیا ھے کہ کچھ افراد گرمی یا گھٹن محسوس کرتے ہیں ، مسافر کمنٹ کارڈ یا میگزین نکال کر پنکھے کے طور پر جھل رھے ھوتے ہیں اور بار بار عملے کو ائرکنڈیشن چلانے کا کہتے رہتے ہیں جس سے عملہ بھی پریشان ھوتا ھے کیونکہ جہاز میں ائرکنڈیشن نہیں ھوتا عملہ مسافروں کو تسلیاں دیتا رہتا ھے کہ ابھی کچھ دیر میں نارمل ھو جائے گا، اور یہ چیز زمینی عملے کی جہاز کے ساتھ ائرکنڈیشننگ یونٹ لگانے میں تاخير کی وجہ سے ھوتی ھے جو پورے جہاز کو ٹھنڈی ھوا پائپ کے ذریعے فراھم کرتے ہیں ،
ایئر کرافٹ کنڈیشننگ یونٹ (ACU) کیا ھے؟
✈️
ایئرکرافٹ ایئر کنڈیشننگ یونٹ ایک اھم گراؤنڈ سپورٹ آلات میں سے ایک ھے جو گراؤنڈ ہینڈلنگ کی گاڑی میں نصب ھے جو ہوائی جہاز میں حرارت کی ضرورت کے لیئے استعمال کی جاتی ھے جو ہوائی جہاز میں ٹھنڈی ھوا یا گرم ھوا فراھم کرتی ھے جب کہ جہاز زمین پر پارک ھوتا ھے تاکہ مسافروں کے لیئے آرام دہ درجہ حرارت کو برقرار رکھا جا سکے۔

لیکن جب جہاز ٹیک آف کرنے رن وے کی جانب روانہ ھو رہا ھوتا ھے تو یہ یونٹ ہٹا دیا جاتا ھے تھوڑی دیر میں مسافر پھر سے کچھ گرمی سی محسوس کر رھے ھوتے ہیں جب تک کہ جہاز فضا میں بلند نہیں ھو جاتا اور اپنی مطلوبہ پوزیشن پر جب جہاز آ جاتا ھے تب آپکو ائرکنڈیشن کے آن ھونے کا احساس ھونے لگتا ھے اب آپکو ٹھنڈی ھوا کیسے مل رھی ھے جبکہ جہاز میں تو اے سی ھی نہیں ھے، تو ایسا ھے کہ سائنسی طور جتنی بلندی پر جاتے ہیں تو باہر کا ٹمپریچر گرتا جاتا اور جہاز جس بلندی پر ھوتا ھے تو اسکے باہر کا ٹمپریچر مائینس 30- سے لیکر مائینس 50- ڈگری ھوتا ھے اس ھی ٹمپریچر کو جہاز میں کنٹرول کرکے مطلوبہ ائرکنڈیشنڈ کیا جاتا ھے۔ لہٰذا معلومات میں ایک اور اضافہ کر لیں۔۔

ایک آدمی نے ایک عقلمند بزرگ سے پوچھا: کیا مرد روتے ہیں؟بزرگ نے مضبوطی سے جواب دیا: "ہاں، مرد بھی روتے ہیں۔"آدمی نے پوچھا...
15/09/2024

ایک آدمی نے ایک عقلمند بزرگ سے پوچھا: کیا مرد روتے ہیں؟

بزرگ نے مضبوطی سے جواب دیا: "ہاں، مرد بھی روتے ہیں۔"

آدمی نے پوچھا: "مرد کب روتے ہیں؟"

بزرگ نے کہا:

مرد اس وقت روتے ہیں جب ان کی مائیں مر جاتی ہیں۔

مرد اس وقت روتے ہیں جب وہ اپنے والدین کو کھو دیتے ہیں۔

مرد اس وقت روتے ہیں جب ان کے بچوں میں سے کوئی بیمار ہو جاتا ہے۔

مرد اس وقت روتے ہیں جب وہ اپنی بیٹیوں کی شادی کرتے ہیں۔

مرد اس وقت روتے ہیں جب ان کے بچے ناشکری کرتے ہیں، یا والدین کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہیں، چاہے ایک لفظ ہی کیوں نہ ہو۔

مرد قہر، بے بسی، تنگی اور ناکامی کے وقت روتے ہیں۔

مرد اس وقت روتے ہیں جب وہ اپنے بچوں کی ضرورتیں پوری کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں، چاہے وہ ایک نوالہ یا چھوٹی سی خواہش ہو۔

مرد اپنے وطن سے دوری اور پیاروں کی جدائی پر بھی روتے ہیں۔

لیکن مرد کہاں روتے ہیں؟

وہ اندھیروں میں روتے ہیں، بارشوں کے نیچے، اور اپنے تکیوں پر۔

مگر مردوں کے آنسو آنکھوں سے گالوں پر نہیں گرتے کہ سب دیکھ سکیں، بلکہ ان کے آنسو دل سے نکلتے ہیں اور دل پر ہی گرتے ہیں۔

ان کا اثر دکھائی دیتا ہے، آہوں میں، نظروں میں، چہرے کی جھریوں میں، بالوں کی سفیدی میں، اور کانپتے ہوئے ہاتھوں میں۔

ہاں، اسی طرح مرد روتے ہیں... 😥

اللہ تعالیٰ سورة رحمٰن 33 میں فرماتے ہیں کہ "اے گروہ جن و انس اگر تم زمین اور آسمان کی سرحدوں سے باہر نکل کر بھاگ سکتے ہ...
15/09/2024

اللہ تعالیٰ سورة رحمٰن 33 میں فرماتے ہیں کہ "اے گروہ جن و انس اگر تم زمین اور آسمان کی سرحدوں سے باہر نکل کر بھاگ سکتے ہو تو بھاگ دیکھو۔ نہیں بھاگ سکتے۔ اسکے لیئے بڑا زور چاہیے"۔

ہم کائنات "Universe" میں جس کہکشاں کے اندر قید ہیں اسکے چار آرم ہیں،نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کے مطابق ملکی وے کہکشاں میں چار سرپلس بازو ہیں۔جن میں دو سب سے زیادہ مشہور ہیں۔۔ ایک کو ہم Perseus جب کہ دوسرے کو "Scutum-Centaurus" کہتے ہیں۔ ملکی وے کے جس بازو میں ہمارا پورا سولر سسٹم موجود ہے۔۔اسکو ہم اسٹرونومی کی زبان میں Sagittarius کہتے ہیں۔۔اس کو ہم ٹیلیسکوپ کے بغیر بھی دیکھ سکتے ہیں، کیونکہ یہ ملکی وے کہکشاں کا قریب ترین بازو ہے،،،، جس میں ہماری زمین بھی واقع ہے۔ اسکو ہم پاکستان سے بھی دیکھ سکتے ہیں یہ تصویر نیوزی لینڈ کے بوکس گلیشئیر سے لی گئی ہے جب کہ ملکی وے کے چوتھے بازو کا نام "لوکل آرم" ہے۔۔۔۔ ہماری ٹیکنالوجی اگر چہ فلحال اس قید خانے سے باہر تو نہیں نکل سکتی۔۔۔۔ لیکن ہم گایا ڈیٹا کا "استعمال" کرکے یہ "معلوم" کرسکتے ہیں،،، کہ ہم کائنات میں کس جگہ قید ہیں۔

اس قید خانے سے نکلنے کا طریقہ کار کیا ہے ؟ کیا ہم مستقل میں اس "قید خانے" سے باہر "نکلنے" کے قابل ہوجائیں گے، یا نہیں؟ کیا "ٹیکنالوجی" آنے والے وقت میں اس قابل ہو جائے گی یا نہیںں؟ کیا ہم کہکشاؤں کو صرف دور سے ہی دیکھتے رہیں گے، یا وہاں کبھی پہنچ بھی پائیں گے ؟ اگر آپ کی عمر 60 سال ہے اور آپ اس قید خانے سے نکلنے کا سوچ رہے ہیں تو ایسا سوچنا بھی مت، کیونکہ ایسا ممکن نہیں۔اگر آپ کی عمر 60 ہزار یا 60 لاکھ سال ہوجائے،تب بھی ممکن نہیں ہے کیونکہ فی الحال امریکہ کے اسپیس ادارے NASA کے پاس جو سب سے تیز ترین "اسپیس کرافٹ" یعنی خلائی جہاز ہے وہ بھی اس قابل نہیں ہے کہ وہ اس قید خانے سے نکل سکے

اگر ہم زمین کے بالکل عمودی سفر کریں تو اس قیدخانے سے نکلنے کےلیے 500 نوری سال کا فاصلہ طےکرنا ہوگا تب کہیں جاکر ہم اس قید خانے سے آزاد ہوسکتے ہیں،500 نوری سال کا مطلب 50,00,00,00,00,00,000 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے ہم اس قید خانے سے نکل سکتے ہیں،،،،،،، لیکن مذکورہ فاصلہ ہم تو کیا، ہماری "ٹیکنالوجی" بھی طے نہیں کرسکتی۔

چونکہ ہم جانتے ہیں کہ زمین کی اسکیپ ولاسٹی 11.2 کلو میٹر فی سیکنڈ ہے،،، یعنی اگر ہم کوئی چیز ایک سیکنڈ میں میں گیارہ کلومیٹر اوپر پھینک دیں۔۔۔۔۔۔ تو یہ زمین پر کبھی بھی نہیں گرے گی،کیونکہ یہی ولاسٹی ہی آپ کو زمین کی کشش ثقل سے باہر نکل سکتا ہے،،،،، یہ رفتار شاید ہم حاصل بھی کرلیں لیکن اسکے بعد آپ کو سورج اپنی طرف کھینچے گی، کیونکہ سورج کی بھی ایک "اسکیپ ولاسٹی" ہے سورج سے بچنے کے لئے 42.1 کلومیٹر فی سیکنڈ کی"رفتار" پکڑنی ہوگی،، یعنی زمین سے باہر نکلنے کے بعد آپ سورج سے نہیں بچ پاؤ گے کیونکہ وہ آپ کو نظام شمسی سے باہر نہیں جانے دیں گی۔

لیکن مان لیں کہ آپ نے زمین سے نکلنے کے بعد 42 کلو میٹر
فی سیکنڈ کی رفتار پکڑلیا اور آپ نظام شمسی سے نکل گئے لیکن اس کے بعد "ملکی وے کہکشاں" سے کیسے نکلیں گے ؟ کیونکہ ملکی وے کہکشاں کی بھی ایک اسکیپ ولاسٹی ہے۔ ملکی وے کہکشاں سے نکلنے کے لیے آپکو 550 کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار پکڑنی ہوگی تب جاکر آپ اس قیدخانے سے نکل سکتے ہیں۔ لیکن یہ رفتار پکڑنا ممکن نہیں بلکہ ناممکن ہے کم از کم ہم اس جسم کے ساتھ یہ رفتار کبھی بھی نہیں پکڑ سکتے"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!
تحسین اللہ خان

Address

79 Abbasia Road Arain Market
Liaquat Pur
64000

Telephone

0685795710

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mehar M Boota Javid posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Mehar M Boota Javid:

Share