ਹਿੱਕੋ ਪੰਜਾਬ ہِکّو پن٘جاب

ਹਿੱਕੋ ਪੰਜਾਬ ہِکّو پن٘جاب عاشق آں پنجابی دا پنجاب دا نشئی آں🙃🤍
ਆਸ਼ਿਕ ਆਂ ਪੰਜਾਬੀ ਦਾ ਪੰਜਾਬ ਦਾ ਨਸ਼ਾਏ ਅਂ 🤍🙃 Broken

صوبہ سرحد دیاں زباناں1- ڈیرے والی/سرائیکی، پہاڑی/پوٹھوہاری، ہندکو (پنجابی)2- ارمڑی3- پشتو4- پشائی5- دری6- گوجری7- کھوار8...
03/11/2025

صوبہ سرحد دیاں زباناں
1- ڈیرے والی/سرائیکی، پہاڑی/پوٹھوہاری، ہندکو (پنجابی)
2- ارمڑی
3- پشتو
4- پشائی
5- دری
6- گوجری
7- کھوار
8- کلاشا
9- گوار بیتی
10- دمیلی
11- پلولہ
12- کامویری
13- کتہ ویری
14- وخی
15- سریقولی
16- مدخلشتی
17- یدغا
18- کرغیزی
19- کلکوٹی
20- توروالی
21- گاؤری
22- اوشوجو
23- بدیشی
24- دشوا
25- مانکیالی (تراوڑ)
26- بٹیری
27- گاؤرو
28- مایو (انڈس کوہستانی)
29- کوہستان شینا
30- چھلیسو

کئی الباکستانی ایہہ بولدے نے کہ پنجاب وچ ہندی/اردو اس لئی مسلط کیتی گئی کہ پنجاب وچ بہت زباناں بولیاں وئیندیاں نے، حالانکہ پنجاب وچ صرف ھِک زبان پنجابی ای بولی جاندی اے جس دے مختلف ورچووَل ڈائیلیٹس تے ایکسنٹس نے۔

تے جے تسی نِرا/صرف صوبہ سرحد وچ بولی جاندی پشتو دی گل کرو تاں کئی تھاواں تے دھوَّن صرف ھِک زبان پشتو سمجھݨ واسطے یا تاں ٹرانسلیشن نوں استعمال کرنا پاؤسی یا مُݨ/وَل/فِر دھوَّن اردو وچ گل کرنی پیݨی اے

ساڈے پنجاب وچ تسی کِدائیں وی چلے جاؤ، جس انسان نوں پنجابی دا اپنا لہجہ آؤندا ہوسی، اوہ اگلے بندے دی گل سمجھݨ لگیا ڈھِل نا لاؤسی، نہ تاں ٹرانسلیشن دی ضرورت پاؤݨی اے تے نہ ہی اردو بولن دی،

مینوں ایہہ وی پتا اے کہ کئی بیلی کمنٹ کریسن کہ نئیں سر، اسی جے لاہور چلے جائیے تاں انہاں نوں ساڈی گل سمجھ نئیں آندی، یا اسی پنڈی چلے جائیے تاں سانوں انہاں دی سمجھ نہیں آؤندی۔ ایہہ صرف تاں ہوندا اے جدو دھوانوں اپݨے لہجے دی الف بے نہ آندی ہوئے یا اگلے بندے نوں اپݨا لہجہ وی پروپر نا سمجھ آوے، تے او دھواڈی گل کویں سمجھسی، تے اپݨے لہجے تے وی گرفت نہ ہوݨا ساڈے اُتے مسلط کیتی گئی ہندوستانی (اردو) اے،

(قمر پنڈی آݨہ)

04/10/2025

بجلی چوری کی شرح سب سے کم پنجاب میں ہے۔

بجلی کے بلز دینے کی شرح سب سے زیادہ پنجاب میں ہے۔

اس لیے وفاق سے گزارش ہے کہ باقی صوبوں کی بجلی چوری اور لائن لاسز کا بوجھ پنجاب کے عوام سے ناجاعز بل نکلواکر نہ لیں۔

عمران زاہد کی یہ ثبوتوں والی پوسٹ حقائق سے پردہ اٹھارہی ہے۔

کسی دوست کی وال پہ گفتگو ہو رہی تھی کہ سندھ والے وقت پہ بجلی کے بل ادا کرتے ہیں۔ وہاں بلوں کی ریکوری 90فیصد سے زائد ہے ۔۔ سارا قصور پنجاب والوں کا ہے اور بجللی چوری بھی پنجاب میں زیادہ ہے بلوں کی ریکوری بھی 75فیصد ہے وغیرہ وغیرہ۔ یہ بھی گلہ کیا جا رہا تھا کہ پنجاب والے تحقیق نہیں کرتے اور قصوں کہانیوں پر یقین کر لیتے ہیں۔

سوچا تھوڑی تحقیق کر لی جائے اور اس کے نتائج احباب سے شئیر کئے جائیں۔

یہ ڈیسکوز کی سالانہ پرفارمنس رپورٹ 2021-22 ہے جو نیپرا کی ویب سائیٹ پر موجود ہے۔

مزید آگے بڑھنے سے پہلے لائن لاسز اور ڈیسکوز کی وضاحت ہو جائے۔ لائن لاسز کو تکنیکی زبان میں T&D یعنی ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن لاسز بولا جاتا ہے ۔ لائن لاسز میں تکنیکی وجوہات کی وجہ سےضائع ہونے والی بجلی کے ساتھ ساتھ چوری ہونے والی بجلی بھی شامل ہے۔ ان لاسز کی وجہ سے سرکولر ڈیٹ بنتا ہے جو ایک معاشی بوجھ بن کر پوری قوم کو پریشان کرتا رہتا ہے۔ بدقسمتی ہے کہ پاکستان کے لائن لاسز خطے کے تمام ممالک میں سب سے زیادہ ہیں۔
ڈیسکوز ان کمپنیوں کو کہا جاتا ہے جو بجلی کی تقسیم کرتی ہیں۔ جیسے کہ لاہور میں لیسکو ہے، سندھ میں حیسکو اور سیپکو بجلی کی تقسیم کی ذمہ دار ہیں۔ بلوچستان میں کسیکو ہے۔

ڈیٹا پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ سب سے زیادہ لائن لاسز بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخواہ کی کمپنیوں کے ہیں۔

سیپکو کے لائن لاسز 35.6فیصد، پیسکو 37.23فیصد، کیسکو 28.10فیصد اور حیسکو کے 27.4فیصد ہیں۔ باقی تمام کمپنیوں (ماسوا کے الیکٹرک15.3فیصد) کے لائن لاسز 15فیصد سے کم ہیں بلکہ آئیسکو، گیپکو اور فیسکو کے سنگل ڈیجٹ میں ہیں۔

تمام کمپنیوں کے لائن لاسز سے مجموعی طور پر 4ارب یونٹس اور 122.59ارب روپے کا مالی نقصان ہو رہا ہے۔ ہر کمپنی کا الگ ڈیٹا بھی موجود ہے جو آپ کو اس رپورٹ میں مل جائے گا۔ مختصراً یہ ہے کہ لائن لاسز سے سب سے زیادہ مالی نقصان پیسکو، اس کے بعد سیپکو، قیسکو اور حیسکو اٹھا رہے ہیں۔ یہ کمپنیاں خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور سندھ میں بجلی کی تقسیم کی ذمہ دار ہیں۔

اب آ جائیں بل ریکوری پر۔

سب کم ریکوری قیسکو 35.4فیصد ہے۔ اس کے بعد کم ترین ریکوری حیسکو اور سیپکو کی ہے یعنی 75.1فیصد اور 64.70فیصد۔ باقی سب کی 90فیصد (بلکہ پیسکو کی92.2کو چھوڑ کر 95فیصد) سے زائد ریکوری ہے۔ گیپکو اور فیسکو کی ریکوری 99فیصد سے بھی زائد ہے۔ یعنی سو فیصد ہی سمجھیے۔

ریکوری کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی مالیت 169.59ارب روپے ہے۔
گویا لائن لاسز اور ریکوری کے لاسز کی مجموعی مالیت 292.18ارب روپے ہے۔

ٹارگٹس کی تکمیل حوالے سے پیسکو، کیسکو، حیسکو اور سیپکو کو "Far Away" کا درجہ دیا گیا ہے۔ یعنی یہ سب کمپنیاں ٹارگٹ کے حصول سے بہت دور ہیں۔ باقی تمام کمپنیوں کو "Near to Limit" کا سٹیٹس دیا گیا ہے یعنی یہ کمپنیاں ٹارگٹ کے حصول کے بہت قریب ہیں۔

اسی سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ پنجاب کی کمپنیوں کے لائن لاسز بھی سب سے کم ہیں اور بلوں کی ریکوری بھی سب سے بڑھ کر ہے۔ باقی صوبوں میں لائن لاسز (جس میں بجلی چوری بھی شامل ہے) سب سے زیادہ ہیں اور بلوں کی ریکوری سب سے کم ہے۔

اس کی وجوہات پر غور کیا جانا چاہیئے۔ ایک وجہ تو بجلی کا مہنگا ہونا ہی ہے۔ اس کے علاوہ علاقائی ثقافت میں گندھی ہوئی کچھ وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔ گورنس کے معاملات بھی ہو سکتے ہیں اس کا تجزیہ احباب پر چھوڑتا ہوں۔

رپورٹ کا لنک کمنٹس میں!
https://www.facebook.com/100012518441643/posts/1676807556079843/?app=fbl

‏محلے کا وہ انکل جو بچوں سے بلا لے کر ایک بال کھیلنے کا کہتا ہے اور پھر دیر تک کھیلتا رہتا ہے۔
02/10/2025

‏محلے کا وہ انکل جو بچوں سے بلا لے کر ایک بال کھیلنے کا کہتا ہے اور پھر دیر تک کھیلتا رہتا ہے۔

02/10/2025

ایہہ اسلامی بھائی چارہ وی ٹھیک اے پنجابی سب نوں بھائی سمجھدے نیں تے سارے پنجابیاں نوں چارہ

 #افغانستان کو کوئی مائی کا لال فتح نہی کر سکا، سوائے1ـ ایرانی بادشاہ سائرس، 2ـ سکندر یونانی، 3ـ  پنجابی چندر گپت موریہ،...
01/10/2025

#افغانستان کو کوئی مائی کا لال فتح نہی کر سکا، سوائے

1ـ ایرانی بادشاہ سائرس، 2ـ سکندر یونانی، 3ـ پنجابی چندر گپت موریہ، 4ـ گوتمی پترا سکرنی (انڈیا دکن)، 5ـ ساسانی بادشاہ، 6ـ اموی اور عباسی عربی، 7ـ پنجابی راجہ (پال) شاہی خاندان، 8ـ ترک الپتگین اور سبکتگین غزنوی، 9ـ تاجک غیاث الدین غوری 10ـ منگول چینگیز خان، 11ـ تیمور لنگ تاتاری، 12ـ ازبک سلطان شیبانی خان، 13ـ مغل بابر سے اورنگ زیب تک (افغانستان پر حکمران رہے)، 14ـ ایرانی نادر شاہ افشار 15ـ برطانیہ (1879کی دوسری اینگلو افغانی جنگ میں)
نام نہاد سلطنتوں کا قبرستان

احمد شاہ ابدالی کی پنجاب میں لوٹ مار کی اور اسکی تفصیل ایک ہم عصر مورخ نے “تاریخ عالمگیری” میں اس طرح سے بیان کی ہے کہ :...
01/10/2025

احمد شاہ ابدالی کی پنجاب میں لوٹ مار کی اور اسکی تفصیل ایک ہم عصر مورخ نے “تاریخ عالمگیری” میں اس طرح سے بیان کی ہے کہ :۔
“لوگوں سے جرمانہ وصول کرنے کیلئے جگہ جگہ مراکز قائم کیے گئے۔یہ تمام جرمانے کنڑہ روشن دولہ کے مرکز میں لاکر جمع کرائے جاتے تھے۔ شہر کے امراء کو خطوط بھیجے گئے کہ وہ مرکز میں آئیں اور ان پر جو جرمانہ عائد کیا جائے وہ ادا کریں۔ ھر گلی اور ہر بازار میں ایک کلاہ پوش متعین کہ جو مکانوں اور دکانوں کی گنتی کرتا اور لوگوں کی حیثیت کے مطابق ان سے پیسے وصول کرتا تھا۔ اگر کوئی جرمانے دینے میں پس و پیش کرتا تو اسکو مارا پیٹا جاتا، یا اذیت دی جاتی۔اس کے نتیجہ میں بہت سے لوگوں نے خودکشی کر لی اور بہت سے لوگ مار پیٹ اور اذیت سے مر گئے۔ دولت کی تلاش کی خاطر سپاہیوں نے مکانوں کو کھود ڈالا یا مسمار کر دیا۔ دولت کی وصولی اس قدر سخت تھی کہ اس سے کسی کو بھی پناہ نہیں ملی”۔
ایک اندازے کے مطابق ابدالی اس لوٹ کے نتیجہ میں ہندوستان سے تقریباً 3 سے 12 کروڑ روپیہ افغانستان لے گیا۔ اس مال غنیمت میں صرف روپیہ ہی شامل نہیں تھا بلکہ ہیرے جواہرات، زیورات اور دوسری قیمتی اشیا بھی شامل تھیں۔ اس نے مغل شہزادیوں کو بھی مال غنیمت سمجھا اور انہیں بھی زبردستی اپنے ساتھ لے گیا۔وہ مغل بادشاہ محمد شاہ کی بیٹی “حضرت محل”سے شادی کرنا چاہتا تھا۔ اس شادی پر تبصرہ کرتے ہوئے جادو ناتھ سرکار نے اپنی کتاب “فال آف دی مغل امپائر“میں لکھا ہے کہ :۔
“اس معصوم لڑکی پر اسکے دادا کی عمر کا شخص جھپٹ پڑا، جبکہ اس وقت اسکی یہ حالت تھی کہ اسکے دونوں کان اور ناک بیماری سے سڑے ہوئے تھے”۔
اس شادی کے خلاف مغل خاندان کی عورتوں نے بڑی مزاحمت کی، یہاں تک کہا کہ وہ لڑکی کو قتل کر دیں گے مگر شادی نہیں کریں گے۔ اس سے یہ بھی کہا گیا کہ لڑکی کوئی خوبصورت نہیں ہے اور اسکی منگنی ایک رشتہ کے شہزادے سے ہو چکی ہے۔ لیکن یہ تمام حربے غریب شہزادی کو اسکے چنگل سے نہیں بچا سکے اور اس نے شہزادی سے زبردستی شادی کر لی۔ اس پر ہی بس نہیں ہوا بلکہ محمد شاہ بادشاہ کی بیوہ اور احمد شاہ بادشاہ کی ایک لڑکی بھی اسکے ہمراہ افغانستان گئیں۔ ان دو کے علاوہ اور کئی مغل شہزادیاں تھیں جنھیں افغان فوج کے ہمراہ ہندوستان چھوڑنا پڑا۔ ان میں سے ایک وہ مغل شہزادی بھی تھی کہ جس کی شادی نادر شاہ کے لڑکے سے ہوئی تھی۔ جادو ناتھ سرکار نے اپنی کتاب میں ایک مرہٹہ خط کا ذکر کیا ہے کہ جس میں ان بدنصیب شہزادیوں کے بارے میں ذکر ہے اور کہا گیا ہے کہ پٹھانوں نے امراء کی خوبصورت بیویوں کو ہتھیا لیا اور اپنے ساتھ لے گئے۔ اس حملہ میں اس قدر مال غنیمت تھا کہ اس کو لے جانے کیلئے 28 ہزار اونٹ، ہاتھی اور خچروں کا بندوبست کیا گیا۔ افغان فوجیوں کے ہاتھوں دلی کے شہریوں پر جو گزری اس کے بارے میں میر تقی میر لکھتے ہیں کہ:۔
“شہر کو آگ لگا دی۔ گھروں کو جلانا اور لوٹنا شروع کر دیا۔ صبح کو، جو صبح ِقیامت تھی، ساری فوج اور روہیلوں نے مل کر پورے شہر کو تاخت و تاراج کر دیا اور قتل و غارت گری مچا دی۔ گھروں کے دروازے توڑ دئیے، لوگوں کی مشکیں باندھیں۔ کئی ایک کو نذر آتش کر دیا اور کتنوں کے سر قلم کر دیے ۔ ایک عالم کو خون میں لت پت کر دیا۔ تین دن اور تین رات تک وہ اپنے ظلم سے باز نہ آئے۔ نہ کھانے کو چھوڑا نہ پہننے کو، چھتوں میں شگاف ڈال دیے اور دیواریں مسمار کر دیں۔ لوگوں کے کلیجے بھون دیے اور دل جلا ڈالے۔ ۔۔۔شہر کے اکابرین کی عزت خاک میں ملا دی۔۔۔۔ امیر امراء مفلس و نادار بن گئے، رذیل و شریف سب ننگے دھڑنگے ہو گئے۔۔۔۔ بہتوں کی عورتیں اور بچے گرفتار کر لیے گئے۔۔۔۔ قتل عام اور غارت گری کا بازار گرم تھا۔ ۔۔۔نیا شہر خاک کا ڈھیر ہو کر رہ گیا “۔ ( ذکرِ میر،صفحات 46۔145)

شاہ ولی الله(وفات 1762ء)، جنہوں نے بعد میں احمد شاہ ابدالی کو ہندوستان آنے کی دعوت دی تھی، وہ اس وقت دہلی میں تھے۔ افغانوں کے ظلم و ستم اور انکی لوٹ مار سے بچنے کی خاطر انہوں نے اپنے دوستوں اور ہمدردوں کو کئی خطوط لکھے کہ وہ انہیں ان کے شر سے بچائیں۔ اپنے ایک دوست کو خط میں وہ لکھتے ہیں کہ:۔
” جب درّانی بادشاہ دہلی کی طرف پیش قدمی کرتا ہوا آ ئے تو تم اسکی فوج میں اپنے جاننے والوں اور دوستوں کو لکھ دینا کہ شاہ ولی الله نام کا شخص دہلی میں رہتا ہے۔ اگر اسکی فوج اچانک دہلی پر حملہ کر دے تو انہیں کہو کہ وہ میری رہائش گاہ کی حفاظت کیلئے کچھ فوجیوں کو متعین کر دیں۔ یہ اور زیادہ بہتر ہو گا اگر ان فوجیوں کے ساتھ میرے کسی طالب علم کو مقرر کر دیا جائے تا کہ وہ ان سپاہیوں کو میری تباہی سے روک سکے”۔
ابدالی کے اس پہلے حملے میں اس نے اور اسکی افواج نے دہلی کے شہریوں کے ساتھ جو سلوک کیا، اس کو دیکھنے اور اس کا تجربہ کرنے کے باوجود شاہ ولی اللہ نے خط لکھ کر اسے دوبارہ ہندوستان آنے اور حملہ کرنے کی دعوت دی۔
پاکستان میں تاریخ کی نصابی کتب لکھنے والے اکثر احمد شاہ ابدالی کی اس لیے تعریف کرتے ہیں اور اسے مجاہد اعظم ٹھہراتے ہیں کیونکہ اس نے پانی پت کی تیسری جنگ (1761ء) میں مرہٹہ کافروں کو شکست فاش دی تھی۔ لیکن اب مورخوں نے اس بات کی جانب اشارہ کیا ہے کہ پانی پت کی تیسری جنگ کا فائدہ مغلوں کو یا ہندوستان کے مسلمانوں کو نہیں ہوا، بلکہ اس سے ایسٹ انڈیا کمپنی نے فائدہ اٹھایا۔ کیوں کہ جب مرہٹہ طاقت ختم ہو گئی تو ان کو چیلنج کرنے والا کوئی نہ رہا۔
پانی پت میں فتح یاب ہونے کے بعد احمد شاہ ابدالی دہلی آیا اور دہلی کے لال قلعہ میں ٹھہرا۔ یہاں اس کے ساتھ اس کا پورا حرم تھا۔ اس کا دربار شاہ جہاں کے تعمیر کیے ہوئے دیوان خاص میں ہوتا تھا۔ اس بار بھی اس کی فوج نے شہر اور شہریوں کو نہیں بخشا اور جس قدر لوٹ مار ہو سکتی تھی وہ کی۔ اس دفعہ کے حالات میر تقی میر نے اپنی خود نوشت “ذکرِ میر” میں بیان کیے ہیں۔
“شہر کی تباہی پر ان کے یہ اثرات ہیں۔ ایک روز سیر کرتے کرتے میں نئے شہر کے کھنڈرات کی طرف جا نکلا۔ ہر ہر قدم پر آنسو ٹپک پڑے اور درس ِعبرت ملنے لگا۔ جیسے جیسے آگے بڑھا، حیرانی اور بھی بڑھ گئی۔ مکانوں کی شناخت تک نہ ہو سکی۔ گھر تھے نہ عمارتوں کے آثار تھے اور نہ باشندوں کا پتا تھا۔ ۔۔۔۔ٹوٹے پھوٹے مکان، شکستہ دیواریں، خانقاہیں صوفیوں سے خالی تھیں اور میخانوں میں مئے خوار نہ تھے۔۔۔۔۔کیا کہوں کہ وہ بازار کہاں گئے؟ وہ طفلان ِتہہ بازار کیا ہوئے؟ کس سے پوچھوں کہ وہ حسن کیا ہوا؟ وہ یارانِ زاد رخسار کدھر گئے؟۔۔۔۔۔محل برباد ہوئے، گلی کوچوں کا پتہ نہ رہا، انسان ناپید تھے اور ہر طرف وحشت چھائی ہوئی تھی۔۔۔۔۔ ناگاہ اس محلے میں پہنچا جہاں خود رہا کرتا تھا۔ ۔۔۔۔طبیعت بڑی مکدر ہو گئی۔ لہذا میں نے عہد کیا کہ پھر نہ آؤں گا اور زندگی بھر شہر کا قصد نہ کروں گا”۔ (ذکرِ میر، صفحات 159۔161)
یہ وہ حالات تھے کہ جن میں شمالی ہندوستان کے باسی اور خاص طور پر دہلی شہر کے باشندے متاثر ہوئے۔ اور یہ وہ حملہ تھا کہ جس نے لوٹ مار ، قتل و غارت گری اور عورتوں کی عصمت دری کرنے میں کسی مذہب، رنگ و نسل کا خیال نہ کیا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ اس کے باوجود ، ان تاریخی حقائق کی روشنی میں بھی، لوگ اسے مجاہد اور ہیرو کا درجہ دیتے ہیں۔

حوالہ: ڈاکٹر مبارک علی ، “گمشدہ تاریخ”، صفحات 101 تا 107 ، فکشن ہاؤس لاہور ، (2005).

پشتون بلوچ اردو اسپیکنگ ان سب قوموں کی ذندگی کے دو پہلو ھیں ایک مذہبی دوسرا قومیتی یہ مسلمان ھونے کے ساتھ بد ترین قوم پر...
02/09/2023

پشتون بلوچ اردو اسپیکنگ ان سب قوموں کی ذندگی کے دو پہلو ھیں ایک مذہبی دوسرا قومیتی یہ مسلمان ھونے کے ساتھ بد ترین قوم پرست بھی ھوتے ھیں ھاں مگر اللہ تعالیٰ جس کو ہدایت دے ( ان میں بہت ذیادہ لوگ سچے مسلمان اور قوم پرستی سے دور انسان دوست بھی ھیں میں ان کی اسلام اور انسان دوستی کی قدر کرتا ھوں ) مگر اکثریت قوم پرست ھے نسلی تفاخر شیخی بگھارنا بونگیاں مارنا ان کا وطیرہ ھے دوسرا ان سب قوموں میں قوم پرست جماعتیں موجود ھیں جو ہر وقت پنجابیوں کے خلاف غلط اور الزامات پر مبنی جھوٹا پروپیگنڈہ کرتی ھیں لاکھوں لوگ ان کو ووٹ دیتے ھیں اور ان کے اراکین قومی اور صوبائی اسمبلیوں تک پہنچتے ھیں اے این پی اور ایم کیو ایم اس اور بلوچ قوم پرست سیاسی جماعتیں اس کی نمایاں مثالیں ھیں جب کہ پنجابیوں میں کوہی قوم پرست جماعت نہیں اس کی وجہ یہ ھے کہ یہ نفرت بغض وعناد اور تعصب پر یقین نہیں رکھتے باقی اقوام سے بھی محبت رکھتے ھیں ان کو اپنے صوبے میں روذگار کرنے پر خوش آمدید کہتے ھیں اور وسیع ظرف لوگ ھیں اور یہ بہت عالی اور عمدہ صفات ھیں
مگر یہ اقوام اس کا غلط اور ناجائز فاہدہ اٹھاتی ھیں بجاھے اس کے کہ پنجابیوں کے احسان مند ھوں ان کے جذبہ اخوت و ہمدردی کی تعریف کریں الٹا ان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کرتے ھیں الزامات لگاتے ھیں اور اس نفرت وبغض پھیلاتے ھیں اس کا ایک ہی علاج ھے کہ آپ ان کی نفرت وبغض کا جواب نفرت وعناد سے تو نہ دیں مگر ان کے جھوٹے الزامات کا جواب دیں اپنی قومیت اور شناخت پر فخر کریں پنجابی ثقافت کو اپناھیں اپنا علحیدہ باوقار تشخص منواھیں یقین جانیں آپ ان کی طرح غلیظ قوم پرستی کیے بغیر صرف اتنا کام کر دیں تو یہ پکے مسلمان اور پاکستانی بن جاھیں گے اور کہیں گے چھوڑو ماڑا ہم سب مسلمان اور پاکستانی ھیں چاھے ابھی تو ہم نے تمھارے معاشی باہیکاٹ کی بات ہی نہیں کی ابھی سے مسلمان اور پاکستانی بن گیے زیر نظر تصویر میں شہاذ گل صاحب نے اپنی قومیت بارے فخر کیا تو ھمارے پشتون بھاہی قوم پرستی چھوڑ کے مسلمان بن گیے حالانکہ انھوں نے قوم پرستی نہیں کی صرف ثقافت پر فخر کیا
تم قوم پسند بن جاؤ
یہ پکے مسلمان اور پاکستانی بن جاھیں گے
شعیب افضل

‏خبر: پنجاب میں ڈومیسائل ختمنتیجہ۱- پنجاب کی نوکریوں پر اب پنجابی کی جگہ کوئی بھی پشتون، بلوچ یا سندھی نوکری لے سکے گا ا...
27/07/2023

‏خبر: پنجاب میں ڈومیسائل ختم

نتیجہ
۱- پنجاب کی نوکریوں پر اب پنجابی کی جگہ کوئی بھی پشتون، بلوچ یا سندھی نوکری لے سکے گا اور پنجابی مزید بیروزگاری کا شکار ہوں گے
2- پنجابیوں کا جو کوٹہ وفاقی نوکریوں، جامعات و میڈیکل کالجز میں ہے اس پر بھی پنجابیوں کی جگہ بلوچ و پشتون بیٹھیں گے
اِس سے پنجاب میں بیروزگاری، جرائم و حکومت کیخلاف نفرت میں اضافہ ہو گا اور پنجابی جو پہلے ہی تینوں صوبوں کے بجلی و گیس کے بل اور سب سے زیادہ ٹیکس جمع کرواتے ہیں ان پر زندگی مزید تنگ ہوجائیگی، پنجابی پہلے ہی خودکشیوں پر مجبور ہیں اور اس قدم کے بعد بہت بُرے اثرات آئیں گے

حل:
1- پنجاب کا ڈومیسائل پنجابیوں کیلئے ہی مختص کیا جائے جیسے دوسرے صوبوں میں صرف پشتون و بلوچ ہی وہاں کا ڈومیسائل لے سکتے ہیں

2- باقی صوبوں کا ڈومیسائل بھی ختم کیا جائے تاکہ پنجابی بھی اُن صوبوں میں نوکریوں کیلئےاہل ہوجائیں اور جو بھی چاروں صوبوں سے ٹاپ میرٹ پر آئے وہی آگے آئے

The martial song of the freedom fighters of Neeli Bar in 1857;اسیں راضی وگے جانے ہائیںکافر  مار  دوپَہریں خوش وسیں او دی...
07/07/2023

The martial song of the freedom fighters of Neeli Bar in 1857;

اسیں راضی وگے جانے ہائیں
کافر مار دوپَہریں
خوش وسیں او دیس اساڈیا

We have Killed the Kafirs (British) in broad daylight. We are happy over that end of being sent to Kala Pani. Happiness be your fate our country!

When the war of independence broke out on Meerut Cantonment, Neeli Bar and the Murree hills were the only civil areas where people, especially the Muslims, rose against the well-armed British.

"Punjab and the War of Independence 1857-1858" by Turab-ul-Haq Sargana 📖

#پنجاںی

✨❤️‍🩹Punjabi is a bigger language than Urdu, big names of Urdu look small in front of Bulhe Shah🙂(Mustanser Hussain Tara...
08/06/2023

✨❤️‍🩹
Punjabi is a bigger language than Urdu, big names of Urdu look small in front of Bulhe Shah🙂

(Mustanser Hussain Tarar)

Address

Mandi Bahauddin
PHALIA

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when ਹਿੱਕੋ ਪੰਜਾਬ ہِکّو پن٘جاب posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to ਹਿੱਕੋ ਪੰਜਾਬ ہِکّو پن٘جاب:

Share