22/06/2025
بی-2 طیارے نے 3 عدد GBU-57 بم گرا دیئے!!
امریکا نے ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات پر بی-2 اسپرٹ بمبار طیارے سے 3 عدد بنکر بسٹر بم (GBU-57) گرا دیئے۔ بی-2 اسپرٹ (B-2 Spirit) دنیا کا سب سے جدید، اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس اسٹرٹیجک بمبار طیارہ ہے، جسے امریکی فضائیہ (USAF) کے لیے نارتھروپ گرومن کمپنی نے تیار کیا۔ یہ طیارہ جوہری اور روایتی دونوں طرح کے ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور راڈار سے مکمل طور پر اوجھل رہنے کی اپنی غیر معمولی صلاحیت کی وجہ سے دشمن کے انتہائی محفوظ علاقوں میں حملہ کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کا اسٹیلتھ ڈیزائن راڈار، انفراریڈ، صوتی اور بصری سراغ رسانی سے بچنے کے لیے کا خاص ڈھانچہ ہے۔ یہ بغیر ری فیولنگ کے تقریباً 11,000 کلومیٹر سفر کرسکتا ہے۔ 18,000 کلوگرام (nuclear + conventional) لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے دو پائلٹ چلاتے ہیں۔ رفتار تقریباً 1,010 کلومیٹر فی گھنٹہ۔ اس کی قیمت صرف 2 ارب ڈالر ہے۔
بی-2 بمبار کی پہلی پرواز 1989 میں ہوئی اور 1997 میں یہ باضابطہ طور پر امریکی فضائیہ میں شامل ہوا۔ اس کا بنیادی مقصد سوویت یونین کے دور میں دشمن کی اینٹی ایئر ڈیفنس لائنز کو عبور کرنا تھا۔ اب یہ طیارہ امریکہ کی جوہری تہرک (nuclear triad) کا اہم ستون ہے۔ اس کا افغانستان، کوسوو، عراق، لیبیا اور شام میں ہدفی بمباری کے لیے استعمال ہو چکا ہے۔ اب ایران پر بھی اسے استعمال کیا گیا۔ اپنی راڈار سے بچاؤ کی صلاحیت کی وجہ سے اسے انتہائی حساس اہداف پر ابتدائی حملے کے لیے ترجیح دی جاتی ہے۔
یہ طیارہ امریکا کے علاوہ کسی کے پاس نہیں ہے۔ اس کی ٹیکنالوجی کو سخت رازداری میں رکھا گیا ہے۔ اس طیارے کی قیمت اور حساس نوعیت کی وجہ سے امریکہ نے اسے نہ کبھی کسی ملک کو فروخت کیا اور نہ ہی اس کی برآمد کی اجازت دی گئی۔ دنیا میں صرف 21 عدد B-2 طیارے بنائے گئے، جن میں سے 2 حادثات کا شکار ہو چکے ہیں اور اب 19 ایکٹیو ہیں۔ یہ ایک بے مثال فضائی ہتھیار ہے، جو جنگی حکمت عملی میں انقلابی حیثیت رکھتا ہے۔ اپنی پوشیدہ پرواز، جوہری ہتھیاروں کے ساتھ حملے کی صلاحیت اور طویل فاصلے تک پرواز کرنے کی خوبی اسے دنیا کے خطرناک ترین بمبار طیاروں میں سرِفہرست رکھتی ہے۔
مہلک ترین بم GBU-57:
جی بی یو-57 ایک انتہائی طاقتور امریکی بم ہے۔ جسے MOP بھی کہا جاتا ہے۔ یعنی Massive Ordnance Penetrator۔ جو زیرِ زمین محفوظ تنصیبات، بنکرز اور جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا روایتی (non-nuclear) "بم شکن" ہتھیار ہے۔ جس کا وزن تقریباً 13,600 کلوگرام (30,000 پاؤنڈ یا 13 ٹن) ہے۔ لمبائی 6.2 میٹر اور بارود کی مقدار 2,400 کلوگرام ہے۔ یہ بم 60 میٹر کنکریٹ یا 40 میٹر سخت چٹان تک گھس کر تباہی مچاتا ہے۔ یہ جی پی ایس گائیڈسسٹم سے لیس ہے، جو انتہائی درستگی کے ساتھ ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔ اسے صرف B-2 Spirit بمبار ہی لے جا سکتا ہے۔ اسی لیے اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات کو ہٹ کرنے کے لیے امریکا کی مدد حاصل کی۔ کیونکہ نہ تو اسرائیل کے پاس مذکورہ طیارہ ہے اور نہ ہی یہ بم۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا کو خود ہی براہ راست حملہ کرنا پڑا۔ امریکا نے یہ بم بنایا ہی گہرائی میں قائم جوہری تنصیبات، بنکرز یا کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز کو تباہ کرنے کے لیے تھا، جہاں عام بم مؤثر ثابت نہیں ہوتے۔ GBU-57 جدید ترین، انتہائی وزنی اور گہرائی تک پہنچنے والا بم ہے، جو دنیا میں کسی بھی ملک کی بنکر شکن ٹیکنالوجی سے آگے ہے۔ یہ بم دشمن کے زیرِ زمین قلعہ بند اثاثوں کے خلاف سب سے خوفناک غیر جوہری صلاحیت کی نمائندگی کرتا ہے۔یہ بم GBU-28 بم کا جدید اور کئی گنا بڑا ورژن ہے۔ اس کا وزن (GBU-43/B) سے بھی زیادہ ہے، لیکن MOAB زمین پر دھماکے کے لیے ہے، جبکہ GBU-57 زیرِ زمین گہرائی تک جا کر دھماکہ کرتا ہے۔ MOAB کو مدر آف بمز یعنی بموں کی ماں کہا جاتا ہے۔ جسے ٹرمپ ہی نے افغانستان میں گرایا تھا۔
یہ بھی یاد رہے کہ اب تک GBU-57 کا کسی جنگ میں استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ بدقسمتی سے ہمارا پڑوسی ملک ایران تاریخ میں اس کا سب سے پہلا ہدف بن گیا۔ امریکا نے مختلف آزمائشی تجربات کے بعد اسے "آخری آپشن" کے طور پر ایران پر استعمال کرلیا۔
اب تو یقینا ٹرمپ کو امن کا نوبل ایوارڈ مل ہی جانا چاہئے۔(ضیاء چترالی)