Nouman Asad Manzzal

Nouman Asad Manzzal 𝓘𝓷 𝓪 𝓼𝓶𝓲𝓵𝓮, 𝓽𝓱𝓮𝓻𝓮 𝓲𝓼 𝓪 𝓵𝓸𝓽 𝓸𝓯 𝓵𝓲𝓿𝓮𝓼.
𝑴𝒂𝒏𝒛𝒛𝒂𝒍♥︎
(1)

خوشبو کے ساتھ اس کی رفاقت عجیب تھیلمس ہوائے شام کی راحت عجیب تھیلپٹا ہوا تھا ذہن سے اک کاسنی خیالاترا تو جان و جسم کی رن...
04/02/2025

خوشبو کے ساتھ اس کی رفاقت عجیب تھی
لمس ہوائے شام کی راحت عجیب تھی

لپٹا ہوا تھا ذہن سے اک کاسنی خیال
اترا تو جان و جسم کی رنگت عجیب تھی

ملنے کی آرزو، نہ بچھڑنے کا کچھ ملال
ہم کو اس آدمی سے محبت عجیب تھی

آنکھیں ستارہ ساز تھیں باتیں کرشمہ ساز
اس یار سادہ رو کی طبیعت عجیب تھی

نوشی گیلانی

کیسے چھوڑیں اُسے تنہائی پرحرف آتا ھے مسیحائی پراُس کی شہرت بھی تو پھیلی ھر سُوپیار آنے لگا رُسوائی پریہ ٹھہرتی نہیں آنکھ...
04/02/2025

کیسے چھوڑیں اُسے تنہائی پر
حرف آتا ھے مسیحائی پر

اُس کی شہرت بھی تو پھیلی ھر سُو
پیار آنے لگا رُسوائی پر

یہ ٹھہرتی نہیں آنکھیں ، جاناں !
تیری تصویر کی زیبائی پر

رشک آیا ھے بہت حُسن کو بھی
قامتِ عشق کی رعنائی پر

سطح سے دیکھ کے اندازے لگیں
آنکھ جاتی نہیں گہرائی پر

ذکر آئے گا جہاں بھونروں کا
بات ھوگی مرے ھرجائی پر

خود کو خوشبو کے حوالے کردیں
پُھول کی طرز پذیرائی پر

پروین شاکر

نظر بُجھی تو کرشمے بھی روز و شب کے گئےکہ اب تلک نہیں آئے ہیں ،  لوگ  جب  کے  گئےسُنے  گا   کون  تِری   بے  وفائیوں   کا ...
04/02/2025

نظر بُجھی تو کرشمے بھی روز و شب کے گئے
کہ اب تلک نہیں آئے ہیں ، لوگ جب کے گئے

سُنے گا کون تِری بے وفائیوں کا گِلہ
یہی ہے رسم زمانہ تو ہم بھی اب کے گئے

مگر کِسی نے ہمیں ہم سفر نہیں جانا
یہ اور بات کہ ہم ساتھ ساتھ سب کے گئے

اب آئے ہو تو یہاں کیا ہے دیکھنے کیلئے
یہ شہر کب سے ہے وِیراں وُہ لوگ کب کے گئے

گرفتہ دِل تھے ، مگر حوصلہ نہ ہارا تھا
گرفتہ دِل ہیں مگر حوصلے بھی اب کے گئے

تم اپنی شمعِ تمنّا کو رو رہے ہو فرازؔ
اِن آندھیوں میں تو پیارے چراغ سب کے گئے

شاعر : احمد فرازؔ ²⁰⁰⁸-¹⁹³¹

وہ تو کچھ بھی نہ رہا اب تو خدا ہوتے ہوئےجو نہ ہونا تھا وہ کیا کیا نہ ہوا ہوتے ہوئےبات یہ اب تو مروت سے زیادہ کچھ ہےدور ت...
04/02/2025

وہ تو کچھ بھی نہ رہا اب تو خدا ہوتے ہوئے
جو نہ ہونا تھا وہ کیا کیا نہ ہوا ہوتے ہوئے

بات یہ اب تو مروت سے زیادہ کچھ ہے
دور تک دیکھتے ہیں تجھ کو جدا ہوتے ہوئے

زندگی کیا ہی عجب ہیں ترے دریوزہ گراں
ہاتھ پھیلا کے بھی مانگیں تو خفا ہوتے ہوئے

صفحہِ لب پہ ترے لب کا کوئی معجزہ ہے
زیرِ لب جو نہ رکیں حرف ادا ہوتے ہوئے

میرے جذبوں کی کشش ہو گی اثر کی صورت
جو یوں دلکش ہے لہو رنگِ حنا ہوتے ہوئے

تُو مرے طرزِ تکلم سے پرے کیوں کر ہے
اے خدا لفظ نہیں ملتے دعا ہوتے ہوئے

نیند پھر چاکِ گریباں سے کُھلی بند قبا
تر بہ تر خوں ہے سرِ دار سزا ہوتے ہوئے

عامؔر_یوسف

کسی کے ساتھ سفر اختیار کرتے ہوئےمیں سوچتا ہی نہیں اعتبار کرتے ہوئےمرے خدا کہیں کوئی جزیرہ میرے لئےمیں تھک گیا ہوں سمندر ...
04/02/2025

کسی کے ساتھ سفر اختیار کرتے ہوئے
میں سوچتا ہی نہیں اعتبار کرتے ہوئے

مرے خدا کہیں کوئی جزیرہ میرے لئے
میں تھک گیا ہوں سمندر کو پار کرتے ہوئے

انہیں بتاو کہ لہریں جُدا نہیں ہوتیں
یہ کون لوگ ہیں پانی پہ وار کرتے ہوئے

مری بُنت میں کئی اُلجھنیں کئی بَل ہیں
بکھر نہ جانا مجھے تار تار کرتے ہوئے

تمام حبس مرے نام کر گیا کوئی
رُتوں کو اپنے لئے سازگار کرتے ہوئے

دِیا جلاتے ہوۓ ہاتھ جل گئے میرے
میں خواب میں تھا ترا انتظار کرتے ہوئے

تمیزِ صوت و سماعت نہیں رہی شاہد
اکیلے پن میں مسلسل پُکار کرتے ہوئے

شاہد ذکی

تم سے شکوہ بھی نہیں کوئی شکایت بھی نہیں اور اس ترک تعلق کی وضاحت بھی نہیں یاد میراث ہے یادیں ہی امانت ہیں مری وہ تو محفو...
04/02/2025

تم سے شکوہ بھی نہیں کوئی شکایت بھی نہیں
اور اس ترک تعلق کی وضاحت بھی نہیں

یاد میراث ہے یادیں ہی امانت ہیں مری
وہ تو محفوظ ہیں اب ان کی عنایت بھی نہیں

جب مری گردش دوراں سے ملاقات ہوئی
ہنس کے بولے تجھے حاجات کفایت بھی نہیں

تلخ یادوں کا دفینہ ہے یہ معصوم سا دل
تلخ یادوں سے ہمیں کوئی شکایت بھی نہیں

آصفہؔ صرف ہے کہنے کے لئے دل میرا
اب مگر دل پہ مرے میری حکومت بھی نہیں

آصفہ زمانی ۔۔۔۔

گردن کا داغ طوقِ  گلو  کی  عطا  ہے  اوراک  زخم  میرے  پاؤں  پہ زنجیر  سے  ہوا میرے لبوں پہ اس  کے لیے بھی  دعائیں ہیںجو ...
04/02/2025

گردن کا داغ طوقِ گلو کی عطا ہے اور
اک زخم میرے پاؤں پہ زنجیر سے ہوا

میرے لبوں پہ اس کے لیے بھی دعائیں ہیں
جو شخص مطمئن مری تحقیر سے ہوا

ساون شبیر

مقروض کہ بگڑے ہوئے حالات کی مانندمجبور کہ ہونٹوں پہ سوالات کی ماننددل کا تیری چاہت میں عجب حال ہوا ہےسیلاب سے برباد مکان...
02/02/2025

مقروض کہ بگڑے ہوئے حالات کی مانند
مجبور کہ ہونٹوں پہ سوالات کی مانند

دل کا تیری چاہت میں عجب حال ہوا ہے
سیلاب سے برباد مکانات کی مانند

میں ان میں بھٹکے ہوئے جگنو کی طرح ہوں
اس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند

دل روز سجاتا ہوں میں دلہن کی طرح سے
غم روز چلے آتے ہیں بارات کی مانند

اب یہ بھی نہیں یاد کہ کیا نام تھا اس کا
جس شخص کو مانگا تھا مناجات کی مانند

کس درجہ مقدس ہے تیرے قرب کی خواہش
معصوم سے بچے کے خیالات کی مانند

اس شخص سے ملنا محسن میرا ممکن ہی نہیں ہے
میں پیاس کا صحرا ہوں وہ برسات کی مانند

محسن نقوی

کاف ککھاں دِیاں کلیاں رہن کَھلیاں،چونے گچ حویلیاں ٹیندِیاں نیں،ڈنگ اوکھڑے سوکھڑے لنگ جاندےگلاں یاد سجناں دیاں ریندیاں نی...
01/02/2025

کاف ککھاں دِیاں کلیاں رہن کَھلیاں،
چونے گچ حویلیاں ٹیندِیاں نیں،
ڈنگ اوکھڑے سوکھڑے لنگ جاندے
گلاں یاد سجناں دیاں ریندیاں نیں،
جدوں موت ہوے پان پھیرا،
لگیاں ہتھاں تے رہندیاں مہندیاں نیں،
وارث شاہ ماں پے ادوں یاد اون،
جدوں پین مصبتاں پاریاں نیں،
جیڑے کہندے سن مراں گے نال تیرے،
اج انہاں بھی بازیاں ہاریاں نیں،
جیڑے تڑپدے سن دید نوں دنیں راتیں،
اج انہاں وی باریاں ماریاں نیں،
اساں سنیا پیار دے دیس اندر،
کجھ اہو جِیاں ملنِیاں یارِیاں نیں،
اک کوٹھری ملنی رہن خاطر،
جدے نہ بوہے نہ بارِیاں نیں،
جدوں چمن وچ خزاں نے وال کھولے،
پنچھی اُڈھ گئے مار اُڈاریاں نیں،
محمد بوٹیا چوٹھا اےجگ سارا،
سچیاں اللہ رسول دِیاں یارِیاں نیں۔۔۔

حضرت سید وارث شاہ رحمة الله تعالیٰ علیہ

باقی صدیقی کی مشہور غزلداغ  دل  ہم  کو  یاد  آنے  لگے لوگ  اپنے  دیئے  جلانے  لگے کچھ نہ پا کر بھی مطمئن ہیں ہم عشق میں ...
01/02/2025

باقی صدیقی کی مشہور غزل

داغ دل ہم کو یاد آنے لگے
لوگ اپنے دیئے جلانے لگے

کچھ نہ پا کر بھی مطمئن ہیں ہم
عشق میں ہاتھ کیا خزانے لگے

یہی رستہ ہے اب یہی منزل
اب یہیں دل کسی بہانے لگے

خود فریبی سی خود فریبی ہے
پاس کے ڈھول بھی سہانے لگے

اب تو ہوتا ہے ہر قدم پہ گماں
ہم یہ کیسا قدم اٹھانے لگے

اس بدلتے ہوئے زمانے میں
تیرے قصے بھی کچھ پرانے لگے

رخ بدلنے لگا فسانے کا
لوگ محفل سے اٹھ کے جانے لگے

ایک پل میں وہاں سے ہم اٹھے
بیٹھنے میں جہاں زمانے لگے

اپنی قسمت سے ہے مفر کس کو
تیر پر اڑ کے بھی نشانے لگے

ہم تک آئے نہ آئے موسم گل
کچھ پرندے تو چہچہانے لگے

شام کا وقت ہو گیا باقیؔ

بستیوں سے شرار آنے لگے..........

01/02/2025

Mulk_e_Aziz Ky Chand Sitary.

ﻣﯿﮟ ﺩﻝ ﭘﮧ ﺟﺒﺮ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﺎ ﺗﺠﮭﮯ ﺑﮭﻼ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ۔ﻣﺮﻭﮞ ﮔﺎ ﺧﻮﺩ ﺑﮭﯽ ﺗﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﮍﯼ ﺳﺰﺍ ﺩﻭﮞ ﮔﺎﯾﮧ ﺗﯿﺮﮔﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﮐﺎ ﮨﯽ ﻣﻘﺪﺭ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﻮﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮ...
31/01/2025

ﻣﯿﮟ ﺩﻝ ﭘﮧ ﺟﺒﺮ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﺎ ﺗﺠﮭﮯ ﺑﮭﻼ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ۔
ﻣﺮﻭﮞ ﮔﺎ ﺧﻮﺩ ﺑﮭﯽ ﺗﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﮍﯼ ﺳﺰﺍ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ

ﯾﮧ ﺗﯿﺮﮔﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﮐﺎ ﮨﯽ ﻣﻘﺪﺭ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﻮ
ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﺷﮩﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﺩﯾﺌﮯ ﺑﺠﮭﺎ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ

ﻭﻓﺎ ﮐﺮﻭﮞﮕﺎ ﮐﺴﯽ ﺳﻮﮔﻮﺍﺭ ﭼﮩﺮﮮ ﺳﮯ
ﭘﺮﺍﻧﯽ ﻗﺒﺮ ﭘﮧ ﮐﺘﺒﮧ ﻧﯿﺎ ﺳﺠﺎ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ

ﺍﺳﯽ ﺧﯿﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﮔﺰﺭﯼ ﮨﮯ ﺷﺎﻡ ﺩﺭﺩ ﺍﮐﺜﺮ
ﮐﮧ ﺩﺭﺩ ﺣﺪ ﺳﮯ ﺑﮍﮬﮯ ﮔﺎ ﺗﻮ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ

ﺑﮍﮬﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﮐﮫ ﻧﺸﺎﻧﯿﺎﮞ ﺗﯿﺮﯼ
ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﺧﻂ ﺗﯿﺮﯼ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﺗﮏ ﺟﻼ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ

ﺑﮩﺖ ﺩﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﺍﺩﺍﺱ ﮨﮯ ﻣﺤﺴﻦ
ﺍﺱ ﺁﺋﯿﻨﮯ ﮐﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﮑﺲ ﺍﺏ ﻧﯿﺎ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ

محسن نقوی____

Address

Mandi Bahauddin

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Nouman Asad Manzzal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share