24/05/2025
تبلیغی کام مشاورت اور بزرگوں کی ہدایات سے طے پاتے ہیں۔
حال ہی میں مولانا طارق جمیل صاحب پانچ روزہ تشکیل کے سلسلے میں مانسہرہ تشریف لائے۔ اس دوران انہوں نے یونیورسٹی کا دورہ کیا، وہاں خطاب فرمایا اور اپنے مدرسے میں بھی تشریف لے گئے۔ مزید برآں، انہوں نے مختلف سیاسی و سماجی شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور اجتماع کے پنڈال کا بھی جائزہ لیا۔
اسی دوران کچھ فیس بک پر سرگرم افراد نے، ان کے بیان کی خبر چلا دی اور بعد ازاں باہمی مشاورت کے بغیر ان کا بیان بھی ترتیب دے دیا۔ حالانکہ یہ بات واضح ہے کہ راؤنڈ کے اعمال میں ان کا نام شامل نہیں تھا، اور تبلیغی اجتماعات میں تمام بیانات اور اعمال شوریٰ کی ہدایات اور مشورے سے طے پاتے ہیں۔ چنانچہ اس غیر طے شدہ بیان کا منسوخ ہونا متوقع تھا۔
اب یہ حضرات، جو خود ساختہ خبروں کے ذریعے سوشل میڈیا پر “باخبر” دکھنے کی کوشش کرتے ہیں، اس صورتحال کی ذمہ داری بزرگوں پر ڈال رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ “اجازت نہیں ملی”، یا “مشاورت میں بیان طے نہیں ہو سکا” وغیرہ۔ میری ذاتی رائے میں، ان حضرات نے نہ تو مولانا صاحب سے بیان کے متعلق سوال کیا ہوگا اور نہ ہی اس بارے میں ان سے کوئی گفتگو ہوئی ہوگی۔
تبلیغی جماعت ایک منظم تحریک ہے، جس کے تمام امور بزرگوں کی مشاورت اور طے شدہ اصولوں کے مطابق انجام پاتے ہیں۔
لہٰذا، گزارش ہے کہ کسی بھی خبر کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے یا “بریکنگ نیوز” بنانے سے قبل اس کی مکمل تصدیق کریں، اور اگر کسی شخصیت سے متعلق ہو، تو اس کا مؤقف ضرور معلوم کریں۔ بلا تحقیق بات پھیلانا صرف فتنہ اور غلط فہمی کا سبب بنتا ہے۔
اگر میری تحریر میں کوئی سختی محسوس ہوئی ہو تو میں دلی معذرت خواہ ہوں۔ مقصد تنقید نہیں، اصلاح ہے۔❤️
دانش سید۔۔۔❤️