Eshaal News Studio

  • Home
  • Eshaal News Studio

Eshaal News Studio News & General Knowledge

20/09/2024

میوزک کی وجہ سے قومی ترانے کے احترام میں کھڑے نہ ہونے والے افغان سفیروں پر بھونکنے والے امریکی-دلالوں اب جواب دو۔

18/09/2024

حکومت کی جانب سے 53 مجوزہ آئینی ترامیم کی تفصیلات

پہلی ترمیم: آئین کے آرٹیکل 9 اے میں ایک لائن کا اضافہ، ’صاف ماحول ہر فرد کا بنیادی حق‘۔

دوسری ترمیم: (1) آرٹیکل 17 میں ترمیم، لفظ سپریم کورٹ کو وفاقی آئینی عدالت سے تبدیل کردیا جائے۔

دوسری ترمیم: (2) حکومت پاکستان کے خلاف کام کرنے والی جماعت کا معاملہ سپریم کورٹ کی بجائے وفاقی آئینی عدالت کو بھیجے گی۔

تیسری ترمیم آرٹیکل 48: وزیراعظم، کابینہ کی صدر کو ایڈوئز کسی عدالت اور ٹربیونل میں چیلنج نہیں ہو سکے گی۔

وضاحت: آرٹیکل 48 میں سے ایڈوائز میں سے وفاقی وزیر اور وزیر مملکت کو نکال دیا گیا ہے۔

چوتھی ترمیم: آرٹیکل 63 اے میں تین ترامیم تجویز، ووٹ شمار ہوگا، ڈی سیٹ کرنے کا معاملہ وفاقی آئینی عدالت میں جائے گا۔

پانچویں ترمیم آرٹیکل 68: وفاقی آئینی عدالت کے جج کے خلاف پارلیمان میں بات نہیں ہو سکتی۔

چھٹی ترمیم آرٹیکل 78: آئینی عدالت میں جمع ہونے والی رقم وفاقی حکومت کو جائے گی۔

ساتویں ترمیم آرٹیکل 81: تین ترامیم شامل، لفظ وفاقی آئینی عدالت شامل کیا جائے۔

آٹھویں ترمیم آرٹیکل 100: اٹارنی جنرل پاکستان وہ شخص تعینات ہوگا جو وفاقی آئینی عدالت یا سپریم کورٹ کا جج بننے کا اہل ہو۔

نویں ترمیم آرٹیکل 111: ایڈوائزرز صوبائی اسمبلیوں اور کمیٹیوں کے اجلاس میں شریک ہوسکیں گے۔

دسویں ترمیم آرٹیکل 114: صوبائی اسمبلی میں وفاقی آئینی عدالت کے ججز پر بات نہیں ہو سکے گی۔

گیارہویں ترمیم آرٹیکل 165اے: انکم ٹیکس شق میں وفاقی آئینی عدالت کے الفاظ کا اضافہ ہوگا۔

بارہویں ترمیم آرٹیکل 175 اے: آئینی عدالت کے ججز کی تعیناتی اور ہائی کورٹ کے ججز کی کارکردگی کا جائزہ شامل۔

بارہویں ترمیم:(1) جوڈیشل کمیشن میں تبدیلی، وفاقی آئینی عدالت کا سربراہ چیئرپرسن ہو گا۔

بارہویں ترمیم: (2) جوڈیشل کمیشن میں چیئرمین کے علاوہ 12 ارکان ہوں گے۔

بارہویں ترمیم: (3) جوڈیشل کمیشن میں وفاقی آئینی عدالت کے دو ججز، چیف جسٹس سپریم کورٹ، سپریم کورٹ کے دو سینئر ترین ججز شامل ہوں گے۔

بارہویں ترمیم: (4) وزیر قانون، اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل کا نمائندہ جوڈیشل کمیشن کا حصہ ہو گا۔

بارہویں ترمیم: (5) قومی اسمبلی سے حکومت اور اپوزیشن کے دو، سینیٹ سے حکومت اور اپوزیشن کے دو نمائندے شامل ہوں گے۔

بارہویں ترمیم: (6) سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس سپریم کورٹ کمیشن کے چیئرپرسن ہوں گے۔

بارہویں ترمیم: (7) آئینی عدالت کے ججز کی تعیناتی کی سفارش اسپیکر کی نامزد کردہ 8 رکنی قومی اسمبلی کی کمیٹی کرے گی۔

بارہویں ترمیم: (8) پہلی بار آئینی عدالت کے ججز کی تعیناتی صدر چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت کی مشاورت سے کریں گے۔

بارہویں ترمیم: (9) چیف جسٹس سپریم کورٹ کی تعیناتی طریقہ کار میں تبدیلی

چیف جسٹس سپریم کورٹ کا نام کمیٹی تین سینئر ترین ججز میں سے کرے گی۔

بارہویں ترمیم: (10) ہائیکورٹ کے ججز کی کارکردگی کا کمیشن سالانہ جائزہ لے گا۔

بارہویں ترمیم: (11) اگر کسی جج کر کارکردگی تسلی بخش نہیں تو وقت دیا جائے گا ورنہ کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل کو رپورٹ بھیجے گی۔

تیرہویں ترمیم: آرٹیکل 175 بی میں ترمیم: چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت کی تعیناتی اور دائرہ کار

چودھویں ترمیم: آرٹیکل 176 میں ترمیم: چیف جسٹس پاکستان کو چیف جسٹس سپریم کورٹ کہا جائے گا۔

پندرہویں ترمیم: آرٹیکل 176اے کی شمولیت: دوہری شہریت کا مالک وفاقی آئینی عدالت کا جج نہیں ہو سکتا۔

سولہویں ترمیم: آرٹیکل 177: سپریم کورٹ ججز کی اہلیت سے متعلق ہے۔

سترھویں ترمیم: آرٹیکل 177 اے: چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت کے حلف سے متعلق ہے۔

اٹھارویں ترمیم: آرٹیکل 178اے: وفاقی آئینی عدالت کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال ہو گی۔

انیسویں ترمیم: آرٹیکل 179: چیف جسٹس سپریم کورٹ کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال ہو گی۔

بیسویں ترمیم: 179 اے، 179 بی: وفاقی آئینی عدالت کے جج کی عدم موجودگی میں سپریم کورٹ کا جج صدر مملکت عارضی طور پر تعینات کریں گے۔

اکیسویں ترمیم: آرٹیکل 182اے کی شمولیت: وفاقی آئینی عدالت اسلام آباد میں ہو گی۔

22ویں ترمیم: (1) آرٹیکل 184: دو یا اس سے زیادہ حکومتوں کے درمیان تنازعہ وفاقی آئینی عدالت دیکھے گی۔

22ویں ترمیم: (2) مفاد عامہ کے معاملات پر تمام مقدمات وفاقی آئینی عدالت سنے گی۔

22ویں ترمیم: (3) مفاد عامہ کے تمام مقدمات سپریم کورٹ سے وفاقی آئینی عدالت منتقل ہو جائیں گے۔

23 ویں ترمیم: 184 اے کی شمولیت: ہائی کورٹس کے آئینی معاملات پر فیصلے وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج ہو سکیں گے۔

24ویں ترمیم: آرٹیکل 185: ہائیکورٹس کی اپیلیں سپریم کورٹ سنے گی، آئینی سوالات وفاقی آئینی عدالت سنے گی۔

25ویں ترمیم: آرٹیکل 186: صدرارتی ریفرنس پر سماعت آئینی عدالت کرے گی۔

26ویں ترمیم: (1) آرٹیکل 186 اے: سپریم کورٹ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے کوئی مقدمہ ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائیکورٹ کو بھجوا سکے گی۔

26ویں ترمیم: (2) وفاقی آئینی عدالت کسی بھی ہائی کورٹ کے سامنے معاملے کو کسی دوسری ہائیکورٹ یا خود کو منتقل کر سکتی ہے۔

27ویں ترمیم: آرٹیکل 187 میں ترمیم: وفاقی آئینی عدالت کسی بھی متعلقہ شخص کو طلب کر سکتی ہے۔

28ویں ترمیم:آرٹیکل 188: وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کا اختیار رکھیں گی۔

29ویں ترمیم: (1) آرٹیکل 189: وفاقی آئینی عدالت کا کسی بھی قانونی اصول حکم نامہ سپریم کورٹ سمیت ساری عدالتوں پر بائنڈنگ ہو گا۔

29ویں آئینی ترمیم: (2) سپریم کورٹ کا قانونی اصول پر کوئی بھِی فیصلہ وفاقی آئینی عدالت پر بائنڈنگ نہیں ہو گا۔

30ویں ترمیم: آرٹیکل 190: تمام جوڈیشل اتھارٹیز وفاقی آئینی عدالت کی مدد کی پابند ہوں گی۔

31ویں ترمیم: آرِٹیکل 191: سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت اپنے قواعد و ضوابط بنائیں گے۔

32ویں ترمیم: آرٹیکل 192: ہائی کورٹس کے ججز کی تعداد کا تعین ایکٹ آف پارلیمنٹ سے ہو گا۔

33ویں ترمیم: (1) آرٹیکل 193: ہائی کورٹ کے ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار میں تبدیلیاں

33ویں ترمیم: (2) دوہری شہریت رکھنے والا ہائی کورٹ کا جج نہیں ہو سکتا۔

33ویں ترمیم: (3) ہائیکورٹ جج کے لیے ہائیکورٹ وکالت کا کم از کم 15 سال کا تجربہ، 15 سال جوڈیشل آفس کا تجربہ ضروری قرار

34ویں ترمیم: (1) آرٹیکل 199: ہائی کورٹ از خود آرڈر جاری نہیں کر سکے گی۔

34ویں ترمیم: (2) قومی سلامتی سے متعلقہ کسی شخص پر ہائی کورٹ حکم جاری نہیں کر سکے گی۔

35ویں ترمیم:آرٹیکل 200: صدر مملکت جوڈیشل کمیشن کی سفارش پر کسی جج کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر کر سکیں گے۔

36ویں ترمیم: آرٹیکل 202: ہائیکورٹ قواعد و ضوابط ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت بنائے جا سکیں گے۔

37ویں ترمیم: آرٹیکل 204: توہین عدالت میں وفاقی آئینی عدالت کو بھی شامل کرنے کی تجویز

38ویں ترمیم: آرٹیکل 205: وفاقی آئینی عدالت کی تنخواہیں مقرر کرنے کو شامل کیا گیا ہے۔

39ویں ترمیم: آرٹیکل 206: وفاقی آئینی عدالت کے جج کے استعفے کو شامل کیا گیا ہے۔

40ویں ترمیم: آرٹیکل 207: جج آفس آف پرافٹ نہیں لے سکتا، وفاقی آئینی عدالت کو شامل کیا گیا ہے۔

41ویں ترمیم: آرٹیکل 208: وفاقی آئینی عدالت کے افسران کی تعیناتیوں سے متعلق الفاظ کی شمولیت

42ویں ترمیم: (1) آرٹیکل 209: سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل میں تبدیلیاں

42ویں ترمیم: (2) سپریم جوڈیشل کونسل میں چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت، چیف جسٹس سپریم کورٹ، آئینی عدالت کا سینئر ترین جج، ہائی کورٹس کے دو سینئر ترین ججز شامل ہوں گے۔

43ویں ترمیم: آرٹیکل 210: کسی شخص کو طلب کرنے کا کونسل کا اختیار وفاقی آئینی عدالت کا اختیار ہو گا۔

44ویں ترمیم: (1) آرٹیکل 215: چیف الیکشن کمشنریا الیکشن کمیشن کا کوئی ممبر نئی تعیناتیوں تک عہدوں پر برقرار رہیں گے۔

44ویں ترمیم: (2) آرٹیکل 215 میں ون اے کا اضافہ: چیف الیکشن کمشنر یا الیکشن کمیشن کا کوئی بھی رکن قومی اسمبلی اور سینیٹ کی اکثریتی قرار داد سے دوبارہ نئی ٹرم کے لیے تعینات ہو جائیں گے۔

45ویں ترمیم: آرٹیکل 239: آئینی ترمیم کے خلاف کسی عدالت کا کوئی حکم نامہ موثر نہیں ہو گا۔

46ویں ترمیم: آرٹیکل 243: مسلح افواج کے سربراہان کی تعیناتیوں، دوبارہ تعیناتیوں، ایکسٹیشن، مدت ملازمت پاک فوج کے قوانین کے مطابق ہوں گے اور انہیں دو تہائی اکثریت کے بغیر تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

47ویں ترمیم: آرٹیکل 248: صدر، گورنرز کو آئین و قانون کے تحت قائم عدالتوں سے آئینی تحفظ حاصل ہو گا۔

48ویں ترمیم: آرٹیکل 255: حلف سے متعلق وفاقی آئینی عدالت کے ججز کو شامل کیا گیا ہے۔

49ویں ترمیم: آرٹیکل 259: صدارتی ایوارڈز میں سائنس و ٹیکنالوجی، ادویات، آرٹس اور پبلک سروس کا اضافہ

50ویں ترمیم: آرٹیکل 260: وفاقی آئینی عدالت کے الفاظ کا اضافہ

51ویں ترمیم: شیڈول تین میں اضافہ: حلف نامے میں وفاقی آئینی عدالت کا حلف شامل

52ویں ترمیم: شیڈول چار میں تبدیلی: کنٹونمنٹ ایریاز میں الفاظ لوکل ٹیکس، سیس، فیس، ٹول اور دیگر چارجز کو شامل کیا گیا ہے

26/08/2024

اگر نواز شریف آکسفورڈ یونیورسٹی کا چپڑاسی نہیں بن سکتا تو ہم بھی عمران خان کو آکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر نہیں بننے دیں گے۔
پٹواریوں نے یونیورسٹی انتظامیہ کو خط لکھ دیا😂

کیوں پٹواریو !! مفت بجلی کے مزے لے رہو نا؟؟؟ 🤗
04/07/2024

کیوں پٹواریو !! مفت بجلی کے مزے لے رہو نا؟؟؟ 🤗

مالِ غنیمت‏خیبر پختون خوا میں نواز لیگ نے قومی اسمبلی کی 2 نشستیں جیتیں وہ بھی فارم 47 پے، 5 مخصوص نشستیں ملیں،جے یو آئی...
03/07/2024

مالِ غنیمت‏

خیبر پختون خوا میں نواز لیگ نے قومی اسمبلی کی 2 نشستیں جیتیں وہ بھی فارم 47 پے، 5 مخصوص نشستیں ملیں،

جے یو آئی کو 2 فارم 47 کے بدلے 3 مخصوص نشستیں دی گئی،

پیپلز پارٹی نے ایک نشست جیتی، 2 مخصوص نشستیں مل گئیں۔
مجلس وحدت المسلمین نے ایک سیٹ جیتی لیکن مخصوص نشست نہیں ملی۔

یہ ہے آج کے پاکستان کے تین چیپس کی (چیپ آف آرمی،چیپ الیکشن کمشنر، چیپ جسٹس ) کا اس ملک اور جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ

16/05/2024

شہرت اور دولت کے پچاری نے آج عمران خان کی لائیو سٹریمنگ روک کر خود کو ایک بار پھر مہرہ ثابت کر دیا۔ لعنت تیرے کردار پر ✋🏿

14/05/2024

اڈیالہ جیل میں ناحق قید بانی چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا خصوصی پیغام!

13 مئی 2024

اس ملک کی بد قسمتی ہے کہ یہاں ایک خود ساختہ ”بادشاہ سلامت“ فیصلے کرتے ہیں۔ جب کسی ملک میں حکومت ایسے لوگوں کو ملتی ہے جن کے پاس مینڈیٹ نہیں ہوتا تو ملک فساد اور انتشار کی نذر ہو جاتا ہے۔ یہ جو انتشار آج کشمیر میں نظر آرہا ہے اس کے پاکستان بھر میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔پورے ملک میں فارم 47 والی جعلی حکومتیں قائم کر دیں گئیں ہیں۔ جمہوریت کا فائدہ یہ ہے کہ حکومت عوام کی منتخب کردہ ہوتی ہے جس کے پیچھے عوام کھڑے ہوتے ہیں۔ عوام اپنی منتخب کردہ حکومت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اگر کوئی تنازعہ کھڑا ہو جائے تو بات چیت کے ذریعے اس کا حل نکل آتا ہے، مگر جس قسم کی جعلی مسلط شدہ حکومتیں گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، پنجاب اور پاکستان میں قائم کردی گئی ہیں ان کا عوام سے کوئی رشتہ نہیں چنانچہ ہر جانب بےچینی اور مایوسی ہے۔ فارم 47 زدہ حکومتوں کے خلاف بجٹ کے موقع پر اور شدید ردعمل آئے گا۔ بدقسمتی سے ملک میں ایک مصنوعی سیٹ اپ عوام پر تھوپ دیا گیا ہے، نگران وزیراعظم کاکڑ اور راولپنڈی کے کمشنر نے سچ بیان کر کے اس حکومت کی اصلیت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اس حکومت کی بالکل کوئی حیثیت نہیں۔ SIFCجیسا غیر آئینی ادارہ اس ملک پر تھوپ دیا جاتا ہے اور کوئی نہیں بولتا۔ اس کا ایک ہی کام تھا کہ ملک میں پیسہ لائے گا جبکہ پاکستان بزنس کونسل نے کھل کر بتا دیا ہے کہ پیسہ ملک میں آنے کی بجائے باہر جا رہا ہے۔ ایک طرف قوم کو زرعی انقلاب کی ٹرک کی بتی پیچھے لگایا گیا اور دوسری طرف گندم درامد کر کے اربوں کی دیہاڑیاں لگائی گئیں جس سے گندم کا کاشتکار معاشی طور پر قتل ہوگیا۔ اس جعلی سیٹ اپ میں حکومت ان لوگوں کو دیدی گئی ہے جن کی اپنی ساری دولت ڈالر کی شکل میں باہر پڑی ہوئی ہے۔ لیڈر کو قربانی دینا پڑتی ہے اور نواز اور زرداری کا یہ گروہ کسی صورت قربانی نہیں دیے گا نہ ہی یہ لوگ اپنا پیسہ ملک میں واپس لائیں گے ۔ ان کے حرام کے پیسے پر جنرل مشرف اور بعد کے ادوار میں آئی ایس آئی نے مجھ سمیت سب کو خود تفصیلات فراہم کیں اور آج ان کو ہمارے سروں پر مسلط کر دیا گیا ہے اور ان کی صفائیاں دیتے پھر رہے ہیں۔
اس جعلی نظام کو قوم پر مسلط کرنے کا مقصد صرف اس ایک آدمی کی طاقت میں اضافہ کرنا ہے جس نے اپنی ذاتی طاقت کے حصول کیلئے پورے ملک کو تباہ کر دیا ہے۔

حمود الرحمن کمیشن رپورٹ نے واضح کر دیا تھا کہ کس طرح ایک شخص یحییٰ خان نے اپنی ذاتی طاقت بڑھانے کیلئے ملک کو ٹوٹنے دیا۔ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ پاکستان کے ہر شہری کو پڑھنی چاہیے تاکہ سب کو پتا چل سکے کہ یحییٰ خان اور شیخ مجیب الرحمن میں سے غدار کون تھا۔

میں اس وقت جیل میں اس وجہ سے ہوں کیونکہ میرے جیل سے باہر ہونے سے بادشاہ کی طاقت کم ہوگی۔


9مئی کو صبح پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ اور پاکستان کے سب سے زیادہ اعزازات/تمغے جیتنے والے شخص کو جس طرح ہائی کورٹ سے اغواء کیا گیا اس کا مقصد عوام کو اشتعال دلانا تھا جبکہ میں نے اس دن صبح اپنے ویڈیو پیغام میں واضح طور پر کہا تھا کہ اگر میری گرفتاری مقصود ہے تو وارنٹس دکھائیں اور گرفتار کر لیں میری جانب سے کوئی مزاحمت نہیں ہوگی۔ 9مئی سے پہلے 25مئی 2022، 3نومبر 2022، 8مارچ 2023، 14مارچ 2023 اور 18مارچ 2023کو مجھے راستے سے ہٹانے اور میری جماعت کے خلاف طاقت کے بہیمانہ استعمال کے ذریعے ہمیں ہدف بنانے کی کوششیں کی گئیں تاہم میں اور میری جماعت مکمل طور پر پرامن رہے اور کسی قسم کے اشتعال کا شکار ہوئے بغیر آئین و قانون کے دائرے میں اپنی جائز اور قانونی سیاسی جدوجہد آگے بڑھاتے رہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر اور چیف آف آرمی سٹاف دھمکی آمیز سیاسی بیانات داغ رہے ہیں اور فوج کو سیاست میں ملوث کر رہے ہیں جس سے فوج کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ جب سیاسی بیانات اور پریس کانفرنسز کی جائیں گے تو سیاسی جماعت ان کا جواب دینے کا حق رکھتی ہیں۔

9 مئی کی صبح میرا ہائی کورٹ سے غیر قانونی اغواء لندن پلان کا حصہ تھا جس پر جنرل عاصم منیر مجھ سے معافی مانگیں۔

القادر سے بھونڈا اور مضحکہ خیر مقدمہ کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ جو پیسہ باہر سے وطن واپس لایا گیا وہ نہ صرف یہ کہ قومی خزانے میں موجود ہے بلکہ حکومت اس پر اربوں روپے کا منافع بھی کما رہی ہے۔ یہ رقم ملک ریاض اور برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان معاہدے جے نتیجے میں براہ راست سپریم کورٹ بھیجی گئی ، میری حکومت کا اس معاہدے میں کردار صرف اس معاہدے کی تفصیلات پبلک نہ کرنے کا تھا۔
نہ تو یہ رقم کسی بھی عدالت میں ریاست پاکستان کی ملکیت ٽابت ہوئی اور نہ ہی یہ کسی عدالت میں crime proceed ٽابت ہوئی، ۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 2019کے آخر سے مئی 2023تک حکومتِ پاکستان وطن واپس آنے والے اس پیسے پر 13ارب 94کروڑ روپے کا منافع کما چکی ہے جبکہ مئی 2023سے آج تک کمائے گئے منافع کے اعداد و شمار آنا ابھی باقی ہیں۔ شوکت خانم اور نمل کی طرح القادر ٹرسٹ بھی میری یا میرے اہلخانہ کی ملکیت ہے نہ ہی میں نے اس سے ایک پائی کا ذاتی فائدہ اٹھایا۔ علومِ اسلامیہ اور جدید مضامین پر غریب بچوں کو مفت تعلیم کی فراہمی کیلئے ویران اور بیابان زمین پر قائم کی گئی القادر یونیوسٹی کا مکمل نظم و نسق ٹرسٹ کے ذمے ہے جو ہرگز میری یا میرے اہلخانہ میں سے کسی کی ملکیت نہیں چنانچہ اس بھونڈے اور بے بنیاد مقدمے کے محرکات مکمل طور پر سیاسی ہیں۔

زرداری اور نواز شریف کا معاملہ یہ ہے کہ وہ رفاہ عامہ کے کاموں کیلئے ٹرسٹ نہیں بلکہ اپنے لئے محلات بناتے ہیں جبکہ فوجی قبضہ شدہ نیب ان کے اور ان کے بچوں پر ثابت شدہ مقدمات معاف کر دیتا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر سے بے شرم شخص میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا جس نے تاریخ کا کرپٹ ترین الیکشن کروایا جس پر فافن اور پلڈاٹ جیسے اداروں نے اپنی تفصیلی آبزرویشن دیں اور ان انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا۔ راولپنڈی کے کمشنر اور نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے عائد کردہ الزامات/کئے گئے اعترافات کی تحقیقات چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ داری تھی مگر وہ خود اس ساری دھاندلی کا حصہ تھے نتیجتاً تحقیقات کی بجائے اعترافی بیان دینے والے کمشنر ہی کو غائب کر دیا جاتا ہے۔

میری قوم یاد رکھے! یہ ملک میرا ملک ہے جسے چھوڑ کر باہر جانے کو میں ہرگز تیار نہیں ہوں۔ اسی طرح ڈیل کا بھی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پاکستان کو ڈنڈے کے زور پر چلایا جا رہا ہے ہمارا ٹوٹل ریونیو 13.9کھرب روپے ہے جبکہ ہمیں سالانہ 9.8کھرب روپے سود کی مد میں ادا کرنا ہوتے ہیں۔ ملک ایسے ڈنڈے کے زور پر ہرگز نہیں چل سکتا!

09/05/2024

‏میرے ملک کے محافظو! آپ نے ملکی سالمیت تباہ کردی, خودداری داؤ پر لگا دی, معیشت کو تباہ کردیا اور انتشاری ٹولے کا الزام ہمیں دیتے ہو، کیا ثبوت ہے آپکے پاس ہمارے خلاف؟؟
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور




07/05/2024

بڑے بھائی کے بعد درمیانے بہنوں نے پنجاپ پولیس کی واٹ لگا دی۔
‏کھاریاں کے بعد خواجہ سراؤں کا بہاولپور پولیس سٹیشن پر دھاوا 🤗



07/05/2024

سانحہ بہاولنگر کے بعد سب لوگ پولیس والوں کو کہہ رہے تھے کہ میرا بھائی یا کزن فوجی ہے،
اور اب کھاریاں پولیس سٹیشن کے بعد کیا کہیں گے کہ ہمارا 1 ہجڑا بھی ہے😂🤣😂🤣

میڈم تھیف منسٹر نے کرپشن کے نئے طرئقے ایجاد کر لیئے !! میٹرو بس سروس کے یہ نئے ٹوکن، کرپشن کی دوکان کھولنے کے لیئے ایک ن...
06/05/2024

میڈم تھیف منسٹر نے کرپشن کے نئے طرئقے ایجاد کر لیئے !!
میٹرو بس سروس کے یہ نئے ٹوکن، کرپشن کی دوکان کھولنے کے لیئے ایک نیا باب ثابت ہو سکتے ہیں۔
غور کیجیئے، بغیر سیریل نمبر کے، یہ ٹکٹ کتنے پرنٹ ہوئے، کوئی نہیں بتا سکتا۔ اگر کہا جائے کہ ان ٹکٹوں کی اتنی گڈیاں پرنٹ ہوئی تھیں تو آڈٹ کا بس یہی ایک طریقہ ہو گا۔
اس میں سب سے بڑی قباحت کاغذی ٹکٹ کا بار بار پرنٹ ہونا ہے۔
آپ نے جب پلاسٹک کے سکے بنوا لیئے تھے جو کہ کئی سالوں سے چل رہے تھے اور کمپیوٹرائزڈ بھی تھے، جن کا ریکارڈ بھی تھا کہ کتنے ٹکٹ سیل ہوئے، اور آڈٹ بھی ممکن تھا اب ان کو ختم کرنے کا مقصد کیا ہے؟ اور اب ان پرانے سکوں کا کیا ہو گا؟
پہلے ٹکٹ کائونٹر سے پلاسٹک کا سکہ ملنے سے پہلے اس کی کمپوٹرائزڈ مشین میں اینٹری ہوتی تھی۔ پھر وہ سکہ پلیٹفارم پر داخلہ کے لیئے مشین پر رکھا جاتا تھا تو مشین دیکھ لیتی تھی کہ یہ سکہ اصل ہے، ہمارے سسٹم میں اس کا اندراج ہے اور لینے والے نے پیسے دیئے، تب جا کر کسی کے لئے میٹرو بس میں سفر کرنا ممکن ہوتا تھا۔ اب کاغذی تکٹ کی کوئی اینٹری نہیں ہے، پلیٹفارم پر چڑھتے وقت ایک صاحب ٹکٹ دیکھ کر داخلہ کی اجازت دیتے ہیں۔ اور واپسی پر ایک اور صاحب ٹکٹ واپس لیتے ہیں۔ واپس دیئے گئے ٹکٹس کیونکہ کمپوٹرائزڈ نہیں ہیں، ان کے سیریل نمبرز بھی نہیں ہیں تو دوبارہ استعمال ہو سکتے ہیں۔
کمپیوٹر انجینیئر ہونے کے ناطے میں اپکو بتاتا چلوں کہ یہ کرپشن کی غضب کہانی شروع ہو رہی ہے۔

24/04/2024

باجوہ کی اتنی بڑی بڑی قسموں سے اندازہ لگائیں کہ یہ گھٹیا لوگ امریکی-وفاداری میں کس حد تک گر سکتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن بھی گواہی دے چکے ہیں کہ ہم نے سب کچھ باجوہ کے کہنے پر کیا ہے !!


Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Eshaal News Studio posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Eshaal News Studio:

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share