
26/07/2025
پارتھینیم ہسٹروفرس: ایک خاموش زہریلا حملہ
تحریر: اسد خان
تعارف
پارتھینیم ہسٹروفرس (Parthenium hysterophorus) ایک غیر ملکی خود رو پودا ہے جو دیکھنے میں معصوم لگتا ہے، مگر حقیقت میں یہ انسانی صحت، ماحول، زراعت اور حیوانات کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔ یہ پودا پاکستان کے مختلف علاقوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے، خصوصاً مالاکنڈ ڈویژن اس کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔ اس مضمون میں ہم اس پودے کا تعارف، اس کی پاکستان بالخصوص مالاکنڈ میں آمد، نقصانات، ممکنہ فوائد، تدارک کے طریقے اور دیگر اہم نکات پر روشنی ڈالیں گے۔
پارتھینیم ہسٹروفرس کیا ہے؟
یہ پودا وسطی امریکہ (خصوصاً میکسیکو) سے تعلق رکھتا ہے اور انگریزی میں اسے “Feverfew” یا “Congress Grass” بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے پتّے گہرے سبز، کٹے پھٹے اور چھوٹے سفید پھول ہوتے ہیں۔ یہ پودا سال بھر اگتا ہے اور زمین، ہوا اور جانوروں کے ذریعے تیزی سے پھیلتا ہے۔
مالاکنڈ ڈویژن میں اس پودے کی آمد کیوں اور کیسے ہوئی؟
پارتھینیم ہسٹروفرس غالباً غیر ملکی امدادی بیجوں یا جانوروں کی نقل و حمل کے ذریعے مالاکنڈ ڈویژن میں آیا۔ حالیہ برسوں میں بارشوں کی زیادتی، غیر منظم کھیتی باڑی، اور زمین کی بے ترتیبی اس پودے کی افزائش میں مددگار بنی ہے۔ چونکہ یہ پودا کسی بھی ماحول میں جلد رچ بس جاتا ہے، اس لیے مالاکنڈ جیسے زرعی خطے میں اس نے تیزی سے اپنی جگہ بنا لی ہے۔
انسانی صحت پر مضر اثرات
یہ پودا بظاہر بے ضرر نظر آتا ہے، مگر حقیقت میں کئی خطرناک بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے، جیسے:
سانس کی بیماریاں: اس کے ذرات الرجی، دمہ اور دیگر سانس کی تکالیف پیدا کر سکتے ہیں۔
جلدی بیماریاں: اس سے جلد پر خارش، دھبے اور ایگزیما جیسی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔
آنکھوں کی سوزش: ہوا میں موجود ذرات آنکھوں کو متاثر کر کے سوزش یا پانی بہنے کا سبب بنتے ہیں۔
زرعی اثرات: یہ فصلوں کی پیداوار کم کرتا ہے اور زمین کی زرخیزی کو بھی متاثر کرتا ہے۔
کیا اس کے کوئی فوائد بھی ہیں؟
اگرچہ اس پودے کے نقصانات زیادہ ہیں، مگر کچھ سائنسی تحقیقات میں اس کے درج ذیل ممکنہ فوائد بیان کیے گئے ہیں:
کچھ علاقوں میں اسے کم خرچ نامیاتی کمپوسٹ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
سائنسی تجربات میں اس کے پتے بعض ادویاتی خصوصیات رکھتے ہیں، جیسے کہ جراثیم کش اور فنگس کش اثرات۔
اسے تجرباتی طور پر حیاتیاتی کیڑے مار دوا (Bio-pesticide) کے طور پر بھی آزمایا جا رہا ہے۔
تاہم، یہ فوائد محدود اور ابھی تحقیق کے مراحل میں ہیں، اس لیے احتیاط ضروری ہے۔
اس پودے کو کیسے روکا جا سکتا ہے؟
اس پودے کی افزائش کو کنٹرول کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات ضروری ہیں:
1. جڑ سے اکھاڑنا: جب یہ پودا چھوٹا ہو، تب ہی اسے زمین سے جڑ سمیت نکالنا سب سے مؤثر ہے۔
2. زمین کی ہمواری: بے کار زمین یا ویران جگہوں کو ہموار کر کے گھاس لگائی جائے تاکہ پارتھینیم کو جگہ نہ ملے۔
3. حیاتیاتی دشمن: کچھ مخصوص کیڑے جیسے "Zygogramma bicolorata" اس پودے کو کھا کر تباہ کر سکتے ہیں۔
4. آگاہی مہم: عوام میں اس کے بارے میں شعور پیدا کرنا، اسکولوں، کالجوں اور کسانوں کو تعلیم دینا نہایت ضروری ہے۔
5. قانونی اقدامات: حکومت کو اس کے خلاف قوانین بنانے اور زمین مالکان کو اس کی صفائی پر مجبور کرنا چاہیے۔
دیگر اہم نکات
پارتھینیم کے بیج 15 سال تک زمین میں زندہ رہ سکتے ہیں، اس لیے ایک بار صفائی کافی نہیں ہوتی۔
پانی کی نالیوں، سڑک کنارے، اسکول و کالج کی زمینوں پر یہ زیادہ اگتا ہے، ان جگہوں پر خاص توجہ درکار ہے۔
کچھ مقامی جڑی بوٹیوں جیسے کہ Cassia tora یا Marigold کی کاشت اس کی افزائش روک سکتی ہے۔
متاثرہ علاقوں میں ماسک کا استعمال اور جلد کو ڈھانپنا لازمی ہونا چاہیے۔
اختتامیہ
پارتھینیم ہسٹروفرس ایک ایسا خاموش دشمن ہے جو نہ صرف ہمارے ماحول اور زراعت بلکہ ہماری صحت کے لیے بھی شدید خطرہ ہے۔ اگر ہم نے بروقت اقدام نہ کیے تو یہ مستقبل میں ایک قومی مسئلہ بن سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت، مقامی انتظامیہ، تعلیمی ادارے اور عام عوام مل کر اس زہریلے پودے کا سدباب کریں اور اپنی زمین، فصلیں، صحت اور آنے والی نسلوں کو محفوظ بنائیں۔
تحریر: اسد خان
(یہ تحریر آگاہی اور اصلاحی مقاصد کے لیے لکھی گئی ہے۔ برائے مہربانی اسے آگے ضرور شیئر کریں تاکہ ہر فرد اس خطرے سے واقف ہو سکے۔)