22/11/2025
پرسوں رات میرے ایک دوست کے ساتھ ایک انتہائی دردناک واقعہ پیش آیا۔ یہ واقعہ دراصل ہمارے اُس نظام کی عکاسی کرتا ہے جس کے اوپر بڑے بڑے لوگ مسلط بیٹھے ہیں۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہ ہسپتال غریبوں کا ہے…
اگر یہ امیروں کا ہسپتال ہوتا تو یقیناً اُس وقت ہر سہولت موجود ہوتی—
بجلی بھی، ٹیسٹ بھی، ڈاکٹر بھی مکمل توجہ کے ساتھ۔
مگر افسوس…
جب معاملہ غریب کی جان کا ہو تو سب خاموش ہوتے ہیں، اور سب کچھ اسی طرح بے سہارا چھوڑ دیا جاتا ہے۔
راشد اعجاز۔۔۔۔۔👇
پرسوں رات میری نانی کی طبیعت اچانک خراب ہوئی تو ہمیں رستم تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال جانا پڑا۔ عشاء کا وقت تھا، اندھیرا تھا اور حالات ایسے کہ دل لرز جائے۔
ہسپتال میں نہ بجلی تھی…
ایکس-ray اور ٹیسٹ تو دور کی بات، ڈاکٹر صاحبان موبائل کی ٹارچ جلا کر ڈرپ لگا رہے تھے، جس میں سوئی تک ٹھیک سے نظر نہیں آ رہی تھی۔
ایسا لگ رہا تھا جیسے ہم سرکاری ہسپتال نہیں بلکہ کسی ویرانے میں کھڑے ہوں۔
آخر کار ہمیں مریض کو مردان ریفر کرنا پڑا۔
سچ کہوں تو یہ سب دیکھ کر دل بہت دکھی ہوا۔
یہ ہمارا اپنا حلقہ ہے… ایک پورے علاقے کے لیے بنا اسپتال، مگر حالت ایسی کہ بنیادی سہولتیں تک موجود نہیں۔
کیا ہمارا حق صرف ووٹ دینا ہے؟
کیا ہمارے مریض اسی طرح تکلیف میں ہوتے رہیں گے؟
اللہ ہمارے نظام پر رحم کرے اور ذمہ داران کو توفیق دے کہ کم از کم عوام کے علاج کے لیے بنیادی سہولتیں تو میسر ہوں۔
Tufail Anjum Muhammad Sohail Afridi Health Department, KP District Head Quarter Hospital Mardan Deputy Commissioner Mardan