20/07/2023
کیا ہم بھیڑ بکریاں ہیں؟
شفیق ہم بھولے نہیں۔۔۔۔۔۔۔
شفیق محمد زئی نے 2006 سے 2015 تک جھالاوان اور بلوچستان میں کم ازکم 1 ہزار کے قریب لوگوں کو قتل کر کے ان سے زندگی کا حق چھین لیا
ان قتل ہونے والوں میں اکثر بلوچ وطن دوست سوچ رکھنے والے افراد تھے جن میں سیاسی کارکنان ،طلباء وکلاء ڈاکٹرز انجئینرز، صحافی بے گناہ افراد شامل ہیں
قتل کا انداز انتہائی بھیانک ہوتا تھا
پہلے زبردستی لوگوں کو اغواء کیا جاتا پھر ٹارچر سیلوں میں ان افراد کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا اور ڈرل کر کے لاشوں کو پھیبنکا جاتا تھا
توتک کیمپ کو وڈھ باڈری منتقلی کے وقت شفیق محمد زئی نے اغواء شدہ 169 افراد کو قتل کر کے لاشیں اجتماعی قبروں میں دفن کیا
فرقہ وارانہ تشدد الگ کام تھا جس نے شاہ نورانئ صفورا کراچی،شکار پور امام بارگاہ ،اور ہزارہ برداری کو بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے زریعہ مارا گیا
خضدار وڈھ میں لیویز چیک پوسٹ پر 9 اہلکاران کو یکجا کر کے دستی بموں سے شہید کیا
جبکے مخالیفین کو قتل اغواء برائے تاوان اور بھتہ خوری تب سے لیکر اب تک ہنوز جاری ہے
بلوچستان کا کوئی زی شعور ان مظالم کو نہیں بھولا نہ ہی آسانی سے شفیق محمد زئی کو معصوم بنتے دیکھیں گا
شفیق کی ایک مجرم دوست کا اعترافی بیان