
30/06/2025
*بلوچستان کی فارم 47 کی حکومت باڈر ٹریڈ پر پابندی لگا کر صوبے کے لاکھوں نوجوانوں کے بےروزگار کرنے پر تلی ہوئی ہے۔۔حکومت خود تو نوجوانوں کو روزگار نہیں دے سکتے جو چندسو لیٹر تیل لاکر اپنے خاندانون کی کفالت کررہے ہیں۔انھیں بھی بےروزگار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔۔وزیر اعلی کی ہٹ دھرمی وغیر سنجیدہ اقدامات سے صوبے میں مزید انارکی پہلے گی۔*
*صوبائی حکومت گرینڈ الائنس ملازمین کے مطالبات فوری تسلیم کرکے وفاق کی طرز پر 30 فیصد ڈی آر اے کا اضافہ کرے۔اور جیلوں میں پابند سلاسل ملازمین کو فوری رہا کیا جائے۔۔*
*نیشنل پارٹی مستونگ*
*مستونگ///// نیشنل پارٹی کے ضلعی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ صوبائی حکومت بلوچستان کے 25 لاکھ بےروزگار نوجوانوں کےلیے روزگار کا بندوبست کرے۔ پھر بالکل باڈر بند کرے۔ لاکھوں افراد کو بےروزگار کرنے کا حکومتی فیصلہ غریب عوام سے دووقت کی روٹی چھیننے کی کوشش ہے۔۔لوگ پہلے ہی بےروزگاری کی وجہ سے خودکشی کرنے اور اپنے بچوں کو فروخت کررہے ہیں۔۔حکومت جان بوجھ کر عوام سے جینے کا حق چھین رہا ہے۔*
*۔دوسری جانب حکومت کے ایسے عوام دشمن فیصلوں کی وجہ سے پورے بلوچستان کے ملازمین اپنے تنخواوں میں اضافے کےلیے احتجاج پر ہیں۔ جو کہ ان کا آئینی اور قانونی حق بنتا ہے۔ کیونکہ وفاق اور باقی تین بڑے صوبوں نے اپنے ملازمین کو وفاقی طرز پر دس فیصد بنیادی تنخواہ میں اضافہ اور 30 فیصد ڈی آر اے دے دئیے ہیں۔۔اور موجودہ حکومت کا یہ طرز حکمرانی رہا بلوچستان ترقی کے بجائے مزید پسماندگی کی طرف گامزن ہوگا۔*
*.حکومت خود کہہ رہا ہے کہ بلوچستان غریب صوبہ ہے۔ غریب صوبہ کے حکمران یقیناً 25 لاکھ بےروزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار نہیں دے سکتے۔ تو کم از جو لاکھوں افراد باڈر سے چند سو لیٹر تیل لاکر اپنے خاندانوں کی کفالت کرکے بلوچستان حکومت کے بےروزگاری کم کرنے میں ان کا ہاتھ بٹارہے ہیں۔۔ان سے ان کی روزگار کو چھیننے کی کوشش نہیں کرتا۔*
*۔اگر حکومت سنجیدہ ہوتی تو بلوچستان کے سرکاری پہیہ کو چلانے والے ملازمین کے جائز مطالبات پر ہمدردانہ غور کرکے ٹیبل ٹاک کے زریعے ان کے حل کےلیے مثبت راہ نکالتے۔۔بجائے کہ معزز اساتذہ کرام، پروفیسر صاحبان سمیت تمام ملازمین کو جیلوں میں بند کرنے اور لاٹھی چارج اور شیلنگ کےزریعے تاریخی تشدد نہ کرتے۔۔ترقی یافتہ ملکوں میں جب ٹیچر روڈ کراس کرتا ہے تو ٹریفک کی روانی کو روک دی جاتی ہے اور جب عدالت میں پہنچتی ہے تو جج احتراماً کھڑا ہوجاتا ہے۔۔اسلیے جن قوموں نے استاد کو عزت اور مراعات دیں تو ترقی کے منازل طے کیے۔۔اور پاکستان خصوصاً بلوچستان کی موجودہ دور حکومت میں اساتذہ کرام کو روڈوں میں گھسیٹ کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔۔اور پروفیسرز، اساتذہ و دیگر ملازمین کی قیادت کو گرفتار کرکے مچ جیسے بدنام زمانہ جیل میں پابند سلاسل کیا جاتا ہے۔۔اور وہاں پر بھی اذیت دینے کےلیے بجلی اور ٹھنڈے پانی کی سہولت بند کی جاتی ہے۔۔ہونا تو یہ چائیے تھا کہ ایک تعلیم یافتہ وزیراعلی ملازمین اور اساتذہ کو احتجاج کا موقع فراہم نہیں کرتے۔ ازخود بجٹ میں وفاق کے طرز پر مراعات کا اعلان کرتے۔۔اور اساتذہ و ملازمین کو جیلوں میں ڈالنے کے بجائے سینے سے لگاتے۔۔ تاکہ حکومت اور ملازمین مل کر بلوچستان کی ترقی کےلیے بھرپور کردار ادا کرتے۔۔آج حکومت کی ہٹ دھرمی اور ملازمین کے احتجاج کی وجہ سے غریب طلباء علم کے حصول سے، مریض صحت کی سہولت سے اور دفاتر میں عوام اپنے مسائل کے حل سے محروم ہیں۔۔*
*نیشنل پارٹی کے ضلعی ترجمان نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان اور صوبائی حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے باڈر سے منسلک لاکھوں نوجوانوں کو بےروزگار کرنے کے بجائے ان کےلیے مزید سہولیات پیدا کریں ۔۔ اور گرینڈ الائنس کے ملازمین کے مطالبات مزاکرات سے حل کرکے اور گرفتار قائدین کو رہا کرکے احتجاج کو ختم کرواکر عوام کی مشکلات کا ازالہ کریں ۔*