Pk news Rip

Pk news Rip We cover politics, business, entertainment, sports, and social issues with a clear goal.
(1)

Fuffa News Channel (FNC) is an independent digital media platform dedicated to delivering accurate, timely, and engaging news from Pakistan and around the world.

🎬 دستاویزی فلم: ذوہرن ممڈانی – ایک نئی نسل کا سیاسی سفر🌍 تعارفیہ دستاویزی فلم ایک ایسے نوجوان رہنما کی کہانی ہے جو دنیا ...
05/11/2025

🎬 دستاویزی فلم: ذوہرن ممڈانی – ایک نئی نسل کا سیاسی سفر
🌍 تعارف

یہ دستاویزی فلم ایک ایسے نوجوان رہنما کی کہانی ہے جو دنیا کے تین براعظموں سے گزرتا ہوا نیویارک کے ایوانِ اقتدار تک پہنچا۔
ذوہرن ممڈانی — ایک نام جو آج انصاف، برابری، اور نوجوان قیادت کی علامت بن چکا ہے۔

👶 ابتدائی زندگی

ذوہرن کووامے ممڈانی 18 اکتوبر 1991 کو کمپالا، یوگنڈا میں پیدا ہوئے۔
ان کے والد معروف اسکالر محمود ممڈانی اور والدہ مشہور فلم ساز میرا نائر ہیں۔
پانچ سال کی عمر میں وہ کیپ ٹاؤن (جنوبی افریقہ) چلے گئے، اور پھر سات سال کی عمر میں نیویارک آگئے۔

انہوں نے برونکس ہائی اسکول آف سائنس سے تعلیم حاصل کی، اور بعد میں Bowdoin College (امریکہ کی ریاست مین) سے افریقن اسٹڈیز میں گریجویشن کیا۔

سیاست میں آنے سے پہلے وہ ہاؤسنگ اور فلاحی تنظیموں میں کام کرتے رہے، جہاں انہوں نے غریب طبقے کے گھر بچانے کے لیے خدمات انجام دیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ ایک ریپر (Rap Artist) بھی رہے ہیں — "Young Cardamom" کے نام سے، اور یوگنڈا میں کئی گانے ریلیز کیے۔

🗳️ سیاست میں قدم

اکتوبر 2019 میں ذوہرن نے نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے لیے انتخاب لڑنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے 2020 میں پانچ بار جیتنے والے امیدوار کو شکست دی اور ڈسٹرکٹ 36 (Queens) سے کامیابی حاصل کی۔
یکم جنوری 2021 کو وہ باقاعدہ اسمبلی رکن بنے۔

2024 میں ذوہرن نے ایک بڑا اعلان کیا — نیویارک سٹی کے میئر کے انتخاب میں حصہ لینے کا۔
اور 2025 میں، وہ نیویارک سٹی کے میئر منتخب ہوگئے — ایک تاریخی کامیابی۔

💡 نظریات اور پالیسیز

ذوہرن ممڈانی کے خیالات ایک ترقی پسند (Progressive) سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔
ان کی نمایاں پالیسیز میں شامل ہیں:

رہائش: کرایہ داروں کے حقوق کا تحفظ اور سستے گھروں کی فراہمی۔

پبلک ٹرانسپورٹ: شہر میں مفت بس سروس کا مطالبہ۔

معاشی انصاف: کم از کم اجرت میں اضافہ اور بڑی کمپنیوں پر زیادہ ٹیکس۔

سماجی مساوات: نسل، مذہب اور طبقاتی بنیاد پر تفریق کے خاتمے کے لیے اقدامات۔

بین الاقوامی موقف: انسانی حقوق اور انصاف پر کھل کر بات کرنے والے رہنما کے طور پر معروف۔

🌆 تاریخی اہمیت

ذوہرن ممڈانی پہلے مسلمان، جنوبی ایشیائی نژاد، اور افریقہ میں پیدا ہونے والے شخص ہیں جو نیویارک سٹی کے میئر منتخب ہوئے۔
یہ کامیابی اس بات کی علامت ہے کہ نیویارک جیسے شہر میں تنوع اور نوجوان قیادت کی قدر بڑھ رہی ہے۔

ان کی جیت صرف ایک سیاسی تبدیلی نہیں — بلکہ ثقافتی اور نسلی شمولیت کا جشن بھی ہے۔

⚖️ چیلنجز

ذوہرن کے سامنے کئی چیلنجز ہیں:

نیویارک جیسے بڑے شہر کا انتظام چلانا ایک مشکل کام ہے۔

ان کے ترقی پسند منصوبوں (مثلاً مفت بسیں، کم کرایے) کے لیے بڑی مالی منصوبہ بندی درکار ہے۔

ان کے بعض عالمی بیانات (جیسے بھارت اور اسرائیل کے بارے میں) پر تنقید بھی ہوئی ہے۔

اب یہ دیکھنا ہے کہ وہ اپنی نظریاتی سیاست کو عملی انتظام میں کیسے بدلتے ہیں۔

🧭 مستقبل کی سمت

اب دنیا کی نظریں اس پر ہیں کہ ذوہرن ممڈانی بطور میئر:

اپنی انتظامی ٹیم کیسے بناتے ہیں؟

بجٹ اور پالیسیوں میں کیا توازن لاتے ہیں؟

عوامی خدمات — جیسے رہائش، سکیورٹی، ٹرانسپورٹ — میں کس حد تک بہتری لاتے ہیں؟

اور سب سے بڑھ کر، کیا وہ واقعی نیویارک کو ایک منصفانہ اور سب کے لیے برابر شہر بنا پائیں گے؟

🏠 ذاتی زندگی

ذوہرن کویینز، ایسٹوریا (Queens, Astoria) میں رہتے ہیں۔
انہیں کرکٹ، فٹبال اور ہپ ہاپ موسیقی سے خاص شوق ہے۔
وہ کئی زبانوں سے واقف ہیں، جن میں انگریزی، اردو، ہندی، عربی، اور لُگانڈا شامل ہیں۔

🌟 اختتامیہ

ذوہرن ممڈانی کی زندگی ایک عالمی کہانی ہے —
ایک ایسا سفر جو یوگنڈا کے شہر کمپالا سے شروع ہوا،
اور نیویارک سٹی ہال تک جا پہنچا۔

وہ اس نئی نسل کی نمائندگی کرتے ہیں جو سیاست میں صرف طاقت نہیں بلکہ انسانیت، انصاف، اور امید لانا چاہتی ہے۔
اب وقت بتائے گا کہ ذوہرن ممڈانی کا یہ خواب عملی انقلاب میں بدل پاتا ہے یا نہیں۔

🎥 دستاویزی فلم: ڈاکٹر اسرار احمد — قرآن کی صدا، جو آج بھی گونج رہی ہےعنوان:"ڈاکٹر اسرار احمد — امت کی بیداری کا پیغام"اب...
03/11/2025

🎥 دستاویزی فلم: ڈاکٹر اسرار احمد — قرآن کی صدا، جو آج بھی گونج رہی ہے

عنوان:
"ڈاکٹر اسرار احمد — امت کی بیداری کا پیغام"

ابتداء: علم و ہدایت کا سفر

سال 1932، ضلع حصار، برطانوی ہندوستان۔
ایک بچے نے آنکھ کھولی، جس کے دل میں اللہ کی کتاب کے نور کی طلب تھی۔
یہ بچہ تھا اسرار احمد، جو آگے چل کر ڈاکٹر اسرار احمد کے نام سے دنیا میں جانے گئے۔

بچپن ہی سے ذہین، سنجیدہ اور مقصد شناس —
انہوں نے اپنی تعلیم میں نمایاں مقام حاصل کیا،
اور طب (MBBS) کی تعلیم لاہور سے حاصل کی۔
مگر دل میں ایک اور درد تھا — امت کی غفلت کا۔

باب 1: طب سے تبلیغ تک

ڈاکٹر اسرار احمد نے میڈیکل پریکٹس تو کی،
لیکن ان کی روح کو سکون قرآن کے علم میں ملا۔
انہوں نے جلد ہی طب کو چھوڑ کر اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لیے خود کو وقف کر دیا۔

ان کا مقصد واضح تھا:

“قرآن کو سمجھو، اس پر عمل کرو، اور دنیا کو بتاؤ کہ نجات کا راستہ صرف قرآن میں ہے۔”

باب 2: تحریکِ تنظیمِ اسلامی

1975 میں، ڈاکٹر اسرار احمد نے تنظیمِ اسلامی کی بنیاد رکھی۔
ان کا نعرہ سادہ مگر انقلابی تھا:

“قرآن کی حاکمیت، اللہ کی بادشاہت۔”

انہوں نے امت کو بتایا کہ اسلام صرف عبادت نہیں —
بلکہ نظامِ حیات ہے۔
انہوں نے کہا:

“اسلام صرف مسجد تک محدود نہیں،
یہ سیاست، معیشت، اور معاشرت — سب پر محیط ہے۔”

باب 3: قرآن کی تفسیر اور عوامی بیداری

ڈاکٹر اسرار احمد نے قرآنِ مجید کی تفسیر عام فہم انداز میں پیش کی۔
ان کے دروسِ قرآن نے لاکھوں دلوں کو بدل دیا۔
ٹی وی پر ان کے پروگرامز — “علم و ایمان”، “منہاج القرآن”، “تفہیم القرآن” —
ہر گھر میں علم اور ایمان کی روشنی پھیلانے لگے۔

ان کی گفتگو میں صرف الفاظ نہیں تھے،
بلکہ دردِ امت، حقیقت کی تلاش، اور ایمان کی حرارت تھی۔

انہوں نے کہا:

“امت کو صرف جذبہ نہیں، نظام کی تبدیلی چاہیے۔
اگر ہم نے قرآن کو چھوڑ دیا تو ذلت ہمارا مقدر ہے۔”

باب 4: مغرب اور جدیدیت پر تنقید

ڈاکٹر اسرار احمد نے جدید مغربی تہذیب کے خطرات پر گہری نظر رکھی۔
وہ کہتے تھے کہ مغرب کی چمک صرف وقتی ہے،
اصل روشنی ایمان اور قرآن میں ہے۔

انہوں نے کہا:

“یہ دنیا علم سے نہیں، ایمان سے چلتی ہے۔
علم بغیر ایمان کے، اندھی تلوار ہے۔”

باب 5: آخری ایام اور وراثت

زندگی کے آخری ایام میں بھی وہ قرآن کے پیغام میں مصروف رہے۔
انہوں نے اپنے آخری لمحات تک امت کو بیدار کرنے کی کوشش کی۔

14 اپریل 2010 کو، یہ مردِ مومن اپنے خالق سے جا ملا۔
لیکن وہ چلے نہیں گئے —
ان کا پیغام آج بھی ہر مخلص دل میں زندہ ہے۔

اختتام: ایک صدا جو ختم نہیں ہوئی

ڈاکٹر اسرار احمد نے ہمیں سکھایا کہ

“قرآن صرف پڑھنے کے لیے نہیں،
بدلنے کے لیے نازل ہوا ہے۔”

ان کا مشن آج بھی جاری ہے —
قرآن کی دعوت، اللہ کی حاکمیت، اور امت کی بیداری۔

ان کے شاگرد، ان کی کتابیں، ان کی تقاریر —
سب ایک عہد کا ثبوت ہیں۔

🎙️ اختتامی پیغام:

“ڈاکٹر اسرار احمد چلے گئے،
مگر ان کی آواز آج بھی کہہ رہی ہے:
اُٹھو مسلمانو!
قرآن تمہیں بلا رہا ہے!”

🎥 دستاویزی فلم: عمران خان — خواب سے حقیقت تکعنوان:"عمران خان — ایک خواب، ایک جدوجہد، ایک قوم"ابتداء: ہیرو کا جنمسال 1952...
03/11/2025

🎥 دستاویزی فلم: عمران خان — خواب سے حقیقت تک

عنوان:
"عمران خان — ایک خواب، ایک جدوجہد، ایک قوم"

ابتداء: ہیرو کا جنم

سال 1952، لاہور کی سرزمین پر ایک بچے نے آنکھ کھولی۔
نام رکھا گیا عمران احمد خان نیازی۔
ابتداء میں کوئی نہیں جانتا تھا کہ یہ بچہ ایک دن پاکستان کے دلوں میں امید کی علامت بن جائے گا۔

باب 1: کرکٹ کا بادشاہ

عمران خان نے ایچیسن کالج اور پھر آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔
لیکن قسمت نے ان کے لیے ایک اور راستہ چنا تھا — کرکٹ۔
1971 میں انہوں نے قومی ٹیم کے لیے پہلا میچ کھیلا۔
رفتہ رفتہ وہ پاکستان کے سب سے کامیاب کپتان بن گئے۔

1992 میں، عمران خان نے پاکستان کو وہ تحفہ دیا جس کا ہر پاکستانی خواب دیکھتا تھا —
🏆 ورلڈ کپ جیت۔
یہ صرف ایک کھیل کی جیت نہیں تھی،
یہ قوم کے خوابوں، امیدوں اور عزم کی جیت تھی۔

باب 2: سیاست کی وادی میں قدم

ورلڈ کپ کے بعد عمران خان نے ایک نئے میدان کا رخ کیا — سیاست۔
انہوں نے 1996 میں اپنی جماعت تحریکِ انصاف کی بنیاد رکھی۔
ابتداء میں ان پر ہنسا گیا، مذاق اڑایا گیا، کہا گیا کہ "کرکٹر سیاست نہیں چلا سکتا"۔
مگر عمران خان نے ہار نہیں مانی۔

دو دہائیاں گزریں، جلسے، احتجاج، جدوجہد...
پھر آیا سال 2018 —
جب وہ پاکستان کے وزیرِ اعظم بنے۔
ان کے نعروں نے ہر دل کو چھو لیا:

“نیا پاکستان”،
“کرپشن سے پاک وطن”،
“خوددار قوم”۔

باب 3: مشکلات اور مزاحمت

حکومت میں آنے کے بعد چیلنجز ختم نہیں ہوئے، بلکہ بڑھ گئے۔
معاشی دباؤ، سیاسی مخالفت، عالمی تنازعات — سب ایک طرف،
اور عمران خان اپنے نظریے پر ڈٹے رہے۔

پھر وہ لمحہ آیا جب اقتدار چھن گیا۔
مگر عمران خان نے قوم کو ایک نیا پیغام دیا:

“غلامی نامنظور!”

انہوں نے کہا کہ یہ جدوجہد صرف اقتدار کی نہیں،
بلکہ قوم کی آزادی اور خودداری کی جنگ ہے۔

باب 4: عوام کا لیڈر

ملک کے ہر کونے سے عوام سڑکوں پر نکل آئی۔
ماؤں نے دعائیں مانگیں، نوجوانوں نے نعرے لگائے،
اور ایک نیا نعرہ گونجنے لگا:

“کپتان، ہم تمہارے ساتھ ہیں!”

قید و بند کی صعوبتیں، پابندیاں، الزامات —
مگر عمران خان کا حوصلہ ٹوٹا نہیں۔
ان کی آنکھوں میں اب بھی وہی چمک ہے،
جو 1992 کے ورلڈ کپ میں تھی —
ایک قوم کو متحد کرنے کی چمک۔

اختتام: خواب ابھی باقی ہے

آج بھی عمران خان صرف ایک سیاستدان نہیں —
وہ عزم، حوصلے، اور ایمان کا دوسرا نام ہیں۔
ایک شخص جس نے سکھایا کہ

"قومیں دولت سے نہیں، کردار سے بنتی ہیں۔"

کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی —
یہ ایک تحریک ہے،
ایک عہد ہے،
ایک خواب جو آج بھی پاکستان کے ہر نوجوان کے دل میں زندہ ہے۔

🎙️ اختتامی پیغام:

"وقت کے ساتھ لوگ بدل جاتے ہیں، مگر رہنما وہ ہوتا ہے
جو وقت کو بدل دے۔
عمران خان — ایک خواب جو حقیقت بننے جا رہا ہے۔"

دستاویزی مضمون: سوڈان — جدوجہد، بحران اور اُمید کی کہانی---تعارف:سوڈان، افریقہ کا تیسرا سب سے بڑا ملک، تاریخ، ثقافت، قدر...
02/11/2025

دستاویزی مضمون: سوڈان — جدوجہد، بحران اور اُمید کی کہانی

---

تعارف:
سوڈان، افریقہ کا تیسرا سب سے بڑا ملک، تاریخ، ثقافت، قدرتی وسائل اور انسانی جدوجہد سے بھرپور سرزمین ہے۔ دریائے نیل کے کنارے واقع یہ ملک صدیوں سے تہذیبوں کا گہوارہ رہا ہے۔ لیکن جدید تاریخ میں سوڈان کو خانہ جنگی، نسلی تنازعات، سیاسی بحران اور انسانی المیوں نے گھیرا ہوا ہے۔ اس کے باوجود، سوڈانی عوام کی ہمت، صبر اور اُمید آج بھی قائم ہے۔

---

تاریخی پس منظر:
سوڈان کی قدیم تاریخ فرعونی دور سے وابستہ ہے، جب "نوبیا" اور "کُش" کی سلطنتیں یہاں موجود تھیں۔ 19ویں صدی میں برطانوی اور مصری افواج نے سوڈان پر قبضہ کر لیا، اور 1956 میں طویل جدوجہد کے بعد سوڈان نے آزادی حاصل کی۔

آزادی کے بعد ملک کو سیاسی استحکام نصیب نہ ہوا۔ شمالی اور جنوبی سوڈان کے درمیان مذہبی، نسلی اور معاشی اختلافات نے کئی دہائیوں تک خانہ جنگی کو جنم دیا، جس کا نتیجہ 2011 میں جنوبی سوڈان کی علیحدگی کی صورت میں نکلا۔

---

خانگی جنگ اور بحران:
سوڈان نے آزادی کے بعد سے تقریباً 70 فیصد وقت جنگ اور سیاسی افراتفری میں گزارا۔ دارفور کے علاقے میں 2003 سے شروع ہونے والی خانہ جنگی نے لاکھوں انسانوں کی زندگیاں نگل لیں۔ اس تنازعے میں نسلی بنیادوں پر ہونے والے حملوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔

2023 میں سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان ایک اور تباہ کن خانہ جنگی چھڑ گئی۔ دارالحکومت خرطوم اور دیگر شہروں میں شدید لڑائی ہوئی، ہزاروں لوگ مارے گئے، اور لاکھوں بے گھر ہو گئے۔ اسپتال، اسکول، اور بنیادی ڈھانچے تباہ ہو گئے۔

---

انسانی المیہ:
سوڈان کا موجودہ انسانی بحران دنیا کے بدترین بحرانوں میں سے ایک ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق، دو کروڑ سے زائد افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔ لاکھوں لوگ اپنے گھروں سے نکل کر پڑوسی ممالک جیسے چاڈ، مصر اور جنوبی سوڈان کی طرف ہجرت کر گئے ہیں۔

انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں، سیاسی انتشار، اور بدامنی نے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

---

سوڈانی عوام کی ہمت اور اُمید:
تمام تر مشکلات کے باوجود سوڈانی عوام نے اپنے حوصلے بلند رکھے ہیں۔ نوجوان، خواتین، اور سول سوسائٹی کے کارکن امن، انصاف، اور جمہوریت کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 2019 میں عوامی تحریک کے نتیجے میں طویل عرصے سے برسر اقتدار رہنے والے صدر عمر البشیر کو اقتدار سے ہٹایا گیا، جو عوامی شعور کی ایک تاریخی علامت تھی۔

---

دنیا کی ذمہ داری:
سوڈان کے بحران نے عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑا ہے۔ امن کے قیام، انسانی امداد، اور سیاسی مذاکرات کے لیے عالمی کردار ادا کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ صرف ہمدردی نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ سوڈان کے عوام کو جنگ، بھوک، اور بے گھری سے نجات مل سکے۔

---

اختتامیہ:
سوڈان صرف ایک جنگ زدہ ملک نہیں بلکہ ایک قوم ہے جو اپنی آزادی، وقار، اور انسانیت کی بقا کے لیے لڑ رہی ہے۔ اس کی کہانی ظلم، قربانی، اور اُمید کی کہانی ہے۔
آج دنیا کو "Stand with Sudan" — سوڈان کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے، تاکہ امن، انصاف اور زندگی ایک بار پھر اس سرزمین پر لوٹ سکیں۔

🎬 ڈاکیومنٹری: ڈونلڈ ٹرمپ — طاقت، سیاست اور متنازعہ شخصیت🎙️ آغاز:امریکہ کی تاریخ میں کچھ شخصیات ایسی رہی ہیں جنہوں نے سیا...
02/11/2025

🎬 ڈاکیومنٹری: ڈونلڈ ٹرمپ — طاقت، سیاست اور متنازعہ شخصیت

🎙️ آغاز:
امریکہ کی تاریخ میں کچھ شخصیات ایسی رہی ہیں جنہوں نے سیاست کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ ان میں سے ایک نام ہے — ڈونلڈ جے ٹرمپ۔
ایک بزنس مین، ایک ٹی وی اسٹار، اور پھر امریکہ کے 45ویں صدر بننے والا شخص۔
یہ ہے کہانی ایک ایسے انسان کی جس نے "امریکا کو دوبارہ عظیم بنانے" کا نعرہ لگایا — اور دنیا کو حیران کر دیا۔

🏙️ ابتدائی زندگی:
ڈونلڈ ٹرمپ 14 جون 1946 کو نیویارک کے علاقے کوئنز میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد فریڈ ٹرمپ ایک کامیاب تعمیراتی کاروباری شخصیت تھے۔
ٹرمپ نے بزنس کی تعلیم حاصل کی اور جلد ہی اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے رئیل اسٹیٹ کی دنیا میں قدم رکھا۔

💼 کاروباری سفر:
1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ٹرمپ نیویارک کے سب سے مشہور بلڈرز میں شمار ہونے لگے۔
"ٹرمپ ٹاور"، "ٹرمپ ہوٹل"، اور "کسیینو بزنس" — ان کے نام سے جڑی کامیاب اور کبھی کبھار ناکام کوششوں کی علامت بن گئے۔
ان کی شخصیت پر تعیش زندگی اور "میڈیا پر گرفت" نے انہیں ایک مشہور مگر متنازعہ شخصیت بنا دیا۔

📺 ٹی وی سے سیاست تک:
2004 میں "The Apprentice" نامی شو نے ٹرمپ کو ہر گھر کا جانا پہچانا نام بنا دیا۔
ان کا جملہ — "You’re Fired!" — ایک مقبول نعرہ بن گیا۔
اسی شہرت نے انہیں سیاست کے میدان میں آنے کی ہمت دی۔

🏛️ صدراتی مہم اور کامیابی:
2016 میں ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے امریکی صدارتی الیکشن میں حصہ لیا۔
ان کا نعرہ "Make America Great Again" عام امریکیوں کے دل میں جگہ بنانے لگا۔
حیران کن طور پر، ٹرمپ نے تجربہ کار سیاستدان ہلری کلنٹن کو شکست دی — اور امریکہ کے 45ویں صدر بن گئے۔

🌍 صدارت کا دور:
ٹرمپ کے دورِ حکومت میں کئی تاریخی فیصلے ہوئے —

شمالی کوریا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات

چین کے ساتھ تجارتی جنگ

مسلم ممالک پر سفری پابندیاں

اور امریکی سیاست میں شدید تقسیم

ان کے فیصلوں نے دنیا بھر میں بحث چھیڑ دی — کچھ کے نزدیک وہ "قوم پرست رہنما" تھے، تو کچھ کے لیے "تنازعہ کھڑا کرنے والے صدر۔"

🗳️ الیکشن 2020 اور نتائج:
2020 کے انتخابات میں ٹرمپ جو بائیڈن سے ہار گئے۔
لیکن ان کے ماننے والوں نے نتائج کو ماننے سے انکار کر دیا — اور 6 جنوری 2021 کو امریکی کانگریس پر حملہ تاریخ کا سیاہ دن بن گیا۔

📖 نتیجہ:
ڈونلڈ ٹرمپ آج بھی امریکی سیاست میں ایک طاقتور آواز ہیں۔
وہ یا تو تاریخ کے "سب سے بہادر صدر" کہلائیں گے — یا "سب سے متنازعہ"۔
لیکن ایک بات یقینی ہے:
ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کو نظرانداز کرنے کا موقع نہیں دیا۔

🎬 اختتام:
یہ کہانی ہے ایک ایسے شخص کی جس نے بزنس، میڈیا اور سیاست — تینوں میدانوں میں تاریخ بدل دی۔
ڈونلڈ ٹرمپ — ایک نام، ایک برانڈ، ایک بحث۔

🎥 دستاویزی فلم: شہزادہ محمد بن سلمان — ایک نیا عہدعنوان: “تبدیلی کا سفر – سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان کی داستان”🎙️...
02/11/2025

🎥 دستاویزی فلم: شہزادہ محمد بن سلمان — ایک نیا عہد

عنوان: “تبدیلی کا سفر – سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان کی داستان”

🎙️ نریٹر کی آواز:

ایک زمانہ تھا جب سعودی عرب تیل کی دولت میں ڈوبا ہوا تھا، مگر اس کے خواب صرف اس دولت تک محدود تھے۔
پھر منظر بدلا، اور ایک نوجوان رہنما نے عزم کیا کہ وہ اس سرزمین کو ایک نئے دور میں لے جائے گا۔
یہ کہانی ہے شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی — ایک وژنری لیڈر، ایک ریفارمر، اور ایک نئی سعودی شناخت کے معمار کی۔

🏰 ابتدائی زندگی

شہزادہ محمد بن سلمان 31 اگست 1985 کو ریاض میں پیدا ہوئے۔
وہ موجودہ سعودی بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے صاحبزادے ہیں۔
بچپن ہی سے اُن کے اندر قیادت، نظم و ضبط اور جدید سوچ کے آثار نمایاں تھے۔
انہوں نے کنگ سعود یونیورسٹی سے قانون میں گریجویشن کیا — اور یہیں سے ان کے وژن کی بنیاد رکھی گئی۔

🌍 ولی عہد بننے کا سفر

سال 2017 میں، شہزادہ محمد بن سلمان کو سعودی عرب کا ولی عہد مقرر کیا گیا۔
یہ صرف ایک تقرری نہیں تھی — یہ ایک انقلاب کی شروعات تھی۔
انہوں نے کہا:

“ہم اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلیں گے، ہم ایک نیا سعودی عرب بنائیں گے۔”

🚀 Vision 2030 – سعودی عرب کا نیا چہرہ

شہزادہ محمد بن سلمان کا سب سے بڑا کارنامہ Vision 2030 ہے — ایک ایسا منصوبہ جس کا مقصد سعودی عرب کو تیل پر انحصار سے نکال کر جدید معیشت، ٹیکنالوجی، سیاحت اور سرمایہ کاری کے دور میں داخل کرنا ہے۔

نیوم سٹی (NEOM)، مستقبل کا شہر، اسی وژن کا حصہ ہے — ایک ایسا شہر جو مصنوعی ذہانت، سبز توانائی، اور جدید طرزِ زندگی کی علامت ہوگا۔

👩‍🎓 خواتین کے حقوق اور سماجی اصلاحات

شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی معاشرے میں تاریخی تبدیلیاں کیں۔
انہوں نے خواتین کو ڈرائیونگ، ملازمت اور عوامی زندگی میں حصہ لینے کے حقوق دیے۔
سینما گھروں، میوزک فیسٹیولز اور تفریحی تقریبات کی اجازت نے سعودی عرب کو ایک نئی پہچان دی — ایک ایسا ملک جو روایت اور جدیدیت کا حسین امتزاج بن رہا ہے۔

⚔️ قومی سلامتی اور بین الاقوامی پالیسی

دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں بھی شہزادہ سلمان نے سعودی عرب کو مضبوط بنایا۔
انہوں نے مشرقِ وسطیٰ میں سعودی عرب کا کردار مستحکم کیا اور عالمی سطح پر ایک مؤثر شخصیت کے طور پر خود کو منوایا۔
امریکہ، چین، یورپ اور مسلم دنیا — سب کے ساتھ متوازن تعلقات ان کی خارجہ پالیسی کا محور ہیں۔

💬 قوم کے لیے پیغام

شہزادہ محمد بن سلمان اکثر کہتے ہیں:

“ہم اپنے مستقبل کے مالک خود ہیں۔
ہم اس قوم کو دنیا کے نقشے پر سب سے روشن مقام تک لے جائیں گے۔”

🌟 اختتامی پیغام

آج کا سعودی عرب صرف تیل کا ملک نہیں،
بلکہ وژن، امن، ترقی، اور خوداعتمادی کی علامت ہے۔
اور اس تبدیلی کے مرکز میں ہیں —
شہزادہ محمد بن سلمان — ایک نوجوان رہنما، ایک جدید عرب دنیا کا چہرہ۔

اختتام:
“یہ داستان ہے خواب، جرات اور قیادت کی۔
یہ کہانی ہے محمد بن سلمان کی — جو سعودی عرب کے مستقبل کا معمار ہے۔”

دستاویزی فلم: شیرِ سوات – مراد سعید(Lion Heart of Swat – Murad Saeed)---تعارفسوات کی خوبصورت وادیوں سے اُٹھنے والی ایک گ...
31/10/2025

دستاویزی فلم: شیرِ سوات – مراد سعید
(Lion Heart of Swat – Murad Saeed)

---

تعارف

سوات کی خوبصورت وادیوں سے اُٹھنے والی ایک گونج — ایک نوجوان، بہادر، اور نڈر آواز جس نے نہ صرف اپنے علاقے بلکہ پوری قوم کے دلوں میں جگہ بنائی۔ یہ کہانی ہے مراد سعید کی، ایک ایسے سیاستدان، ایک ایسے عوامی رہنما کی جس نے اپنی جوانی قوم کے شعور، انصاف اور حریتِ فکر کے لیے وقف کر دی۔

---

ابتدائی زندگی اور تعلیم

مراد سعید 13 اگست 1986 کو ضلع سوات کے علاقے کاکاخیل میں پیدا ہوئے۔ قدرتی خوبصورتی کے درمیان پلنے والے اس نوجوان نے کم عمری ہی میں تعلیم اور خدمت کے جذبے کو اپنا مشن بنایا۔ پشاور یونیورسٹی سے ان کی تعلیم نے انہیں ایک ایسا نظریاتی اور باعمل فرد بنایا جس کے دل میں ملک کے لیے درد اور آنکھوں میں خواب بستے تھے۔

---

سیاست میں قدم

پاکستان تحریکِ انصاف کے پلیٹ فارم سے مراد سعید نے عملی سیاست کا آغاز کیا۔ وہ جلد ہی اپنے جوش، تقریری صلاحیت اور ایمانداری کے باعث عوام کے دلوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔ 2013 میں پہلی بار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے — اور پھر انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

---

خدمت اور قربانی

مراد سعید کی سیاست طاقت کے لیے نہیں، خدمت کے لیے تھی۔ سوات کے عوام کے مسائل — سڑکیں، تعلیم، صحت اور نوجوانوں کے روزگار — ان کی ترجیحات میں شامل رہے۔ وزارتِ مواصلات کے دوران انہوں نے شفافیت اور کارکردگی کا نیا معیار قائم کیا۔
لیکن اصل امتحان اُس وقت آیا جب انہوں نے ظلم، جبر، اور کرپشن کے نظام کے خلاف آواز بلند کی۔ یہ وہ لمحہ تھا جب "شیرِ سوات" نے اپنی گرج سے طاقتوروں کے ایوان ہلا دیے۔

---

مشکل وقت اور استقامت

ہر بہادر کو آزمائش کا سامنا ہوتا ہے، اور مراد سعید کے لیے بھی یہ وقت آیا۔ دباؤ، دھمکیاں، کردار کشی — مگر وہ جھکے نہیں۔ سوات کی پہاڑیوں کی طرح وہ سر بلند رہے، اپنی قوم کے لیے، اپنے نظریے کے لیے۔
ان کا کہنا تھا:

> "ہم سچ بولنے والوں کے قافلے سے ہیں، اور یہ قافلہ کبھی رکے گا نہیں۔"

---

عوام کا ہیرو

مراد سعید آج صرف ایک سیاستدان نہیں بلکہ ایک علامت ہیں — امید، جرات اور حق گوئی کی علامت۔ ان کی جدوجہد نوجوان نسل کے لیے ایک درس ہے کہ ایمان اور سچائی کے ساتھ کھڑا رہنے والا شخص کبھی تنہا نہیں ہوتا۔

---

اختتامیہ

"شیرِ سوات" کی یہ کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی۔ یہ ایک عزم، ایک وعدہ، اور ایک خواب کی داستان ہے — ایک آزاد، باوقار اور انصاف پر مبنی پاکستان کا خواب۔
مراد سعید کا نام ہمیشہ اُن لوگوں میں لکھا جائے گا جنہوں نے سچ کے لیے قربانی دی، اور اپنی دھرتی سے وفا کی۔

---

📽️ پیشکش: فُفّا نیوز چینل
🎙️ آوازِ قوم – Lion Heart of Swat

یحییٰ سنوار — غزہ کی آزادی کا نشان غزہ… وہ سرزمین جہاں مائیں اپنے بیٹے وطن کی مٹی پر قربان کر دیتی ہیں 💔جہاں ملبے کے نیچ...
31/10/2025

یحییٰ سنوار — غزہ کی آزادی کا نشان

غزہ… وہ سرزمین جہاں مائیں اپنے بیٹے وطن کی مٹی پر قربان کر دیتی ہیں 💔
جہاں ملبے کے نیچے سے بھی “اللہ اکبر” کی صدا آتی ہے،
اور جہاں ایک نام، ایک عزم، ایک کردار — یحییٰ سنوار — مزاحمت کی علامت بن چکا ہے۔

یحییٰ سنوار نے اپنی جوانی کے سال اسرائیلی جیلوں میں گزارے۔
قید و ظلم نے ان کے حوصلے کو توڑنے کے بجائے فولاد بنا دیا۔
انہوں نے دنیا کو دکھایا کہ آزادی قید نہیں ہوتی، ایمان کبھی مر نہیں سکتا۔

جب وہ رہائی کے بعد واپس غزہ پہنچے تو ان کے الفاظ لوگوں کے دلوں میں اتر گئے:

> “ہماری جانیں جا سکتی ہیں، مگر غزہ کی روح کبھی نہیں مرے گی۔” 🔥

آج غزہ کے بچے، نوجوان، اور بوڑھے — سب سنوار کے جذبے سے جئے جا رہے ہیں۔
یہ جنگ زمین کی نہیں، وقار اور ایمان کی جنگ ہے۔
غزہ شاید زخمی ہے، مگر جھکا نہیں۔
دنیا کے طاقتور خاموش ہیں، مگر غزہ کی مزاحمت بول رہی ہے۔

جب تاریخ لکھی جائے گی،
تو اس کے اوراق پر سنوار کا نام غزہ کے مردِ آہن کے طور پر ہمیشہ چمکتا رہے گا۔ 🌹

🇵🇸 | | |

ہم ہمیشہ آپ کے ساتھ ہوں گے
31/10/2025

ہم ہمیشہ آپ کے ساتھ ہوں گے

31/10/2025

Address

Hussainabad Street No 4
Mian Channun
58000

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pk news Rip posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share