
20/03/2025
بابو کلچر کا شکار ایک حقیقی مسیحا
ڈاکٹر مظہر القیوم اعوان کا شمار علاقے کے ان چند لوگوں میں ہوتا ہے جن کی وجہ شہرت خوش اخلاقی ، انسانیت کا احساس اور آجکل کے دور میں انتہائی کم نرخوں پہ علاقہ کے غریب لوگوں کی بھر پور انداز میں خدمت ہے۔ دھیمی دھیمی مسکرائٹ چہرے پر سجائے رکھنے والے اس انسان نے ساری زندگی علاقے میں پریکٹس کیبعد آج ایک بابو جی کے رویے سے دل برداشتہ ہو کر اس شعبہ کو 70 سال کی عمر میں خیر باد کہنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
معاملہ کچھ یوں ہے کہ چند روز قبل اسسٹنٹ کمشنر قائد آباد نے اسپتال کا دورہ کیا اور اس روز بارش بھی خوب ہو رہی تھی، جو لوگ ان علاقوں سے واقف ہیں وہ بخوبی جانتے ہیں کہ لوگ کیسے محدود وسائل کیساتھ مختلف ڈیرا جات سے کیچڑ والے جوتوں سے کسی طرح ہسپتال پہنچتے ہیں کیونکہ ظاہر ہے انکے آگے پیچھے چلنے والے نہ تو سرکاری ڈالے ہیں اور نہ ہی فنانسر پارٹیاں جو انکو مہنگے ہسپتالوں میں لے جائیں۔ اے سی صاحب نے پہنچتے ہی چیخ و پکار شروع کرتے ہوئے صفائی کے مناسب انتظامات نہ ہونے پر ڈاکٹر صاحب کو حوالات میں بند کرنے کی دھمکی لگا دی۔ ہسپتال عملے نے اور ڈاکٹر نے جناب سے معذرت بھی کی اور بتایا کہ حضور کا اقبال بلند ہو ایک بار معافی دے دیں ہم مزید صفائی کی کوشش کریں گے۔ ہم کسی کی وکالت نہیں کر رہے لیکن اگر صفائی نہیں ہے یا کوئی اور بے ضابطگی ہے تو جرمانے سمیت اے سی صاحب کے پاس اسپتال سیل کرنے کا بھی اختیار ہوتا ہے لیکن کہیں پر بھی انکو کسی شریف آدمی کی سب کے سامنے زندگی بھر کی عزت اور خدمت خاک کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔خدا نے آپکو یہ عہدہ عوام کی خدمت کے لئیے دیا ہے۔ نہ تو آپ بادشاہ ہیں اور نہ ہی عوام آپکی رعایا۔ امید ہے اے سی صاحب اپنے رویے پر نظر ثانی کریں گے