02/09/2025
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر افغانستان میں زلزلے سے متاثرہ خاندانوں کے لیے 35 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان طورخم کے راستے روانہ کر دیا گیا۔ یہ امداد برادر ملک افغانستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی اور مشکل وقت میں ان کی معاونت کے جذبے کے تحت فراہم کی گئی ہے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی نیک محمد خان اور چیف سیکرٹری نے امدادی سامان افغان حکام کے حوالے کیا۔ افغان قونصل جنرل نے حکومت خیبرپختونخوا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام دونوں ممالک کے عوام کے درمیان دوستی اور بھائی چارے کی روشن مثال ہے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے ریلیف نیک محمد خان، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ، سیکرٹری ریلیف یوسف رحیم اور ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے اسفندیار خٹک اور دیگر اعلی افسران موجود تھے۔ تقریب میں افغانستان کے قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر کو پی ڈی ایم اے ہیڈ کواٹر آنے پر خوش آمدید کہا گیا۔
تقریب میں صوبے کی اعلی حکام کی جانب سے افغانستان کے قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکرکی کی موجودگی میں 35 ٹرکوں پر مشتمل ریلیف کھیپ افغان حکام کے حوالے کی گئی، جن میں دو ٹرک ادویات کے بھی شامل ہیں۔ امدادی سامان میں 500 ونٹرائز ٹینٹس، 500 فیملی سائز ٹینٹس، 1000 ترپال، 1500 گدے، 3000 تکیے، 1500 رضائیاں اور 500 کمبل شامل ہیں۔
یہ سامان زلزلہ متاثرہ خاندانوں کی فوری ضروریات پوری کرنے اور انہیں موسم کی سختیوں سے بچانے کے لیے فراہم کیا گیا ہے۔
تقریب کے دوران صوبائی حکام نے افغانستان میں زلزلے سے جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور متاثرہ کمیونٹی کے لیے دعا کی۔ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت مشکل کی اس گھڑی میں اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور حکومت کی جانب سے ریلیف، تعاون اور مدد کا سلسلہ متاثرہ خاندانوں کی بحالی تک جاری رہے گا۔
افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر نے حکومتِ خیبر پختونخوا کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ امداد دونوں برادر ممالک کے درمیان خیرسگالی اور بھائی چارے کے رشتے کی مضبوطی کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے پاکستانی عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے ایک قابلِ قدر اقدام قرار دیا۔
افغانستان کے صوبہ کنڑ میں حالیہ زلزلے کے باعث اب تک تقریباً 800 افراد جاں بحق اور 2500 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جبکہ ہزاروں مکانات زمین بوس ہوئے ۔ جس کے نتیجے میں متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ یہ بروقت امداد ان کے لیے قیمتی سہارا ثابت ہوگی۔