بیانڈ دہ لیمٹ

بیانڈ دہ لیمٹ Social Services

24/02/2025

گدھے نے اپنی ڈائری کھولی اور لکھا:
"مجھے نہیں معلوم کہ شیر کے چلے جانے میں کتنا وقت گزر گیا ہے، لیکن میں اپنی زندگی کے آخر میں ایک پختہ اور دردناک یقین پر پہنچ گیا ہوں: شیر کی آمریت بندروں اور کتوں کی آزادی سے بہتر ہے، اس نے ہمیں غلام نہیں بنایا، بلکہ اس نے ہمیں ان بندروں اور کتوں سے بچایا جو آدھا جنگل کیلوں کے لیے اور آدھا جنگل ہڈیوں کے لیے بیچ دیتے ہیں۔"

ایک نیوڈ وڈیو آخرکار سامنے آ ہی گئی ہے جس میں مقتول مصطفی عامر ایک لڑکی کے ساتھ نظر آ رہا ہے۔یہ وڈیو نیو ایئر نائیٹ کو ب...
24/02/2025

ایک نیوڈ وڈیو آخرکار سامنے آ ہی گئی ہے جس میں مقتول مصطفی عامر ایک لڑکی کے ساتھ نظر آ رہا ہے۔یہ وڈیو نیو ایئر نائیٹ کو بنائی گئی؟پتہ نہیں یہ لڑکی انجیلینا ہے یا مارشہ شاہد یا زوما؟نام سب سے زیادہ جو سامنے آ رہا ہے وہ انجیلینا ہے۔
جو معلومات ابھی تک سامنے آئی ہیں اُن کے مطابق لڑکی ارمغان کے سو کالڈ کال سینٹر میں کام کرتی تھی۔پھر ارمغان و لڑکی میں جنسی تعلقات استوار ہو گئے۔مصطفی،ارمغان کو ملنے آتا تھا یا منشیات کے لین دین کے لیے آتا تھا تو لڑکی کے مصطفی سے بھی جنسی تعلقات شروع ہو گئے۔اب دِکھنے میں مقتول مصطفی عامر،ارمغان سے تو بیٹر لُکنگ تھا تو لڑکی ارمغان سے زیادہ مصطفی سے اٹیچ ہو گئی۔پھر جیلسی کا فیکٹر شروع ہوا۔پھر مصطفی و لڑکی مل کر ارمغان اور ارمغان کے مردانہ عضو تک کا مذاق اُڑاتے تھے۔مرد کا مذاق تو اکثر برداشت ہو جاتا ہے لیکن لڑکی بھی مذاق اُڑائے یہ اکثر میلز کے لیے برداشت کرنا مشکل ہوتا جاتا ہے۔بہرحال نیو ایئر نائیٹ کے چند روز بعد یہ لڑکی اور ارمغان اکیلے تھے تو ڈیورنگ اورل سیکس لڑکی نے ارمغان کے مردانہ عضو پہ بائیٹ کیا۔اگلے دن ارمغان کو مصطفی عامر نے چھلے ہوئے کیلے 🍌کی تصویر بھیجی جس سے ارمغان سمجھ گیا کہ لڑکی نے مصطفی عامر کو بائیٹ والی حرکت تک بتا دی ہے اور دونوں مل کر مزید ارمغان کا مذاق continues اُڑا رہے ہیں۔
عینی ہاؤ مذاق برداشت ناں کرتے ہوئے پہلے اسی لڑکی کو ارمغان نے اپنے گھر بلا کر مارا پیٹا اور پھر اُسی کمرے میں مصطفی عامر کو بلا کر مارا پیٹا اور مذاق پہ اتنا ناراض تھا کہ مصطفی عامر کا مردانہ عضو تک کاٹ دیا؟پھر مصطفی کو گاڑی کی ڈِکی میں ڈال کر بلوچستان لے گیا اور ویرانے میں جا کر گاڑی کو آگ لگا دی۔جس سے گاڑی کی ڈکی میں موجود زخمی مصطفی عامر زندہ جل کر مر گیا۔ایکٹر ساجد حسن کا بیٹا و مصطفی عامر دونوں ارمغان کو منشیات سیل کرتے تھے اور آپس میں یہ سب ایک دوسرے کی پارٹیاں کرتے رہتے تھے جن میں ظاہر ہے یہ تمام لڑکیاں موجود ہوتی تھیں۔زیادہ پارٹیوں کا میزبان ارمغان ہی ہوتا تھا کیونکہ سب سے زیادہ پیسے والا وہی ہے۔
بہرحال آخری اطلاعات کے مطابق وڈیو والی لڑکی قتل کے بعد بیرون ملک فرار ہو چکی ہے اور نام تو عقیل کریم ڈھیڈی تک کا اس کیس میں آ رہا ہے۔

24/02/2025

بڑھتی ہوئی آبادی ایک دہکتا ہوا آتش فشاں ہے، جو کسی بھی لمحے پھٹ کر ہر طرف تباہی پھیلانے والا ہے۔ ڈھائی کروڑ بچے جو سکول سے باہر ہیں، ان میں سے بے شمار وہ ہیں جو مایوسی، انتقام اور انتہا پسندی کی آگ میں جل رہے ہیں—اور کچھ وہ بھی ہیں جو کل کے خوفناک خودکش حملہ آور بن سکتے ہیں۔ لاکھوں کی تعداد میں ایسے ہیں جو جرم کی دنیا میں جانے پر مجبور ہوں گے، کیونکہ ان کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہوگا۔

یہ بچے آج غیر محفوظ ہیں، اور اسی وجہ سے آپ کے اپنے بچے بھی غیر محفوظ ہیں۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اپنے بچوں کو ایک اچھے سکول میں ڈال کر آپ نے ان کے مستقبل کو محفوظ کر لیا، تو یہ آپ کی سب سے بڑی غلط فہمی ہے۔ آپ ایک ایسے کمزور جزیرے پر کھڑے ہیں، جس کے چاروں طرف بھوکے، خونخوار مگرمچھ منڈلا رہے ہیں۔ یہ مگرمچھ کسی بھی وقت حملہ کر کے سب کچھ چیر پھاڑ سکتے ہیں—اور آپ کا سکون، آپ کا تحفظ، آپ کے اپنے بچوں کا مستقبل لمحوں میں بکھر سکتا ہے۔

یہ کوئی مبالغہ نہیں، بلکہ ایک تلخ حقیقت ہے۔ اگر آج ان بچوں کے بارے میں نہ سوچا گیا، تو کل آپ کے اپنے بچوں کو بھی اس طوفان سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔

19/02/2025

زیلنسکی کے امریکہ پر الزامات:

زیلنسکی نے پہلے روس کے ساتھ پنگا کر کے اپنے ایک پیر میں گولی ماری تھی اب امریکہ کے ساتھ پنگا کر کے دوسرے پیر میں گولی مار رہا ہے۔ اس نے اب امریکہ اور ٹرمپ پر تنقید شروع کر دی ہے، حالانکہ یوکرین کی بقا بڑی حد تک امریکی حمایت پر منحصر ہے۔ اس کا اصرار ہے کہ یوکرین کی نیٹو میں شمولیت مذاکرات کا حصہ ہونی چاہیے، جبکہ روس نے یہ شرط رکھی تھی کہ زیلنسکی ان مذاکرات کا حصہ نہیں ہوگا۔ مطلب یہ ہے کہ زیلنسکی امن مذاکرات کو سبوتاژ کر رہا ہے۔

ایک اور تنازعہ میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں سامنے آیا، جہاں یوکرین نے امریکہ پر یہ الزام لگایا کہ اگر وہ ایک مخصوص "minerals deal" پر دستخط نہیں کرتا تو اسے امریکی نائب صدر سے ملاقات کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ ایسے سفارتی تنازعات کو عوام میں لانا یوکرین کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اس طرح وہ اپنے سب سے بڑے حمایتی کے خلاف محاذ کھول رہا ہے۔

یوکرین کے میڈیا نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ امریکہ کی جانب سے دی گئی "minerals deal" کی شرائط اتنی سخت ہیں کہ یہ جرمنی پر دوسری جنگِ عظیم کے بعد لگائی گئی پابندیوں سے بھی زیادہ مشکل ہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ اب یوکرین کی جنگ میں اپنی سرمایہ کاری کا نفع مانگتا ہے، اور جب زیلنسکی کو نیٹو میں شمولیت جیسی کوئی بڑی رعایت نہ ملی، تو اس نے اس معاہدے کو غیر منصفانہ قرار دے دیا۔

فرانسیسی صدر میکرون نے پیرس اجلاس میں کہا کہ یوکرین میں ایک "دائمی امن" کے لیے روس کو اپنی جارحیت ختم کرنی ہوگی۔ لیکن مغربی ممالک اب بھی اس حقیقت کو نظر انداز کر رہے ہیں کہ روس صرف جنگ بندی کے بجائے ایک مستقل سیاسی حل چاہتا ہے۔

زیلنسکی روس کے ساتھ مذاکرات کو ناکام بنانا چاہتا ہے جبکہ ٹرمپ کی ترجیح یوکرین کے بجائے امریکی مفادات کا تحفظ ہے، اور وہ جنگ سے امریکہ کو نکالنے کا فیصلہ کر چکا ہے۔ امریکہ نے زیلنسکی اور اس کے نازی گینگ کو استعمال کر کے ویسے ہی پھینکا ہے جس طرح افغانستان میں مسلم دہشت گردوں کو استعمال کر کے پھینکا تھا۔

پہلے تو امریکہ بہت محنت کر کے بہانہ بنایا کرتا تھا اب تو سیدھا سیدھا سب کے منہ پہ کہہ دیتا کہ بھائی تم سب بھاڑ میں جاؤ میں ڈھیٹ ہوں۔ جو اکھاڑنا ہے اکھاڑ لو۔

17/02/2025

جنسی زیادتی ، ہراسمنٹ جیسے واقعات دینی مدارس ، کالج یونیورسٹی دونوں میں ہی ہوتے ہیں لیکن المیہ یہ ہے ان واقعات کی روک تھام ، تعلیمی اداروں میں اصلاحات کا مطالبہ کرنے کی بجائے مولوی اور لبرلز ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنا شروع ہو جاتے ہیں ۔

17/02/2025

بغیر لائیسینس ڈرائیونگ
مہلک حادثات میں متوفی کے وارثین کو مالی معاوضہ( Damages)پر عدالت کا اہم ترین فیصلہ:

یہ فیصلہ پاکستانی عدالتی نظام میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، خاص طور پر Fatal Accident Act 1855 کے تحت معاوضے کے تعین اور مالک اور ملازم کی ذمہ داریوں کے تعین کے حوالے سے۔

ذیل میں اس فیصلے کے کلیدی پہلوؤں کا جائزہ پیش کیا جاتا ہے:

1. قانونی بنیاد اور مقدمے کا پس منظر
- یہ مقدمہ Fatal Accident Act 1855 کے تحت دائر کیا گیا، جس کا مقصد لاپرواہی سے ہونے والے مہلک حادثات میں متوفی کے قانونی وارثین کو مالی معاوضہ فراہم کرنا ہے۔
- واقعہ 13 اکتوبر 2018 کو کراچی کے ہب ریور روڈ پر پیش آیا، جہاں ڈمپر ٹرک کے ڈرائیور (ڈیفنڈنٹ نمبر 1) کی لاپروائی سے دو افراد (محمد سرفراز، 33 سال؛ ابو بکر، 13 سال) ہلاک ہوئے۔
- ڈرائیور کے پاس صرف LTV لائسنس تھا، جو بھاری گاڑی چلانے کے لیے ناکافی تھا۔(تحریر: قانون دان ٹیم) گاڑی کا مالک (ڈیفنڈنٹ نمبر 2) بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا، کیونکہ اُس نے ڈرائیور کو غیرموزوں لائسنس کے باوجود گاڑی چلانے کی اجازت دی۔

2. معاوضے کا تعین
- محمد سرفراز (33 سال):
- ماہانہ آمدنی: 50,000 روپے۔
- متوقع عمر (65 سال تک): 32 سال (384 ماہ)۔
- کل معاوضہ: 19,200,000 روپے۔
- ابو بکر (13 سال):
- ممکنہ آمدنی (بڑھتی عمر کے ساتھ): 50,000 روپے ماہانہ۔
- متوقع کام کرنے کی مدت (65 سال تک): 47 سال (564 ماہ)۔
- کل معاوضہ: **28,200,000 روپے۔
- دونوں کا کل معاوضہ:47,400,000 روپے(سود سمیت 15% سالانہ اضافہ)۔

3. مشترکہ اور انفرادی ذمہ داری (Composite Negligence):
- عدالت نے National Logistic Cell vs. Irfan Khan کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ جب دو یا زیادہ فریقوں کی مشترکہ لاپروائی سے نقصان ہو، تو ہر فریق مشترکہ اور انفرادی طور پر ذمہ دار ہوتا ہے۔
- مالک (ڈیفنڈنٹ نمبر 2) کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا، کیونکہ اُس نے ڈرائیور کو غیرمناسب لائسنس کے ساتھ گاڑی چلانے دی، جو Pakistan Railways vs. Abdul Haq کے فیصلے کے مطابق "مالک کی ذمہ داری" ہے۔

4. فیصلے کی سماجی اور قانونی اہمیت:
- احتساب کا فروغ: عدالت نے زور دیا کہ معاوضے کا مقصد نہ صرف متاثرین کو انصاف دلانا ہے، بلکہ معاشرے میں لاپروائی کرنے والوں کے لیے ڈیٹرنس (Deterrence) بھی پیدا کرنا ہے۔
- وارثین کے حقوق: شریعت کے اصولوں کے مطابق معاوضہ وارثین میں تقسیم کیا جائے گا، جو قانونی اور اخلاقی دونوں اعتبار سے اہم ہے۔
- عدالتی عمل کی رفتار: ڈیفنڈنٹس کی طرف سے تاخیر اور غیرحاضری کے باوجود، عدالت نے معاملے کو بروقت نمٹا کر **انصاف تک رسائی کو یقینی بنایا۔ اور دعویٰ دائر کرنے کے وقت سے سود سمیت معاوضہ دینے کا پابند کیا۔

یہ فیصلہ پاکستانی عدالتی تاریخ میں ایک مثال کی حیثیت رکھتا ہے، جس میں نہ صرف قانونی اصولوں کو واضح کیا گیا، بلکہ معاشرتی احتساب اور متاثرین کے حقوق کو بھی اولیت دی گئی۔ عدالت نے Fatal Accident Act 1855 کو جدید تقاضوں کے مطابق لاگو کرتے ہوئے ایک متوازن اور انصاف پر مبنی فیصلہ دیا، جو آنے والے مقدمات کے لیے رہنما اصول ثابت ہوگا۔
*رپورٹ*

17/02/2025

اپنی کہانی میں ہر کوئی مظلوم ہے۔ ہر ایک کے پاس اپنے کئے گئے کام کا جواز موجود ہوتا ہے۔

15/02/2025

ٹرمپ نے ڈیپ اسٹیٹ کو ختم کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے اگر تو وہ سچ ہے تو دنیا میں بڑی تبدیلیوں کے امکانات پیدا ہو جائیں گے۔

ٹرمپ کا یوکرائن کی جنگ ختم کرنا ڈیپ اسٹیٹ پر ایک گہرا وار ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کے تحت کی گئی کرپشن کے خواہد سامنے آ رہے ہیں۔ خزانے کے افسران کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ تمام ادائیگیاں بغیر کسی چھان بین کے منظور کی جائیں، چاہے وہ دہشت گرد گروہوں کے لیے ہی کیوں نہ ہوں۔

اس سے بھی بڑی خبر پینٹاگون میں چھپے ڈیپ اسٹیٹ کے ایجنٹس کو بے نقاب کرنے کا فیصلہ ہے۔ ٹرمپ پوچھ رہا ہے کہ اربوں ڈالر کہاں جا رہے ہیں۔ پینٹاگون کو مکمل آڈٹ پاس کرنے کیلئے کہا گیا یے۔ پائی پائی کا حساب مانگا جا رہا ہے اور کوئی خفیہ پروگرام یا سیکریٹ اسکیم کا بہانہ نہیں چلے گا۔

ایلون مسک نے سرکاری فنڈز کی بربادی کے مزید ثبوت پیش کیے ہیں۔ سیکڑوں ملین ڈالر صرف "ٹرانس جینڈر جانوروں" پر تحقیق کے لیے خرچ کیے جا چکے ہیں، جبکہ عام امریکی مشکل سے گزارا کر رہے ہیں۔ کرپشن بے نقاب ہونے پر ڈیپ اسٹیٹ کے لوگ گھبرا گئے ہیں اور اب وہ اس تحقیقات کو روکنے کے لیے عدالتوں کا سہارا لے رہے ہیں۔

ابھی تک کا سب سے بڑا دھماکہ یہ ہے کہ حالیہ رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ غیر ملکی امداد کے نام پر دیے گئے 4.2 ارب ڈالر شیل کمپنیوں میں منتقل کر دیے گئے تھے جن کا کوئی حساب کتاب نہیں رکھا گیا۔ ان میں سے کچھ فنڈز کا تعلق چائلڈ ٹریفکنگ نیٹ ورکس سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔

یہاں تک کہ امریکی میڈیا بھی اس سازش میں شامل رہا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے 73 فیصد فنڈنگ امریکی حکومت نے کی، تاکہ مخصوص بیانیہ آگے بڑھایا جا سکے۔ یوکرین میں 90 فیصد میڈیا کو امریکی فنڈنگ ملی تاکہ ٹرمپ کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا سکے اور جنگ کی حمایت میں رائے عامہ ہموار کی جا سکے۔

یہ پہلا موقع ہے جب ڈیپ اسٹیٹ کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونا پڑا ہے۔ اگر یہ چیز امریکہ میں کامیاب ہو گئی تو پھر یہ ٹرینڈ صرف امریکہ تک محدود نہیں رہے گا بلکہ پوری دنیا میں پھیل سکتا ہے۔ ہر جگہ لوگ مطالبہ کریں گے کہ ان کے ملکوں میں بھی ایسی ہی تحقیقات کی جائیں۔

ٹرمپ کے ابھی تک کے اقدامات انقلاب ہیں۔

12/02/2025

جس طرح کے کیسسز ٹرمپ کے اوپر تھے۔ان سب سے باھر نکل کر دوبارہ امریکی صدر بننا حیران کن بات ھے۔ٹرمپ اس بار یہود ڈیپ اسٹیٹ کے ہاتھ بیعت کر کے آیا ھے۔ورنہ وہ دوبارہ صدر نا بن پاتا۔۔اسرائیل عرصے سے گریٹر اسرائیل کا منصوبہ بنائے بیٹھا ھے۔وہ غزہ سے مکمل انخلا کروانا چاھتا ھے۔اور ٹرمپ تاریخ کے باقی صدور کی نسبت سب سے ذیادہ یہودی اسٹیکز کی حمائیت کرتا نظر آئے گا۔۔
ٹرمپ بنیادی طور پہ ایک پراپرٹی ڈیلر ھے - یوں سمجھ لیں کہ امریکہ کا ملک ریاض ھے- کمپنیوں کی طرف سے غیر ملکی سودوں میں رشوت دینے کا 1926 قانون معطل کر دیا-
یعنی اب فائل کو پہیہ لگانے کے لئے رشوت دی جا سکتی ھے -
غزہ کی خوبصورتی پہ اسکی رال ٹپک رہی ھے- وہاں ایک بحریہ ٹاؤن بنانا چاہتا ھے اور مصر اور اردن کو کہہ رہا ھے کہ فلسطینیوں کی آباد کاری کے لیے پیسے دوں گا- ورنہ امداد بند کر دوں گا- دھمکی رشوت سمیت ہر حربہ وہی جو ایک پراپرٹی ڈیلر کا ہو سکتا ھے-
بندے کا اپنے دھندے کے لیے دماغ دیکھیں! ایک طرف فلسطینیوں کے لیے مصر اور اُردن میں نئی ہاؤسنگ سکیموں سے پیسہ کمائے گا اور دوسری طرف غزہ میں نئی ہاؤسنگ سکیمز، resorts, پکنک سپاٹس، چڑیا گھر اور دیگر entertainment کے زرائع پیدا کر کے پیسہ کمائے گا-
راجہ سعد

09/02/2025

امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ اب ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، اور اس بار چین نے ایسا جواب دیا ہے جس کی واشنگٹن کو توقع نہیں تھی۔ چین نے امریکی معیشت پر شدید دباؤ ڈالنے کے لیے سپلائی چین کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صرف ٹیرف نہیں لگ رہے بلکہ اہم صنعتی دھاتوں کی برآمدات پر پابندیاں بھی لگائی جا رہی ہیں، جس کا سب سے بڑا اثر امریکی دفاعی صنعت اور سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ پر پڑ رہا ہے۔

چین نے حالیہ اقدام میں ٹنگسٹن کی برآمد پر سخت پابندیاں لگا دی ہیں، جو کہ امریکی ہتھیاروں، تعمیرات، الیکٹرانکس، اور بھاری مشینری کے لیے ایک نہایت اہم دھات ہے۔ امریکہ میں اس دھات کی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے، اور اب اسے چین کے بغیر اس کا متبادل ڈھونڈنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔ چین، روس، اور شمالی کوریا مل کر دنیا کی 90 فیصد ٹنگسٹن سپلائی فراہم کرتے ہیں، جبکہ امریکہ کی اپنی پیداوار صفر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ امریکی دفاعی شعبے اور چپ بنانے والی کمپنیوں جیسے Nvidia اور TSMC کو شدید مشکلات کا سامنا ہوگا۔

چین نے نہ صرف ٹنگسٹن بلکہ دیگر اہم دھاتوں گیلیم، جرمنیم، بسمتھ اور تھوریم کی برآمد پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جو کہ سولر پینلز، یاداشت کی چپس، اور اسٹیل انڈسٹری میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ امریکہ کا ریشورنگ پلان جس کے تحت وہ اپنے صنعتی شعبے کو واپس لانا چاہتا تھا، خطرے میں پڑ گیا ہے۔

یہ صورتحال اس وقت مزید سنگین ہو گئی جب کینیڈا نے اپنی توانائی برآمدات کو diversify کرنے کا فیصلہ کیا اور امریکی مارکیٹ پر کم انحصار کرنے کے لیے چین، جاپان، اور یورپ کو گیس بیچنے کے منصوبے بنانے لگا۔ کینیڈا، جو کہ امریکہ کا سب سے بڑا قدرتی گیس فراہم کنندہ ہے، اب ایل این جی ایکسپورٹ میں خود کفیل بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ جاپان، جو اپنی توانائی کا 30 فیصد ایل این جی سے حاصل کرتا ہے، اب سستی کینیڈین گیس خریدنے پر غور کر رہا ہے، جو امریکی گیس کے مقابلے میں تین گنا سستی ہے۔

اگر کینیڈا یورپی منڈیوں میں بھی داخل ہو گیا تو امریکی ایل این جی انڈسٹری شدید دباؤ کا شکار ہو جائے گی۔ جرمنی اور دیگر یورپی ممالک، جو پہلے سستی روسی گیس پر انحصار کرتے تھے، اب نئی سپلائی کے متلاشی ہیں، اور اگر کینیڈا انہیں کم قیمت پر توانائی فراہم کرتا ہے تو امریکہ کی توانائی برآمدات کی اجارہ داری ختم ہو سکتی ہے۔

یہ سب امریکہ کی تجارتی پالیسیوں کے نتیجے میں ہو رہا ہے۔ چین کو کمزور کرنے کے لیے امریکہ نے جو جنگ چھیڑی تھی، وہ الٹی اس کے اپنے ہی صنعتی اور توانائی کے شعبے کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہی ہے۔ چین عالمی سپلائی چین پر اپنی گرفت کو مضبوط کر رہا ہے اور اگر حالات ایسے ہی رہے تو مستقبل میں امریکہ کو نہ صرف اپنی دفاعی صنعت بلکہ ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبے میں بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام ٹرمپ سے خطاب کرتے ہوئے: "تو، آپ نے دیوار بنانے کے لیے ووٹ دیا... ٹھیک ہے، پیارے امریکیوں، ...
05/02/2025

میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام ٹرمپ سے خطاب کرتے ہوئے:

"تو، آپ نے دیوار بنانے کے لیے ووٹ دیا... ٹھیک ہے، پیارے امریکیوں، یہاں تک کہ اگر آپ جغرافیہ کے بارے میں زیادہ نہیں سمجھتے، چونکہ آپ کے لیے امریکہ آپ کا ملک ہے نہ کہ ایک براعظم، اس لیے یہ ضروری ہے کہ آپ پہلی دیوار بنانے سے پہلے دریافت کر لیں۔ اینٹوں، کہ اس دیوار سے پرے ہے: 7 بلین لوگ۔
لیکن چونکہ آپ واقعی "لوگوں" کی اصطلاح کو نہیں جانتے ہیں، لہذا ہم انہیں "صارفین" کہیں گے۔ 7 بلین صارفین 42 گھنٹے سے بھی کم وقت میں اپنے آئی فونز کو سام سنگ یا ہواوے ڈیوائسز سے تبدیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
وہ Levi's کی جگہ Zara یا Massimo Duti بھی لے سکتے ہیں۔
چھ ماہ سے بھی کم عرصے میں، ہم آسانی سے فورڈ یا شیورلیٹ کو خریدنا بند کر سکتے ہیں اور انہیں ٹویوٹا، KIA، مزدا، ہونڈا، ہنڈائی، وولوو، سبارو، رینالٹ یا BMW سے بدل سکتے ہیں، جو تکنیکی طور پر ان کی تیار کردہ کاروں سے بہتر ہیں۔
یہ 7 بلین لوگ ڈائریکٹ ٹی وی کو سبسکرائب کرنا بھی بند کر سکتے ہیں، اور ہم نہیں چاہیں گے، لیکن ہم ہالی وڈ کی فلمیں دیکھنا چھوڑ سکتے ہیں اور مزید لاطینی امریکی یا یورپی پروڈکشنز دیکھنا شروع کر سکتے ہیں جن کا معیار، پیغام، سنیما کی تکنیک اور مواد بہتر ہے۔
اگرچہ یہ ناقابل یقین معلوم ہو سکتا ہے، ہم ڈزنی کو چھوڑ کر کینکون، میکسیکو، کینیڈا یا یورپ میں Xcaret پارک جا سکتے ہیں: جنوبی امریکہ، مشرقی اور یورپ میں دیگر بہترین منزلیں ہیں۔
اور یہاں تک کہ اگر آپ اس پر یقین نہیں کرتے ہیں، یہاں تک کہ میکسیکو میں، ایسے ہیمبرگر ہیں جو میکڈونلڈز سے بہتر ہیں اور ان میں بہتر غذائیت موجود ہے۔
کیا کسی نے امریکہ میں اہرام دیکھے ہیں؟ مصر، میکسیکو، پیرو، گوئٹے مالا، سوڈان اور دیگر ممالک میں ناقابل یقین ثقافتوں کے ساتھ اہرام ہیں۔
معلوم کریں کہ قدیم اور جدید دنیا کے عجائبات کہاں پائے جاتے ہیں... ان میں سے کوئی بھی ریاستہائے متحدہ میں نہیں ہے... ٹرمپ کے لیے بہت برا ہے کہ وہ انہیں خرید کر بیچ دیتے!
ہم جانتے ہیں کہ ایڈیڈاس موجود ہے نہ کہ صرف نائکی اور ہم میکسیکن ٹینس کے جوتے جیسے پانام کا استعمال شروع کر سکتے ہیں۔ ہم آپ کے خیال سے زیادہ جانتے ہیں۔
مثال کے طور پر ہم جانتے ہیں کہ اگر یہ 7 ارب صارفین اپنی مصنوعات نہیں خریدیں گے تو بے روزگاری ہو جائے گی اور ان کی معیشت (رنگ پرستی کی دیوار کے اندر) اس حد تک گر جائے گی کہ وہ ہم سے بدقسمت دیوار کو گرانے کی منتیں کریں گے۔
ہم یہ نہیں چاہتے تھے، لیکن... آپ کو ایک دیوار چاہیے تھی، آپ کو ایک دیوار مل گئی۔ مخلص۔ »

04/02/2025

دنیا میں ایک واحد سپر پاور کا وجود کبھی بھی معمول کی بات نہیں تھی۔ یہ سرد جنگ کے خاتمے کا ایک عارضی نتیجہ تھا، لیکن وقت کے ساتھ دنیا نے واپس ایک ایسے مرحلے تک پہنچنا ہی تھا جہاں مختلف خطوں میں کئی بڑی طاقتیں موجود ہوں۔ اب امریکی حکام بھی یہ حقیقت تسلیم کر رہے ہیں کہ دنیا دوبارہ ایک ملٹی پولر طاقت کے نظام میں داخل ہو چکی ہے۔

یہ سوال بہت اہم ہے کہ کیا امریکہ اپنی عالمی حکمرانی کے کردار سے دستبردار ہو رہا ہے؟ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد سے سب کچھ بہت تیزی سے بدل رہا ہے۔ امریکی حکومت کے ایک بڑے اقدام میں USAID کو بند کر دیا گیا ہے۔ بظاہر یہ ایک ایسی ایجنسی تھی جو عالمی سطح پر انسانیت کی خدمت کے لیے بنائی گئی تھی، لیکن درحقیقت اس کا اصل مقصد امریکی مفادات کو فروغ دینا، حکومتوں کو گرانا، امریکی پروپیگنڈے کو پھیلانا اور مختلف ممالک میں اثر و رسوخ حاصل کرنا تھا۔

بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہمیں ابھی خوش نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ممکن ہے کہ امریکہ اپنے ان تمام منصوبوں کو مزید خفیہ طریقوں سے جاری رکھے۔ ماضی میں سی آئی اے ایسی خفیہ سرگرمیاں کرتی رہی ہے، لیکن پھر عوامی دباؤ کے باعث نیشنل انڈومنٹ فار ڈیموکریسی (NED) اور یو ایس ایڈ جیسے ادارے بنا دیے گئے تاکہ ان کارروائیوں کو کسی حد تک شفاف دکھایا جا سکے۔ اگر اب ان اداروں کو ختم کر دیا گیا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ واشنگٹن اپنی پرانی حکمت عملی کی طرف لوٹ رہا ہے، جہاں سب کچھ خفیہ طور پر کیا جائے گا، اور دنیا کو اس کا پتہ بھی نہیں چلے گا۔

اس کے علاوہ ایک اور بڑی پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے سرعام تسلیم کر لیا ہے کہ دنیا اب ایک ملٹی پولر نظام میں داخل ہو چکی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ اب واحد سپر پاور نہیں رہا اور اسے چین، روس، ایران اور دیگر ممالک کے ساتھ ایک نئی حقیقت میں کام کرنا ہوگا۔ یہ بیان امریکی پالیسی میں ایک بہت بڑی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکہ اب اپنی پرانی حکمت عملی کو ترک کر کے صرف اپنے قومی مفادات پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ وہ مزید کسی عالمی گورننس کے نظام کو برقرار رکھنے کے بجائے ایک عام بڑی طاقت کے طور پر اپنی حیثیت قائم رکھنا چاہتا ہے۔ اگر اس تھیوری کو درست مانا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ امریکہ اپنی عالمی حکمرانی کو چھوڑ کر اپنے اندرونی مسائل پر زیادہ توجہ دینے جا رہا ہے۔

یہ تبدیلیاں ظاہر کرتی ہیں کہ امریکی حکمران طبقہ یہ تسلیم کر چکا ہے کہ وہ اب پوری دنیا پر اپنی مرضی نہیں چلا سکتا۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ امریکہ اب مزید مداخلت نہیں کرے گا۔ درحقیقت، اس بات کے امکانات زیادہ ہیں کہ وہ پہلے سے زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کرے گا، کیونکہ اب وہ کسی قسم کی اخلاقیات یا عالمی اصولوں کی پرواہ کیے بغیر اپنی طاقت کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔

یہ سب کچھ ایک نئے عالمی نظام کی شروعات کی علامت ہے۔ امریکہ اب اپنے اتحادی ممالک کو بھی اسی طرح دیکھ رہا ہے جیسے وہ کسی عام ملک کو دیکھتا ہے۔ جو ممالک برسوں سے امریکہ پر انحصار کر رہے تھے، اب اچانک خود کو ایک نئی حقیقت میں کھڑا دیکھتے ہیں، جہاں انہیں اپنے فیصلے خود کرنا ہوں گے۔

کیا یہ سب کچھ ایک بہتر دنیا کی طرف اشارہ کرتا ہے یا مزید عدم استحکام کا باعث بنے گا؟ اس کا جواب تو آنے والے وقت ہی میں ملے گا، لیکن ایک بات یقینی ہے کہ ہم ایک بہت بڑی جغرافیائی سیاسی تبدیلی کے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔

راجہ محب اللہ

04/02/2025

وسی با با کے قلم سے۔۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے انخلا کے انداز پر سخت تنقید کرتے آرہے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کا افغانستان سے انخلا کا منصوبہ مختلف اور باعزت تھا، بگرام ایئر بیس پر امریکا کو اپنا کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے تھا۔ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے افغانستان سمیت دیگر ملکوں کو دی جانے والی امداد معطل کردی ہے۔ یہ معطلی تین ماہ کے لیے کی گئی، اس دوران ریویو کیا جائےگا۔ نظرثانی کے بعد امداد بحالی کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائےگا۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ کچھ امداد بحال بھی کی جا سکتی ہے۔

امریکی امداد کی بندش سے افغان کرنسی کی قیمت گری ہے۔ 28 افغان صوبوں میں 50 انٹرنیشنل این جی اوز کا کام رک گیا ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب یو این سمیت عالمی ادارے افغانوں کی تکلیف دہ صورتحال کے حوالے سے مسلسل آگاہ کررہے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ بتایا گیا کہ دیہی علاقوں میں ایک بہت بڑی آبادی کے پاس ایک ہی آپشن ہے کہ وہ یا تو سردی سے بچاؤ کے لیے لکڑیاں خرید کر خود کو گرم رکھ لیں یا پھر روٹی کھا لیں۔ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ افغانوں کی طرف سے مدد کی جتنی درخواستیں آرہی ہیں ہم ان میں سے صرف آدھے لوگوں کو مدد فراہم کرسکتے ہیں۔

افغان طالبان حکومت نے چھٹی جماعت کے بعد لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگا دی ہے۔ اس پابندی کے کچھ نتائج بھی سامنے آئے ہیں۔ افغانستان میں کم عمری کی شادی میں پھر سے ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے۔ کم عمر ماؤں کی تعداد بھی تیزی سے بڑھی ہے، اہم ترین افغان طالبان اس پابندی کے خلاف اعلانیہ بیانات دے چکے ہیں۔ بیانات دینے والوں میں وزیر داخلہ سراج حقانی اور وزیر دفاع ملا یعقوب جیسے طاقتور لوگ بھی ہیں۔

19 جنوری کو ڈپٹی وزیر خارجہ شیر عباس ستانکزئی نے بھی ایک حیران کن بیان دیا تھا۔ خوست کے ایک مدرسے میں ستانکزئی نے خطاب کیا تھا۔ وہاں انہوں نے کہاکہ خواتین کی تعلیم پر اسلام میں کوئی پابندی نہیں ہے، ایسی پابندی کسی کی (ملا ہبت اللہ) ذاتی خواہش اور سمجھ ہو سکتی ہے۔ اس بیان کے بعد ستانکزئی منظر عام سے غائب ہیں اور کہا جارہا ہے کہ وہ شارجہ نکل گئے ہیں۔

پہلے ان کی ایک آڈیو آئی جس میں انہوں نے کہاکہ وہ کورونا جیسی بیماری کی وجہ سے گھر میں موجود ہیں، پھر اس کے بعد ایک اور آڈیو میں ستانکزئی کا کہنا تھا کہ طالبان امیر کے بیانات پر اندھوں کی طرح عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، جو احکامات خلاف شریعت ہیں ان کو ماننے سے انکار کرنا چاہیے۔

27 جنوری کو خوست میں عائشہ صدیقہ گرلز اسکول میں افغان ڈپٹی وزیر داخلہ محمد نبی عمری نے خطاب کیا۔ عمری کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کی تعلیم کی اگر مذہب اور معاشرہ اجازت نہیں بھی دیتا، یہ تب بھی جائز ہے، یہ کہنے کے بعد نبی عمری نے رونا شروع کردیا اور ان کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔ ان کا کہنا تھا کہ خدا ہمیں ہدایت دے، اگر دینی تعلیم کی اجازت ہے تو سائنسی تعلیم کی بھی اجازت ہونی چاہیے۔

افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی 12 دن پہلے متحدہ عرب امارات گئے تھے اور وہ وہیں مقیم ہیں۔ ان کے بیرون ملک قیام کے دوران ہی کابل میدان وردگ ہائی وے سے حقانیوں کے وفاداروں سے چارج لے کر متبادل دستے تعینات کردیے گئے ہیں۔ سراج حقانی کے ساتھ انٹیلی جنس چیف عبدالحق وثیق بھی بیرون ملک دورے پر گئے ہوئے ہیں۔

اس سب سے جو صورتحال بنتی دکھائی دے رہی ہے، اس کو سمجھانے کے لیے سائنس پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سمجھ تو آپ گئے ہی ہوں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے ایک دلچسپ مطالبہ بھی کیا ہے۔ وہ یہ کہ امریکی اسلحہ واپس کرو، یہ تو افغان ہیں آپ تازہ خان کو بخار دے کر واپس نہیں لے سکتے اگر اس کی مرضی نہ ہو۔ یہ ہمیں پتا ہے تو ٹرمپ کو نہیں پت؟۔ اصل مطالبہ یقینی طور پر کوئی اور ہے۔

اس اصل مطالبے کا اندازہ لگانے سے پہلے بھی کچھ سوچنے کی ضرورت ہے، اتنا کچھ ہورہا ہے، افغانستان کی موجودہ حکومت سے ہمیں کوئی ٹھنڈی ہوا نہیں آرہی تو پھر حوالدار بشیر کیا کررہا ہے۔ وہ وہی کررہا ہے جو اسے کرنا چاہیے۔ افغان اپوزیشن کے اجلاس ہورہے ہیں، ان سرگرمیوں کے پیچھے ہم بھی جھانکتے دکھائی دے ہی رہے ہیں۔ ظاہر ہے جتھے رولا ہوسی اوتھے ڈھولا ہوسی۔

افغانستان کے وزیر مائننگ نے جنوبی افغانستان میں لیتھیم اور یورینیم کے ذخائر کا جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ افغانستان میں معدنیات کے معاہدے انڈیا اور چین دونوں نے کررکھے ہیں۔ ان کاموں میں امریکی یورپی کمپنیاں پیچھے رہ گئی تھیں۔ یورینیم کی مائننگ سادہ معاملہ نہیں ہے۔ رئر ارتھ منرل افغانستان میں خاصے ہیں، جدید ٹیکنالوجی کا ان پر بہت انحصار ہے۔ اس شعبے میں امریکا چین کی مسابقت بھی جاری ہے۔ اس مارکیٹ پر کنٹرول کے لیے رولز طے نہیں ہوئے، زور آزمائی جاری ہے۔ پاکستان کے لیے حسب معمول اس میں امکانات ہیں، اب تک تو ہم ایسا کرتب دکھاتے ہیں کہ جدھر فائدہ ہو ادھر پلے سے نقصان اٹھا کر آتے ہیں، اس بار کچھ نیا کرلیں سر جی!

*🌹السلام علیکم🌹**🍃سارے بوڑھے سیانے نہیں ہوتے کچھ کم عقل لوگ بھی بوڑھے ہو جاتے ہیں۔**🍃بعینہٖ اسی طرح بڑے عہدے والے لوگ قا...
04/02/2025

*🌹السلام علیکم🌹*

*🍃سارے بوڑھے سیانے نہیں ہوتے کچھ کم عقل لوگ بھی بوڑھے ہو جاتے ہیں۔*
*🍃بعینہٖ اسی طرح بڑے عہدے والے لوگ قابل اور عالی ظرف ہوتے ہیں*
*لیکن*
*کچھ جاہل کم ظرف بھی بڑے عہدے پر پہنچ جاتے ہیں۔*

*🍃سلامت رہیں اور اللّٰه کم ظرفوں اور ناقص العقل لوگوں سے اپنی امان میں رکھے۔🍃*

*🌹آمین ثم آمین🌹*

مجھے نہیں معلوم وطن کس نے بیچا، لیکن میں نے دیکھا کہ قیمت کس نے ادا کی۔
21/01/2025

مجھے نہیں معلوم وطن کس نے بیچا، لیکن میں نے دیکھا کہ قیمت کس نے ادا کی۔

21/01/2025

شیخ مجیب کو کاؤنٹر کرنے کیلئے فوج نے بھٹو کو پروان چڑھایا ۔ پھر اسی بھٹو کو خود ہی پھانسی پر لٹکا دیا ۔ بینظیر کو کاؤنٹر کرنے کیلئے فوج نے نواز شریف کو پروان چڑھایا ۔ پھر اسی نواز شریف کو پہلے ہائی جیکر قرار دیکر عمر قید کی سزا سنائی پھر پاناما کیس میں جیل میں بند کیا ۔ نواز شریف اور زرداری کو کاؤنٹر کرنے کیلئے فوج نے عمران خان کو پروان چڑھایا اور آج اسی لاڈلے کو چودہ سال جیل کی سزا سنائی ہے ۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سفر ایک ہی گول دائرے میں گھوم رہا ہے ۔
منیر اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے
کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ

*✨ﺍﻟﺴَّـــــــﻼَﻡُ ﻋَﻠَﻴــْــﻜُﻢ ﻭَﺭَﺣْﻤَﺔُ ﺍﻟﻠﻪِ ﻭَﺑَﺮَﻛـَـﺎﺗُﻪ✨**⚡"الله" کا وعدہ ہے کہ جو نصیب میں ہے وه ضرور ملےگا چا...
08/01/2025

*✨ﺍﻟﺴَّـــــــﻼَﻡُ ﻋَﻠَﻴــْــﻜُﻢ ﻭَﺭَﺣْﻤَﺔُ ﺍﻟﻠﻪِ ﻭَﺑَﺮَﻛـَـﺎﺗُﻪ✨*

*⚡"الله" کا وعدہ ہے کہ جو نصیب میں ہے وه ضرور ملےگا چاہے وه پہاڑوں کے نیچے ہی کیوں نہ ہو اور جو نصیب میں نہیں وه کبھی نہیں ملےگا چاہے وه دو ہونٹوں کے درمیان ہی کیوں نہ ہو۔*

*⚡"الله" اپنے رحم و کرم کے صدقے ہمارے نصیب اچھے کر دے۔*

*⚡اے پاک پروردگار*
*جن مشکلوں اور پریشانیوں میں ہم مبتلا ہیں تو انہیں اپنی شان کریمی سے حل کر دے، ہمیں ذلت و رسوائی سے بچا اور دنیا و آخرت کی بھلائی عطا فرما۔*

*✨آمیــــــــــن یَارَبَّ آمیـــــــــــن✨*

اپنی چاۓ پیئں ، خاموشی کو اپنائیں، لوگوں کو سنجیدگی سے نہ لیں، اپنے جذبات کو بڑھا چڑھا کر پیش نہ کریں، پرسکون رہیں۔اگر ک...
02/01/2025

اپنی چاۓ پیئں ، خاموشی کو اپنائیں، لوگوں کو سنجیدگی سے نہ لیں، اپنے جذبات کو بڑھا چڑھا کر پیش نہ کریں، پرسکون رہیں۔
اگر کسی کا کوا سفید ہے تو اسے سفید ہی رہنے دیں کالا ثابت کرنے کی کوشش نہ کریں، اگر کوئی یہ تسلیم کرچکا ھے کہ ہاتھی درخت پر بیٹھا ہے تو اس کے ہاتھی کو نیچے اتارنے میں اپنا وقت، جذبات اور اپنے الفاظ ضائع نہ کریں.

Address

Near Shagi Rest House
Mingora

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when بیانڈ دہ لیمٹ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share