Kashmiri Entertainers

Kashmiri Entertainers Our personal interests and aims are to Entertain, To Make People Laugh, To Spread Happiness. Follow Us Thank you , Hey guys this is Kashmiri Entertainers.

Our old name was Kashmiri vines and it have been Founded by Raja Rehan, Muhammad Rehan, Mirza Qasim, & Hamid Bhatti . However, we would be obliged to get the valued feedback for any corrective action that is suggested to the management of Kashmiri Entertainers.

18/08/2025

میرے خیال سے لوکل آبادی اور اداروں کی ملی بھگت سے درختوں کی کٹائی ہوتی ہے ورنہ اتنا درخت کاٹنا ناممکن ہے___

برادر اسلامی ملک فلسطینیوں کی نسل کشی کیلئے اسرائیل کو اسلحہ بھیج رہا تھا جسے اٹلی کے کافر ورکروں نے ایکسپوز کر دیا
11/08/2025

برادر اسلامی ملک فلسطینیوں کی نسل کشی کیلئے اسرائیل کو اسلحہ بھیج رہا تھا جسے اٹلی کے کافر ورکروں نے ایکسپوز کر دیا

01/08/2025

سستا آٹا سستا بجلی ۔۔۔۔آزاد خطہ کے عوام کو 3 روپے یونٹ ریاست کو تباہ کرنے کے مترادف ہے اکمل سرگالہ وزیر حکومت

01/08/2025

حامد بھائی بہت خوب آپ نے اپنا حق ادا کر دیا ہے بہت وضاحت سے لوگوں کو سمجھا دیا اس بات سے ایک تیر اور دو نشانے والی بات ہے ایک صحت اور دوسرا شوگر ما فیا سے بچاؤ اللہ آپ کو جزا دے آمین

گھر والوں سے التجا ہے کہ میرا یہ ادھار دے دینا تاکہ میرے اوپر کچھ عذاب کم ہوسکے 😥😓😭پنجاب میں معاشی بدحالی نوجوانوں کی زن...
30/07/2025

گھر والوں سے التجا ہے کہ میرا یہ ادھار دے دینا تاکہ میرے اوپر کچھ عذاب کم ہوسکے 😥😓😭
پنجاب میں معاشی بدحالی نوجوانوں کی زندگیاں نگلنے لگی قرض کے بوجھ تلے دبے ۔سرگودھا کے 24 سالہ محمد طیّب نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا، لاش سپورٹس سٹیڈیم کے قریب سے برآمد ہوئی ہے۔ نوجوان کی جیب سے قرضوں سے متعلق پرچی برآمد ہوئی جس پر ادھار کی تفصیلات تھیں۔

28/07/2025

لیفٹیننٹ کرنل انعام الرحیم کی یہ پوری ویڈیو دیکھیں

میری سودا کرنے والوں کو بتایا جائے کہ اقتدار اور دنیاوی آسائشیں ایک دن ختم ہونی ہیں. عافیہ صدیقی 💔
26/07/2025

میری سودا کرنے والوں کو بتایا جائے کہ اقتدار اور دنیاوی آسائشیں ایک دن ختم ہونی ہیں. عافیہ صدیقی 💔

ریاست ماں جیسی ہوتی ہے جو کبھی اپنے بچوں کو Disown نہیں کرتی لیکن پاکستان شاید وہ واحد ریاست ہے جو اپنے شہریوں کو پکڑ پک...
26/07/2025

ریاست ماں جیسی ہوتی ہے جو کبھی اپنے بچوں کو Disown نہیں کرتی لیکن پاکستان شاید وہ واحد ریاست ہے جو اپنے شہریوں کو پکڑ پکڑ کر امریکہ کے حوالے کرتی گئی یہاں تک کہ اس ریاست نے اپنی بیٹیوں کی حرمت کا بھی ڈالروں کے عوض سودا کیا ۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی اس بے ضمیر طرزِ حکمرانی کی ایک زندہ مگر زخموں سے چُور علامت ہے۔

عافیہ صدیقی کا مقدمہ محض ایک قانونی پیچیدگی نہیں، یہ اس ریاستی انحطاط کا آئینہ ہے جس نے خود اپنے شہریوں کے خلاف صفِ ملزم میں کھڑے ہونے کا وطیرہ بنا لیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جب یہ مقدمہ آیا تو جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریاستِ پاکستان کو جھنجھوڑتے ہوئے حکم دیا کہ امریکہ میں اس کیس میں فریق بن کر اپنی شہری کا دفاع کرے۔

مگر جس ریاست کی رگوں میں احساسِ غیرت کے بجائے غلامی کا زہر گھول دیا گیا ہو، وہاں فیصلے بھی بے جان ہوتے ہیں اور وعدے بھی ریت پر لکھی ہوئی تحریریں ثابت ہوتی ہیں۔

پہلے دعوے کیے گئے کہ امریکی حکام سے مذاکرات ہو رہے ہیں، پیشرفت جلد نظر آئے گی مگر جب جسٹس اعجاز خان کی چھٹیوں پہ رخصتی سے قبل آخری سماعت ہوئی تو عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ فریق نہیں بنے گی۔

عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف اور پوری کابینہ کو توہینِ عدالت کے نوٹس جاری کیے مگر اس نوٹس سے 26 ویں آئینی ترامیم کے تحت بنے اس بے جان نظام انصاف میں کیا فرق پڑتا تھا۔
جس ریاست کا مزاج ہی توہینِ انصاف بن چکا ہو، وہاں عدالتی نوٹس محض رسمی تھپڑ بن جاتے ہیں جن سے چہروں پر شرم نہیں آتی، صرف منافقت کا پاؤڈر اڑتا ہے۔

سب سے شرمناک لمحہ مگر ابھی آنا باقی تھا۔ کل پاکستان کا نام نہاد وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار واشنگٹن کی فرشی غلامی میں اتنا جھک گیا کہ وہاں بیٹھ کر اپنی شہری کے خلاف دی گئی سزا کو نہ صرف درست قرار دیا بلکہ اس بے رحمی کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح عافیہ صدیقی کو سزا درست ملی، اسی طرح عمران خان کی سزا بھی درست ہے۔

تصور بھی نہیں کیا تھا کہ یہ جعلی رجیم اپنی کمزور بنیادوں کی وجہ سے امریکی سرپرستی حاصل کرنے کےلیے اس حد تک گر جائے گی۔ اسحاق ڈار کا یہ بیان ذاتی وفاداری کے خراج میں ادا کیا گیا فقرہ نہیں بلکہ ایک پوری ملت کی عصمت دری پر مہرِ تصدیق ہے۔ یہ سقوطِ غیرت کا اعلان ہے۔

عافیہ صدیقی کا مقدمہ اب صرف ایک قانونی مسئلہ نہیں، یہ پاکستان کے اجتماعی ضمیر کا مرثیہ ہے۔ یہ اس قوم کے DNA میں پیوست غلامی، بےحسی اور اخلاقی کینسر کا وہ نمونہ ہے جسے کوئی عدالتی نوٹس، کوئی سیاسی وعدہ اور کوئی اخلاقی دلیل اب ٹھیک نہیں کر سکتی۔

ریاست اگر اپنے شہریوں سے لاتعلق اور غافل ہو جائے تو وہ صرف ایک جغرافیائی دھبہ رہ جاتی ہے، ایک بے روح خاکہ جس پر نہ فخر کیا جا سکتا ہے نہ اعتماد۔ یہ رویہ صرف مجرمانہ غفلت نہیں بلکہ قابض قوتوں کے اشاروں پر رقصاں ریاستی غداری ہے جس کی کوکھ سے بےحسی، بےغیرتی اور غلامانہ طرزِ حکمرانی نے جنم لیا ہے۔

تحریر محمد ناصر صدیقی

24/07/2025

لاہور میں اے سی نشتر محمد سیلم آسی نے تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران غریب ریڑھی والے کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے اپنی نگرانی میں سارا فروٹ عوام میں تقسیم کردیا۔اے سی صاحب کو غریب ریڑھی بان کی کمائی یوں لٹانے کا اختیار کس نے
دیا؟

22/07/2025

سوات میں قاری کے مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والے طالب علم کے ساتھی کے رونگٹے کھڑے کرنے والے انکشافات ظالموں اتنا تو جانور کو بھی نہیں مارا جاتا "دوپہر دو بجے سے بچے کو کان پکڑا کر کھڑا رکھا گیا۔ پھر قاری بخت آمین نے ڈنڈے سے مارنا شروع کیا۔ اس کے بعد مزید چار افراد نے تشدد میں ساتھ دیا۔ جب بچہ نڈھال ہو گیا تو مدرسے کے مہتمم فاروق نے اسے ایک کمرے میں بند کر دیا۔ بند کمرے میں تشدد اس قدر شدید تھا کہ ڈنڈا بھی ٹوٹ گیا۔ بچہ تڑپتا رہا، ہاتھ پاؤں سن ہو چکے تھے۔ تھوڑی دیر بعد ہوش آیا تو دوبارہ اسے کان پکڑا دیے گئے۔ شام کو بچے نے کمزور آواز میں مجھ سے پانی مانگا، میں نے جیسے ہی پانی دیا، اُس کی سانسیں تھم گئیں

‏فروری 2023 میں ایک انتہائی دردناک مقدمہ سامنے آیا کہ اس عبدالرحمن کھتران نے ایک خاتون اور اسکے دو بیٹوں کو قتل کردیا ہے...
21/07/2025

‏فروری 2023 میں ایک انتہائی دردناک مقدمہ سامنے آیا کہ اس عبدالرحمن کھتران نے ایک خاتون اور اسکے دو بیٹوں کو قتل کردیا ہے اور سینکڑوں افراد اسکی نجی جیل میں ہیں،سوشل میڈیا پر شور مچا اور گرفتار ھوا لیکن آج ن لیگ کے کھاتے پر صوبائی وزیر ہے

چند دن پہلے ایک انگریز لڑکی، ایک پشتون لڑکے سے محبت کر کے خود اس کے گھر چلی آئی۔ نہ صرف پورے خاندان نے اس واقعے کو فخر س...
20/07/2025

چند دن پہلے ایک انگریز لڑکی، ایک پشتون لڑکے سے محبت کر کے خود اس کے گھر چلی آئی۔ نہ صرف پورے خاندان نے اس واقعے کو فخر سے سوشل میڈیا پر دکھایا، بلکہ اردگرد کے مرد، صحافی اور عام لوگ تک اس کے گھر پہنچ کر اس سے ملاقات کرتے رہے۔ نہ کہیں غیرت کا تقاضا کیا گیا، نہ پشتون ولی کا حوالہ دیا گیا، نہ پردے کی پاسداری ہوئی، نہ شرم و حیا کو یاد رکھا گیا۔

دوسری طرف، ڈیڑھ سال پہلے ایک بلوچ لڑکی نے اپنی پسند سے نکاح کیا۔ شرعی پردے میں لپٹی، قرآن ہاتھ میں تھامے، قبیلے کے مسلح افراد کے سامنے کھڑی تھی۔ اسے اس کے شوہر کے سامنے نہایت بے دردی سے گولیوں سے بھون دیا گیا۔ اور پھر اس کے شوہر کو بھی قتل کر دیا گیا۔

اب سوال یہ ہے کہ اگر واقعی ہمارا معاشرہ غیرت مند ہے اور بے غیرتی برداشت نہیں کرتا، تو پہلے واقعے میں غیرت کہاں سوئی رہی؟
اور اگر پہلا واقعہ درست ہے، تو پھر دوسرے واقعے جیسے سانحے کیوں پیش آتے ہیں؟

یہ کہنا کہ کچھ لوگ غیرت مند ہیں اور کچھ نہیں، محض خود فریبی ہے۔ اصل بات غیرت کی نہیں، بلکہ ضد، انا، ہٹ دھرمی اور جھوٹی مردانگی کی ہے۔ ہم نہ قرآن کا مطلب سمجھتے ہیں، نہ اسلام کا اصل پیغام جانتے ہیں۔ جب تک ہماری جھوٹی انا اور رواج پرستی سلامت رہتی ہے، ہم ہر حد پار کر لیتے ہیں۔ مگر جہاں ذاتی ضد کو ٹھیس پہنچے، وہاں ہمیں اچانک اپنی نام نہاد غیرت یاد آ جاتی ہے۔

اِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُوْنَ
بے شک ہم اللہ کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

Address

Mirpur

Telephone

+923065325157

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kashmiri Entertainers posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share