TIMES of Muzaffargarh

TIMES of Muzaffargarh Muzaffargarh

الرٹ 🚨احباب گرامی!شریف اور مہذب گھرانوں کو عنقریب یہ مساٸل درپیش آٸیں گے چنانچہ بہت فکرمندی کی ضرورت ہے۔بچپن میں جب کسی ...
12/06/2025

الرٹ 🚨
احباب گرامی!
شریف اور مہذب گھرانوں کو عنقریب یہ مساٸل درپیش آٸیں گے چنانچہ بہت فکرمندی کی ضرورت ہے۔

بچپن میں جب کسی بزرگ کی زبان سے یہ جملہ سنتے تھے کہ:
"وقت آئے گا جب ہر گھر سے ایک ناچنے والی نکلے گی"
تو ہنسی آتی تھی، غصہ بھی۔
دل میں کہتے:
"کیا فضول بات ہے! ہماری بچیاں؟ ایسا کبھی نہیں ہوگا!"

تب تک ہم نے وہی پرانی فلمیں دیکھی تھیں،
جن میں مخصوص، برے کرداروں کو ہی ایسے رقص کرتے دکھایا جاتا۔
ایسے کردار، جن کا نام بھی شریف گھروں میں لیتے شرم آتی۔
اور ہمیں یقین تھا کہ ایسے لوگ ہمارے محلے، ہمارے اسکول، ہمارے گھروں سے کوسوں دور ہیں۔

مگر پھر...

⏳ وقت بدلا... اور برق رفتاری سے بدلا!

دوپٹہ جو عزت کی علامت تھا،
سر سے اتر کر پہلے سینے، پھر کندھے، پھر الماری میں جا چھپا۔

شلوار جو ٹخنوں سے نیچے تھی،
اب "فٹنگ" اور "ٹرینڈ" کے نام پر اوپر چڑھنے لگی۔

بزرگ کچھ کہیں تو ہم ہی بگڑ جاتے:
"بابا جی! اب زمانہ بدل گیا ہے... یہ بس تھوڑا سا اسٹائل ہے، فیشن ہے، مت الجھیں!"

ماں باپ، جو کبھی بیٹی کا لباس خود سی دیا کرتے تھے،
اب کندھے اچکا کر خاموش ہو جاتے ہیں۔

پھر آیا اسمارٹ فون...
ہر ہاتھ میں ایک اسٹیج آ گیا۔

کوئی کچن میں کھڑی ہو کر "لپ سنک" کرتی ہے،

کوئی چھت پر گانے پر تھرکتی ہے،

کوئی سیڑھیوں پر موبائل سیٹ کر کے ڈانس پریکٹس کرتی ہے،

اور کوئی “پردے” میں ایسی حرکات کرتی ہے، جو پردے کا مفہوم دفن کر دیتی ہیں۔

🎥 جب یہ سب "نارمل" ہو گیا...

جب لاکھوں ویوز اور دل والے اموجیز ملنے لگے،

جب "کافی پی رہے ہیں تو ناچ بھی لیں" ٹرینڈ بن گیا،

جب گاؤں کی لڑکی شہر سے زیادہ کانفیڈنٹ لگنے لگی،

جب کم عمر لڑکیاں لائیو آ کر کہیں:
”میں اتنے کروڑ کمالیے،
بس محنت کرو، سب ممکن ہے!"

تو وہ بچیاں، جو پہلے شرم سے نظریں جھکا لیتی تھیں،
اب خود کو "باس لیڈی" کہلوا کر فخر محسوس کرتی ہیں۔

💢 قصور کس کا ہے؟

اب مسئلہ یہ نہیں کہ یہ سب ہو کیوں رہا ہے،
اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہ سب ہمارے سامنے ہوتا رہا... اور ہم نے کچھ نہیں کیا۔
ہم نے بس کہا:
"فیشن ہے، جانے دو۔"

اور وہی فیشن،
اب معاشرتی اصول بن چکا ہے۔

یہ صرف ناچنے کی بات نہیں رہی،
یہ ڈیجیٹل شو کیسنگ ہے
جس میں حیا، شرم، غیرت، سب ریٹائر ہو چکے ہیں۔

📢 اور ہاں... وہ بزرگ ٹھیک ہی کہتے تھے:

"ہر گھر سے ایک ڈانسر نکلے گی!"
آج وہ محاورہ نہیں، حقیقت بن چکی ہے
کیونکہ ہر گھر کا بیڈروم، ہر چھت، ہر سیڑھی... ایک اسٹیج بن چکی ہے۔

🧭 اب بھی وقت ہے...!

✦ ہمارے ستر فیصد گھرانے ابھی بھی اس لعنت سے بچے ہوئے ہیں، مگر دہانے پر کھڑے ہیں۔

✦ اگر ہم نے اب بھی بیٹیوں کو عزت، حیا اور وقار کا مفہوم نہ سمجھایا،
تو قصور سوشل میڈیا کا نہیں ہوگا،
قصور ہماری خاموش تربیت کا ہوگا۔

✦ ابھی بھی وقت ہے... صرف لباس نہیں، نظریہ ٹھیک کیجیے۔
ورنہ آئندہ نسل کو نظریں چرانے کا ہنر سکھانا پڑے گا۔

یاد رکھیں۔۔۔۔۔

ہم نے پردہ چھوڑا، اسٹیج نے ہماری بیٹیاں لے لیں۔
جو دکھ رہا ہے، وہ صرف رقص نہیں... وہ ہماری خاموشی کا نتیجہ ہے۔

عثمان غنی رانا۔
منقول

11/05/2025
11/05/2025

ڈاکٹر عبد القدیر

11/05/2025

Address

LAHORE
Multan

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when TIMES of Muzaffargarh posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share