Waye Karbala وائے کربلا

Waye Karbala   وائے کربلا غمِ حسین (ع) میں رونا وہ واحد غم ہے جس میں شفا ہے اور یہ رونا دنیا کے ہر غم کو مٹا دیتا ہے !

13/03/2024

3 رمضان الکریم یومِ وصال، شہزادی کونین، بانوئے شیرِ خدا، مادرِ حسنین، سیدہ طیبہ طاہرہ زاہدہ کاملہ اکملہ عابدہ ساجدہ عالمہ خاتون جنّت شہزادی کونین سیدہ کائنات، حضرت سیدہ فاطمة الزھراء سلام الله علیها
اُس بتولِ جگر پارۂ مصطفیٰ
حجلہ آرائے عفّت پہ لاکھوں سلام

15 رجب المرجب :ثانی زہرا ، عقیلہ بنی ہاشم ، دختر مولائے کائنات و سیدہ العالمین سیدہ زینب الکبری سلام اللہ علیہا کا یوم و...
27/01/2024

15 رجب المرجب :
ثانی زہرا ، عقیلہ بنی ہاشم ، دختر مولائے کائنات و سیدہ العالمین سیدہ زینب الکبری سلام اللہ علیہا کا یوم وصال ہے
سیدہ زینب الکبری سلام اللہ علیہا شیر خدا سلام اللہ علیہا کی وہ بہادر بیٹی کہ جنہوں نے بنو امیہ کی ظالمانہ بادشاہت کی جڑیں ہلا دیں اور یزید بن معاویہ کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ذلت و رسوائی کا استعارہ بنا دیا
میدان کربلا میں ان کا صبر و استقامت و استقلال دیکھ کر یزیدی فوج دنگ رہ گئی تھی
کربلا تا دمشق شہزادی کونین نے جس طرح اہل بیت رسول ﷺ کے قافلے کی سالاری کی
اس نے پوری کائنات کو اشکبار کر دیا
خانوادہ رسول ﷺ کا لٹا پٹا قافلہ جب دمشق کی گلیوں میں پہنچا تو اہل بیت رسول ﷺ کے غم میں لوگوں کی آہوں نے دمشق کے درو و دیوار ہلا ڈالے تھے
اس قدر صعوبتیں برداشت کر کے جب سیدہ العالمین جناب فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا کی نور نظر یزید کے دربار میں پہنچی
تو یزید کے فاسد خیال کے برعکس سیدہ زینب الکبری سلام اللہ علیہا نے کسی کمزوری کا مظاہرہ نہیں کیا
اور کائنات کے سب سے غلیظ ، ظالم اور جابر شخص کے سامنے ایسا تاریخ ساز خطبہ دیا کہ یزید کے چہرے کے نقوش بگڑ گئے
اور سیدہ زینب الکبری سلام اللہ علیہا کی آنکھوں میں مرتضوی جلال دیکھ کر کافر کے ہوش اڑ گئے
یزید کے دربار میں بیٹھے سب منافق حیرت زدہ رہ گئے کہ اس قدر ظلم سہنے کے باجود بھی شیر خدا کی بیٹی کے چہرے پر خوف کی بجائے ایسا رعب تھا کہ جس نے سب کے دلوں میں ہیبت بھر دی تھی
سیدہ زینب الکبری سلام اللہ علیہا نے ثابت کیا کہ وہ شریکتہ الحسین ہے
سر کٹا تو سکتی ہے
جھکا نہیں سکتی
اہل بیت رسول ﷺ سے بیعت کی حسرت لئے معاویہ بھی قبر میں جا پڑا
اور یزید بھی ہزاروں ظلم ڈھا کر اہل بیت رسول ﷺ کی بیعت حاصل نہ کر سکا
اہل بیت رسول ﷺ کے عظیم کردار نے سبق دیا کہ حق باطل کے سامنے کبھی نہیں جھکتا
سیدہ زینب الکبری سلام اللہ علیہا پہ کروڑوں درود اور سلام ہوں

26/01/2024

13 رجب المرجب
آمد پرنور امیر کائنات علی ابن ابی طالب علیہ السلام تمام معصومین علیھم السلام خصوصاً امام زمانہ عجل لولیک الفرج کو مبارک۔۔
تمام مومنین و مومنات کو بھی مبارک۔۔😍
اسلام علیکم یا امیر المؤمنین امام علی علیہ سلام 🙏❤️
✨️
Waye Karbala وائے کربلا








26/01/2024

یہ آرٹیکل ایک بہت ہی تکلیف دہ واقعہ کی یاد میں ہے ۔

حضرت علیؓ کی شہادت کا آنکھوں دیکھا حال

جب ابن ملجم نے کوفہ کی مسجد میں علیؓ کی پیشانی پرایک ایسی تلوار سے وار کیا ... کہ جو زہر میں بجھی ہوئی تھی ۔ جس کے وار سے آپؑ زخمی ہو گئے اور پھر اس کے دو دن بعد آپؑ کی شہادت ہو گئی تھی ۔

شاید یہ واقعہ آ پ نے پہلے بھی سن رکھا ہو گا لیکن آج میں آپ کو یہ واقعہ ایک ایسے عینی شاہد کی گواہی کے ذریعے سنانا چاہتا ہوں کہ جس نے یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا اور یہ واقعہ شروع ہوتا ہے کچھ اس طرح سے ۔

اگرچہ تاریخوں میں تھوڑا سا اختلاف ہے لیکن اتنا ضرور کنفرم ہے کہ رمضان کا مہینہ تھا اور جنوری کی یہی تاریخیں تھیں اور اس رات تابعی محمد بن حنیفہؒ کوفہ کی مسجد میں ساری رات رمضان کی عبادت اور اذکار میں مگن تھے ۔

محمد کہتے ہیں کہ مسجد میں نہ صرف میں بلکہ میرے علاوہ کئی لوگ رمضان کی عبادات کر رہے تھے اور جب صبح کا وقت ہوا ... تو مجھے علیؓ کی آواز آئی کہ نماز کے لیے کھڑے ہو جاؤ ۔ اب مجھے یہ اندازہ نہیں تھا کہ یہ الفاظ علیؓ نے چوکھٹ کے باہر سے ہی کہے تھے . یا پھر مسجد کے اندر داخل ہو کر لیکن اس کے فوراً بعد ہی میں نے . تلوار کی ایک چمک دیکھی اور کسی نے چلا کر کہا کہ .

اے علی ! اللہ کے علاوہ کسی کا حکم نہیں ۔ حکم کا اختیار نہ تجھے ہے ... اور نہ تیرے ساتھیوں کو (یہ پوائنٹ آگے چل کر بہت اہم ہو گا اور اسے آپ نے یاد رکھنا ہے) ۔

محمد کہتے ہیں کہ پھر میں نے تلوار کی ایک اور چمک دیکھی اور مجھے علیؓ کی آواز آئی کہ اسے پکڑو ! یہ شخص بچ کر نہ نکلے ۔

اور پھر لوگ ہر طرف سے اس پر ٹوٹ پڑے اور تھوڑی ہی دیر میں ابن ملجم کو پکڑ کر آپؓ کے سامنے ... پیش کر دیا گیا ۔ محمد کہتے ہیں کہ میں بھی بھاگ کر وہاں پہنچا اور دیکھتا ہوں کہ علیؓ کہہ رہے ہیں جان کے بدلے جان ہے ۔ اگر میں مر گیا ... تو تم اسے بھی اسی طرح قتل کر دینا جس طرح اس نے مجھے قتل کیا ہے اور اگر میں زندہ بچ گیا . اس کا فیصلہ میں خود کروں گا ۔

یہ تھی اس واقعے کے عینی شاہد حضرت محمد ابن حنیفہؒ کی گواہی اور اب میں آپ کو یہ واقعہ ایکسپلین کروں گا کہ اس روز آخر ہوا کیا تھا ؟ اور کیوں ہوا تھا ؟

یہ سچ ہے کہ حضرت علیؓ کو اپنی شہادت کے متعلق علم ... پہلے ہی سے تھا کیوں کہ اس کی ایک پیشنگوئی انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے پہلے ہی ... سن لی تھی ۔ آپؐ کی یہ پیشن گوئی احادیث کی کتابوں مسند أحمد اور سلسلہ الصحیحہ دونوں میں ہے اور اس حدیث کے مطابق حضرت عمار بن یاسرؓ کہتے ہیں کہ میں اور علی ... غزوۃ ذی العشیرۃ میں ایک دوسرے کے ساتھی تھے ۔

جب راستے میں ایک جگہ پڑاؤ آیا ... تو ہم نے دیکھا کہ بنی مُدلِج کے کچھ لوگ کھجور کے باغوں میں ... کام کر رہے ہیں تو علی نے مجھے کہا کہ عمار ! ذرا دیکھنا کہ یہ لوگ کس طرح سے کام کر رہے ہیں ۔

عمار کہتے ہیں کہ پھر ہم انہیں دیکھتے رہے یہاں تک کہ انہیں دیکھتے دیکھتے ہم لوگ ... سو گئے اور جب ہماری آنکھ کھلی تو دیکھتے ہیں کہ اللہ کے رسولؐ ہمیں خود سے ... جگا رہے ہیں ۔ آپؐ ، علیؓ کے کپڑوں پر لگی مٹی دیکھ کر اسے جھاڑتے ہیں ... اور کہتے ہیں کہ اے ابو تراب ! (یعنی اے مٹی والے) دو آدمی بڑے ہی بدبخت ہوئے ! ایک تو وہ جس نے صالح ؑ کی اونٹنی کی کونچیں کاٹ دی تھیں اور دوسرا وہ ... جو تمہیں سر پر ضرب لگائے گا یہاں تک کہ تمہاری داڑھی خون سے ... بھر جائے گی (مسند أحمد 10330 ، سلسلہ الصحیحہ 3633)

اور یہ پیشن گوئی پوری ہوئی تھی آج کے دن جنوری 661ء میں ... کہ جب یمن کا ایک شخص عبدالرحمٰن ابن ملجم نہروان کی ہار کا بدلہ لینے کے لیے بذات خود کوفہ آیاتھا ۔

جب ابن ملجم کوفہ پہنچا ... تو وہاں پہنچ کر وہ بنی تمیم الرباب کے کچھ لوگوں سے ملا جو اس وقت بیٹھے نہروان میں مرنے والے اپنے مقتولین کا ذکر کر رہے تھے ۔ ان لوگوں میں اس وقت قطامہ نام کی ایک عورت بھی بیٹھی ہوئی تھی جو دیکھنے میں انتہائی حسین تھی اور ابن ملجم چاہتے نہ چاہتے اس عورت کی طرف attract ہو ہی گیا ۔

جب یہ بات چیت آگے بڑھی اور قطامہ کو ابن ملجم کی اپنے اندر دلچسپی محسوس ہوئی ... تو اس نے کہا کہ اگر تو یہ حسن چاہتا ہے ... تو اس کا تحفہ ہو گا تین ہزار درہم ، ایک غلام اور علیؓ کا قتل ۔ جس پر ابن ملجم راضی ہو گیا اور کہا کہ ٹھیک ہے ... میں یہ تحفہ دینے کے لیے تیار ہوں لیکن کیا تم کسی ایسے شخص کو جانتی ہو جو اس کام میں میری مدد کر سکے ؟ اور تب ... قطامہ نے اسے مزید دو لوگوں سے ملوایا ، ایک تو وردان اور دوسرا شبیب ۔

جب ان تینوں plotters کی سازش طے پا گئی کہ کیا کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے تو یہ تینوں آخری مرتبہ قطامہ سے ملنے ... اور اس سے دعا لینے کے لیے آئے اور قطامہ اس وقت اعتکاف میں بیٹھی ہوئی تھی (میں ایک مرتبہ پھر سے کہہ رہا ہوں کہ یہ تمام باتیں بڑی اہم ہیں ، انہیں آپ نے ذہن میں رکھنا ہے) ۔

بہرحال قطامہ نے ریشم کی پٹیاں منگوائیں ... ان لوگوں کے سروں اور بازوؤں پر باندھیں ، انہیں الوداع کیا ... اور یہ لوگ اندھیرے میں مسجد کے اس دروازے کے سامنے جا کر بیٹھ گئے جہاں سے حضرت علیؓ نے مسجد میں ... داخل ہونا تھا ۔

محمد بن حنیفہؒ نے تلوار کی جو پہلی چمک دیکھی تھی ، وہ دراصل شبیب کی تلوار تھی جو اپنے نشانے سے miss ہو کر دروازے کی چوکھٹ یا طاق پر لگ گئی تھی ۔ وہ وار حضرت علیؓ کو لگ نہ سکا لیکن ابن حنیفہؒ نے جو دوسری چمک دیکھی ... وہ ابن ملجم کا وار تھا جو سیدھا علیؓ کی ... پیشانی پر لگا تھا ۔

شبیب بعد میں ... پکڑا گیا ، اس پر مقدمہ چلا ، اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے جرم میں اسے ... قتل کر دیا گیا ۔ وردان بھاگ کر اپنے گھر چلا گیا اور جب وہ اپنی ریشمی پٹی اور تلوار اتار رہا تھا تو اس کا ایک کزن گھر کے دروازے میں داخل ہوا ۔ اور جب اس نے پوچھا کہ یہ سب کیا ہے ؟ تو وردان نے اسے پوری بات بتائی جسے سن کر اس کے اپنے کزن ہی نے نفرت اور غصے میں آ کر وردان کا قتل کر دیا جبکہ ابن ملجم کے ساتھ معاملہ ... تھوڑا مختلف طرح سے ہوا ۔

جب ابن ملجم پکڑا گیا ... تو نمازیوں میں سے کسی نے اس کے پاؤں پر تلوار ماری کہ وہ وہاں سے بھاگ نہ سکے ۔ پھر جب اسے علیؓ کے سامنے لایا گیا تو آپؑ نے اس سے پوچھا کہ اے اللہ کے دشمن ! کیا تجھ پر میرے کوئی احسانات نہیں ؟ تو اس نے کہا کہ ہاں ہیں ۔ تو علیؓ نے پوچھا کہ پھر تو مجھے کیوں قتل کرنا چاہتا تھا ؟ ... تو ابن ملجم نے کہا کہ میں چالیس دن تک استخارہ کرتا رہا کہ مخلوق میں سے جو بدترین خلائق ہو ... وہ قتل ہو جائے ۔ تو اس پر علیؓ نے فرمایا کہ وہ بدترین خلائق بھی تو ہی ہے اور وہ قتل ہونے والا بھی تو ہی ہے ۔

اور اس طرح اس واقعے کے بعد حضرت علیؓ کی ... شہادت ہو گئی جس کے بعد پھر ان کے بیٹے حضرت حسنؓ نے بذات خود ابن ملجم کو تلوار کے ذریعے ... execute کر دیا ۔

حضرت علیؓ کی تدفین اس رات ... بالکل secrecy میں کی گئی تھی تاکہ آپ کی قبر کو خوارج کے شر سے ... محفوظ رکھا جا سکے ۔ اس قبر کی شناخت آپؑ کی شہادت کے کہیں ڈیڑھ سو سال بعد جا کر خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں ہوئی تھی اور یہ وہ جگہ تھی جہاں آج ... نجف کا شہر آباد ہے ۔ بلکہ نجف کا شہر حضرت علیؓ کی قبر کی شناخت کے بعد ہی پھیلا تھا کیوں کہ پھر وہ شیعہ زائرین کے وزٹ کی ایک بڑی ... جگہ بنا ۔

شروع میں وہاں آپ کی ایک سادہ سی قبر ہی تھی مگر آج جو مزار وہاں موجود ہے وہ اس واقعے کے آٹھ سو سال بعد ایران کے ایک صفوی بادشاہ سام مرزا ... یا پھر جسے شاہ صفی کہتے ہیں ، نے ... بنوایا تھا۔ آپؑ کی secrecy میں کی گئی تدفین کی وجہ ہی سے ایک اختلاف آپؑ کی قبر کے متعلق بھی ہے ، جیسا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اصل قبر دراصل افغانستان میں مزار شریف میں واقع مقام علی پر بنی ہوئی ہے اور نقشبندی صوفیاء کی ایک بڑی تعداد آج بھی وہاں وزٹ کے لیے ... جاتی ہے ۔

بارہویں صدی یعنی اسلام کے سنہرے دور میں شام کے ایک بہت بڑے شافعی سکالر گزرے ہیں حافظ ابن عساکرؒ ۔ ابن عساکرؒ نے 80 جلدوں پر مبنی ایک بہت بڑی تاریخی کتاب لکھی تھی ‘‘تاریخ الدمشق’’ ۔

اس کتاب میں ابن عساکرؒ نے علیؓ کے متعلق ایک بڑا ہی نایاب واقعہ لکھا ہے جو میں آپ کو ضرور سنانا چاہتا ہوں ۔

تاریخ الدمشق میں امام احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ حضرت علیؓ کے فضائل میں جس قدر روایات وارد ہوئی ہیں ... شاید کسی اور صحابی کے متعلق نہیں ہوئیں ۔ اور یہ بات سچ ہے کہ حضرت علیؓ کے فضائل میں بہت سی روایات آئی ہیں لیکن اس کی درأصل ایک ... وجہ بھی ہے ۔

امام بیہقیؒ کہتے ہیں کہ حضرت علیؓ کے بہت سارے مخالفین پیدا ہو گئے تھے ۔ آپ کے خلاف خارجیوں نے بھی خروج کر دیا تھا تو ان حالات میں اس وقت موجود صحابہ مجبور ہو گئے تھے کہ ہر اس روایت کو بیان کریں جو انہوں نے آپؐ سے سیدنا علیؓ کے فضائل ، مناقب اور محاسن کے بارے میں ... سن رکھی تھی تاکہ ان روایات کے ذریعے وہ ہر اس پراپیگنڈہ کا ردّ کر سکیں جو امیر المومنین کے خلاف ... ہو رہا تھا ۔ اور حضرت علیؓ درحقیقت ان فضائل کے باقاعدہ ... مستحق بھی تھے یعنی یہ کوئی فرضی فضائل نہیں تھے ۔

اور یہاں میں اس واقعے کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جو ابن عساکر ؒنے اپنی کتاب تاریخ الدمشق میں درج کیا ہے ۔

اس واقعے کے مطابق تابعی عمرو بن میمونؒ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ابن عباسؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور یہ ان کے نابینا ہو جانے سے پہلے کا واقعہ ہے تو ان کے پاس نو افراد آئے جو خوارج میں سے تھے اور انہوں نے کہا کہ ابن عباس ! ہم آپ سے اکیلے میں کچھ بات کرنا چاہتے ہیں لہٰذا یا تو آپ ہمارے ساتھ آ جائیں ... یا پھر ان لوگوں کو یہاں سے اٹھا کر بھیج دیں ... تو ابن عباس نے کہا کہ میں ہی تمہارے ساتھ آ جاتا ہوں ۔ اب عمرو کہتے ہیں کہ ہمیں نہیں پتہ کہ انہوں نے ابن عباسؓ سے کیا بات کی لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ابن عباسؓ غصے میں اپنے کپڑے جھاڑتے ہوئے چلے آ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ افسوس ... انہوں نے ایک ایسے شخص کے بارے میں زبان درازی کی کہ جو دس ایسے فضائل کا مالک ہے جو اس کے علاوہ اور کسی میں نہیں ۔

انہوں نے ایک ایسے شخص کے بارے میں زبان درازی کی جس کے متعلق رسول اللہؐ نے جنگ خیبر میں کہا تھا کہ کل میں اسے بھیجوں گا جسے اللہ کبھی رسواء نہیں کرے گا ۔ وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس شخص سے محبت رکھتے ہیں ۔

وہ شخص جسے اللہ کے رسولؐ نے سورۃ توبہ دے کر بھیجا تھا کہ وہ مشرکین سے برأت کا اعلان کر دیں اور کہا تھا کہ اس سورۃ کو وہی لے کر جائے گا جو مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں ۔

وہ شخص جس کے بارے میں آپؐ نے فرمایا تھا کہ اے علی ! ... تو دنیا اور آخرت دونوں میں میرا دوست ہے ۔

وہ شخص جس نے سیدۃ خدیجہ کے بعد اسلام قبول کرنے میں دیر نہ لگائی تھی ۔

وہ شخص جو اس چادر میں تھا ... جسے آپؐ نے علیؓ ، فاطمہؓ ، حسن ؓ اور حسینؓ پر ڈال کر الاحزاب کی تینتیسویں آیت تلاوت کی تھی کہ یا اہل البیت ! اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ وہ تم سے ہر قسم کی گندگی کو دور کر دے اور تمہیں اچھی طرح سے پاک کر دے (الاحزاب 33:33)

وہ شخص کہ جو ہجرت کی رات آپ ؐ کے بستر پر آپؐ ہی کی چادر اوڑھ کر سو گیا تھا ۔

وہ شخص کہ جس نے تبوک کے موقع پر آپؐ سے پوچھا کہ کیا میں بھی آپ کے ساتھ چلوں گا ؟ تو آپ نے منع کر دیا اور وہ آپؐ کے منع کرنے پر رونے لگے ۔ جس پر آپؐ نے فرمایا کہ اے علی ! کیا یہ زیادہ اچھا نہیں کہ تمہاری مجھ سے وہی نسبت ہو کہ جو موسیٰ کی ہارونؑ سے تھی ؟ اے علی میں چاہتا ہوں کہ جب میں باہر جاؤں تو مدینہ میں تم میرے نائب ہو ۔

وہ شخص جس کے بارے میں آپؐ نے فرمایا تھا کہ میرے بعد علی ... ہر مومن کا ولی اور دوست ہے ۔

وہ شخص جس کے گھر کا دروازہ مسجد نبوی میں تب بھی کھلا رہا تھا جب سب لوگوں کے مسجد کے صحن میں کھلنے والے دروازے بند ہو گئے تھے ۔

وہ شخص ... جس کے متعلق آپؐ نے فرمایا تھا کہ جس کا میں مولا ہوں اس کا علی بھی مولا ہے ۔

یہ مکمل اور نایاب روایت ابن عساکرؒ نے اپنی ‘‘تاریخ الدمشق’’ میں لکھی ہوئی ہے جبکہ باقی کتابوں میں بھی حضرت علیؓ کے فضائل میں موجود روایات میں کوئی کمی ... نہیں ہے ۔

تاریخ الدمشق ہی میں ابو طفیلؒ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علیؓ نے مجھ سے کہا کہ ابو طفیل ! ... مجھ سے قرآن کی آیات کے متعلق پوچھ لو یقیناً میں قرآن کی تمام آیات کے متعلق جانتا ہوں کہ کونسی آیت دن کے وقت نازل ہوئی ... اور کونسی آیت رات کے وقت ۔ کونسی آیت میدان میں نازل ہوئی ... اور کونسی آیت پہاڑ پر ۔

مستدرک الحاکم میں حضرت علیؓ سے منسوب ایک اور روایت ہے جہاں آپؑ نے کہا کہ میرے مرنے سے پہلے پہلے مجھ سے جو پوچھنا ہے وہ پوچھ لو کیوں کہ میرے بعد یہ باتیں بتانے والا میری طرح کا ... اور کوئی نہیں ملے گا ۔

آپ کو یاد ہے میں نے شبیب کا وہ جملہ یاد رکھنے کا کہا تھا جو اس نے حضرت علیؓ پر تلوار چلاتے وقت بولا تھا کہ اے علی ! حکم صرف اللہ کا ہے ۔

شبیب نے ایسا کیوں کہا تھا کیوں کہ بظاہر تو یہ بات بالکل ٹھیک لگتی ہے کہ حکم توواقعی صرف اللہ ہی کا ہوتا ہے ۔

ایک ریسرچر ہونے کے ناطے میں چاہتا تھا کہ اس بات کی تہہ میں جاؤں ۔

بخاری میں ایک حدیث ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علیؓ نے یمن سے آپؐ کی خدمت میں چمڑے کا ایک پاؤچ بھیجا ۔ اس پاؤچ میں سونے کی چند ڈلیاں تھی جن پر ابھی تک مٹی لگی ہوئی تھی ۔ وہ ڈلیاں آپؐ نے لوگوں میں تقسیم کر دیں تو ایک شخص نے اس بارے میں کہا کہ اس سونے کے زیادہ حقدار ... ہم تھے ۔

جب آپؐ تک یہ بات پہنچی تو آپؐ نے فرمایا کہ کیا تمہیں مجھ پر اعتبار نہیں ؟ حالانکہ مجھ پر اس نے اعتبار کیا ہے کہ جو آسمان پر ہے اور صبح و شام مجھ تک اس کی ... وحی آتی ہے ۔ تو اس دوران ایک اور شخص کھڑا ہوا جس کی عجیب سی شکل تھی ۔ دھنسی ہوئی آنکھیں ... پھولے ہوئے گال ، ابھری ہوئی پیشانی ، انتہائی گھنی داڑھی ، گنجا سر اور بہت اونچائی پر بندھی ہوئی شلوار اور وہ کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول ! اللہ سے ڈرو ! ... بالکل اسی انداز میں جس طرح سے شبیب بولا تھا ۔

تو آپؐ نے فرمایا کہ افسوس ہے تیری ذات پر... کیا اس روئے زمین پر اللہ سے ڈرنے کا سب سے زیادہ مستحق ... میں ہی نہیں؟ ... وہ شخص خاموش ہو کر چلا گیا ۔ اب خالد بن ولیدؓ آپؐ کے پاس ہی بیٹھے ہوئے تھے تو وہ آپؐ کے قریب آئے ... اور کہنے لگے کہ اگر آپ اجازت دیں تو میں اس شخص پر وار کروں ؟

تو آپؐ نے کہا کہ نہیں ... ہو سکتا ہے کہ یہ نماز بھی پڑھتا ہو ؟ تو خالد ؓ نے کہا کہ بہت سے لوگ ہیں کہ جو نماز تو پڑھتے ہیں لیکن اسلام ان کے دل تک نہیں پہنچتا ۔

خالدؓ اس بات پر آپؐ نے فرمایا کہ مجھے لوگوں کے دل کو ٹٹولنے یا پیٹ کو چیر کر دیکھنے کا حکم نہیں ملا ۔

پھر آپؐ نے گھوم کر اس شخص کی طرف دیکھا تو وہ پیٹھ پھیرے بازار کی طرف جا رہا تھا ۔ آپؐ اسے دیکھتے رہے ... اور پھر کہا کہ اس شخص کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے ... کہ کتاب اللہ سے ان کی زبانیں تر ہوں گی ... لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ۔ وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے کہ جیسے تیر ... شکار کے آر پار نکل جاتا ہے (بخاری 4351)

آپؐ پر اعتراض کرنے والا وہ شخص ... یمن کا ذوالخویصرۃ تمیمی تھا اور یہی وہ شخص تھا کہ بعد میں جس کی اولاد سے یہ تمام ... خوارج پیدا ہوئے جن میں سے ایک شخص کا نام عبدالرحمٰن ابن ملجم تھا ... حضرت علیؓ کا قاتل ... جس کی باتوں سے بظاہر یوں لگتا تھا کہ یہی لوگ اللہ کا حکم نافذ کرنے والے ہیں لیکن درحقیقت وہ اسلام سے اس طرح نکل چکے کہ جیسے تیر ... شکار سے نکل جاتا ہے ۔

اس آرٹیکل کے شروع میں ہی میں نے آپ سب کو وہ حدیث سنائی تھی کہ اے علی ! دو شخص بڑے ہی بدبخت ہوئے ... ایک تو وہ کہ جس نے صالحؑ کی اونٹنی کو مارا تھا اور دوسرا وہ کہ جو تیرے سر پر مارے گا ۔

میں نے آپ کو یہ بھی بتایا کہ ابن ملجم کے ساتھ سازش رچانے والی ایک عورت قطامہ تھی لیکن کیا آپ کو میری ‘‘چالیس ہزار سالوں کے علم’’ والی سیریز یاد ہے جہاں میں نے بتایا تھا کہ صالحؑ کی اونٹنی پر وار کرنے والے شخص قدار کے ساتھ سازش رچانے والی بھی عنیزہ نام کی ایک ... عورت ہی تھی ؟

فرقان قریشی

20/01/2024

نبی کریم ﷺ کو اللہ نے اعلان نبوت و رسالت کا اذن دیا تو سب سے پہلے نبی کریم ﷺ کے اہل بیت میں سے جناب خدیجتہ الکبری سلام اللہ علیہا اور مولا علی علیہ السلام نے نبوت و رسالت کی شہادت دی
اور نبی کریم ﷺ کے ساتھ مل کر نماز ادا کی
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں :
" سب سے پہلے حوض کوثر پر حضور کریم ﷺ کے پاس حوض کوثر پہ آنے والے اور سب سے پہلے اسلام لانے والے علی بن ابی طالب علیہ السلام ہیں "
(المستدرک ، الاوائل لابن عاصم ، المصنف لابن ابی شیبہ ، العجم الکبیر)
رسول اللہ ﷺ نے حضرت فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا سے فرمایا :
" کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ میں نے تمہارا نکاح ایسے شخص سے کیا ہے جو میری امت میں اسلام کے لحاظ سے سب پر مقدم ، علم کے لحاظ سے سب سے زیادہ اور بردباری کے لحاظ سے سب سے بڑھ کر ہے "
( مسند احمد ، المعجم الکبیر ، تاریخ دمشق لابن عساکر ، مختصر تاریخ دمشق)
حضرت انس بن مالک اور حضرت جابر رضوان اللہ علیہم بیان کرتے ہیں :
" نبی کریم ﷺ پیر کے دن مبعوث ہوئے اور حضرت علی علیہ السلام نے منگل کے روز آپ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی "
( سنن ترمذی ، اسد الغابہ ، المستدرک الحاکم ، البدایہ والنہایہ)
امام محمد بن اسحاق بن بسیار لکھتے ہیں :
" سب سے پہلے جس نے رسول اللہ ﷺ کی اتباع کی وہ آپ ﷺ کی زوجہ سیدہ خدیجتہ الکبری سلام اللہ علیہا ہیں پھر سب سے پہلے جو مذکر انسان آپ پر ایمان لایا وہ مولا علی علیہ السلام ہیں اس وقت ان کی عمر دس برس تھی، پھر حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اور پھر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ایمان لائے "
(السیرۃ النبویہ لابن ہشام ، دلائل النبوۃ للبیہقی ، سبل الہدی)
"حضرت ابو یحییٰ بن عفیف اپنے والد عفیف سے روایت کرتے ہیں کہ میں زمانہ جاہلیت میں مکہ آیا کہ کچھ سامان خریدوں، میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے ملا وہ وہ کعبہ کے پاس بیٹھے تھے
میں کعبہ کی جانب دیکھ رہا تھا کہ اچانک ایک نوجوان نمودار ہوا اس نے پہلے آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھا پھر قبلہ رو ہو کر قیام کیا ، پھر تھوڑی دیر بعد ایک لڑکا آیا تو وہ اس کے دائیں جانب کھڑا ہو گیا ، پھر ایک خاتون آئی وہ ان دونوں کے پیچھے کھڑی ہو گئی، انہوں نے رکوع اور سجدے کئے
یہ دیکھ کر میں نے کہا : بڑی بات ہے
عباس نے بھی کہا : بڑی بات ہے
پھر فرمایا تم جانتے ہو وہ جوان کون ہے ؟
میں نے کہا نہیں ، تو بتایا کہ وہ نوجوان میرا بھتیجا ہے، اور وہ جو لڑکا ساتھ کھڑا ہے
وہ بھی میرا بھتیجا ہے
اور یہ خاتون خدیجہ بنت خویلد ہے جو میرے بھتیجے کی زوجہ ہے
میرے اس بھتیجے نے مجھے بتایا ہے کہ اس کا رب وہ ہے جو زمین و آسمان کا رب ہے اسی نے اس کو دین کا حکم دیا ہے جس پر یہ قائم ہے۔ اللہ کی قسم روئے زمین پر ان تین نفوس کے علاوہ اور کوئی انسان اس دین پر نہیں ہے"
(السنن الکبری ، مسند احمد ، المستدرک للحاکم ، مسند ابی یعلیٰ ، الطبقات الکبری لابن سعد، البدایہ والنہایہ)
مولائے کائنات مولا علی علیہ السلام کے فضائل و مناقب حصول برکت اور اللہ و رسول ﷺ کی رضا کیلئے بیان کئے جاتے ہیں
اہل بیت رسول ﷺ کا ذکر دلوں کو پاک اور ایمان کو مضبوطی عطا کرتا ہے
اللھم صل علی محمد و علی آل محمد

13/01/2024

ماہ رجب المرجب کا چاند
تمام عالم اسلام کو مبارک
2024

11/01/2024

بازار کی ایک نکر پہ بریلوی برانڈ کی مسجد تھی جس کی پیشانی پر " چامعہ مسجد غوثیہ رضویہ ، حنفی بریلوی" جلی حروف میں لکھا ہوا تھا
بازار کے بیچوں بیچ چوک میں اہل حدیثوں کی ایک بڑی اور عالیشان مسجد تھی جس کے ساتھ ایک مدرسہ بھی تھا
مسجد کے مرکزی دروازے پر گولائی کی شکل میں ایک لوہے کا بنا بورڈ لگا تھا جس پر" جامع مسجد و مدرسہ انوار توحید، اہلحدیث" تحریر تھا
تھوڑا آگے جا کر ایک ذیلی گلی کے اندر ایک امام بارگاہ تھی جس کے صدر دروازے پر "امام بارگاہ امام رضا علیہ السلام" کندہ کیا ہوا تھا
اور بازار کے آخری سرے پر بلند میناروں والی ایک اور بڑی مسجد تھی کہ جس کا دروازہ دور سے نظر آتا تھا
اس مسجد کے دروازے پر " جامع مسجد عمر رضی اللہ عنہ ، حنفی دیوبندی" موٹے حروف میں لکھا گیا تھا
بازار کی ایک نکر سے آخری سرے تک
کم از کم پانچ سو دکانیں تھیں
کسی دکان پر مگر
" بریلوی جنرل سٹور"
" دیوبندی کلاتھ ہاؤس"
" اہل حدیث گارمنٹس"
" شیعہ ہارڈ ویئر ہاؤس"
نہیں لکھا ہوا تھا
فرقہ پرست اور متعصب مسلمانوں کا سارا تعصب میں نے صرف دین رسول ﷺ کے ساتھ دیکھا، اپنے کاروباروں کو کسی نے فرقہ پرستی کی غلاظت سے آلودہ نہیں کر رکھا تھا
جبکہ مسجدوں اور مدرسوں سے فرقہ واریت کی گندگی دور سے نظر آ رہی تھی
یہ مسلمان کتنے سمجھدار ہیں ناں ؟
یہ اللہ و رسول ﷺ کے نام پہ ایک نہیں ہو سکتے ، پیسوں کیلئے ایک ہو جاتے ہیں
کبھی کسی فرقہ پرست تاجر سے سنا کہ اس نے مخالف فرقے والے کا آرڈر نہ لیا ہو ؟
اسے سامان بیچنے سے انکار کیا ہو ؟
ہر گز نہیں
بزنس دینے والا شیعہ کافر نہیں ہے
نفع دینے والا وہابی بھی گستاخ نہیں ہے
گاہک کی صورت میں آئے تو دیوبندی بھی خارجی تکفیری نہیں ہے
اور پکا گاہک ہو تو بریلوی بھی مشرک نہیں ہے
یہ سب تماشے صرف مسجدوں اور مدرسوں میں کرنے کیلئے ہیں
جہاں مخالف مسلک کا بندہ نماز پڑھنے آ جائے تو اس کے جانے کے بعد مسجد دھوئی جاتی ہے
اے عجیب و غریب مسلمانو !
اللہ کو کیا سمجھتے ہو ؟
مسجد تو صرف وہی ہے
جو نبی کریم ﷺ کے طریقے پر " مسجد نبوی" کی طرز پر بنی ہو
یہ تمہاری فرقوں کے ناموں پہ بنی مسجدیں نہیں ہیں
یہ تمہارے فرقوں کی عبادت گاہیں ہیں
جہاں پر تم اللہ کی نہیں
اپنے فرقوں کی عبادت کرتے ہو
اور خود کو دھوکا دیتے ہو

11/01/2024

تاریخی اعتبار سے خلفائے راشدین کی نمبرنگ درست ہے
پہلے خلیفہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں
دوسرے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور تیسرے جناب عثمان غنی رضی اللہ عنہ ہیں
چوتھے خلیفہ مولا علی علیہ السلام ہیں
اس میں پریشانی کیا ہے ؟
کیوں جھگڑتے رہتے ہیں ؟
اصل بات جس میں جان بوجھ کر کنفیوژن پیدا ہو گئی ہے
وہ یہ کہ خلفائے راشدین اور خلیفتہ الرسول ﷺ کو ایک سمجھ لیا گیا ہے
ایسا ہر گز نہیں ہے
رسول اللہ ﷺ نے اللہ کے حکم سے اپنا نائب ،اپنا خلیفہ صرف ایک ہی چنا ہے
اور وہ مولا علی علیہ السلام ہیں
حضرات ابوبکر و عمر و عثمان رضوان اللہ علیہم رسول اللہ ﷺ کے خلفاء نہیں ہیں
نہ ہی رسول اللہ ﷺ نے انہیں چنا ہے
نہ ہی رسول اللہ ﷺ نے ان میں کسی کو کہا ہے کہ میرے بعد تم خلیفہ ہو ؟
ان بزرگ صحابہ کرام کو ریاست کے عوام نے ووٹنگ کے ذریعے منتخب کیا ہے
ان کی حمایت میں ووٹ آئے
اور ان کی مخالفت میں بھی ووٹ آئے
اور ان کے مقابلے میں خلافت کے دوسرے امیدوار بھی تھے
یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ جیسے کسی ملک کے لوگ اپنا صدر چن لیتے ہیں
اور خلفائے ثلاثہ کے انتخاب کا مقصد ریاستی کے انتظامی امور سنبھالنا تھا
اور وہی انہوں نے کیا
خلفائے ثلاثہ نبی کریم ﷺ کے علم کے وارث نہیں تھے
نہ ہی انہیں علوم عطا کئے گئے
نبی کریم ﷺ نے سارے علوم ، امامت اور ولایت صرف مولا علی علیہ السلام کو عطا کی
"من کنت مولاہ فہذا علی مولاہ "کا فرمان کہ جس کی گواہی ایک سو دس صحابہ کرام نے دی کہ جن میں سے بارہ بدری صحابہ بھی تھے
فرق پھر سمجھ لیں :
مولا علی علیہ السلام کو اپنا خلیفہ اور امت مسلمہ کا آقا و مولا نبی کریم ﷺ نے اللہ کے حکم سے خود چنا
جبکہ خلفائے ثلاثہ کو عوام نے اپنی حکمرانی کیلئے منتخب کیا
مولا علی علیہ السلام کو اللہ و رسول ﷺ نے چنا، اور خلفائے ثلاثہ کو لوگوں نے منتخب کیا
ان دونوں باتوں میں بہت فرق ہے
یہ الگ معاملہ ہے کہ مولا علی علیہ السلام نے خلیفہ رسول ﷺ ہونے کے باوجود ریاست کے انتظامی سربراہ کا عہدہ بھی قبول کیا
اور یہ خصوصاً یاد رکھیں
ریاست کی خلافت قبول کر کے مولا علی علیہ السلام نے خلافت راشدہ کو عزت دی
مولا علی علیہ السلام کے مقام میں اس سے کوئی اضافہ نہیں ہوا
محض خلافت کی نمبرنگ سے مولا علی علیہ السلام کا مقام طے کرنے والے جاہل ہی نہیں سر عظیم کے بیوقوف بھی ہیں
انہیں ادراک ہی نہیں کہ جسے اللہ اور اس کا رسول ﷺ خود چنے
وہ پوری کائنات پہ فضیلت رکھتا ہے
اور اس کی فضیلت دائمی ہے

نوٹ : یہ تحریر پڑھے لکھے اور باشعور مسلمانوں کیلئے ہے

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:وَ لا تَعِدَنَّ أَخَاكَ وَعْداً لَيْسَ فِي يَدِكَ وَفَاؤُہُ۔اپنے دینی بھائی سے ایس...
10/01/2024

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

وَ لا تَعِدَنَّ أَخَاكَ وَعْداً لَيْسَ فِي يَدِكَ وَفَاؤُہُ۔

اپنے دینی بھائی سے ایسا وعدہ نہ کرو کہ جس کا پورا کرنا تمہارے اختیار میں نہ ہو۔

تحف العقول،ج 1، ص 367

10/01/2024

امام علی علیہ السلام :
جب بھی پوچھو تو علم میں اضافہ کے لئے پوچھو، الجھانے (یا پریشان کرنے) کے لئے سوال مت کرو
میزان الحکمہ، ج۵، ص۱۵۳

Address

Multan

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Waye Karbala وائے کربلا posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share