29/12/2024
آؤ دسمبر کو رخصت کریں
کچھ خوشیوں کو سنبھال کر
کچھ آنسوؤں کوٹال کر
جولمحےگزرے چاہتوں میں
جو پل بیتے رفاقتوں میں
کبھی وقت کے ساتھ چلتے چلتے
جو تھک کے رکے راستوں میں
کبھی خوشیوں کی امید ملی
کبھی بچھڑے ہوؤں کی دیدملی
کبھی بےپناہ مسکرادیے
کبھی ہستے ہستےرودئیے
ان سارےلمحوں کومختصرکریں
آؤ دسمبر کو رخصت کریں
Dedicated to all My very
DEAR & NEAR ONES !!
کوئی ہار گیا کوئی جیت گیا
یہ سال بھی آخر بیت گیا...
کبهی سپنے سجاے آنکھوں میں
کبھی بیت گئے پل باتوں میں
کچھ تلخ سے لمحات بھی تھے
کچھ حادثے اور صدمات بھی تھے
کچھ بے رخی کچھ بے چینی
کچھ من میں سمٹی ویرانی
پر اب کہ برس اے دوست میرے
اللہ سے دعا یہ مانگی ہے
کوئی پل نہ تیرا اُداس گزرے
کوئی روگ نہ تجھے راس گزرے
کوئی شخص نہ تجھ سے گلا کرے
تو خوش رہے آباد رہے
تو جو چاہے وہ ہو جائے
تو جو مانگے وہ مل جائے
تیری معاف وہ ہر اک خطا کرے
تجھے ایسے ہی رب عطا کرے۔ـــــ!!!
( آمین )