آو سچ میں ہمارا ساتھ دو۔۔۔۔۔ اور کہہ دے سچ آگیا اور باطل بھا گ گیا یقینا باطل بھا گ جانے والا ہی ہے ۔(17:82)
15/07/2025
#کوٹچھٹہ (کرائم رپورٹر ) #قمر شاہ قتل کیس میں تفتیشی آفسیر ملزمان سے سازباز ہو چکا ہے ملزم حنیف کو بے گناہ کرنا چاہتا ہے اور مرتضی کوغیر ملک نکالنے کے چکروں میں ہے تفصیلات کے مطابق تھانہ کوٹ چھٹہ کے قتل کے مقدمہ نمبر 1015/25کے مدعی نے میڈیا کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ چار پیشیاں گزر چکی ہیں ۔ابھی تک تفتیشی آفیسر نے حنیف کی حد تک تفتیش مکمل نہیں کی اور مجھے مصدقہ اطلاع ہے کہ وہ میرے بھائی کے قاتل حنیف کو بے گناہ کرنا چاہتاہے جبکہ مرتضی کو غیر ملک نکلانے کے چکروں میں ہے ۔تفتیشی افسر سے ہمارا اعتماد ختم ہو چکا ہے ۔ایک ملزم تو ضمانت پر ہے جبکہ دو ملزم ابھی تک فرار ہیں جو گرفتار نہیں کئے گئے اس موقع پر اہلیان بستی ٹھٹھہ گبولان کا کہنا تھا کہ ہم مورخہ 22جولائی کو ڈی پی او آفس کے سامنے پرامن احتجاج کریں گے اور اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے ۔مدعی مقدمہ نے وزیر اعلی پنجاب ،آئی جی پنجاب ،ایڈیشنل آئی جی پنجاب ،آر پی او ڈی جی خان ،ڈی پی او ڈی جی خان سے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
03/07/2025
30/06/2025
ادارہ سچ ٹائمز کے سینئر صحافی عمران حیدر برمانی کےحوالے سے گردش کرنے والی خلیل کھوسہ کی وال پر پوسٹ جھوٹی اور بے بنیادہے ۔ دبنگ صحافی عمران حیدربرمانی ادارہ کا دس سال سے حصہ ہیں جو ہمیشہ حق سچ لکھتے آرہے ہیں سچ ٹائمز کی پوری ٹیم عمران حیدر برمانی کے حوالے سے لگائی گئی جھوٹی پوسٹ کی مزمت کرتی ہے
28/06/2025
#محقق مہدی
25/06/2025
چوٹی زیرین (نذرحسین خان +عمران حیدر خان برمانی سے(بے گناہ سید قتل ،بی ائی ایس پی سنٹر بستی ملانہ نے آخر ایک جان لے لی ۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی)کے رجسٹریشن سنٹر بستی ملانہ، پر ایجنٹ مافیا کے ہاتھوں ایک بے گناہ نوجوان سید قمر عباس جان کی بازی ہار گیا۔نواحی گاوں ٹھٹہ گبولاں کا رہائشی قمر عباس اپنی اہلیہ کے ہمراہ رجسٹریشن کے لیے سنٹر پر آیا ہوا تھا کہ اس دوران اس نے ایجنٹوں کو ایک بزرگ شہری پر تشدد کرتے دیکھا۔ بزرگ شہری، جو کہ سنٹر پر جاری بدنظمی اور ایجنٹ مداخلت کی ویڈیو بنا رہا تھا، کو ایجنٹس نے شدید زدوکوب کیا۔قمر عباس نے انسانی ہمدردی کے تحت مداخلت کرتے ہوئے بزرگ شہری کو بچانے کی کوشش کی، تاہم ایجنٹوں نے اسے بھی بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگیا اور ہسپتال لے جاتے ہوئے موقع دم توڑ گیا۔واقعے کے بعد پولیس تھانہ کوٹ چھٹہ نے تین ملزمان محمد حنیف، غلام مرتضی اور محمد عمیر اور دو نامعلوم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، تاہم تاحال کسی بھی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔عینی شاہدین کے مطابق رجسٹریشن سنٹر کے اندر اور باہر پرائیویٹ ایجنٹوں اور فرنچائزرز کا قبضہ ہے ۔بشیر مرزانی نے کئی دفعہ عورتوں کی بے حرمتی ،مردوں پرتشدد کیا ،وفاقی محتسب تک درخواستیں دی گئیں مگر کوئی حل نہ نکلا ،آخر ایک بے گناہ سید ان کے ہاتھوں قتل ہو گیا
بی آئی ایس پی سنٹر ایک عرصے سے ایجنٹوں کے ہاتھوں یرغمال تھا۔اس موقمہ پر عوامی و سماجی حلقوں کا کہنا تھا کہ چیف ٹائوٹ مافیا ایجنٹ بشیر مرزانی کو قتل کے مقدمہ میں نامزد نہ کرنا انصافی ہے ۔عوامی و سماجی حلقوں نے وزیرا علیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز،آئی جی پنجاب،ایڈیشنل آئی جی پنجاب،آر پی او ڈی جی خان ،ڈی پی او ڈی جی خان سے سید قمر عباس کے ملزمان کو فلفور گرفتار کرنے کی اپیل کی ہے
05/06/2025
22/02/2025
شاعری ہمیشہ سے انسان کے جذبات، خیالات اور تجربات کا آئینہ رہی ہے۔ یہ فن نہ صرف فرد کے اندرونی احساسات کو ظاہر کرتا ہے بلکہ معاشرے کے مسائل اور ثقافتی اقدار کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ ایسے ہی ایک عہد ساز شاعر محسن عباس محسن برمانی ہیں، جن کی شاعری نے نہ صرف ادبی دنیا میں اپنا ایک ممتاز مقام بنایا ہے بلکہ ان کی کتاب "تمہیں قسم ہے" نے بھی قارئین اور ناقدین دونوں کو متاثر کیا ہے۔ محسن برمانی کی شاعری میں جذبات کی گہرائی، فکری بلندی اور سماجی شعور کا حسین امتزاج پایا جاتا ہے۔آپ کا تعلق برمانی بستی، چوٹی زیرین، ڈیرہ غازی خان سے ہے۔ یہ علاقہ اپنی ثقافتی روایات اور ادبی میراث کے لیے مشہور ہے۔ محسن برمانی نے اپنے ادبی سفر کا آغاز اپنے علاقے کی ثقافتی اور سماجی فضا سے متاثر ہو کر کیا۔ ان کی شاعری میں مقامی رنگ نمایاں ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ عالمی ادب کے اثرات کو بھی اپنے انداز میں پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے نہ صرف اپنے علاقے کی ثقافت کو عالمی سطح پر متعارف کرایا ہے بلکہ سماجی مسائل اور انسانی جذبات کو بھی بڑی مہارت سے بیان کیا ہے۔
ان کی کتاب "تمہیں قسم ہے" ان کے ادبی سفر کا ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس کتاب میں غزلیات اور آزاد نظمیں شامل ہیں، جو ان کے وسیع مشاہدے اور گہرے احساسات کی عکاس ہیں۔ ان کی غزلوں میں رومانویت، محبت، جدائی، اور زندگی کے تلخ اور میٹھے تجربات کو بڑی خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ ان کے اشعار میں سادگی کے ساتھ ساتھ گہرائی بھی پائی جاتی ہے، جو انہیں دیگر شعرا سے ممتاز کرتی ہے۔
ان کی آزاد نظمیں سماجی ناانصافی، انسانیت اور معاشرتی مسائل پر گہری نظر ڈالتی ہیں۔ ان کی شاعری کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ عام زندگی کے واقعات کو بھی شاعرانہ انداز میں پیش کرتے ہیں، جس سے قاری ان سے جذباتی طور پر جڑ جاتا ہے۔ ان کے کلام میں جذبات کی صداقت اور فکر کی بلندی دونوں موجود ہیں، جو ان کی شاعری کو ہر دلعزیز بناتی ہیں۔
ان کی اس تخلیق کو ادبی حلقوں میں بے حد پذیرائی ملی ہے۔ ناقدین نے ان کی شاعری کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق قرار دیا ہے، جس میں روایت اور جدت کا حسین امتزاج ہے۔ ان کی غزلیات اور نظمیں نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پڑھی اور سراہی جا رہی ہیں۔ان کی شاعری کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ وہ معاشرے کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے جذبات اور تجربات کو اپنے الفاظ میں ڈھالتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی شاعری ہر عمر اور ہر طبقے کے قارئین کے لیے یکساں طور پر پرکشش ہے۔ ان کی کتاب "تمہیں قسم ہے" نے نہ صرف ادب کے شائقین کو متاثر کیا ہے بلکہ نئے لکھنے والوں کے لیے بھی ایک مشعل راہ ثابت ہوئی ہے۔محسن عباس محسن برمانی کی شاعری صرف جذباتی اظہار تک محدود نہیں ہے، بلکہ اس میں سماجی شعور بھی پایا جاتا ہے۔ ان کی نظمیں معاشرتی ناانصافی، غربت، اور انسانیت کے مسائل کو بڑی بے باکی سے بیان کرتی ہیں۔ وہ اپنے کلام کے ذریعے معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کی شاعری ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ الفاظ کی طاقت سے نہ صرف جذبات کو بیان کیا جا سکتا ہے بلکہ معاشرے کو بہتر بنانے کے لیے بھی انہیں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
آپ ایک ایسے شاعر ہیں جنہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے نہ صرف اپنے علاقے بلکہ پورے ملک کا نام روشن کیا ہے۔ ان کی کتاب "تمہیں قسم ہے" ان کے فن کا عظیم مرقع ہے، جو ان کے جذبات، مشاہدات اور فکری گہرائی کو پیش کرتی ہے۔ ان کی شاعری نہ صرف ادب کے شائقین کے لیے ایک تحفہ ہے بلکہ ان نئے لکھنے والوں کے لیے بھی مشعل راہ ہے جو اپنے الفاظ سے معاشرے میں مثبت تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔آپ کی شاعری ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ شاعری صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں ہے، بلکہ یہ زندگی کے گہرے حقائق کو سمجھنے اور انہیں بیان کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ ان کی کتاب ہر اس شخص کے لیے ایک تحفہ ہے جو شاعری کے ذریعے زندگی کے گہرے حقائق کو سمجھنا چاہتا ہے۔آپ کی شاعری ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ ادب کا مقصد صرف تفریح نہیں ہے، بلکہ یہ معاشرے کو بہتر بنانے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔
20/01/2025
گزرے دنوں کی یاد: فرحت فضہ ای کا دلکش شاعری مجموعہ
تحریر :طیار خان
ادب اور شاعری کی دنیا میں ہر دور میں ایسے نام ابھرتے رہے ہیں جنہوں نے اپنے الفاظ کے ذریعے قارئین کے دلوں میں جگہ بنائی۔ فرحت کا شاعری مجموعہ "گزرے دنوں کی یاد" بھی اسی تسلسل کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ مجموعہ جذبات، احساسات، اور مشاہدات کی عکاسی کرتا ہے، جو قارئین کو ماضی کے حسین لمحات اور جذبات کی گہرائیوں میں لے جاتا ہے۔
ان کی شاعری کا یہ مجموعہ غزل، نظم، سلام اور نعت جیسے مختلف اصناف پر مشتمل ہے، جو ان کی ادبی مہارت اور گہرے مشاہدے کی گواہی دیتا ہے۔ ان کی شاعری میں محبت، درد، وقت کی بے مروتی اور روحانی جذبات کی جھلکیاں نمایاں ہیں۔ ان کے اشعار میں سادگی اور روانی کے ساتھ وہ گہرائی بھی موجود ہے جو قارئین کو سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔
غزل ہمیشہ اردو شاعری کا ایک دلکش اور اہم جزو رہی ہے، اور انہوں نے اپنی غزلوں میں روایتی موضوعات کو نئے انداز میں پیش کیا ہے۔ ان کے اشعار میں محبت کی لطافت اور جدائی کا کرب نمایاں ہے۔ وہ اپنے الفاظ کے ذریعے دل کی کیفیات کو یوں بیان کرتے ہیں کہ ہر قاری ان میں اپنی کہانی دیکھ سکتا ہے۔
"گزرے دنوں کی یاد" میں شامل نظمیں زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بیان کرتی ہیں۔ ان نظموں میں شاعر نے فطرت، انسانیت، اور زندگی کے گہرے فلسفے پر روشنی ڈالی ہے۔ ان کے کلام میں الفاظ کا ایسا بہاؤ ہے جو قارئین کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔
فرحت شاہ کی نعتیہ شاعری اور سلام ان کے عقیدت بھرے جذبات کی عکاس ہیں۔ نعتوں میں حضور ﷺ کی تعریف اور ان کے مقام کی بلندی کا ذکر نہایت خوبصورتی اور عقیدت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ سلام کے اشعار میں کربلا کی داستانِ غم اور اہل بیت کی قربانیوں کو اجاگر کیا گیا ہے، جو قارئین کے دلوں کو جھنجھوڑ دیتے ہیں۔
ان کی زبان نہایت شگفتہ اور عام فہم ہے، جو ان کے کلام کو ہر طبقے کے قارئین کے لیے قابلِ فہم اور دلکش بناتی ہے۔ ان کے اشعار میں سادگی اور گہرائی کا حسین امتزاج ہے، جو قارئین کو بار بار ان کی شاعری پڑھنے پر مجبور کرتا ہے۔
"گزرے دنوں کی یاد" صرف ایک شاعری مجموعہ نہیں بلکہ یہ احساسات، جذبات، اور یادوں کا خزانہ ہے۔ فرحت نے اپنی تحریروں کے ذریعے یہ ثابت کیا ہے کہ ادب کا حقیقی مقصد قارئین کے دلوں کو چھونا اور ان کے اندر جذبات کو اجاگر کرنا ہے۔ یہ مجموعہ نہ صرف اردو ادب کے لیے ایک قیمتی اضافہ ہے بلکہ ہر اُس قاری کے لیے بھی ایک تحفہ ہے جو زندگی کے مختلف پہلوؤں کو شاعری کے ذریعے سمجھنا چاہتا ہے۔
یہ کتاب ادب کے شائقین کے لیے ایک یادگار تحفہ ہے، جسے ہر اردو ادب کے عاشق کو ضرور پڑھنا چاہیے
Be the first to know and let us send you an email when SUCH TIMES (News paper) posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.