Rameesha noor

Rameesha noor Please follow

10/09/2025

مشکلیں اس لیے نہیں آتیں کہ آپ کمزور ہو، بلکہ یہ بتانے آتی ہیں کہ آپ مضبوط ہو

اگر راستہ ہمیشہ آسان ہوتا تو پھر نہ ہمیں صبر آتا، نہ حوصلہ۔

اس لیے آج کی مشکلات کو برا نہ سمجھو۔۔ بلکہ سیکھنے والا ٹائم سمجھو

شطرنج میں وزیر اور زندگی میں ضمیر  ♟️🌍 اگر مر جائے تو سمجھیں کھیل ختم 🚫🎯
10/09/2025

شطرنج میں وزیر اور زندگی میں ضمیر ♟️🌍
اگر مر جائے تو سمجھیں کھیل ختم 🚫🎯

"آئینہ اگر چہرے کے عیب دیکھائے تو آئینہ تھوڑی توڑا جاتا ہے۔چہرا صاف کیا جاتا ہے۔
09/09/2025

"آئینہ اگر چہرے کے عیب دیکھائے تو آئینہ تھوڑی توڑا جاتا ہے۔چہرا صاف کیا جاتا ہے۔

امریکی تاریخ  کی عجب خودکشی !!!رونالڈ  أوبوس نام کے شخص نے خودکشی کرنی چاہیے تو سب سے آسان طریقہ استعمال کیا اور وہ یہ ک...
09/09/2025

امریکی تاریخ کی عجب خودکشی !!!

رونالڈ أوبوس نام کے شخص نے خودکشی کرنی چاہیے تو سب سے آسان طریقہ استعمال کیا اور وہ یہ کہ اس عمارت سے چھلانگ لگا دے جسمیں وہ رہتا تھا۔ اس نے عمارت کے دسویں منزل سے چھلانگ لگا دی اور اپنوں کے لیے خط چھوڑا جسمیں اس نے خودکشی کا وجہ یہ بتائی کہ وہ زندگی سے مایوس ہو گیا تھا۔

لیکن 23 مارچ 1994 کو جب پوسٹ مارٹم رپورٹ آئی تو پتہ چلا کہ رونالد کی موت کی وجہ چھت پر گرنے سے نہیں بلکہ سر پر گولی لگنے سے ہوئی ہے۔
جب تحقیق ہوئی تو پتہ چلا کہ رونالڈ کو گولی اسی عمارت سے لگی ہے جسمیں وہ رہتا تھا اور وہ گولی نویں منزل سے چلائی گئی تھی اور اس نویں منزل میں دو بوڑھے میاں بیوی کئی سالوں سے رہ رہے تھے۔

اور ہمسایوں سے معلوم ہوا کہ دونوں میاں بیوی آپس میں ہر وقت لڑتے جھگڑتے تھے اور عجیب بات یہ تھی کہ جب رونالڈ نے چھت پر سے اپنے آپ پھینکا عین اسی وقت بوڑھے شوہر پستول تھماے اپنی بیوی کو جان سے مارنے کی دھمکی دے رہاتھا۔

شدید غصے و ہیجان کی حالت میں شوہر نے غیر ارادی طور پر اپنی بیوی پر گولی چلائی لیکن چونکہ بیوی نشانے سے دور تھی اسلیئے گولی اس وقت کھڑکی سے نکلی عین اسوقت جب رونالڈ نے خودکشی کے لیے چھلانگ لگائی جس سے وہ گولی اسکے سر میں لگی ،جس کی وجہ سے اسکی موت واقع ہوئی۔
(کہانی میں ٹویسٹ ابھی باقی ہے)

عدالت میں بوڑھے شوہر پر غیر ارادی طور پر قتل کا مقدمہ چلا لیکن وہ اس بات پر اصرار کرتا رہا کہ وہ میاں بیوی ہر وقت لڑتے رہتے ہیں اور وہ ہر وقت اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیتا ہے لیکن پستول ہر وقت فارغ ہی رہتا ہے اسمیں گولیاں نہیں ہوتیں۔

مزید تحقیقات کرنے پر عجیب بات یہ معلوم ہوئی کہ بوڑھے جوڑے کے رشتہ داروں میں سے کسی نے ایک ہفتہ قبل ان میاں بیوی کے بیٹے کو پستول میں گولیاں ڈالتے دیکھا تھا ۔ وجہ اسکی یہ تھی کہ ماں نے بیٹے کو مالی امداد دینے سے منع کر دیا تھا۔ تو بیٹے نے بوڑھے ماں باپ سے جان چھڑانے کی سوجھی۔ وہ جانتا تھا کہ اس کے والدین ہر وقت لڑتے رہتے ہیں اور لڑتے ہوئے وہ خالی پستول ماں پر تھان لیتا ہے اسلیئے اس نے پستول میں گولی لوڈ کی تاکہ وہ ایک تیر سے دو شکار کرے۔

لیکن گولی اسکی ماں کو نہ لگی اور وہ رونالڈ کے سر میں اسوقت لگی جب وہ خودکشی کر رہا تھا۔ اور اسطرح قتل کی تہمت کا مقدمہ باپ سے ہٹ کر بیٹے پر جا لگا۔
(حیران ہو گئے۔۔ عقل گھوم گئی۔۔ اچھا اب میرے ساتھ کہانی پر نظر رکھو)
ساری واقعے میں سب سے عجیب بات یہ کہ رونالڈ بذات خود ان دونوں بوڑھے میاں بیوی کا بیٹا تھا اور اس نے ہی پستول میں گولی ڈالی تھی تاکہ وہ اپنے ماں باپ سے خلاصی پا سکے۔

لیکن مالی حالات خراب ہونے اور باپ کا اسکی کو مارنے میں تاخیر کرنے کی وجہ سے اس نے خودکشی کا فیصلہ کیا اور اوپری منزل سے چھلانگ لگاتے ہوئے وہی گولی اسکو لگی جو اس نے خود پستول میں ڈالی تھی اس طرح وہ بذات خود قاتل بھی ہوا اور مقتول بھی۔

`كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِ💯ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہےاے انسان بھــول نــہ جانا یــہ زنـدگــی فقط چنـد دنــوں...
05/09/2025

`كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِ💯
ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے

اے انسان بھــول نــہ جانا یــہ زنـدگــی فقط چنـد دنــوں کـی بات ہــے اِســے اللّٰه تعالیٰ کی رضا میــں تحلیل کــر دو، تاکـہ یــہ روح دائمـی راحت ”جنتــــــ“* *کو پا لـــے

Bilkul 💯 ❤️

𝗥𝗲𝗮𝗰𝘁 𝗺𝘂𝘀𝘁 𝗮𝗹𝗹.𝗺𝘂𝘀𝗹𝗶𝗺𝘀🫴❤️

*🔘🛸 پکچر کہانی 📇📚🌍*💎 تجسس ، تلاش اور کھوج انسان کی فطرت میں داخل ہے۔ یہ جستجو ہی ہے جس نے انسان کو اس کائنات کے سربستہ ر...
03/09/2025

*🔘🛸 پکچر کہانی 📇📚🌍*

💎 تجسس ، تلاش اور کھوج انسان کی فطرت میں داخل ہے۔ یہ جستجو ہی ہے جس نے انسان کو اس کائنات کے سربستہ رازوں سے پردہ اٹھانے پر اکسایا اور آمادہ کیا۔ *پکچر کہانی* پر مشتمل دلچسپ سلسلہ ادب نگری گرو ک جانب سے پیش کیا جا رہا ہے۔

🌹💫 ادب نگری✒️📚

جہنم کا تصور

قدیم تہذیبوں میں ’جہنم‘ کا تصور اور دنیا کے مذاہب میں عالم برزخ کو کیسے بیان کیا گیا۔
مصنف: الیجاندرو میلان ویلنسیا

اطالوی شاعر اور مصنف دانتے الیگیری اپنی معروف کتاب ڈیوائن کامیڈی میں لکھتے ہیں کہ جہنم کے دروازے پر درج ہے کہ ’اس شہر میں آپ روتے ہوئے، ابدی درد کے ساتھ داخل ہوں گے جہاں گنہگار افراد تکلیف میں مبتلا رہیں گے۔‘

اس دروازے پر یہ بھی درج ہے کہ ’یہاں داخل ہونے والے امید کو چھوڑ آئیں۔‘

15ویں صدی کے اواخر میں معروف اطالوی شاعر کی یہ کہانی جہنم سے متعلق مسیحی مذہب کے تصورات ظاہر کرتی ہے جس میں یہ واضح طور پر ایک ایسی بھیانک جگہ ہے جہاں گنہگاروں کو سخت سزا دی جائے گی۔

مگر مسیحوں کی مقدس کتاب انجیل کے بارے میں ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں جہنم کو بطور ایک ایسی جگہ جہاں سزا ملے گی یا اذیت پہنچے گی، کا کوئی خصوصی ذکر نہیں ہے۔

چاہے بات قدیم مصر کے موت کے بعد کے تصورات کی ہو، یونانیوں کے پاتال سے متعلق عقائد کی یا بابل کے دیوتاؤں کی کہانیاں، جہنم ایک ایسا تصور ہے جسے مختلف قدیم روایات اور مذاہب میں الگ الگ انداز سے بیان کیا گیا ہے۔

کولمبیا میں تاریخ اور مذہبی علوم کے ماہر یوان ڈیوڈ توبون کانو کہتے ہیں کہ مسیحی اور یہودی مذاہب کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں جہنم کو آگ اور بد روحوں سے بھری ایک جگہ کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

تاہم ان قصے، کہانیوں اور تصورات کی بنیاد زرخیز ہلال (مشرق وسطیٰ میں ہلالی شکل کا تاریخی خطہ) ہے۔

توبون کانو کے خیال میں جہنم ایک ایسا تصور ہے جو دوسرے مذاہب یا ثقافتوں میں بھی موجود ہے لیکن مسیحی مغرب میں اس کی بہت مختلف تشریحات ہیں۔

دینی علوم کے ماہر توبون کانو مثال کے طور پر کولمبیا میں رہنے والے مخصوص گروہ موئسکا (جنھیں چبچا بھی کہا جاتا ہے) کی بات بتاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ موئسکا تہذیب و ثقافت والے کسی اور دنیا (عالم برزخ) کو خوبصورت جگہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ درحقیقت وہ اسے ایک ایسی جگہ کے طور پر بیان کرتے ہیں جو زمرد کے رنگ کی طرح اور سر سبز و شاداب ہے۔‘

بلاشبہ جہنم کے تصور میں وقت کے ساتھ ترمیم نظر آتی ہے اور اس کی دوبارہ تشریح و تعبیر ہو رہی ہے۔

یہاں تک کہ کیتھولک چرچ کے سربراہ اور موجودہ پوپ فرانسس کی اس بارے میں توجیہ اس تصور پر دینی نقطۂ نظر سے نظرثانی کی دعوت دیتی ہے۔

پوپ فرانسس نے سنہ 2018 میں صحافی یوجینیو سکالفری کے ساتھ بات چیت میں کہا تھا کہ ’سچ یہ ہے کہ روحوں کو سزا نہیں دی جاتی۔ جو لوگ توبہ کرتے ہیں خدا انھیں بخش دیتا ہے اور وہ ان لوگوں کی صف میں شامل ہو جاتے ہیں جو اس (خدا) پر دھیان لگاتے (اس کی عبادت کرتے) ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا تھا کہ ’لیکن وہ لوگ جو توبہ نہیں کرتے وہ معاف نہیں کیے جاسکتے اور غائب ہو جاتے ہیں۔ کوئی جہنم نہیں ہے، لیکن گنہگار روحوں کا غائب ہونا ہی ان کے لیے جہنم ہے۔‘

تاہم، ویٹیکن نے کہا کہ صحافی کی طرف سے پوپ کے بیان کو ’غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے‘ اور یہ کہ پوپ نےیہ الفاظ استعمال نہیں کیے تھے۔

ہزاروں سال سے جاری تصور

کیتھولک چرچ کا مذہبی نظریہ جہنم کی مندرجہ ذیل تعریف کرتا ہے۔

’چرچ کی تعلیمات جہنم کے وجود اور اس کی ابدیت کی تصدیق کرتی ہیں۔ جو لوگ دنیا سے گناہ کی حالت میں جاتے ہیں ان کی روحیں مرنے کے فوراً بعد جہنم رسید ہوتی ہیں اور وہ وہاں جہنم کے عذاب، ’ابدی آگ‘ کا شکار ہوتی ہیں۔‘

لیکن ہم اس جگہ کے تصور تک کیسے پہنچے جہاں ہم ’ابدی آگ‘ کا شکار ہوں؟

ڈیوڈ توبون کا کہنا ہے کہ جہنم کا تصور اس وقت پیدا ہوتا ہے جب انسان اس دنیا کا تجربہ کرنا شروع کرتا ہے اور یہاں پھیلی افراتفری کی وضاحت نہیں کر سکتا۔

مذہبی علوم کے ماہر توبون کہتے ہیں کہ ’کائنات کے مشاہدے میں انسان نے ایسے مظاہر تلاش کرنا شروع کیے جو قابل فہم تھے، جیسے طوفان، زلزلے، وغیرہ اور اس نے ان چیزوں کو کسی اور دنیا (عالم برزخ) سے جوڑنا شروع کیا۔

یہ تمام نظریات مصراور میسوپوٹیمیا کی تہذیبوں میں موت کے بعد کی زندگی یا عالم برزخ کے عقائد کی بنیاد سے نکلے ہیں جنھیں پہلے عبرانیوں نے اپنایا تھا۔

امریکہ میں میساچوسٹس کے کون ویل تھیولوجیکل انسٹی ٹیوٹ میں نیو ٹسیٹا منٹ (انجیل) کے پروفیسر شان میک ڈونوف نے بی بی سی منڈو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بائبل کے ابتدائی عبرانی نسخوں میں اس تصوارتی جگہ کا ایک نام ہے جہاں لوگ مر کر جاتے ہیں۔ اسے شیول کہتے ہیں۔ لیکن یہ وہ جگہ ہے جہاں مرنے کے بعد جاتے ہیں، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔‘

شان میک ڈونوف کہتے ہیں کہ یہ تصور ایک اور خیال جیہینا (جہنم) سے منسلک ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’آہستہ آہستہ شیول کا مطلق تصور بدل رہا ہے۔ مُردوں کے لیے ہمیشہ کی جگہ ہونے سے ایک عارضی جگہ سمجھا جانے لگا۔‘

وہ مزید کہتے ہیںکہ ’وہاں ایک وقت کے بعد وہ مُردے جو راست باز اور خدا کے حکم پر عمل کرنے والے تھے وہ خُدا کے سامنے گئے، جب کہ جو خدا کے احکامات پر عمل نہیں کرتے تھے وہ آگ والی جگہ بھیجے گئے جسے جہنّہ کہا جاتا ہے۔‘

یہ نکتہ اس بات کی وضاحت کرنے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے کہ زمین کے اندر کی دنیا اور آخرت کی زندگی کے دیگر تصورات کے حوالے سے اختلافات کیسے پیدا ہوتے ہیں۔

ڈیوڈ توبون بتاتے ہیں کہ ’یہودیت اور دوسرے مذاہب کے درمیان ایک بڑا فرق ہے۔ یہودی کہتے ہیں کہ خدا ان کے ساتھ ایک عہد کرتا ہے اور وہ ایک قانون ٹین کمانڈمنٹس (دس الہامی احکامات) کے ذریعے ایسا کرتا ہے۔‘

اور اس سے دو تنائج اخد کیے جاتے ہیں کہ ’یہ خدائی جزا اور سزا کا تصور پیدا کرتا ہے۔ قانون پر عمل کرنے والوں کو اجر ملے گا اور نہ ماننے والوں کو سزا ملے گی۔‘

میک ڈونوف کے خیال میں حضرت عیسیٰ نے بھی چند مواقع پر جہنم کا ذکر کیا ہے۔

میک ڈونوف کہتے ہیں کہ ’حضرت عیسیٰ نے ’آگ کی بھٹی‘ کا بھی ذکر کیا ہے جہاں گہنگار غم اور مایوسی کا شکار ہوں گے اور جہاں ’رونا اور دانت پیسنا‘ (ان کا نصیب) ہوگا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’یہ الفاظ جہنم کے تصور کی بنیاد ہیں جو ہم قرون وسطی میں دیکھتے ہیں اور جو آج ہمارے سامنے ہے۔‘

اطالوی شاعر اور فلسفہ نگار دانتے کی جہنمِ مطلق

اسکالرز کے مطابق لاطینی لفظ ’جہنم‘ عبرانی اور یونانی زبان سے لاطینی زبان میں ابتدائی ترجمے کے دوران ظاہر ہونا شروع ہوا جہاں اسے شیول اور ہادس جیسی اصطلاحات کے متبادل کے لیے استعمال کیا گیا ۔ جو ان تہذیبوں میں جہنم یا دوسری دنیا کے بارے میں واضح حوالے ہیں۔

توبون وضاحت کرتے ہیں کہ پہلے مسیحوں نے اپنے نئے مذہب میں یونانی فکر کو شامل کرنا شروع کیا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ایک عنصر جو وہ شامل کرتے ہیں وہ افلاطون کا تصور ہے جس میں انسان جسم اور روح سے بنا ہے اور یہ اس خیال کا آغاز ہو سکتا کہ روحوں کو موت کے بعد کہیں اور جانا ہے۔‘

اس کے بعد ایک مذہبی بحث شروع ہوتی ہے جس میں چھٹی صدی تک یہ خیال قائم ہو جاتا ہے کہ جہنم ایک ایسی جگہ ہے جہاں توبہ نہ کرنے والی روحیں ہمیشہ کے لیے سزا بھگتیں گی۔

اور تکلیفوں اور اذیتوں سے بھری اس جگہ کا یہ تصور اس وقت عالمگیر بن گیا جب اطالوی شاعر دانتے الیگیری نے 14ویں صدی میں اپنی کتاب ’ڈیوائن کامیڈی‘ شائع کی۔

دوسرے مذاہب میں جہنم کا تصور

ماہرین تعلیم کے لیے دیگر مذاہب اور ثقافتوں میں دوسری دنیا یا برزخ سزا کی جگہ ہونے کے بجائے اس جگہ سے زیادہ تعلق رکھتی ہیں جہاں روحیں آرام کرتی ہیں۔

مثال کے طور پر بدھ مت میں اسے ’نرک‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جو ایک ایسی جگہ ہے جو سنسار (پیدا ہونے اور مرنے کا چکر) کے چھ دائروں میں سے ایک ہے جس میں مرنے کے بعد روحیں رہتی ہیں۔ اسے برزخ یا عذاب کی جگہ سمجھا جاتا ہے۔

لیکن وہ ہمیشہ ہمیشہ رہنے والی مطلق جگہ نہیں ہے، یہ ایک عارضی جگہ ہے۔

پیغمبرِ اسلام پر نازل ہونے والی مقدس کتاب قرآن میں متعدد مواقع پر’نار جہنم‘ یعنی ’آگ کی جگہ‘ کا حوالہ ہے اور ایک روایت ہے کہ منکر روحیں جہنم میں جائیں گی۔

توبون کہتے ہیں کہ ’عام طور پر مغربی ثقافتوں نے سزا کی جگہ کا یہ خیال اس جگہ سے حاصل کیا ہے جہاں شیطان رہتا ہے، لیکن اس کے دوسرے نظریے بھی ہیں۔ مصریوں، ازٹیک (میکسیکو کے باشندے)، میوسکا کے ہاں اس کے دوسرے تصورات تھے۔‘

وہ مایا تہذیب میں بیان زیبلبا (عاکم اسفل) کی مثال دیتے ہیں جو دوسری دنیا میں ایسی جگہ ہے جہاں پانی کے بہت بڑے تالابوں سے گزرنا ہوتا ہے اور جسے سینوٹس کہا جاتا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’یہ زمین کے اندر کی دوسری دنیا یا برزخ ہے، جہاں عذاب ہے، لیکن یہ کسی خدا کے قانون کو توڑنے کی سزا نہیں ہے، یہ وہ جگہ ہے جہاں تمام آدمی مرنے کے بعد جاتے ہیں۔‘

┄┅═❁ *ادب نگری* ❁═┅┄

✒️کرشمے، انہونی اور انوکھے واقعات پر مشتمل خوبصورت سلسلہ جــــــاری ہے* ⛷️⛷️

02/09/2025

زلزلے طوفانی بارشیں سیلاب بادل کا پھٹنا یہ سب اللّه پاک کی ناراضگی ہے جہاں تک ہو سکے استغفار پڑھ کر اپنے گناہوں کی معافی مانگیں🙏

02/09/2025

چائے دیتے ہوئے اس نے مسکرا کر پوچھا کہ چائے کے ساتھ کیا لیں گے؟

میں نے جواب دیا، اپنے گھر میں تو چائے کے ساتھ کچھ نہیں لیتا،
لیکن کہیں جاؤں تو انڈا، پیسٹری، کیک، بسکٹ، نمک پارے، کچوری , سموسےاور جو کچھ ملے لے لیتا ہوں۔

اس پر اس ظالم نے مسکرا کر کہا، اسے اپنا ہی گھر سمجھیں

😊🤷🏻‍♂️😊

Communication is good but understanding is everything
02/09/2025

Communication is good but understanding is everything

پاکیزہ رُوحیں سارے جہاں کے درد سمیٹ کر بھی ہمیشہ خیر ہی تقسیم کرتی ہیں کیونکہ اُنکی وجہِ تخلیق ہی مُحبت ہوتی ھے 🧡🌷
01/09/2025

پاکیزہ رُوحیں سارے جہاں کے درد سمیٹ کر بھی ہمیشہ خیر ہی تقسیم کرتی ہیں کیونکہ اُنکی وجہِ تخلیق ہی مُحبت ہوتی ھے 🧡🌷

Sub sun ly
30/08/2025

Sub sun ly

Address

Multan

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Rameesha noor posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share