03/12/2025
کچھ دن کی رونق برسوں کا جینا
ساری جوانی آدھا مہینہ
دنیائے دل کی رسمیں نرالی
بے موت مرنا بے آس جینا
روکا تھا دم بھر لہراتا آنسو
آ آ گیا ہے دانتوں پسینہ
وہ ایسے ہی ہیں جا رے جوانی
جو خود ہی بخشا وہ خود ہی چھینا
جس کا تھا وعدہ وہ کل نہ آئی
دن گنتے گزرا سارا مہینہ
منہ پر صفائی اور چور دل میں
آئینہ پھینکو پونچھو پسینہ
بس آرزوؔ بس فردا کا وعدہ
برسوں کی باتیں دو دن کا جینا
آرزو لکھنوا