Private Teachers Rights

Private Teachers Rights آزاد کشمیر پرائیویٹ اساتذہ کے حقوق کی فعال نمائندہ تنظ?

24/05/2022

ایک Effective استاد بننے کے12 اہم اصول)

1)ٹیچنگ کو بطور پرو فیشن نہیں بطور Responsibility لیں۔ٹیچنگ ٹائم پاس کے لیے نہ ہو نہ ہی اس کا مقصد پیسہ کمانا ہو ایک حقیقی استاد معاوضہ کی پرواہ نہیں کرتا بلکہ وہ یہ سوچ رکھتا ہے کہ یہ محنت میں بچوں پر نہیں بلکہ اپنی ذات پر کر رہا ہوں اور اس سے میری روح کو انرجی ملتی ہے ۔روح کی انرجی ہی اصل تکمیل ہے۔
2)ایک بہترین ٹیچر ہمیشہ motivated اور full of energy ہوتا ہے وہ اپنے انداز اور رویے سے اپنی روح کی انرجی اپنے بچوں کو منتقل کرتا ہے۔وہ true concerns رکھتا ہے۔
3)ایک اچھے ٹیچر کے لیے experienced ہوناmatter نہیں کرتا البتہ اپنے مضمون پر grip ہونا ضروری ہے۔ ٹیچر کی زمہ داری ہوتی ہے کہ وہ lesson پلاننگ کرے سبجیکٹ کمانڈ ہونے کے باوجود خود book reading کی عادت اپناۓ کیونکہ learning کبھی ختم نہیں ہوتی ۔اور evaluation کا طریقہ بہترین ہو۔
4)ایک ٹیچر ایک بہترین لیڈر ہوتا ہے اور ایک کامیاب ادارہ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ٹیچر کو leading رول دیا جاۓ۔
لہذا ٹیچر بہترین ڈرائیور کا کردار ادا کرے اور گاڑی کو خوشگوار مقامات تک لے جاۓ۔
5)ایک ٹیچر کو یقین دینے والا ہونا چاہیے۔ خدا اور خدا کے کرم پر یقین ہونا ہی ترقی کا راز ہے۔ بچوں کو یہ ازبر کروایا جاۓ کہ یقین کا پہلا نمبر ہے ذہین کا نہیں۔لہذا بچوں کو ان کی صلاحیت و محنت پر یقین دلوائیں کہ رب نے کبھی کسی کی محنت ضائع نہیں کی۔ جب بھی کوئی شخص آگے بڑھنا شروع ہوتا ہے تو قدرت اس کی معاون ہو جاتی ہے اور اس کےلیے راستے بنانا شروع کر دیتی ہے جیسا کہ پائیلو کو ہیلو لکھتا ہے
جب تم کسی چیز کی بھرپور دل سے خواہش کرتے ہو تو یہ ایک مثبت طاقت ہوتی ہے اور کائنات کی ہر چیز اس طرح تمھاری مددگار ہو جاتی ہے کہ تم اسے حاصل کرلو۔
جیسا کہ حدیث کا مفہوم ہے
اللہ اس کا ساتھ ضرور دیتا ہے جو ثابت قدم ہوتا ہے
کیونکہ
بس پہلی اڑان مشکل ہے
پھر کہاں آسمان مشکل ہے
6)ایک بہترین ٹیچر با مقصد ہوتا ہے اس کا مقصد دیہاڑی دار مزدور کی طرح پیسہ کمانا نہیں ہوتا بلکہ بچوں کو vision دینا ہوتا ہے۔
بہترین ٹیچر بننے کےلیے اپنی زندگی میں مقصد پیدا کریں کیونکہ مقصد دینے کےلیے ضروری ہےآپ کے پاس بھی مقصد ہو اگر آپ کی زندگی میں کوئی مقصد ہے تو یہ شعور آپ کے بچوں میں بھی منتقل ہو گا۔
یاد رکھیے مقصد کے بغیر زندگی جانور کی زندگی ہے لہذا بچوں کو بڑے خواب دیں اور خوابوں کی تعبیر کا اسم اعظم(محنت و یقین ) دیں لہذا ان کو متاثر کریں کہ وہ اپنی محنت پر یقین رکھیں
7)ایک بہترین ٹیچر ٹیم بنانا جانتا ہے اور ہمیشہ cooperativeانسان ہوتا ہے۔لہذا سٹوڈنٹ کے ساتھ cooperate کریں ان کو ذلیل نہ کریں تاکہ بچے کے دل میں آپ کے لیے عزت و محبت پیدا ہو اور آپ کے لیے عزت و محبت پیدا ہونے کا مطلب آپ کے سبجیکٹ کےلیے عزت و محبت ہے۔
دنیا کا ہر انسان ترقی کرنا چاہتا ہے اور ترقی کا بنیادی فارمولا cooperation ہے یعنی جب آپ دوسروں کے ساتھ cooperation کرتے ہیں تو آپ دوسروں کے ساتھ cooperate نہیں کر رہے ہوتے بلکہ اپنے ساتھ cooperate کر رہے ہوتے ہیں۔
8)ایک بہترین ٹیچر ہمیشہ باکردار ہوتا ہے وہ اپنے characterسے نسل نو کو متاثر کرتا ہے۔ یاد رکھیے گا دنیا کے کامیاب ترین لوگ ہمیشہ باکردار ہوتے ہیں۔
9)ایک ٹیچر کے پاس ہمیشہ convincing powerہوتی ہے اس کا لب و لہجہ ،body languageاور expression بہترین ہوتے ہیں۔ وہ اپنےامور میں expert ہوتا ہے اور ایسے ملاح کا کام کرتا ہے جو کشتی چلانا جانتا ہے۔
ٹیچر میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ بچوں کو space and time سے باہر لے جا سکتا ہے۔وہ استاد ہی نہیں جو کلاس کو engage نہ کر سکتا ہو۔یاد رکھیے جب استاد کا جسم،دماغ اور soulہم آہنگ ہو گی تو بچے خود ہی engageہو جائیں گے اور لہجے میں ایسی effectivenessآۓگی کہ بچے bore ہو کر سوئیں گے نہیں۔
10)ایک بہترین ٹیچر کے پاس visionہوتا ہے وہ inputکے بدلے میں ملنے والی outcomesسے بخوبی آگاہ ہوتا ہے۔
وہ جانتا ہے کہ وہ کیوں پڑھا رہا ہے؟اس کا نتیجہ کیا نکلے گا؟وہ یہ جانتا ہے کہ اس کی محنت کتنی نسلوں کو متاثر کرے گی لہذا ٹیچنگ کو چھوٹا کام مت سمجھیے کیونکہ یہی قوموں کو بناتا ہے
11)ایک بہترین ٹیچر شکر گزار ہوتا ہے۔اگر اپ کو اللہ نے کچھ عطا کیا ہے اور آپ اس میں دوسروں کو شامل کرنا شروع لگ پڑیں توآپ شکر گزار انسان ہیں۔ایک عملی شکر یہ ہے کہ اپنا علم دوسروں کو عطا کریں۔
12)ایک بہترین ٹیچر جذبے سے پڑھاتا ہے وہ سبجیکٹ سے باہر جا کر بچوں کو زندگی دیتا ہے لہذا بچوں کو زندگی پڑھائیں اور سکھائیں تاکہ بچوں میں color پیدا ہو یاد رکھیے ایک ٹیچر جانتا ہے کہ اس کی آنکھ میں چمک اور تڑپ یقینا بچے کی آنکھ کی چمک اور تڑپ بنتی ہے
لہذا لاش کی طرح کلاس میں پڑھانا اور گھر چلے جانا ٹیچنگ نہیں بلکہ بچوں کو جذبہ دینا اور بجلی پیدا کرنا ٹیچنگ ہے۔
ایک موثر ٹیچر جانتا ہے کہ میں کافی نہیں ہوں مجھے اپنی طرح کے کئی کافی لوگ چاہیے لہذا وہ اپنا یہ شعور دوسروں میں منتقل کرتا ہے جس سے نہ صرف نسلیں بلکہ قومیں سنورتی ہیں۔
المختصر
یہ کہ امید بانٹنے والے بنیں محرومیاں بچوں میں منتقل کر کے ان کو complex میں نہ ڈالیں۔اپنے اوپر کام کریں اور اپنی personality کو developکریں۔gracefull بنیں آپ کے mannersسے لگے کہ آپ ٹیچر ہیں اور لوگ آپ کو idelaize کریں۔بچوں میں اس وطن سے محبت کا جذبہ پیدا کریں اور لسانیت،رنگ نسل اور فرقہ واریت کا سبق دینے کی بجاۓ ایک مسلمان اور ایک پاکستانی ہونے کا درس دیں۔ان میں یہ جذبہ پیدا کریں کہ وہ ایک تنکا بنیں جس سے ملک پاکستان ریاست آزاد کشمیر کی بنیاد مضبوط ہو۔

پرائیویٹ اساتذہ اس پر عمل کو یقینی بنائیں بصورت دیگر متعلقہ ادارے سے رجوع کریں۔
18/05/2022

پرائیویٹ اساتذہ اس پر عمل کو یقینی بنائیں بصورت دیگر متعلقہ ادارے سے رجوع کریں۔

11/05/2022
آپ نے کبھی شیر کو اپنے بچوں کے ساتھ کھیلتے دیکھا ہے.؟ جب آپ دیکھیں گے تو ایک شیر سکون سے لیٹا ہوگا اس کے بچے اسے پنجے ما...
11/05/2022

آپ نے کبھی شیر کو اپنے بچوں کے ساتھ کھیلتے دیکھا ہے.؟ جب آپ دیکھیں گے تو ایک شیر سکون سے لیٹا ہوگا اس کے بچے اسے پنجے مار رہے ہوں گے. اپنے چھوٹے چھوٹے دانت اس بالغ شیر کی کھال پر آزما رہے ہوں گے. اس کے اوپر کھود رہے ہوں گے. ہر کچھ دیر بعد یہ بڑا شیر درد سے ایک دھاڑ مارے گا. بچے خوش ہو کر اور زیادہ اسے تنگ کریں گے.

اگر آپ سمجھتے ہیں بڑا شیر واقعی درد سے چیختا ہے تو آپ غلط ہیں. اس بالغ شیر کی کھال کا ان بچہ شیروں کے پنجوں دانتوں سے کچھ نہیں بگڑتا. وہ صرف اپنے بچوں کو تربیت دے رہا ہوتا ہے. ان کو یقین دلا رہا ہوتا ہے کہ تمہارے دانت تمہارے پنجے کتنے طاقتور ہیں. دیکھو جنگل کے بادشاہ کو بھی تم نے چیخنے پر مجبور کر دیا.

استاد تربیت کرتا ہے. استاد گنتی ہی نہیں سکھاتا نہ صرف حروف تہجی، بلکہ کیا گننا ہے.؟ اور ان حروف تہجی کا کیا استعمال کرنا ہے یہ سکھاتا ہے. اپنے شاگردوں کا یقین اور اعتماد بناتا ہے. صرف پڑھ پڑھ کر کوئی پڑھا لکھا نہیں بنتا. ہمیں ایک استاد کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمیں اس پڑھنے کو سمجھنے اور سمجھ کر اسے اپنی زندگی کا حصہ بنانا سکھاتا ہے.

ہمارے ہاں اساتذہ کی شدید کمی ہے. کیونکہ ہمارے معاشرے میں جب کسی کو نوکری نہیں ملتی تب وہ ٹیچر بن جاتا ہے. مجبوراً ٹیچنگ کرنے والا یہ تنخواہ دار پھر پڑھنا ہی سکھاتا ہے. گنتی سکھاتا ہے. حروف-تہجی سکھا دیتا ہے. لیکن ہمارے بچے پڑھ لکھ کر جب باہر دنیا میں آتے ہیں تب ان کو یہ پتہ نہیں ہوتا کیا گننا ہے.؟ کیا بولنا ہے.؟ یہ بھی شیر کے بچوں کی طرح دوسروں کے ردعمل میں اپنی کامیابی ناکامی ڈھونڈتے ہیں.

اللہ رب العزت اس ہجوم کو اچھے اساتذہ کی ایک پوری نسل نصیب فرمائے جو ان کو قوم بننا سکھائے. دوسروں کا ردعمل نہیں تمہارے عمل کا تم سے حساب ہوگا. اس عمل کا سبق پڑھو کیونکہ عمل سے ہی زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی.

ریاض علی خٹک

01/05/2022

اُستاد بھی ایک مزدور۔۔۔
پاکستان اور بالخصوص آزاد کشمیر میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے کہ جس کے بارے میں شاید آج تک سب سے کم بات کی گئی ہے ۔ اور جس کے بارے میں بات کرنے اور جسے اہمیت دینے کو کوئی تیار بھی دکھائی نہیں دیتا۔وہ طبقہ "پرائیویٹ اساتذہ" پر مشتمل ہے ۔ ہمارے تعلیمی اداروں سے ہر سال سینکڑوں ہزاروں کی تعداد میں اعلیٰ تعلیمی اسناد لے کر خوشی خوشی باہر آنے والے اس بات سے لاعلم ہوتے ہیں کہ اُن کیلئے آنے والا وقت شدید مُشکل اور آزمائشوں سے بھرپور ہے۔ وہ اس بات سے ناواقف ہوتے ہیں کہ جس اعلیٰ سرکاری نوکری کے حصول کا خواب سجائے وہ مصروفِ عمل رہے وہ پہلے سے کسی سفارشی یا کسی وزیر کے رشتہ دار نے حاصل کر رکھی ہے۔ وہ اس بات سے بھی ناواقف ہوتے ہیں کہ انہیں محض چند ہزار روپے کی خاطر اب اپنی جوانی کسی پرائیویٹ تعلیمی ادارے کے پاس گروی رکھوانی ہو گی کہ جو اُسے زرخرید غلام کی طرح جب چاہے، جیسے چاہے ، جہاں چاہے ذلیل و رُسوا کرے ۔ چند سکوں کے عوض وہ پرائیویٹ تعلیمی ادارہ ایک اُستاد کی جس قدر تذلیل اور تضحیک کرتا ہے اُس کی مثال نہیں ملتی۔ عام مُشاہدے میں آیا ہے کہ پرائویٹ سکول اور کالجز اپنے ان زرخرید غلاموں کی محرومیوں کا ہر ممکن اور ناممکن طریقے سے فائدہ اُٹھاتے ہیں اور جب اور جیسے چاہیں اُنہیں اِس عارضی ملازمت سے محروم کر دیتے ہیں۔
پرائیویٹ اساتذہ کی محرومیوں کی فہرست اس قدر طویل ہے کہ کسی بھی حساس انسان کا کلیجہ منہ کو آ سکتا ہے۔ ایک پرائیویٹ تعلیمی ادارے میں پڑھانے والے کے پاس کسی قسم کی کوئی جاب سیکیورٹی نہیں ہوتی۔ جب تک وہ مالکان کا منظورِ نظر رہتا ہے اُسے اُس کی وہ نا معقول اُجرت ملتی رہتی ہے جو کسی طور بھی اُس کی ذمہ داریوں کے ہم پلہ نہیں ہوتی ۔ مگر جس دن غلطی سے اُس نے کسی ناانصافی اور حق تلفی کے خلاف آواز بلند کی تو اُسے لفظی معذرت کے ذریعے ان چند سکوں سے بھی محروم کر دیا جاتا ہے۔ پرائویٹ تعلیمی اداروں میں پڑھانے والوں کے سر پر ہر وقت نوکری جانے اور بےروزگار ہو جانے کی تلوار لٹکتی رہتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا معاشرہ اس پہلے سے پِسے اور دبے ہوئے طبقے کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ان کی تنخواہ ایک دیہاڈی دار مزدور کے مقابلے میں بھی بہت کم ہوتی ہے اور یہ بیچارے پڑھے لکھے باعثِ شرمندگی اور ندامت نا تو کسی کو تنخواہ بتا سکتے ہیں اور نا چھُپا سکتے ہیں۔ غیر ضروری ذمہ داریاں اور انواع و اقسام کی اضافی فرمائشیں بھی پرائیویٹ اساتذہ کو مزید دباؤ کا شکار رکھتے ہیں اور اُنہیں اس خوف میں مُبتلا رکھتے ہیں ۔
بے جا کٹوتیاں، غیر فطری نظام الااوقات ،ذہنی کوفت اور اذیت، تنخواہ کا بروقت نہ ملنا، کم سے کم اُجرت کے اُصول اور قانون کا لاگو نہ ہونا، کسی بھی قسم کا سروس سٹرکچر نہ ہونا، عزت نفس کا آئے روز مجروح ہونا یہ سب وہ عوامل ہیں کہ جو ایک پرائیویٹ اُستاد کو قابلِ رحم بناتے ہیں کہ قوم کا یہ معمار ان سب مسائل سے لڑتے ہوئے بھی اگر روزانہ اپنے فرض کی انجام دہی کیلئے کمربستہ ہوتا ہے تو یقینا بطورِ معاشرہ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اُس کی آواز بنیں۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو اس استحصال سے روکیں اور اُنہیں مجبور کریں کہ وہ انہیں زرخرید غلام کے بجائے اُستاد سمجھیں اور انہیں وہ تمام جائز حقوق دیں کہ جس کے وہ اہل ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم اربابِ اختیار کو بھی اس جانب نظِرِ کرم کرنے پر مجبور کریں تاکہ انہیں کسی طرح کا کوئی قانونی تحفظ میسر آ سکے اور یہ اساتذہ بھی کبھی نا کبھی کھل کر سانس لے سکیں اور زندگی کو گھسیٹنے کے بجائے بسر کرنا شروع کریں۔ اور سب سے آخر میں بحیثیت معاشرہ ہمارا فرض ہے کہ ان پرائیویٹ اساتذہ کو حقیر مت سمجھیں ، یہ ایک پڑھا لکھا طبقہ ہے کہ جو نوکریوں کی قلت، مارکیٹ کی عدم موجودگی اور تعلیمی پالیسیوں کے غیر موثر ہونے کی بنا پر اس جانب آ نکلا ہے۔ یہی طبقہ حقیقت میں قوم کو سنوارنے اور نونہالوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے میں مصروفِ عمل ہے۔ ہمیں انہیں وہ عزت دینا ہو گی جس کے یہ حقدار ہیں۔
حسیب خلیل

30/04/2022

جب سے استاد کی چھڑی پہ قدغن لگا طلباء نے گینگ کا روپ دھار لیا ماضی قریب تک کے طلباء آج کے کامیاب ترین لوگوں سے سکول کا قصہ چھیڑیں تو ہر ایک کے پاس ضرور کوئی نہ کوئی ایسی داستان ہوگی جس میں استاد صاحب سے ملنے والی دُگ یعنی مار کا ذکر ہوگا۔
ایک زمانہ تھا جب استاد صاحب بازار میں نظر آجاتے تو دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی دل میں ایک خوف سا جاگ اٹھتا کہیں کوئی غلطی ہوگئی یا استاد صاحب کو ناگوار نہ گزرا ہو اکثر تو اگر استاد صاحب کی نظر نہ پڑی ہو تو راستے سے واپسی میں ہی عافیت سمجھیں جاتی۔
اب طلباء کو حقوق مل گئے انٹرنیٹ کا زمانہ آ گیا استاد کا کردار تو بس ایک تماشا کرنے والے کا رہ گیا کسی کو پسند آئے تو ٹھیک نہ آئے تو استاد کون ہوتا کسی پہ تھوپنے والا۔۔۔۔۔
پہلے استاد تربیت کے ساتھ ساتھ راستے پہ ڈالتا تھا اب بس وہ صرف راہ بتا سکتا اس پہ چلنے کے لئے ذرا بھی زور زبردستی نہیں کر سکتا کیونکہ طلباء کو حقوق مل گئے۔۔۔۔۔۔
پہلے استاد مارتا تھا تو طالبعلم کا گھر بتانا تو دور کی بات بلکہ کئی دن تک یہ ڈر ہوتا تھا کے کہیں گھر بات نہ پہنچ جائے اور اگر پہنچ جائے تو گھر سے بھی سرزنش ہوتی کے ضرور کوئی غلطی کی ہوگی۔۔۔۔۔
اب جب سے طلباء کو حقوق ملے طالبعلم نے سرے بازار استاد کے سامنے سگریٹ سلگا لئے۔
استاد نے ذرا سرزنش کردی تو گھر بلکہ پورا گاؤں استاد کے خلاف کھڑا ہو جاتا ہے۔
پہلے تو ریمانڈ سوشل میڈیا پہ لیا جاتا رہی سہی کسر انتظامیہ پورا کر دیتی۔۔۔۔
جب سے طلباء حقوق ملے پانچویں کلاس کے بچوں نے گینگ بنا لئے جن کا نتیجہ میں کلاس کی چھوٹی چھوٹی تلخیاں گلی چوراہے کی لڑائیوں سے ہوتی ہوئی کالج، یونیورسٹی تک پہنچ گئیں اور بات قتل و غارت تک پہنچ گئی ۔۔۔
تحریرکا اصل مقصد طلباء کے حقوق کو غصب کرنا نہیں ہے بلکہ جائز حقوق کی فراہمی ہے جو ان کے مستقبل اور معاشرتی اقدار کی ترقی کے لئے بہترین ثابت ہوں نہ کے مزید بگاڑ پیدا ہوں۔۔۔۔۔۔
ہمیں اپنی آئندہ نسل کو اگر بچانا ہے تو ہمیں استاد کو مضبوط بنانا ہوگا۔۔۔۔۔
بصورت دیگر آئندہ آنے والے وقت میں مجموعی نتائج بھیانک ہوں گے۔
تحریر۔ راجہ فیصل فاروق

یہ وقت جہاں پرائیویٹ اداروں کے لئے شدید مشکلات کا باعث بنے ہے وہیں ان اداروں میں کام کرنے والے پرائیویٹ اساتذہ کے حقوق ک...
31/01/2022

یہ وقت جہاں پرائیویٹ اداروں کے لئے شدید مشکلات کا باعث بنے ہے وہیں ان اداروں میں کام کرنے والے پرائیویٹ اساتذہ کے حقوق کی بدترین استحصالی کا باعث بھی بنے گا۔
حکومت ایک نوٹیفیکیشن پرائیویٹ اساتذہ کے حقوق کے تحفظ چکے لئے بھی کرے۔۔۔۔۔۔۔

یہ وقت جہاں پرائیویٹ اداروں کے لئے شدید مشکلات کا سبب ہوتا ہے وہیں ان اداروں میں کام کرنے والے اساتذہ کے حقوق کے بدترین ...
31/01/2022

یہ وقت جہاں پرائیویٹ اداروں کے لئے شدید مشکلات کا سبب ہوتا ہے وہیں ان اداروں میں کام کرنے والے اساتذہ کے حقوق کے بدترین استحصال کا باعث بنتا ہے۔۔۔۔۔۔۔

19/01/2022

پرائیویٹ اساتذہ کے حقوق کے تحفظ کے لئے ایک فعال پلیٹ فارم بنانے جا رہے ھیں۔ آزاد کشمیر کے تمام پرائیویٹ اساتذہ تعاون کو یقینی بنائیں۔
سب سے پہلے ہمارا پیج لائیک کریں اور مزید لوگوں تک پہنچانےکے لئے شئیر کریں۔

Address

Muzaffarabad

Telephone

+923448827803

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Private Teachers Rights posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Private Teachers Rights:

Share