02/08/2025
اعلامیہ: مرکزی پریس کلب لیپا کرناہ
مرکزی پریس کلب لیپا کرناہ اس امر پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ گزشتہ دنوں چند افراد کی جانب سے صحافی برادری، بالخصوص پریس کلب کے ممبران کے خلاف نہایت توہین آمیز، غیر ذمہ دارانہ اور اخلاق سے گِری ہوئی زبان استعمال کی گئی۔ اس واقعے کا مقصد صرف افراد کو نہیں بلکہ پیشہ ورانہ دیانت، صحافتی آزادی اور ادارہ جاتی وقار کو مجروح کرنا تھا۔
اس واقعے پر مرکزی پریس کلب نے آئینی و قانونی دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے، مقامی پولیس اسٹیشن میں باقاعدہ ایف آئی آر درج کروائی۔ ہمارا یہ اقدام کسی ذاتی رنجش پر مبنی نہیں، بلکہ صحافتی اقدار، آزادیٔ اظہار، اور وادی لیپا کے پرامن تشخص کے دفاع کے لیے کیا گیا ہے۔
تشویشناک امر یہ ہے کہ ایک حالیہ ویڈیو میں عوامی ایکشن کمیٹی کے ایک ذمہ دار شخص نے خود اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کے ساتھی، جو کمیٹی کے رکن ہیں، نے صحافیوں کے خلاف غیر مناسب گفتگو کی۔ مگر اس اعتراف کے باوجود نہ صرف وہ شخص بلکہ پوری کمیٹی ایک جارحانہ اور دھمکی آمیز مؤقف اختیار کیے ہوئے ہے۔
اس موقع پر ہم ایک سادہ مگر اہم سوال ریاست، عوام، اور اداروں کے سامنے رکھتے ہیں:
کیا اگر کوئی شخص عوامی ایکشن کمیٹی کا رکن ہے تو وہ غیر قانونی، غیر آئینی اور اخلاق سے گری ہوئی حرکت کرے گا اور کمیٹی اُس کے دفاع میں کھڑی ہو جائے گی؟
کیا اس ملک میں کوئی ادارے، کوئی عدالتیں موجود نہیں ہیں جو یہ طے کریں گی کہ کون حق پر ہے اور کون غلط؟
کیا قانون کا اطلاق صرف عام شہریوں پر ہے اور کچھ مخصوص گروہوں کو استثنیٰ حاصل ہے؟
ان سوالات کا جواب ریاست کو دینا ہے — خاموشی کی گنجائش اب باقی نہیں۔
اس ویڈیو میں "اداروں کے گھیراؤ"، "لیپا کو پونچھ بنانے"، اور "راولا کوٹ جیسی صورتحال پیدا کرنے" جیسے جملے استعمال کیے گئے ہیں جو نہ صرف اشتعال انگیز ہیں بلکہ وادی لیپا جیسے پُرامن علاقے کو انارکی کی طرف دھکیلنے کی خطرناک کوشش ہیں۔
مرکزی پریس کلب لیپا کرناہ، حکومت آزاد کشمیر، ضلعی انتظامیہ، پولیس اور دیگر ریاستی اداروں سے پُرزور مطالبہ کرتا ہے کہ ان افراد کے خلاف قانون کے مطابق فوری اور سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ہم اعلان کرتے ہیں کہ:
> قلم کی حرمت، صحافت کی آزادی، اور قانون کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
اگر ادارے خاموش رہے تو یہ خاموشی آئندہ کے لیے مثال بن جائے گی — اور یہ مثال معاشرے میں بدامنی، بغاوت اور انتشار کو ہوا دے گی۔