
03/11/2024
ایک بار جو بچھڑے وہ دوبارہ نہیں مِلتا
مِل جائے کوئی شخص تو سارا نہیں مِلتا
اُس کی بھی نِکل آتی ہے اِظہار کی صورت
جِس شخص کو لفظوں کا سہارا نہیں مِلتا
پھر ڈوبنا یہ بات بہت سوچ لو پہلے
ہر لاش کو دریا کا کنارا نہیں مِلتا
یہ سوچ کے دل پِھر سے ہے آمادۂ اُلفت
ہر بار محبت مِیں خسارہ نہیں مِلتا
کیوں لوگ بُلائیں گے ہمیں بزمِ سُخن مِیں
اپنا تو کِسی سے بھی ستارہ نہیں مِلتا
وہ شہر بھلا کیسے لگے اپنا جہاں پر
ایک شخص بھی ڈھونڈے سے ہمارا نہیں مِلتا