19/06/2025
مظفرآباد ( )
سابق وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے سابق وزیر حکومت سید شوکت علی شاہ کے ہمراہ ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر نے سیاسی مفادات کی خاطر ایک غیر ریاستی شخص کو تحفظ دینے کے لیے آئین و قانون کی دھجیاں اڑائیں اور ایک ایسے شخص کو ریاستی شہری قرار دلوانے کی غیرقانونی کوشش کی جس کا باشندہ ریاست سرٹیفکیٹ جعلی ثابت ہو چکا ہے۔راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ“ایک ایسے شخص کا باشندہ ریاست سرٹیفکیٹ عدالت کے فیصلے کی روشنی میں جعلی قرار پایا ہے، مگر اس کے باوجود موجودہ حکومت نے کابینہ سے سیاسی بنیادوں پر فیصلہ کروا کر اسے تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ نہ صرف آزادکشمیر کے آئین سے مذاق ہے بلکہ ریاستی تشخص کے خلاف ایک کھلی سازش ہے۔”انہوں نے کہا کہ اگر آج ہم خود غیر ریاستی افراد کو تحفظ دے رہے ہیں تو کل کو ہم کس منہ سے بھارت کی جانب سے آرٹیکل 35-A کے خاتمے پر تنقید کریں گے؟“یہ دوغلا پن نہیں چلے گا، ریاستی قوانین کے تحفظ کے لیے ہم ہر آئینی و قانونی فورم پر جائیں گے اور اس اقدام کو چیلنج کریں گے۔”سابق وزیراعظم نے خبردار کیا کہ“یہ خطرناک راستہ کھولا جا رہا ہے جس کے تحت کل کوئی بھی غیر ریاستی آ کر یہاں کا ملازم، وزیر یا یہاں تک کہ صدر و وزیراعظم بھی بن سکتا ہے۔ یہ آئندہ نسلوں کے لیے تباہ کن راستہ ہے۔”انہوں نے کہا کہپولیس اور انتظامیہ نے گزشتہ روز قانون ساز اسمبلی کا تقدس پامال کرتے ہوئے کشمیر کے دونوں اطراف معزز اور نامور قبیلے سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر سید شوکت علی شاہ کو اسمبلی کی عمارت سے گرفتار کرنے کی کوشش کی، جو نہ صرف غیر آئینی عمل تھا بلکہ ریاستی پارلیمانی روایات کی بھی توہین ہے۔سپیکر قانون ساز اسمبلی کی کمزوری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سپیکر سے ملاقات کریں گے اور ان سے بذریعہ درخواست دریافت کریں گے کہ ایک سابق ممبر پارلیمنٹ کی گرفتاری کیلئے انتظامیہ اور پولیس عمارت کے اندر کس کی اجازت سے داخل ہوئی۔پریس کانفرنس میں سابق وزیر سید شوکت علی شاہ نے بھی تفصیل سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ“عاصم شریف بٹ نامی فرد کے باشندہ ریاست سرٹیفکیٹ کو عدالت نے کئی سالہ قانونی جنگ کے بعد جعلی قرار دیا، مگر حکومت نے اس فیصلے کے نفاذ میں رکاوٹ ڈالی اور ایک غیر ریاستی شخص کو ریاستی شہری کے طور پر قبول کرنے کی غیر قانونی کوشش کی گئی۔”انہوں نے کہا کہ“عاصم شریف آج تک کوئی ایک بھی ایسی دستاویز پیش نہیں کر سکا جس سے وہ ریاستی شہری ثابت ہو سکے۔ عدالت کے حکم پر تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں مگر موجودہ حکومت بدنیتی پر مبنی مداخلت کر رہی ہے۔”سید شوکت شاہ نے سوال اٹھایا کہ“اگر ہم خود ہی ایسے اقدامات کریں گے تو بھارت کے اس بیانیے کا کیا جواب دیں گے کہ ریاست کا خصوصی تشخص ختم ہونا چاہیے؟ ہمیں اپنے آئینی اور ریاستی تشخص کا دفاع کرنا ہوگا۔”پریس کانفرنس کے دوران دونوں رہنماؤں نے واضح کیا کہ وہ اس غیر قانونی اقدام کے خلاف عدالت اور دیگر آئینی اداروں سے رجوع کریں گے اور اس معاملے کو عوامی سطح پر بھی اجاگر کیا جائے گا تاکہ ریاستی شناخت کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ نہ ہو سکے۔