Apna Ghazi Bandhi Social. Network اپنا غاذی بانڈی سوشل نیٹ ورک

Apna Ghazi Bandhi Social. Network  اپنا غاذی بانڈی سوشل نیٹ ورک All type of information available here for you whenever you're free
(3)

*مہران یونیورسٹی جامشورو کے سابق وائس چانسلر سید مظفر علی شاہ کی بیوی یتیم خانے میں وفات پا گئیں۔* ```ایک بیٹا فخر علی ش...
19/09/2025

*مہران یونیورسٹی جامشورو کے سابق وائس چانسلر سید مظفر علی شاہ کی بیوی یتیم خانے میں وفات پا گئیں۔*

```ایک بیٹا فخر علی شاہ امریکہ سے تعلیم یافتہ ہے ایک بیٹی ڈاکٹر ہے اور دوسری بیٹی فرح ناز فیصل بینک کی وائس پریذیڈنٹ ہے دوسرا بیٹا قلندر علی شاہ کاروبار زمینیں اور باغات سنبھالتا ہے۔```

بھانجے طلحہ پٹھان نے علاج کے بہانے انہیں ٹنڈو جام لے جا کر یتیم خانے میں چھوڑ دیا جہاں وہ سات مہینے اپنی اولاد کے انتظار میں راہیں تکتے تکتے وفات پا گئیں ہیں۔

اتنی پڑھی لکھی اور بڑے عہدوں پر فائز اولاد ہو اور ماں لا وارثی میں یتیم خانے میں مرے تو ایسی اولاد کو "ڈوب کر مر جانا چاہیے۔"

*ایسی دنیا کی پڑھائی، ایسی دولت, ایسی مصروفیت, ایسی زندگی اور ایسی اولا پر لعنت کہ جس کے حاصل ہونے کے باوجود انسان انسانیت سے گر جائے۔*

یہ ان ماں باپ کے لیے سبق ہے جو بچوں کو دنیا کی پڑھائی کے لیے امریکا ، یورپ اسٹریلیا دنیا کے کونے کونے میں کہاں کہاں نہیں بھیجتے اور دین کی تعلیمات سے دور اور محروم رکھتے ہیں تو آخری میں پیرنٹس کا یہ انجام ہوتا ہے 😓😓

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته              جمعہ مبارک         سالار چوھان
19/09/2025

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جمعہ مبارک

سالار چوھان

18/09/2025

‏آپریشن بنیان مرصوص کے بعد اللہ رب ذوالجلال نے پاکستان کی عزت و توقیر میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔تمام پاکستانیوں کو سجدہ شکر ادا کرنا چاہئیے۔سعودی عرب میں وطن عزیز کے سربراہان کو جو عزت دی گئی وہ قابل ستائش ہے۔بلاتفریق تمام پاکستانیوں کے لئیے فخر کا موقع ہے۔اللہ کرے سعودی عرب کے ائیرپورٹ پر گرین پاسپورٹ پر جانے والے اللہ کے مہمانوں کو بھی عزت ملنا شروع ہوجائے۔بھیڑ بکریوں اور تیسری دنیا کے لوگ سمجھنے کے بجائے لنگویج بیریئر کے باوجود احترام ملحوظ رکھا جائے۔اقامے پر رہنے والوں کو بھی باعزت شہری سمجھا جائے۔

18/09/2025

شب جمعہ اور جمعہ کے دن درود پاک کی کثرت کریں ۔ جزاک اللہ

حکومت فی الفور تمام سابق ممبران اسمبلی کی مراعات کے خاتمے کا نوٹیفکیشن جاری کرے اور حاضر سروس کو صرف ایک مرتبہ کی تنخواہ...
18/09/2025

حکومت فی الفور تمام سابق ممبران اسمبلی کی مراعات کے خاتمے کا نوٹیفکیشن جاری کرے
اور حاضر سروس کو صرف ایک مرتبہ کی تنخواہیں جاری کریں وہ بھی مزدور جتنی 37 ہزار اور بس

مبارک ہو پہلی کامیابی میں بطور سابق ممبر اسمبلی مراعات سے دستبرداری کا اعلان کرتا ہوں عبدالرشید ترابی
18/09/2025

مبارک ہو پہلی کامیابی
میں بطور سابق ممبر اسمبلی مراعات سے دستبرداری کا اعلان کرتا ہوں

عبدالرشید ترابی

پبلک سروس میسج
18/09/2025

پبلک سروس میسج

18/09/2025

کشمیریو آپ کے پاس یہ وقت ہے آپ کس سیاسی جماعت سے ہیں آپ کس قوم کے ہیں اس تمام نظریات کو ایک طرف رکھیں اور نکلیں کشمیر کی خاطر اپنے حقوق کی خاطر

بریکنگ نیوز: زکات فنڈز میں کروڑوں کی خرد برد کا انکشاف، اہم شخصیات کی مبینہ فہرست جاری​ زکات فنڈز کے غلط استعمال پر مبنی...
18/09/2025

بریکنگ نیوز:
زکات فنڈز میں کروڑوں کی خرد برد کا انکشاف، اہم شخصیات کی مبینہ فہرست جاری
​ زکات فنڈز کے غلط استعمال پر مبنی ایک مبینہ فہرست منظر عام پر آ گئی ہے، جس میں کئی سابق اعلیٰ سرکاری عہدیداروں اور سیاستدانوں کے نام شامل ہیں۔ اس فہرست کے مطابق ان افراد نے زکات کی مد میں جمع ہونے والے کروڑوں روپے کے فنڈز کو ذاتی استعمال میں لایا اور بیرون ملک اثاثے خریدے۔
​فہرست میں اہم نام اور بیرون ملک اثاثے
​فہرست میں سابق صدر، سابق وزیر اعظم، اور دیگر کئی اہم شخصیات کے نام شامل ہیں۔ دستاویز کے مطابق ان افراد نے برطانیہ (UK)، متحدہ عرب امارات (UAE)، اور دیگر ممالک میں کروڑوں روپے کے اثاثے بنائے ہیں۔ یہ فہرست "زکات کے پیسے کھانے والوں کا احتساب ہو گا" کے عنوان کے ساتھ جاری کی گئی ہے، جو اس معاملے کی سنگینی کو اجاگر کرتی ہے۔
​عوامی ردعمل اور احتساب کا مطالبہ
​اس انکشاف کے بعد عوام کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے اور زکات فنڈز کے غلط استعمال پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ عوامی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کی فوری اور شفاف تحقیقات کرائے اور ذمہ داران کو کڑی سزا دی جائے

18/09/2025

یاسین ملک صاحب نے 85 صفحات پر مشتمل جواب لکھا ہے
اردو ترجمہ
موت کی سزا کے لیے مسکراہٹ کے ساتھ تیار
میں بخوبی سمجھتا ہوں اور پوری طرح زور دیتا ہوں کہ بھارتی ریاست کے مجبوریوں کے ساتھ، شاید اب وقت آگیا ہے کہ وہ مجھ سے کنارہ کشی اور لاتعلقی اختیار کریں، جیسے ایک دن ان کے لیے تھا کہ وہ مجھ سے تعلق رکھیں۔ میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ ترازو کا پلڑا میرے حق میں نہیں جھکا اور یہ میرے خلاف ایک بہانہ ہے کہ کشمیر کے لیے مجھے ایک مثال بنایا جا رہا ہے، آرٹیکل 370 اور 35A کی تنسیخ کے ساتھ یہ میرے مقدر کا آخری انجام ہوگا۔ چونکہ میں ہمیشہ ایک پرجوش رومانوی رہا ہوں، اس لیے میں خوشی خوشی اسے اپنی تقدیر کا آخری انجام قبول کروں گا۔
آرٹیکل 370 اور 35A کی منسوخی کے بعد ہزاروں رہنما، سیاسی کارکنان، کاروباری شخصیات، اساتذہ، وکلاء، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن گرفتار ہوئے اور بھارتی ریاستوں کی مختلف جیلوں میں بھیج دیے گئے۔ آج بھی وہ جیلوں میں ہیں اور جو لوگ کشمیر میں ہیں وہ خوف، دھمکی اور آزادیِ اظہار اور شہری حقوق سے محرومی میں زندگی گزار رہے ہیں۔
فیض احمد فیضؔ کا شعر (ترجمہ: آغا شاہد علی):
میرا قلم، میرا کاغذ، سب مجھ سے چھین لیا گیا
پر میں کیوں غم کروں؟
کیونکہ میں نے اپنے دل کے خون میں انگلیاں ڈبو لی ہیں
اگر میرے لب سی دیے گئے تو کیا ہوا؟
اب میں نے ہر زنجیر کی کڑی میں ایک زبان رکھ دی ہے۔
یہاں مجھے روسی حکمرانوں کے وہ اصول یاد آتے ہیں کہ ڈرایا جانا بہتر ہے بہ نسبت اس کے کہ رعایا کے درمیان غیر موثر محبت قائم کی جائے۔
میں یہ دعا کرتا ہوں کہ میری موت کچھ لوگوں کو سکون دے، دوسروں کو خوشی دے۔ اگر یہ میری قسمت ہے تو ایسے ہی سہی۔ ایک قربانی کے بکرے کی طرح، میں فخر اور مسکراہٹ کے ساتھ وداع لوں گا۔ میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ مجھے اتنی ہی طاقت دے جتنی اس نے میرے رہنما مقبول بٹؔ کو دی تھی جب وہ 11 فروری 1984 کو پھانسی چڑھے۔
جیسے مقبول بٹؔ نے اپنی آخری نماز پڑھی، کھانا کھایا، اور خاموشی سے پھانسی گھاٹ پر گئے، ویسے ہی وہ سکون کی تصویر تھے۔
“موت کے لیے پختہ ہو جاؤ، کیونکہ زندگی یا موت دونوں ہی میٹھے ہوں گے۔”
— شیکسپیئر
میں اسے وقار کے ساتھ قبول کرتا ہوں اور وہی احساسات بانٹتا ہوں جو فیض احمد فیضؔ نے جولیس اور ایسل روزن برگ کے خطوط پڑھ کر اپنے کلام میں بیان کیے

توجہ طلب👇👇👇عوام کےٹیکس،وفاق کی اربوں کی گرانٹس،اشرافیہ کے عیش، آزادکشمیرکا المیہ اس تحقیقاتی رپورٹ میں پڑھیں اسلام آباد ...
18/09/2025

توجہ طلب👇👇👇
عوام کےٹیکس،وفاق کی اربوں کی گرانٹس،اشرافیہ کے عیش، آزادکشمیرکا المیہ اس تحقیقاتی رپورٹ میں پڑھیں

اسلام آباد (رپورٹ: خواجہ کاشف میر) انسٹیٹیوٹ آف فیکٹس اینڈ ریسرچ کی آزادکشمیر سے متعلق تازہ رپورٹ کے مطابق آزادکشمیر میں عوامی مزاحمت اور بڑھتی ہوئی بے چینی کسی وقتی اشتعال کا نتیجہ نہیں بلکہ دہائیوں پر محیط ایسے مراعاتی نظام کا ثمر ہے جس نے محدود وسائل والی ریاست میں عوام کو بنیادی سہولتوں سے محروم اور سیاسی و عدالتی اشرافیہ کو شاہانہ مراعات سے نواز دیا۔ ریاست کی مجموعی آبادی تقریباً 46 لاکھ ہے جن میں سے 30 لاکھ آزادکشمیر کے اندر رہتے ہیں۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ اس چھوٹی سی آبادی کے لیے تشکیل دیا گیا سیاسی و عدالتی ڈھانچہ ایسا بوجھ بن چکا ہے جو بعض پہلوؤں میں پاکستان جیسے 25 کروڑ آبادی والے ملک کے برابر یا اس سے بھی بڑھ کر ہے۔

رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار کے مطابق آزادکشمیر کی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز اسلام آباد کے ہم منصب ججز کے مساوی تنخواہیں اور مراعات وصول کرتے ہیں، اور ’’خودکار نظام‘‘ کے تحت جب پاکستان میں اضافہ ہوتا ہے تو مظفرآباد میں بھی وہی اضافہ ازخود لاگو ہو جاتا ہے۔ ریٹائرڈ ججز کی پنشن ایک ملین روپے ماہانہ سے تجاوز کر چکی ہے۔ دوسری جانب سابق صدور و وزرائے اعظم نہ صرف اقتدار کے دوران شاہانہ مراعات لیتے ہیں بلکہ تاحیات مراعات کے مزے بھی لوٹ رہے ہیں۔ ان میں تنخواہوں اور پنشن کے ساتھ سرکاری گاڑیاں، سرکاری عملہ، 400 لیٹر فیول اور سکیورٹی شامل ہیں، یوں ایک شخص بیک وقت دو یا تین سطحوں پر عوامی خزانے سے فائدہ اٹھاتا ہے۔

جون 2021 میں آزادکشمیر اسمبلی نے ایک متنازع بل منظور کیا جس کے تحت سابق وزرائے اعظم کو 50 ہزار روپے ماہانہ کرایہ، سرکاری گاڑی، 400 لیٹر فیول، ڈرائیور، گن مین اور گریڈ 16 کا کلرک فراہم کرنے کا قانون بنایا گیا۔ مئی 2022 میں ایک اور بل کے ذریعے اراکین اسمبلی کی تنخواہیں اور مراعات بڑھا دی گئیں، ہر ایم ایل اے کو دفتر، عملہ اور سفری الاؤنس دیا گیا جبکہ وزراء کو باضابطہ دو گاڑیاں الاٹ کی گئیں لیکن بیشتر تین سے چار گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں۔

موجودہ دور حکومت یعنی وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے دور میں وزراء کی ماہانہ تنخواہیں 9 لاکھ روپے تک پہنچا دی گئی ہیں، مشیروں کو ساڑھے 6 لاکھ روپے اور عام اراکین اسمبلی کو تنخواہوں و مراعات کی مد میں 4 لاکھ روپے سے زائد ماہانہ دیے جا رہے ہیں۔ یوں محدود وسائل والی ریاست میں اشرافیہ کی تنخواہیں خطے کے کئی ترقی یافتہ ممالک کے معیار کو بھی پیچھے چھوڑ چکی ہیں۔

وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے دور میں مراعات خوروں کی فوج جیسی کابینہ تشکیل دی گئی، جس کی تعداد 16 سے بڑھا کر 36 کر دی گئی۔ اس کابینہ میں اظہر صادق (مواصلات)، چوہدری قاسم مجید (امورِ منگلا)، یاسر سلطان (فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ)، چوہدری ارشد حسین (بجلی)، وقار احمد نور (سروسز و داخلہ)، ظفر اقبال ملک (اعلیٰ تعلیم)، چوہدری جاوید اقبال بڈھانوی (بحالیات)، چوہدری محمد اخلاق (ریونیو)، عامر یاسین (ایس ڈی ایم اے و سول ڈیفنس)، نثار انصر ابدالی (صحت)، سردار میر اکبر (زراعت)، راجہ فیصل ممتاز راٹھور (لوکل گورنمنٹ)، سردار عامر الطاف (ٹیویٹا)، سردار محمد حسین (بہبود و آبپاشی)، فہیم اختر (سیاحت و آثار قدیمہ)، میاں عبدالوحید (قانون)، سردار محمد جاوید (زکوٰۃ و عشر و وائلڈ لائف)، سید بازل علی نقوی (سماجی بہبود)، چوہدری محمد رشید (پی ڈی او)، دیوان علی خان (پرائمری و سیکنڈری تعلیم)، محمد اکمل سرگالا (جنگلات)، محمد اکبر چوہدری (خوراک)، راجہ محمد صدیق (صنعت و تجارت)، عامر عبدالغفار لون (ماحولیات)، عاصم شریف بٹ (کھیل و ثقافت)، جاوید بٹ (ٹرانسپورٹ)، محمد احمد رضا قادری (مذہبی امور و اوقاف)، عبدالمجید خان (خزانہ)، سردار ضیاالقمر (آئی ٹی)، محمد مظہر سعید شاہ (اطلاعات)، کوثر تقدیس گیلانی (سمال انڈسٹریز) اور بیگم امتیاز نسیم (لبریشن سیل) شامل ہیں۔

ان کے ساتھ مشیران اور معاونین خصوصی صبیحہ صدیق، نثاراں عباسی، نبیلہ ایوب اور احمد صغیر بھی سرکاری خزانے سے حصہ وصول کر رہے ہیں۔ یوں کابینہ، مشیروں اور معاونین کی مجموعی تعداد 36 تک جا پہنچی ہے جبکہ اسپیکر چوہدری لطیف اکبر، ڈپٹی اسپیکر ریاض گجر اور اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد سمیت کل مراعات یافتہ افراد کی تعداد 40 سے تجاوز کر گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق آزادکشمیر میں اشرافیہ مراعات کی یہ کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ سابق صدر و وزیراعظم سردار یعقوب خان، سابق وزرائے اعظم سردار عتیق احمد خان، راجہ فاروق حیدر اور سردار عبدالقیوم نیازی بھی تاحیات مراعات کے مزے لوٹ رہے ہیں اور بیک وقت مختلف مدوں میں عوامی خزانے پر بوجھ بنے بیٹھے ہیں۔ موجودہ اسمبلی ممبران میں چوہدری یاسین، شاہ غلام قادر، حافظ حامد رضا، دیوان محی الدین، اقبال ماؤ، رفیق نیئر، حسن ابراہیم اور علی خان سونی بطور رکن اسمبلی مراعات حاصل کر رہے ہیں، آزادکشمیر واحد ایسا خطہ ہے جہاں سابق ممبران اسمبلی کو سرکاری ملازمین کی طرز پر پینشن دینے کا قانون بھی ہے، اس وقت ڈیڑھ سو کے قریب ایسے افراد موجود ہیں جو ممبر اسمبلی رہے اور انکو آزادکشمیر کے خزانے سے 70 ہزار روپے سے ڈیڑھ لاکھ روپے کے درمیان ماہانہ پینشن کی ادائیگی سرکاری خزانے سے کی جاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق آزادکشمیر کی 30 لاکھ کی محدود آبادی کو دنیا کی مہنگی ترین سیاسی و عدالتی اشرافیہ کا بوجھ اٹھانا پڑ رہا ہے۔ عوام مہنگائی، بیروزگاری اور علاج معالجے کی کمی میں پس رہے ہیں جبکہ حکمران طبقہ مراعات، گاڑیوں اور محلات میں عیش کر رہا ہے۔ آزادکشمیر کے موجودہ و سابق ممبران اسمبلی کا علاج پاکستان سمیت بیرون ممالک بھی سرکاری خزانے سے کرایے جانے کا قانون موجود ہے۔ عالمی قوانین جیسے اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا اعلامیہ 1948 اور معاشی و سماجی حقوق کا معاہدہ 1966 ریاست پر عوامی حقوق کی ذمہ داری ڈالتے ہیں لیکن آزادکشمیر میں ان اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ پاکستان کا آئین (آرٹیکل 25) مساوات کی ضمانت دیتا ہے جبکہ آزادکشمیر کا عبوری ایکٹ 1974 ریاستی وسائل کو عوامی فلاح کے لیے مخصوص کرتا ہے لیکن عملی صورتحال اس کے برعکس ہے۔ جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے اشرافیہ کی انہی مراعات کے خاتمے کا مطالبہ زور پکڑ چکا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اشرافیہ کی مراعات کا یہ نظام برقرار رہا تو عوامی مزاحمت مزید شدت اختیار کرے گی اور حکمران طبقے کو بالآخر عوامی عدالت کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔ غیر آئینی اور غیر ضروری مراعات کو فوری ختم کیا جانا چاہیے، عوامی بجٹ کا کم از کم 60 فیصد حصہ صحت، تعلیم اور روزگار پر خرچ کیا جانا چاہیے اور اسمبلی کو آئینی اصلاحات کے ذریعے عوامی مفاد کے تابع بنایا جانا چاہیے تاکہ آزادکشمیر کے عوام بھی عالمی قوانین اور ملکی آئین کے تحت مساوات اور بنیادی سہولتوں سے مستفید ہو سکیں۔

Address

Ghazi Bandhi
Muzaffarabad
0588

Telephone

+923115225473

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Apna Ghazi Bandhi Social. Network اپنا غاذی بانڈی سوشل نیٹ ورک posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share