Fiaz Baloch

Fiaz Baloch Hi Everyone facebook famliy ,this is my page plzz follow this page to suport me.

08/09/2025
30/08/2025

‏پاکستان کی جدید تاریخ میں آنے والے بڑے سیلاب اور اس وقت کے حکمران
عبید بھٹی کی وال سے

1988 بینظیر بھٹو نواز شریف وزیراعلی پنجاب ( لاکھوں ایکڑ زمین اور فصلیں تباہ، سینکڑوں ہلاک، لاکھوں بے گھر، اربوں روپے کا نقصان )

1992 نوازشریف ( سینکٹروں لوگ جانبحق اور اربوں ڈالرز کا نقصان )

1998 نواز شریف ( سینکڑوں لوگ جانبحق اور اربوں ڈالرز کا نقصان )

2010 زرداری صدر اور شہباز شریف وزیراعلی پنجاب ( 1000 سے زائد لوگ جانبحق، 2 کروڑ متاثر، اربوں ڈالرز کا نقصان )

2011 زرداری صدر ( 361 لوگ جانبحق، 53 لاکھ سے زائد بے گھر ہوئے، اربوں ڈالرز کا نقصان )

2012 زرداری، شہباز شریف ( 100 سے زائد ہلاکتیں، ہزاروں گھر تباہ، ہزاروں ایکڑ فصلیں برباد، اربوں ڈالرز کا نقصان )

2014 نواز شریف شہباز شریف ( جہلم اور چناب میں سیلاب، ہزاروں لوگ متاثر، فصلیں، آبادیاں متاثر، اربوں کا نقصان )

2022 شہباز شریف ( 1500 سے زائد ہلاکتیں، کروڑوں لوگ متاثر، بے گھر، آبادیاں اور فصلیں تباہ، اربوں ڈالرز کا نقصان )

2025 شہباز شریف مریم نواز ( صورتحال سب کے سامنے ہے )

یعنی ہر سیلاب کے دوران دکھاوے کے اقدامات اور ڈرامے بازیاں، امداد وصول کرنے کے موثر طریقہ، بیرونی قرض لینے کا اچھا بہانہ، اپنی جعلی کارکردگی سے عوام کو بیوقوف بنانے کا اچھا موقع۔ اسی لیے سیلاب آتے رہتے ہیں اور پہلے سے زیادہ تباہی پھیلاتے رہتے ہیں، عوام مرتی رہتی ہے ملک برباد ہوتا رہتا ہے، اور حکمرانوں کا سیاسی کاروبار چلتا رہتا ہے

اتوار سے ملتان ، مظفرگڑھ ، خانگڑھ ، جلال پور ، شجاع آباد ، روہیلانوالی ، شہر سلطان ، اوچ شریف ، لودھراں ، شدید سیلاب کی ...
30/08/2025

اتوار سے ملتان ، مظفرگڑھ ، خانگڑھ ، جلال پور ، شجاع آباد ، روہیلانوالی ، شہر سلطان ، اوچ شریف ، لودھراں ، شدید سیلاب کی زد میں آنا شروع ہوجائیں گے ۔۔۔
اللہ تعالیٰ خیر کرے
اللہ پاک رحم کریں لیکن اب تک کی اطلاعات کے مطابق قصور ، سیالکوٹ اور نارووال ایک حد تک ڈوب چکے ہیں اور اس بات کا سادہ سا مطلب یہ ہے کہ ڈاؤن سٹریم سارا پنجاب ہی اگلے ایک سے دو دن میں ڈوب جانا ہے۔
یہ سیلاب بہت ہی افسوسناک ہوگا اور جہاں جانی نقصان ہونا ہے وہیں انفراسٹرکچر کی مد میں کھربوں کا نقصان آگے آیا پڑا ہے۔
اس سیلاب سے کم سے کم بھی دو کروڑ سے زیادہ پنجاب کے شہری متاثر ہونگے کیونکہ جن جن علاقوں سے ستلج، چناب اور راوی گزرتے ہیں وہ انتہائی گنجان آباد علاقے ہیں۔
یاد رہے 1988 کے بعد یہ پہلا سیلابی ریلا ہے جو اتنی شدت سے آرہا ہے اور مزید پانی آنے کی بھی اطلاعات ہیں۔

25/08/2025

تھوڑی تھوڑی شرم تو آ رہی ہوگی،

میں کالا کوٹ آویں نہیں پایا ۔۔۔۔ سانوں ہنسان والا چلا گیا ‏جسوندر بھلا جی دنیا سے گزر گئے، دہائیوں تک پنجاب کو ہنسایا، پ...
22/08/2025

میں کالا کوٹ آویں نہیں پایا ۔۔۔۔ سانوں ہنسان والا چلا گیا

‏جسوندر بھلا جی دنیا سے گزر گئے، دہائیوں تک پنجاب کو ہنسایا، پنجاب کی ثقافت کو دنیا بھر تک پہنچایا۔ پنجاب اپنے ایک عظیم آئیکون سے محروم ہو گیا 💔

Never judge a book with its cover,
20/08/2025

Never judge a book with its cover,

1975 کی گرمیوں میں، ایک ہندوستانی نوجوان جس کا نام برادیومنا کمار تھا، جسے "پی کے" کے نام سے جانا جاتا تھا، نیو دہلی کی ...
20/08/2025

1975 کی گرمیوں میں، ایک ہندوستانی نوجوان جس کا نام برادیومنا کمار تھا، جسے "پی کے" کے نام سے جانا جاتا تھا، نیو دہلی کی مصروف سڑک کے کنارے کوئلے سے خاکے بناتا بیٹھا تھا۔ اس کے ہاتھ کوئلے سے آلودہ تھے، اور اس کی انگلیاں کاغذ پر پھرتی سے حرکت کر رہی تھیں، راہگیروں کے چہرے ایسی مہارت سے بناتیں کہ وہ مسکرا اٹھتے یا لمحے بھر کو سوچ میں پڑ جاتے، گویا اس کی پوری زندگی ان سیاہ لکیروں میں سمٹ آئی ہو۔ وہ صرف ایک فنکار نہیں تھا، بلکہ بغیر الفاظ کا شاعر تھا، ایک ایسی روح جو اپنی جگہ تلاش کر رہی تھی ایک ایسی دنیا میں جو اکثر اس جیسے لوگوں کو نظرانداز کر دیتی تھی۔ ان ذاتوں کے مرد جو اپنی خواہشوں کو اپنی پرسکون آنکھوں کے پیچھے چھپائے رکھتے تھے۔

اور اسی لمحے، اس کے سامنے ایک عجیب حسن کی حامل لڑکی رک گئی، جس کے سنہرے بال اور چمکتی آنکھیں تھیں۔ وہ شارلٹ فون شیڈوِن تھی، ایک سویڈش اشرافیہ خاندان کی لڑکی، جو ہندوستان سیاحت اور اصلی خوبصورتی کی تلاش میں آئی تھی۔ وہ اس کے سامنے کھڑی ہو گئی، اور اس کے بنائے ہوئے خاکے کی نزاکت نے اسے حیران کر دیا، گویا کوئلے نے کاغذ پر وہ جذبات بیان کر دیے تھے جو الفاظ بیان نہ کر سکتے تھے۔

وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ گئے، اور آہستہ آہستہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہونے لگیں۔ پہلے صرف مسکراہٹیں، پھر شرمیلی سی ہنسی، پھر وہ نظریں جو دلوں تک اتر جاتی تھیں۔ پی کے کے ہر خاکے میں ایک کہانی تھی، اور شارلٹ کی ہر ہنسی اسے یقین دلاتی تھی کہ محبت ممکن ہے، چاہے حالات کتنے ہی تاریک کیوں نہ ہوں۔ اس میں کوئی منطق نہیں تھی، مگر یہ سچا تھا، حقیقی تھا، گویا تقدیر نے خود یہ منظر لکھ دیا ہو۔ چند ہفتوں بعد، انہوں نے روایتی ہندوستانی رسم کے مطابق نیو دہلی کی کھلی فضا میں شادی کر لی، درختوں کی چھاؤں اور پرندوں کی چہچہاہٹ کے درمیان، ایک نئی زندگی کی علامت کے طور پر۔

لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

شارلٹ کو سویڈن واپس جانا تھا، اور اس کا دل جدائی کے غم سے بھر گیا۔ اس نے پی کے کو اپنے ساتھ چلنے کو کہا، اس کا ٹکٹ خریدنا چاہا، تاکہ وہ ایک نئی زندگی شروع کر سکیں، مگر پی کے نے مسکراتے ہوئے کہا:
"میں تمہارے پاس اپنے طور پر آؤں گا... میرا انتظار کرنا۔"

اور یہ محض ایک وعدہ نہیں تھا، بلکہ محبت اور عزم کی ایک زندہ داستان بن گیا۔

1978 کے آغاز میں، پی کے نے اپنے گھر والوں اور دوستوں کو الوداع کہا، اپنی سائیکل پر ایک چھوٹا سا بیگ باندھا، اور نیو دہلی سے سویڈن تک اپنی زندگی کی سب سے بڑی سفر پر نکل پڑا۔ یہ سفر خطرات سے بھرا ہوا تھا: ناہموار راستے، اجنبی ملک، سخت سرحدیں، اور متغیر موسم۔ اس نے پاکستان، افغانستان، ایران، ترکی، یوگوسلاویہ، جرمنی، اور آخر کار ڈنمارک پار کیا، اس کے پاس صرف شارلٹ کا پتا تھا جو کاغذ پر لکھا ہوا تھا، اور ایک پختہ یقین کہ محبت اسے راستہ دکھائے گی۔

کبھی وہ سڑکوں پر سو گیا، کبھی لوگوں کے دیے ہوئے کھانے سے گزارا کیا، اور کبھی راہگیروں کے خاکے بنا کر تھوڑی سی رقم کمائی تاکہ سفر جاری رکھ سکے۔ ہر تھکاوٹ بھرا لمحہ ان کی محبت کی کہانی کا حصہ بن گیا، اور اس کی پیشانی پر پسینے کی ہر بوند اس کے وفادار ہونے کا ثبوت تھی۔ وہ نہ ہارا، نہ پیچھے ہٹا، اور اس کا دل ہی اس کا رہنما تھا۔

چار مہینوں کے بعد، 7000 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر طے کر کے، وہ آخرکار شارلٹ کے گھر پہنچ گیا۔ اس نے تھکے ہوئے ہاتھوں سے دروازہ کھٹکھٹایا، مگر اس کا دل محبت اور عزم سے بھرا ہوا تھا۔ اور جب شارلٹ نے دروازہ کھولا، تو الفاظ کی ضرورت نہیں رہی۔ خوشی کے آنسو اور حیرت ایک ہو گئے، اور اس نے اسے ایسے گلے لگایا جیسے وہ کبھی جدا ہوئے ہی نہیں تھے۔

انہوں نے رسمی طور پر شادی کی، ایک سادہ مگر محبت اور احترام سے بھری زندگی گزاری، بچے پیدا کیے، اور ان کی محبت ہر قدم پر روشن رہی۔ پی کے ایک معزز فنکار بن گیا اور سویڈش معاشرے کا ایک فعال رکن، مگر اس کا دل ویسا ہی رہا — اس یقین سے بھرا ہوا کہ محبت ہر رکاوٹ کو پار کر سکتی ہے۔

جب دل سچا ہو اور محبت حقیقی، تو انسان براعظموں کو پار کر سکتا ہے، ناممکن کو چیلنج کر سکتا ہے، اور وفا کو ایک روشن راستہ بنا سکتا ہے، جہاں خواب حقیقت بن جاتے ہیں، اور زندگی کسی بھی فرضی کہانی سے زیادہ خوبصورت ہو جاتی ہے۔

This text is copy but this story is reall,,,,

20/08/2025

Hi everyone! 🌟 You can support me by sending Stars - they help me earn money to keep making content you love.

Whenever you see the Stars icon, you can send me Stars!

پیج کے تمام ممبرز کو عید قرباں مبارک۔Fiaz Baloch  ゚viralシfypシ゚viralシalシ
07/06/2025

پیج کے تمام ممبرز کو عید قرباں مبارک۔
Fiaz Baloch
゚viralシfypシ゚viralシalシ

02/02/2025

Follow my page and share videos,

Address

Muzaffargarh

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Fiaz Baloch posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share