07/07/2023
💔💔شہادت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ( 18 ذوالحجہ)👇
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم اما بعد ۔۔۔
لَقَدْ رَضِیَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ یُبَایِعُوْنَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ فَاَنْزَلَ السَّكِیْنَةَ عَلَیْهِمْ وَ اَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِیْبًا(18)
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام کے تیسرے خلیفہ اور انتہائی نرم طبیعت کے مالک تھے- حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اسلام کیلیے بے شمار خدمات ہیں اور اللہ کے پاک پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دوہرے داماد ہیں اور قبول اسلام سے پہلے انھیں ایک خواب آیا اور اسی خواب میں انھیں اسلام کی شناخت کے متعلق اشعار سننے کو ملے اور پھر چونکہ سفر پر تھے جوں ہی واپس لوٹتے ہیں مکہ کے حدود میں داخل ہوتے ہی یار غار؛ خلیفہ اول سیدنا حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات ہوتی ہے اور پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کر کے اسلام قبول کر لیتے ہیں
اب حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے ایمان کے ساتھ وفا کیسے کرتے ہیں؟
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے دولت مند خاندان سے تعلق رکھنے والے ہیں بڑے لاڈ میں پال کر بڑا کیا گیا لیکن جب اسلام قبول کر لیا ان کا چچا ہے حضرت عثمان غنی کو رسیوں کے ساتھ باندھ کر انھیں مارنے لگ گیا حتی کہ اتنا مارتا ہے اور کہتاہے اے عثمان محمد ﷺ کا کلمہ چھوڑ دے لیکن عثمان کہتے ہیں لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ ۔۔اے چچا نہیں ہے اللہ کے سوا کوئی الہ بھی نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں
حتی کہ چچا نے جب یہ سنا ہے اس نے حضرت عثمان کے کپڑے اتار کر رسیوں کے ساتھ باندھ عرب کی گرم ریت پر لٹاتا ہے اور دھوپ میں چھوڑے رکھتا ہے پھر کہتاہے اے عثمان محمد ﷺ کا کلمہ چھوڑ دے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پھر بھی نہیں چھوڑتے ہیں حتی کہ جب یہ طریقہ بھی کامیاب نہیں ہوتا حضرت عثمان کا چچا ان کو کھجور کے پتوں سے بنی ہوئی قالین میں ڈال کر آگ کا دھواں چھوڑتا ہے تا کہ عثمان کو سانس کا مسئلہ ہو اور وہ کلمہ چھوڑ دے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اے چچا
تجھ سے امید کرم ہوگی کہ جنھیں ہوگی
ہمیں تو دیکھنا یہ ہے تو ظالم کہاں تک ہے
اوو چچا تو اپنے ظالم کی انتہا تو کر سکتا ہے لیکن میں عثمان سے محمد ﷺ کا کلمہ نہیں چھڑوا سکتا
حضرت عثمان نے اپنے ایمان کی حفاظت کی- پھر ایک موقع بن چکا ہے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سارے صحابہ مسجد میں تشریف فرما ہیں اللہ کے پاک پیغمبر نے فرمایا کون بندہ ہے جو اس مسجد کی توسیع کرے گا حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا مسجد کی توسیع میں کروں گا چنانچہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد کے اردگرد کی تمام جگہ لے کر مسجد کی توسیع فر ما دی
حتی کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں اللہ کے پاک پیغمبر کی دو بیٹیاں ہیں ایک حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں اور دوسری حضرت رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں پہلے جب حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حضرت عثمان سے شادی ہوئی ہیں کچھ عرصہ گزرنے کے بعد حضرت ام کلثوم فوت ہوگئی ہیں حضرت عثمان بڑے رنجیدہ ہوگئے ہیں بڑے دکھ میں ہیں دوہرا دکھ ہے پہلا دکھ تو یہ ہے کہ رفیقہ حیات چھوڑ کر چلی جا چکی ہے اور دوسرا یہ ہے کہ اللہ کے پاک پیغمبر کے ساتھ داماد والی نسبت بھی ختم ہوگئی ہے اللہ کے پاک پیغمبر نے حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنی دوسری بیٹی سیدہ حضرت رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ شادی فر ما دی کچھ عرصہ گزرنے کے بعد حضرت رقیہ بھی فوت ہوگئی ہیں اللہ کے پاک پیغمبر نے فرمایا
"۔ اے میرے عثمان اگر میری اور بیٹیاں بھی ہوتیں میں تیرے نکاح میں دیتا چلا جاتا"
دوسرے مقام پر مفسرین لکھتے ہیں کہ اللہ کے پاک رسول نے فرمایا
"۔ اے عثمان اگر میری چالیس بیٹیاں بھی ہوتی تو تیرے نکاح میں دے دیتا"
اتنا اعلی مرتبے اور مقام والے صحابی حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
اور ایک اور موقع ہے کہ جب حضرت رقیہ بیمار ہیں ادھر دوسری طرف غزوہ ہے اور حضرت عثمان کو اللہ کے رسول نے فرمایا اے عثمان تو غزوے میں نہ جا تو رقیہ کا خیال رکھ لیکن جب غزوے میں فتح حاصل ہوتی ہے تو مال غنیمت میں سے حضرت عثمان کا بھی حصہ نکالا جاتا ہے
ایک بار اللہ کے پاک پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے میرے صحابہ کون ہے جو پانی کا کنواں خریدے اور جنت میں اپنا گھر بنا لے حضرت عثمان بھی بیٹھے ہیں اور اللہ کے پاک پیغمبر کے چہرے کو دیکھ رہے ہیں اور انھوں نے جب دیکھا کہ اللہ کے پاک پیغمبر کو سخت پیاس لگی ہے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ چپکے سے نکل گئے سیدھے یہودی کے پاس گئے جس کی ملکیت میں کنواں تھا جوں ہی یہودی سے کنواں خریدا پانی لے کر مسجد میں آگئے اور اللہ کے پاک پیغمبر کو پانی پیش فرمایا اللہ کے پاک پیغمبر نے جوں ہی پانی لینے کیلیے ہاتھ آگے بڑھائے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں اے میرے محمد ﷺ میری دلی تمنا یہ ہے یہ پانی تو لایا ہوں مگر اپنے ہاتھوں سے آپ کو پلانا چاہتاہوں
جوں ہی حضرت عثمان اپنے ہاتھوں سے پانی پلاتے ہیں اور اللہ کے پاک پیغمبر پانی پیتے ہیں اور فرماتے ہیں
تلک بتلک یا عثمان
اے عثمان ادلے کا بدلے بھی ہونا ہے
آج دنیا میں پانی میں پی رہا ہوں پیالہ تیرے ہاتھ میں ہے جب روز قیامت جنت میں جائیں گے پانی تو عثمان پی رہا ہوگا پیالہ میں محمد کے ہاتھ میں ہوگا . اللہ ہو اکبر
حتی کہ حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں ایک دن اللہ کے پاک پیغمبر اپنے حجرے میں بیٹھے اور پندلی سے کپڑا ہٹایا ہوا تھا اچانک حضرت صدیق اکبر آگئے اللہ کے پاک یوں ہی بیٹھے رہے پھر تھوڑی دیر بعد حضرت عمر آگئے اللہ کے پاک پیغمبر یوں ہی بیٹھے رہے جوں ہی حضرت عثمان آتے ہیں اللہ کے پاک پیغمبر فورا کپڑے سے پنڈلی تو ڈھانپ لیتے ہیں جب یہ تینوں صحابہ چلے گی حضرت عائشہ فرماتی ہیں میں نے پوچھا کہ اللہ کے پاک رسول جی حضرت عثمان کے آنے پر آپ نے پنڈلی کیون ڈھانپ دی اس وقت اللہ کے پاک رسول نے ایسے الفاظ بیان فرمائے جو سونے سے لکھنے کے قابل حروف ہیں اللہ کے پاک پیغمبر نے فرمایا
"اے عائشہ کیا میں اس عثمان کا حیاء نہ کروں جس کا حیاء اللہ کے فرشتے کرتے ہیں"
حتی کہ جب اللہ کے پاک پیغمبر مدینہ سے حدیبیہ کے مقام پر پہنچے چونکہ ارادہ مکہ کے طواف کا تھا لیکن ادھر مکہ والے طواف کی اجازت نہیں دیتے تھے اللہ کے پاک پیغمبر نے فرمایا اوو عمر جا مکہ سے والوں ڈے بول ہمیں طواف کی اجازت دیں حضرت فاروق اعظم کہتے ہیں اللہ کے پاک پیغمبر جی میں آپ کی بات ٹالتاتو نہیں ہوں مگر میرا لہجہ اور بڑی طبیعت سخت ہے اس لیے معاملات خراب نہ ہو جائیں میں چاہتا ہوں حضرت عثمان کو بھیج دیں کیونکہ وہ بڑی نرم طبیعت کا مالک ہے اور وہان حضرت عثمان کے جان پہچان والے بھی بہت سے ہیں جوں ہی حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہان جاتے ہیں اور ان لوگوں سے کہتے ہیں اوو لوگو ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت میں 1400 صحابہ ہیں ہمیں طواف کرنے دو وہ مکے والے کہنے لگے کہ اوو عثمان ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو طواف کی اجازت نہیں دیں گے اور اگر صرف عثمان تم طواف کرنا چاہتے ہو تو کر سکتے ہو اس پر حضرت عثمان نے ایسے الفاظ اپنی زبان سے ادا کیے جو سونے سے لکھنے کے قابل ہیں
حضرت عثمان کہتے ہیں اے مکے والو
" جس عبادت کو محمد نہ کریں میں عثمان اس عبادت کو عبادت ہی نہیں سمجھتا میں طواف نہیں کروں گا"
اوو لوگو حالانکہ عمرہ پہلے سے عبادت تھا لیکن حضرت عثمان نے فرمایا جس عبادت کو محمد نہ کریں میں عثمان اس کو عبادت نہیں سمجھتا لیکن آج پندروی صدی کا دور ہے میلاد بھی منایا جا رہا اسے عبادت بھی سمجھا جا رہا ہے حالانکہ اللہ کے نبی نے ایک بار بھی نہیں منایا نہ صحابہ نے منایا ہے معلوم ہوگیا جس عبادت کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہ کریں وہ عبادت عبادت ہو سکتی نہیں ہے
چنانچہ افواہیں پھیل گئیں کہ مکہ والوں نے حضرت عثمان کو شہید کر دیا حالانکہ انھیں شہید نہیں کیا گیا بلکہ قید کر دیا گیا ادھر اللہ کے پاک پیغمبر حدیبیہ کے مقام پر 1400 صحابہ سے بیعت لے رہے ہیں اور اس بیعت کو بیعت رضوان کہا جاتا ہے اللہ فرماتے ہیں
لَقَدۡ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اِذۡ یُبَایِعُوۡنَکَ تَحۡتَ الشَّجَرَۃِ
پکی بات ہے اللہ ان مومنوں سے راضی ہوگیا جو درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے
اللہ کے پاک پیغمبر نے اپنا ہاتھ رکھا اوپر 1400 صحابہ نے ہاتھ رکھا اللہ کے پاک نے اپنا دوسرا ہاتھ اٹھاکر فرمایا
ھذا ید العثمان
اووو لوگو یہ محمد کا ہاتھ نہیں بلکہ عثمان کا ہاتھ ہے اللہ کے پاک پیغمبر نے ایک ہاتھ نیچے رکھا اوپر 1400 صحابہ کے ہاتھ تھے اللہ کے پاک پیغمبر نے اپنا دوسرا ہاتھ سب سے اوپر رکھا
اللہ فرماتے ہیں یہ کافی نہیں تھا
ید اللہ فوق ایدیھم
نیچے تو تم سب کے ہاتھ تھے اوپر تو میں اللہ کا بھی ہاتھ تھا
حتی کہ آج کل جو لوگ کہتے ہیں حضرت عثمان اور حضرت علی کے درمیان دشمنی تھی یاد رکھنا یہ سب سے بڑی بکواس کرتے ہیں کیونکہ جب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت فاطمہ کی شادی ہو رہی ہے جہیز دیا جا رہا ہے تو حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے دیا جا رہا ہے۔
اتنی عظیم اور بےشمار خدمات حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سر انجام دیں
افسوس ہے بہت افسوس ہے میں یہ دعوی سے کہہ سکتا ہوں کسی کو نہیں پتہ ہوگا کہ 18 ذوالحجہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کا دن ہے کیونکہ آج کے مسلمانوں کو حضرت عثمان کی شہادت کا پتہ ہے نہ حضرت عمر کی شہادت کا پتہ ہے
یہ وہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو قرآن پڑھ رہے تھے تو ان پر دشمنوں نے حملہ کیا اور یوں 18 ذوالحجہ کو ان کا یوم شہادت ہے۔بہت عظیم ہستیاں تھیں جنھوں نے اپنے خون اور جان کی قربانی تو دے دی مگر اسلام کی ایسی خدمت کی جو کبھی بھولائی نہیں جا سکتی
اللہ سے دعا ہے اللہ ہمیں بھی عمل کی توفیق دے اور اسلام کے رستے پر چلنے کی توفیق دے قرآن کے احکامات کو سمجھنے سمجھانے اور ان پر عمل کی توفیق دے اور طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنانے کی توفیق دے .
آمین ثم آمین یا رب العالمین
# رضی اللہ عنہ
عبد الستار خطیب جامع مسجد طوبی مظفرگڑھ
خطبہ جمعہ 18ذوالحجہ
بمقام جامع مسجد طوبی مظفرگڑھ