M Nehal Abbasi

M Nehal Abbasi MNA online shop

وطن کی مٹی گواہ رہنا 💚🏠
13/08/2025

وطن کی مٹی گواہ رہنا 💚🏠

12/08/2025

Watch, follow, and discover more trending content.

کسی کو کوئی شک یا کوئی شکوہ ہو تو کمنٹ میں ضرور بتائیں
06/08/2025

کسی کو کوئی شک یا کوئی شکوہ ہو تو کمنٹ میں ضرور بتائیں

M Nehal Abbasi
03/08/2025

M Nehal Abbasi

🙏😥😲🥲🥲اس قدر بدترین دور بھی آئے گا کبھی سوچا نہ تھا۔ ہر دن پہلے سے زیادہ دردناک اور بھیانک خبر سامنے آتی ہے جسے پڑھ کر جھ...
25/07/2025

🙏😥😲🥲🥲
اس قدر بدترین دور بھی آئے گا کبھی سوچا نہ تھا۔
ہر دن پہلے سے زیادہ دردناک اور بھیانک خبر سامنے آتی ہے جسے پڑھ کر جھرجھری دوڑ جاتی ہے ، دل لرزنے لگتا ہے ،روح کانپ اٹھتی ہے اور دماغ اپنی سدھ بدھ کھو دیتا ہے۔

کراچی کا دس سالہ خوبصورت سفیان ہنسی خوشی چھٹیاں گذارنے، ماں کے ساتھ ننھیال مانسہرہ گیا تھا۔ دو روز قبل یعنی بروز منگل نانا کے گھر کے قریب مقیم ایک پڑوسی اسے کتا دکھانے کے بہانے ساتھ لے گیا۔ گھر سے کھیلنے کا کہہ کر نکلنے والا سفیان دو پیروں پر چل کر گھر سے گیا لیکن دوبارہ گھر واپس نہ لوٹ پایا۔

گمشدگی کے چوبیس گھنٹے بعد سفیان کی لاش برساتی نالے ملی جس کا سینہ چیرا ہوا تھا۔ چیرا ہوا حصہ ادھ سلا اور ادھ ادھڑا ہوا تھا جب کہ لاش کا سر کٹا ہوا اور غائب تھا۔ بچے کی لاش کی ایسی حالت دیکھ کر سفیان کی ماں شدت غم سے نڈھال ہو کر دیواروں سے ٹکریں مارتی رہی یہاں تک دیواروں سے سر مار مار کر خود کو لہولہان کرلیا۔ بچے کا باپ جس نے بیٹے کو چھٹیاں گزارنے مانسہرہ بھیجا تھا اسی بیٹے کا جنازہ پڑھنے پہنچا۔ پولیس نے بہت کوشش کی کہ لاش کا سر مل جائے لیکن نہ مل سکا اور بچے کی ماں سر کے بغیر لاش دفنانے کو تیار نہ تھی۔ اسی دوران کچھ لوگ گرفتار کیے گئے جن میں سے نجیب اللہ نامی ایک شخص نے قتل کا اعتراف کرلیا۔ اہل خانہ کو ڈر تھا کہ اگر بچے کا دھڑ دفنا دیا تو پولیس سر نہیں ڈھونڈے گی۔ پولیس کے بہت سمجھانے کے بعد کہ جب تک بچے کا سر نہیں مل جاتا وہ ڈھونڈتے رہیں گے بالآخر بچے کا جنازہ پڑھا گیا اور جنازہ پڑھنے کے ایک گھنٹے بعد قاتل کے گھر کے قریب سے بچے کی چہل اور سر برآمد ہوگیا۔

یہ سب کس قدر خوفناک ہے کیا کوئی تصور بھی کر سکتا ہے۔ کیسے ایک انسان بربریت کی اس حد تک پہنچ جاتا ہے کہ دوسرے انسان سے ظلم و زیادتی کرتا ہے ،سر تن سے جدا کردیتا ہے ، اس کے سینے کو چھری سے چیرتا ہے ، اس کے جسم سے اعضا باہر نکالتا ہے اور واپس سوئی سے سیتا ہے۔ کوئی اس اذیت کا سوچ سکتا ہے جو دس سال کے سفیان نے سہی ہے۔ وہ کیسے سہما ہوگا ، کتنا ڈرا ہوگا ، کیسے کیسے تڑپا ہوگا ، جان بچانے کے لیے ہاتھ جوڑے ہوں گے ، منتیں کی ہوں گی ، ماں کو پکارا ہوگا ، اللہ کو یاد کیا ہوگا اور تھک ہار کر کیسے خاموش ہوا ہوگا۔

اتنی بے حسی
اتنی درندگی
ایسی بربریت
استغفراللہ اللہ ہم پر رحم کرے۔
ہر روز ایک نئی خبر اور ہر ہر خبر پہلے سے بھی بھیانک ، دردناک اور بدترین ہوتی ہے؟

ظلم کے لیے کوئی بھی وجہ قابل قبول نہیں ہے۔ ظالم بہر صورت مجرم ہے۔ کسی بھی انسان کی جان لینے والے کو بھی جینے کا کوئی حق نہیں ملنا چاہیے۔ اور کسی بچے کی جان لینے والے کو درندے کو بیچ چوراہے پر پھانسی دینی چاہیے تاکہ معاشرے میں اس مجرم جیسا سوچنے والے ذہنوں کو عبرت حاصل ہو اور ایسا کچھ کرنا تو دور سوچنے سے قبل ہی ان کی روح کانپ اٹھے۔

اللہ تعالیٰ سفیان کی والدہ اور باقی گھر والوں کو صبر دے ، اللہ تعالیٰ ہم سب کے بچوں کی عزتیں اور جانیں محفوظ رکھے۔ آمین
فی الحال پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے نہیں آئی لیکن بچے کی لاش کی حالت بتارہی ہے کہ ضرور اس کے پیچھے کوئی بہت بڑا گینگ ہے۔ سر کاٹنا ، جسم چیرنا اور اسے واپس سینا یہ کسی اکیلے شخص کا کام نہیں ہوسکتا ہے۔اس ملک میں قاتلوں کا بچنا بہت آسان ہے۔ اس لیے اپنے بچوں اور آئندہ نسلوں کی حفاظت کے لیے آواز بلند کریں۔ اس معاملے پر اپنی اپنی وال پر ضرور لکھیں یا شیئر کریں تاکہ قاتل اور اس کے گینگ کو قرار واقعی سزا مل سکے۔

ایڈٹ پوسٹ:
ابھی خبر آرہی ہے کہ ملزم پولیس کی تحویل میں اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا ہے۔ جب کہ اس کے ہلاک ہونے سے پہلے اس کے گینگ تک پہنچنا ضروری تھا۔ یہ کام کسی اکیلے انسان کا کیسے ہوسکتا ہے۔ اگر اعضاء نکالے گئے ہیں تو وہ کس کے حوالے کیے گئے؟ کہاں محفوظ ہیں یا کہاں اسمگل ہوں
گے؟
جادو ٹونے میں استعمال ہوئے ہیں یا ڈیپ ویب میں استعمال ہوئے ہیں
ان سوالات کے جوابات کون دے گا؟

Address

Zila Council Chowk Muzaffargarh
Muzaffargarh
34200

Telephone

+923017902679

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when M Nehal Abbasi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to M Nehal Abbasi:

Share