Owaisi Media

Owaisi Media Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Owaisi Media, Media/News Company, Markaz e Owaisiyan, Narowal.

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ۔۔۔ جمعہ مبارک۔۔۔🌳☘️🌴🌳💞بھوکے کو کھانا کھلانے سے زیادہ افضل کوئی صدقہ ن...
02/05/2025

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ۔۔۔ جمعہ مبارک۔۔۔🌳☘️🌴🌳
💞بھوکے کو کھانا کھلانے سے زیادہ افضل کوئی صدقہ نہیں :💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞

1۔ قرآن حکیم میں کھانا کھلانے کی فضیلت :

1۔ کھانا کھلانے کے باب میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مومنین کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا :
وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًاO إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورًاO
’’اور (اپنا) کھانا اﷲ کی محبت میں (خود اُس کی طلب و حاجت ہونے کے باوُجود اِیثاراً) محتاج کو اور یتیم کو اور قیدی کو کھلا دیتے ہیںo (اور کہتے ہیں کہ) ہم تو محض اللہ کی رضا کے لیے تمہیں کھلا رہے ہیں، نہ تم سے کسی بدلہ کے خواست گار ہیں اور نہ شکرگزاری کے (خواہش مند) ہیںo‘‘
الدهر، 76 : 8، 9
2۔ مناسکِ حج میں سے ایک قربانی کے جانور ذبح کرنا ہے۔ اللہ رب العزت نے ذبیحہ کے گوشت کو خود کھانے اور باقی ضرورت مندوں کو کھلانے کاحکم دیا ہے :
فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِيرَO
’’پس تم اس میں سے خود (بھی) کھاؤ اور خستہ حال محتاج کو (بھی) کھلاؤo‘‘
الحج، 22 : 28
ایک اور مقام پر فرمایا :
فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ.
’’تو تم خود (بھی) اس میں سے کھاؤ اور قناعت سے بیٹھے رہنے والوں کو اور سوال کرنے والے (محتاجوں) کو بھی کھلاؤ۔‘‘
الحج، 22 : 36
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو کھانے کی دعوت پر بلایا کرتے تھے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوا :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَن يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ.
’’اے ایمان والو! نبیء (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو سوائے اس کے کہ تمہیں کھانے کے لیے اجازت دی جائے (پھر وقت سے پہلے پہنچ کر) کھانا پکنے کا انتظار کرنے والے نہ بنا کرو، ہاں جب تم بلائے جاؤ تو (اُس وقت) اندر آیا کرو پھر جب کھانا کھاچکو تو (وہاں سے اُٹھ کر) فوراً منتشر ہو جایا کرو اور وہاں باتوں میں دل لگا کر بیٹھے رہنے والے نہ بنو۔‘‘
الأحزاب، 33 : 53
اِن آیاتِ مبارکہ سے واضح ہے کہ کھانے کی دعوت دینا اور اپنے دوست اَحباب، ضرورت مندوں، محتاجوں اور بے کسوں کو کھانا کھلانا عین سنتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حکم خداوندی ہے۔

2۔ اَحادیثِ مبارکہ میں کھانا کھلانے کی ترغیب

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کئی مواقع پر غرباء و مساکین اور رشتہ داروں اور مستحقین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دی ہے۔ اس حوالے سے چند اَحادیث مبارکہ ذیل میں درج کی جاتی ہیں :
1۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اﷲ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کسی شخص نے سوال کیا : بہترین اسلام کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
تطعم الطعام وتقرأ السّلام علي من عرفت ومن لم تعرف.
’’تو کھانا کھلائے یا سلام کرے اُس شخص کوجسے تو پہچانتا ہو یا نہ پہچانتا ہو۔‘‘
1. بخاري، الصحيح، کتاب الإيمان، باب إطعام الطعام من الإسلام، 1 : 13، رقم : 12
2. بخاري، الصحيح، کتاب الإيمان، باب إفشاء السّلام، 1 : 19، رقم : 28
3. بخاري، الصحيح، کتاب الإستئذان، باب السّلام للمعرفة وغيراالمعرفة، 5 : 2302، رقم : 5882
4. مسلم، الصحيح، کتاب الإيمان، باب تفاضل الإيمان، 1 : 65، رقم : 39
5. أبو داود، السنن، کتاب الأدب، باب في إفشاء السّلام، 4 : 350، رقم : 5194
6. نسائي، السنن، کتاب الإيمان، باب أي الإسلام خير، 8 : 107، رقم : 5000
7. ابن ماجه، السنن، کتاب الأطعمة، باب إطعام الطعام، 2 : 1083، رقم : 3253
2۔ حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت مدینہ تشریف لائے تو اَوّل کلام جو میں نے ان سے سنا وہ یہ تھا :
ياأيها الناس! أفشوا السّلام، وأطعموا الطّعام، وصلّوا والنّاس نيام تدخلون الجنّة بسلام.
’’اے لوگو! سلام عام کرو اور کھانا کھلاؤ، اور نماز پڑھو جب لوگ سو رہے ہوں، تم سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔‘‘
1. ترمذي، الجامع الصحيح، کتاب صفة القيامة والرقائق والورع، 4 : 652، رقم : 2485
2. ابن ماجه، السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب في قيام الليل، 1 : 423، رقم : 1334
3. ابن ماجه، السنن، کتاب الأطعمة، باب إطعام الطعام، 2 : 1083، رقم : 3251
4. أحمد بن حنبل، المسند، 5 : 451، رقم : 23835
5. دارمي، السنن، 1 : 405، رقم : 1460
3۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
أعبدوا الرحمن، وأطعموا الطّعام، وأفشوا السّلام، تدخلوا الجنّة بسلام.
’’تم رحمان کی عبادت کرو اور کھانا کھلاؤ اور سلام عام کرو، سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔‘‘
1. ترمذي، الجامع الصحيح، کتاب الأطعمة، باب ما جاء في فضل إطعام الطعام، 4 : 2870، رقم : 1855
2. أحمد بن حنبل، المسند، 2 : 170، رقم : 6587
3. دارمي، السنن، 2 : 148، رقم : 2081
4. بزار، البحر الزخار (المسند)، 6 : 383، رقم : 2402
5. بخاري، الأدب المفرد، 1 : 340، رقم : 981
4۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے کثرت کے ساتھ کھانا کھلانے کا شکوہ کیا اور اسے اِسراف قرار دیا، تو انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان کا حوالہ دیا :
خيارکم من أطعم الطّعام، وردّ السّلام.
’’تم میں سے بہترین وہ ہیں جو کھانا کھلاتے ہیں اور سلام کا جواب دیتے ہیں۔‘‘
1. أحمد بن حنبل، المسند، 6 : 16، رقم : 23971، 23974
2. طحاوي، شرح معاني الآثار، 4 : 166، 167، رقم : 7105
3. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 4 : 310، رقم : 7739
4. بيهقي، شعب الإيمان، 6 : 478، رقم : 8973
5۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
من أطعم أخاه خبزاً حتي يشبعه، وسقاه ماء حتي يرويه، بعّده اﷲ عن النار سبع خنادق بُعد ما بين خندقين مسيرة خمسمائة سنة.
’’جو شخص اپنے کسی بھائی کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائے اور پانی پلائے گا اللہ تعالیٰ اُسے (دوزخ کی) آگ سے سات خندق جتنے فاصلے کی دوری پَر کر دے گا، اور دو خندقوں کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہے۔‘‘
1. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 4 : 144، رقم : 7172
2. طبراني، المعجم الأوسط، 6 : 320، رقم : 6518
3. بيهقي، شعب الإيمان، 3 : 218، رقم : 3368
4. ديلمي، الفردوس بمأثور الخطاب، 3 : 576، رقم : 5807
5. منذري، الترغيب والترهيب من الحديث الشريف، 2 : 36، رقم : 1403
6. هيثمي، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، 3 : 130
اِن تمام اَحادیث سے یہ نتیجہ اَخذ ہوا کہ اپنے بیگانے کی تمیز کے بغیر کسی کو بھی کھانا کھلانا بہترین عمل ہے۔ یہ بھی پتہ چلا کہ کھانا کھلانے سے دوزخ سے رہائی ملتی ہے اور جنت میں ٹھکانہ ملتا ہے۔ لہٰذا اگر عام دنوں میں کسی بھوکے اور محتاج کو کھانا کھلانے کا اتنا زیادہ ثواب ہے تو جس دن بے کسوں کے والی، بے آسروں کے آسرا اور بے سہاروں کے سہارا سرورِ کونین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اِس عالم آب و گل میں تشریف آوری ہوئی اُس موقع پر لوگوں کو کھانا کھلانا کتنے اَجر کا باعث ہوگا۔

( جہاں بھی بھوکا پیاسا یتیم مسکین نظر ائے تو اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی رضا کی خاطر کھانا پانی ضرور پلایا کریں سب سے افضل صدقہ جاریہ ھے )
اللہ تعالی عمل کی توفیق دے۔آمین
منجانب۔۔۔ پیرمحمدتبسم بشیر اویسی پیراویسی 💞🌳☘️
💞💞💞سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال 💞🌳☘️🌴
💞💞💞صدر تحریک اصلاح ملت پاکستان 💞🌳☘️🌴🌳
💞💞💞چئیرمین ادارہ تاجداریمن پاکستان 💞🌳☘️🌴🌳
💞💞💞مرکزی امیر پاکستان علماء مشائخ اتحاد کونسل 💞

آج ان شاء اللہ ان شاء اللہ ان شاء اللہ💥💥💥💥💥
02/05/2025

آج ان شاء اللہ ان شاء اللہ ان شاء اللہ💥💥💥💥💥

🌍 *السَّلَاْم عَلَيْكُمْ وَ رَحْمَةُ اللّٰهِ وَ بَرَكَاتُهُ*  🌍  اھم پیغام♥️        🌐🌾💖💖💖باپ کی عظمت و شان 💖💖💖🌾🌐ﺍﯾﮏ شخص ...
29/04/2025

🌍 *السَّلَاْم عَلَيْكُمْ وَ رَحْمَةُ اللّٰهِ وَ بَرَكَاتُهُ* 🌍 اھم پیغام♥️
🌐🌾💖💖💖باپ کی عظمت و شان 💖💖💖🌾🌐

ﺍﯾﮏ شخص ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﯽ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﮐﯽﮐﮧ ﯾﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ
ﻣﯿﺮﺍ ﺑﺎﭖ ﻣﺠﮫ ﺳﮯﭘﻮﭼﮭﺘﺎ نہیں ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﺍ ﺳﺎﺭﺍ ﻣﺎﻝ ﺧﺮﭺ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ ﮬﮯ

آپ ﷺ ﻧﮯ ﺍس ﮐﮯ والد محترم ﮐﻮ بلوایا،

ﺟﺐ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﻮ ﭘﺘﺎ ﭼﻼ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﺭﺳﻮﻝﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ و ﺳﻠﻢ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﮐﯽ ﮬﮯ ﺗﻮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺭﻧﺠﯿﺪﮦ ﮬﻮﺋﮯ.

ﺍﻭﺭ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮟﺣﺎﺿﺮﯼ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﭼﻠﮯ

ﭼﻮﻧﮑﮧ ﻋﺮﺏ ﮐﯽ ﮔﮭﭩﯽ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﺗﮭﯽ
ﺗﻮ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺠﮫ ﺍﺷﻌﺎﺭ ﺫﮨﻦ ﻣﯿﮟ کہتے ہوئے پہنچا.

ﺍﺩﮬﺮ ﺑﺎﺭﮔﺎﮦ ﺭﺳﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭽﻨﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯﺣﻀﺮﺕ ﺟﺒﺮﺍئیل ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺿﺮ ﮬﻮﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ

ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﺒﺤﺎﻧﮧ ﻭ ﺗﻌﺎلی ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﺎ معاملہ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﺳﻨﺌﯿﮯ ﮔﺎ ﭘﮩﻠﮯ ﻭﮦ ﺍﺷﻌﺎﺭ ﺳﻨﯿﮟ ﺟﻮ ﻭﮦ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﮨﻮﮮﺁ ﺭھﮯ ﮬﯿﮟ.

ﺟﺐ ﻭﮦ ﺣﺎﺿﺮ ﮨﻮﮮ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯﻓﺮﻣﺎﯾﺎ
ﮐﮧﺁﭖ ﮐﺎ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﺑﻌﺪ ﻣﯿں ﺳﻨﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﭘﮩﻠﮯ ﻭﮦ ﺍﺷﻌﺎﺭﺳﻨﺎﺋﯿﮯ ﺟﻮ ﺁﭖ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﮬﻮﮮ ﺁﺋﮯ ﮬﯿﮟ.

ﻭﮦ ﻣﺨﻠﺺ ﺻﺤﺎﺑﯽ ﺗﮭﮯ ﯾﮧ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻭﮦ ﺭﻭﻧﮯ ﻟﮕﮯ... ﮐﮧ

ﺟﻮ ﺍﺷﻌﺎﺭ ﺍﺑﮭﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﺯﺑﺎﻥ ﺳﮯ ﺍﺩﺍ بھی ﻧﮩﯿﮟ ہوئے، ﻣﯿﺮﮮ اپنے ﮐﺎﻧﻮﮞ ﻧﮯ ابھی ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻨﮯ ﺁﭖ کے ﺭﺏ ﻧﮯ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺳﻦ ﻟﺌﯿﮯ

اور آپ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ کو بتا بهی دیا. ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﮐﯿﺎ ﺍﺷﻌﺎﺭ ﺗﮭﮯ ﮨﻤﯿﮟ بهی ﺳﻨﺎﺋﯿﮟ

ﺍس ﺻﺤﺎﺑﯽ ﻧﮯ ﺍﺷﻌﺎﺭ ﭘﮍﮬﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﮯ

( ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﻥ ﮐﺎ آسان ﺗﺮﺟﻤﮧ بتانے کی کوشش کرتے ہیں، کیونکہ جو اشعار تھے اور جس اعلی پائے کے تھے اور جو جذبات کی کیفیت تھی، ان کی صحیح ترجمانی اردو میں مشکل ہے بہرحال اشعار کچھ اس طرح سے تھے کہ )

ﺍﮮ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﯿﭩﮯ ! ﺟﺲ ﺩﻥ ﺗﻮ ﭘﯿﺪﺍ ﮬﻮﺍ

ﮨﻤﺎﺭﯼ محنت ﮐﮯ ﺩﻥ ﺗﺒﮭﯽ ﺳﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮬﻮﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ.
ﺗﻮ ﺭﻭﺗﺎ ﺗﮭﺎ ، ﮨﻢ ﺳﻮ ﻧﮩﯿﮟﺳﮑﺘﮯﺗﮭﮯ.

ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﺗﺎ ﺗﻮ ﮨﻢ ﮐﮭﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﮯ ﺗﮭﮯ.

ﺗﻮ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﮬﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﻮ ﺗﺠﮭﮯ ﻟیئے ﻟﯿﺌﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﻃﺒﯿب ﮐﮯ ﭘﺎﺱ کبھی کسی کے پاس علاج معالجے کے لیے مارے مارے پھرتے تھے ﮐﮧ ﮐﮩﯿﮟ تجھے کچھ ہو نہ جائے. ﮐﮩﯿﮟ ﻣﺮ ﻧﮧ ﺟﺎﺋﮯ

حالانکہ ﻣﻮﺕ ﺍﻟﮓ ﭼﯿﺰ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﺍﻟﮓ ﭼﯿﺰ ﮬﮯ

ﭘﮭﺮ ﺗﺠﮭﮯ ﮔﺮﻣﯽ ﺳﮯ ﺑﭽﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﯿﮟ ﺩﻥ ﺭﺍﺕ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﺗﺎ ﺭﮨﺎ

ﮐﮧﻣﯿﺮﮮ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﻮ ﭨﮭﻨﮉﯼ ﭼﮭﺎؤﮞ ﻣﻞ ﺟﺎﮮ

ﭨﮭﻨﮉ ﺳﮯ ﺑﭽﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﺘﮭﺮ ﺗﻮﮌﮮ

ﺗﻐﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﭨﮭﺎﺋﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﮔﺮمی ﻣﻞ ﺟﺎﮮ

ﺟﻮ ﮐﻤﺎﯾﺎ ﺗﯿﺮﮮ ﻟﯿﺌﮯ، ﺟﻮ ﺑﭽﺎﯾﺎ ﺗﯿﺮﮮ ﻟﯿﺌﮯ

ﺗﯿﺮﯼ ﺟﻮﺍﻧﯽ ﮐﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﺌﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﻥ ﺭﺍﺕ ﺍﺗﻨﯽ ﻣﺤﻨﺖ ﮐﯽ ﮐﮧ اب ﻣﯿﺮﯼ ﮨﮉﯾﺎﮞ تک کمزور ﮨﻮ گئی ہیں لیکن تو کڑیل جوان ہو گیا ھے

ﭘﮭﺮ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﺧﺰﺍﮞ ﻧﮯ ﮈﯾﺮﮮ ڈال ﻟﺌﮯ لیکن ﺗﺠﮫ ﭘﺮ ﺑﮩﺎﺭ ﺁﮔﺌﯽ...

ﻣﯿﮟ ﺟﮭﮏ ﮔﯿﺎ تو سیدها هو گیا

ﺍﺏ میری خواہش اور ﺍﻣﯿﺪ پوری ہوئی
ﮐﮧ ﺍﺏ ﺗﻮ ﮨھﺮﺍ ﺑﮭﺮﺍ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﮬﮯ

ﭼﻞﺍﺏ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﺁﺧﺮﯼ ﺳﺎﻧﺴﯿﮟ ﺗﯿﺮﯼ ﭼﮭﺎﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﮔﺰﺍﺭﻭﮞ ﮔﺎ

ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺟﻮﺍﻧﯽ ﺁﺗﮯ ﮬﯽ ﺗﯿﺮﮮ ﺗﯿﻮﺭ ﺑﺪﻝ ﮔﺌﮯ

ﺗﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻣﺎﺗﮭﮯ ﭘﺮ ﭼﮍﮪ ﮔﺌﯿﮟ....

ﺗﻮ ﺍﯾﺴﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﺎ ہے ﮐﮧ جیسے ﻣﯿﺮﺍ ﺳﯿﻨﮧ ﭘﮭﺎﮌ ﮐﺮ ﺭﮐﮫ ﺩﯾﺘﺎ ہے

ﺗﻮ ﺍﯾﺴﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﺎ ﮐﮧ ﮐوئی غلام ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﺴﮯ ﻧﮩﯿں کرتا ﭘﮭﺮ

ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ساری زندگی کی ﻣﺤﻨﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ
ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮﺍ ﺑﺎﭖ ﻧﮩﯿﮟ ﻧﻮﮐﺮ ﮬﻮﮞ....

ﻧﻮﮐﺮ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﮐﻮئی ﺍﯾﮏ ﻭﻗﺖ ﮐﯽ ﺭﻭﭨﯽ ﺩﮮ ﮨﯽ ﺩﯾﺘﺎ ﮬﮯ...

ﺗﻮ ﻧﻮﮐﺮ ﺳﻤﺠﮫ ﮐﺮ ﮨﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺭﻭﭨﯽ ﺩﮮ ﺩﯾﺎ ﮐﺮ....

ﯾﮧ ﺍﺷﻌﺎﺭ ﺳﻨﺎﺗﮯ ﺳﻨﺎﺗﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے چہرہ مبارک ﭘﺮ پڑی تو دیکھا کہ

ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠﻢ ﺍﺗﻨﺎ ﺭﻭﺋﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﺩﺍﮌﮬﯽ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺗﺮ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ

ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠﻢ جلال ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﮕﮧ ﺳﮯ ﺍﭨﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﭩﮯ کا گریبان پکڑ کر ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ
انت و ما لک لا بیک
ﺗﻮ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﺮﺍ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﺎﭖ ﮐﺎ ھﮯ
ﺗﻮ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﺮﺍ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﺎﭖ ﮐﺎ ھﮯ
ﺗﻮ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﺮﺍ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﺎﭖ ﮐﺎ ھﮯ
( تفسیر قرطبی)

اللہ کریم سے دعاء ھے
{ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا}
اے میرے رب ان (میرے والدین) پر رحم فرما جس طرح
انہوں نے بچپن میں مجهے شفقت سے پالا هے۔۔۔۔
▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬
▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬
*حضرت انس بن مالک کا بیان ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، نہ حسد کرو، نہ غیبت کرو اور اللہ تعالیٰ کے بندے اور بھائی بھائی بن کر رہو اور کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق رکھے۔ ( صحیح بخاری )*
🌷 *منجانب۔۔۔۔ پیرمحمدتبسم بشیر اویسی پیراویسی * 🌷
🌷🌷🌷۔۔۔ سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال 🌷♥️🌷
🌷🌷🌷۔۔۔۔صدر تحریک اصلاح ملت پاکستان 🌷♥️🌷♥️
🌷🌷🌷۔۔۔چٸیرمین ادارہ تاجداریمن پاکستان 🌷♥️🌷♥️
🌷🌷🌷 مرکزی امیر پاکستان علماء مشائخ اتحاد کونسل 🌷

ماشاءاللہ💥💥💥💥💥
29/04/2025

ماشاءاللہ💥💥💥💥💥

Address

Markaz E Owaisiyan
Narowal

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Owaisi Media posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Owaisi Media:

Share