Owaisi Media

Owaisi Media Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Owaisi Media, Media/News Company, Markaz e Owaisiyan, Narowal.

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ۔۔۔ ترکی روانگی سے قبل برمنگھم UK سے اھم و قابل عمل پیغام۔۔۔۔۔۔۔🌹🌹🌹قرا...
09/11/2025

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ۔۔۔ ترکی روانگی سے قبل برمنگھم UK سے اھم و قابل عمل پیغام۔۔۔۔۔۔۔
🌹🌹🌹قرآن حکیم اور فکر اقبال رحمۃ اللہ علیہ🌹🌹🌹
9 نومبر یوم پیداٸش مفکر پاکستان پر خصوصی تحریر
🌴🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌴
اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ دین ’’دین اسلام‘‘ کو تمام ادیان عالم میں یہ خصوصیت حاصل ہے کہ اس نے اپنے پیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے کے بارے میں تفصیلی ہدایات دی ہیں اور اس سلسلے میں قرآن و سنت کی تعلیمات بہت واضح ہیں ۔یہ تعلیمات قابل عمل اور انسانی فطرت کے عین مطابق ہیں اور خود نبی اکرم ﷺ اُمہات المومنین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان پر عمل کر کے امت کے لئے روشن راستہ فراہم کر دیا ہے ۔لیکن المیہ یہ ہے کہ آج کا مسلمان قرآن و سنت کی تعلیمات سے بے خبر اور ان پر عمل کرنے سے گریزاں ہے ۔اس پس منظر میں شاعر مشرق ،مفکر پاکستان اور اسلامی فلسفی علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے :
خواراز مہجوریٔ قرآن شدی شکوہ سنجِ گردش دوراں شدی
ترجمہ:’’ اے مسلمان! تو قرآن سے دور ہو کر ذلیل و خوار ہو ا مگر اپنی ذات پر زمانے کی گردش کا شکوہ کرنے لگا ہے ۔‘‘حقیقت میں قرآن مجید کی تعلیمات کو فراموش کر دینے ہی کا نتیجہ ہے کہ مسلمان اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی ہدایت سے بیگانہ ہو گئے ہیں ،حالانکہ قرآن مجید بار بار انہیں تاکید کرتا ہے ترجمہ’’اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرو۔‘‘ چنانچہ قرآن و سنت دونوں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کی راہ عمل متعین کرتے ہیں ۔قرآن مجید دنیا کی آسان ترین کتاب ہے ۔قرآن مجید کا بھی یہی دعویٰ ہے ترجمہ:’’ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان بنایا ہے ۔ہے کوئی نصیحت پکڑنے والا؟‘‘
حدیث شریف میں ہے کہ قرآن مجید کی ایک آیت کریمہ کو سمجھ کر پڑھ لینا ،سو رکعت نفل پڑھنے سے افضل ہے ۔نبی پاکﷺ کی حیات طیبہ قرآن کریم کی عمل تفسیر ہے ۔عاشق رسول ﷺعلامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے مسلمانوں کو نصیحت کی ہے :
گر تومی خواہی مسلماں زیستن نیست ممکن جُزْبہ قرآن زیستن
ترجمہ:’’ اگر تم مسلمان کی زندگی گزارنا چاہتے ہو تو یہ قرآن کریم کی تعلیمات پر عمل کرنے کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔‘‘ علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :’’ قرآن کریم میں قانون بھی ہے اور تصورات بھی ‘‘ اس معاملہ میں قابل غور امر یہ ہے کہ قرآن پاک عین فطرت ہے ۔لہٰذا فطرۃ اللہ کا انکشاف جس پر انسان کو پیدا کیا گیا ۔قرآن کریم ہی کے ذریعے ہوا ۔پھر یہ فطرت اس نظام حیات ہی میں مشہود ہوئی جس کو اس نے دین کہا اور دین کا تقاضا ہے وہ اعمال و عقائد ،جو ہر پہلو سے زندگی کو سہار ا دیتے ہیں اور جن کو اصطلاحاً شریعت سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔لہٰذا ہم کہیں گے قرآن پاک میں قانون بھی ہے اور تصورات بھی ،گو انسان کو تصورات کی اتنی ضرورت نہیں جتنی قانون کی ۔یہ انسان کی عقل ،اس کا تجربہ اور مشاہدہ ہے جس میں قرآن مجید کا قانون حیات منکشف ہو رہا ہے اور ہوتا رہے گا لیکن وہ قانون حیات قرآن حکیم میں تمام و کمال موجود ہے ۔جب ہی قرآن حکیم نے دعویٰ سے کہا ہے ترجمہ:’’ اور اس جیسی ایک سورۃ ہی لائو‘‘ یہ دوسری بات ہے کہ نفس متناہیہ اسے اپنے احوال اور استعداد ہی کے مطابق سمجھ سکتا ہے ۔فرد کی صورت میں تو خطا و صواب کا امکان یکساں ہے ۔اس کا فہم غلطی بھی کر سکتا ہے ۔لیکن فرض کیجئے ! ذہن انسانی اس فطرت کا تمام و کمال احاطہ بھی کر لے جو قانون اور تصورات دونوں کا سر چشمہ ہے جب بھی قرآن حکیم ہی سے رجوع کرنا پڑے گا۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ہمارے علم اور عقل کو ان مصلحتوں کا اعتراف ہے جو احکام شریعت میں مضمر ہیں ۔قرآن پاک کا مطالعہ کیجئے تو اس کا مقابلہ دوسرے مذہبی صحائف سے بھی کرتے جائیے یوںقرآن حکیم کا فہم زیادہ آسان ہو جائے گا۔
عہد نامہ عتیق میں ہے :خدا وند نے زمین و آسمان کو چھ دنوں میں پیدا کیا ۔ساتویں دن خدا وند کے آرام کا دن تھا ۔اس کے مقابلے میں قرآن حکیم کا ارشاد ہے کہ بے شک زمین و آسمان کی پیدائش چھ دنوں میں ہوئی ،مگر اللہ تعالیٰ کو آرام کی ضرورت پیش نہیں ہوئی ۔ایسے ہی ہندو و بدھ دھرم کے تصورات ہیں ۔ مثلاً مایا اور آنند۔ قرآن حکیم نے ان کے بر عکس حقیقت اور فلاح پر زور دیا ۔قرآن سرا سر ہدایت ہے اور ہر حالت میں رہنما ،یہ کتاب اللہ ہے اور لفظ کتاب غور طلب ہے ۔قرآن حکیم قلب کے راستے سے بھی شعور میں داخل ہوتا ہے اور دماغ کی راہ سے بھی سمجھ میں آتا ہے ۔دماغ کی راہ سے سمجھ میں آنے کا مطلب ہے حقائق کا ادراک ،علم اور فکر ،تجربے اور مشاہدے کی روشنی میں حقائق کا ادراک ہمیشہ سے جاری تھا۔کبھی ایک حقیقت سمجھ میں آتی کبھی دوسری،کبھی جزواًکبھی تماماً ۔ اب اگر انسان وہ سب حقائق جو اس نے اپنے علم اور تجربے کی روشنی میں حاصل کئے یا جن تک عقل اور فکر کے ذریعے اس کی رسائی ہوئی باہم فراہم کرے اور ایک مربوط و منظم شکل میں پیش کرے تو اُن سے قرآن حکیم ہی کے ارشادات کی تصدیق اور ترجمانی ہو گی ۔حقائق کا ادراک ہوتا رہے گا۔ قرآن حکیم ان سب حقائق کا جامع ہے جو ہمارے ادراک میں آچکے ہیں اور ان کا بھی جن کا ادراک باقی ہے ۔ان حقائق کو سمجھنے کی جس طرح کوشش کی جائے اپنی جگہ پر ٹھیک ہے ۔مقصد ہے ان کا سمجھنا اور قبول کرنا ۔لہٰذا انہیں جس طرح سے بھی سمجھیں یہ قرآن حکیم کا ہی سمجھنا ہو گا۔ اس کی تعلیم سے بہرہ ور ہونا ۔قرآن کی روح آفاقی ہے ،جس میں انفس و آفاق دونوں کو ان کا مقام حاصل ہے ۔قرآن حکیم حیات و کائنات کی ایک جامع تعبیر پیش کرتا ہے ،جس میں عقل بھی ہے اور وحی بھی اسلام کے نزدیک عقل و تدبر کرنے کی اس قدر بار بار دعو ت کیوں دی جاتی ہے ۔قرآن حکیم میں ہے :’’اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کا نور ہے ۔ اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیساکہ ایک طاق میں ایک چراغ ۔چراغ ایک شیشے میں ۔وہ شیشہ ایسا شفاف گویا کہ وہ چکمتا ہوا ایک ستارہ ہے ۔‘‘ نور کا اطلاق ذات الہٰی کی مطلیقیت کی طرف ہے ،نہ کہ ان کی ہر کہیں موجودگی کی طرف ،کہ جس سے ہمارا ذہن با آسانی وحدۃ الوجود کی طرف منتقل ہو سکتا ہے ۔اللہ تعالیٰ کی صفتِ کمال فردیت کے بعد علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک قرآن حکیم میں خالص فکری لحاظ سے زیادہ اہم صفات ہیں :خالقیت ،علم ،قدرت کاملہ اور ابدیت ۔تصور باری تعالیٰ جو علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن حکیم کی روشنی میں پیش کیا اختصار کے ساتھ بیان کرنا چاہیں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ایک بے مثل و مطلق ذات ’’انا‘‘ ہے جو کل کائنات کا خالق ہے اور جو اپنی مخلوق سے کہیں دور اس کا تماشا نہیں کر رہا بلکہ وہ اپنی تخلیقی فعالیت سے لمحہ بہ لمحہ اس میں جس طرح چاہتا ہے اضافہ اور تبدیلی کرتا ہے ۔وہ بہ نفسہٖ کائنات کی ہر شے میں موجود نہیں بلکہ اس کا علم اور قدرت کاملہ کائنات کے ذرے ذرے پر حاوی اور محیط ہے ۔
علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی رائے میں اللہ تعالیٰ نے خود اپنی رضا سے انسان کو عقل و فہم کی ایسی طاقت بخش کر اسے اس قابل بنایا ہے کہ وہ نیکی اور بدی، روشنی اور اندھیرے میں تمیزکر کے ان میں جس کو چاہے اختیار کرے ۔انسان کی آزادی خود اللہ تعالیٰ کی مشیت ہے ۔قرآن حکیم جس زمانہ میں نازل ہوا اس کا خطاب اہل کتاب ہی سے ہو سکتا تھا ۔دیکھ لیجئے اس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کس دعوے سے کہا (مصدقالما معکم)جو کچھ تمہارے پاس ہے اس کا مصدق۔یہ اس لئے بھی کہ قرآن حکیم نہ صرف حقائق کا جامع ہے بلکہ ان کی تصدیق کا بھی واحد ذریعہ ۔کبھی ایک حقیقت زرتشت کو ملی ،دوسری بدھ کو ۔ایسے ہی اور بھی حقائق ہیں ،وہ انسان کے فہم و ادراک میںذہن انسانی کاگزر ہو رہا تھا ۔لہٰذا جیسے کسی قوم نے کسی حقیقت کو مانا ویسے ہی کوئی افسانہ بھی قبول کر لیا ۔لیکن افسانوں کو تو افسانہ ہی سمجھنا چاہیے ۔انہیں حقیقت پر محمول کرنا غلطی ہے ،افسانے ہمارے دل و دماغ کی اختراع ہیں ۔ان کو وضع کیا گیا تو کسی مطلب کے لئے ۔
یہی وجہ ہے کہ قرآن حکیم نے جہاں حقائق کی تصدیق کی وہاں افسانوں کو نظر انداز کر دیا اور اگر نہیں بھی کیا تو اس حد تک ترمیم اور قطع اور برید کے ساتھ کہ ان سے اُن حقائق کی ترجمانی مقصود ہے ان کی طرف واضح طور پر اشارہ ہو جائے ۔مثال کے طور پر حضرت آدم اورحضرت حوا کا قصہ ہے ۔قرآن حکیم نے اس کے بیان میں ایک نیا انداز اختیار کیا ۔قصہ حضرت آدم جیسا کہ قرآن حکیم میں دو حصوں میں بیان ہوا ہے ،علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے ان دو بیانوں کو سامنے رکھ کر جو نتیجہ اخذ کیاہے ا س میں نافرمانی ،گناہ اور سب کے نتیجے میں مایوسی اور زوال کے عناصر کم ہیں ۔اُن کے بر عکس انسان کی آزادی اور اپنے افعال کے نتائج کو بھگتنے اور قبول کرنے کے پہلو نمایاں ہیں ۔اس قصہ میں جس میں جنت کا ذکر ہے ،وہ اُس کااحساس فراغت ہے جو اخلاقی ذمہ داری قبول کرنے سے پہلے انسان کو نصیب تھی ۔حضرت آدم کا وہ فعل جو ایک طرح سے نافرمانی تصور ہوتا ہے ،اپنے اندر مستقبل کے لئے بے پناہ امکانات رکھتا ہے ۔یہ فعل نافرمانی کے جذبے سے نہیں بلکہ علم او رتجربے کے شوق میں حضرت آدم سے سرزد ہوا ۔قرآن حکیم میں حضرت آدم علیہ السلام کا قصہ بالعموم اس تمہید سے شروع ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کو ’’اسمائ‘‘ کا علم دیا جو فرشتوں کو حاصل نہ تھا اور آدم اپنے علم کی برتری کی بناء پر مسجودِ ملائک ٹھہرے ۔علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے درخت کا پھل کھانے کو مزید علم حاصل کرنے یا حصول علم میں بے تابی سے تعبیر کیا ہے ۔چنانچہ ابلیس نے انسان کو جس لازوال بادشاہی کی طرف متوجہ کیا ،وہ بھی در اصل انسان کے باطن کا فہم ہے لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام کی اس بے ارادہ سرتابی سے ایک تو اس پر آزادی اور علم کے امکانات منکشف ہوتے ہیں اور دوسرے نسل کی افزائش و استقاء کا دروازہ کھلتا ہے ۔جنس کے بے داغ عمل سے انسان گویا موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہتا ہے ۔تم مجھے ختم کرنا چاہتی ہو؟ میں تمہارے مقابلے میں اگلی نسل کا لشکر لے کر آئو ںگا۔مگر لطف کی بات یہ ہے کہ اگر قرآن حکیم کسی افسانے کا ذکر نہ کرے تب بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس کا اشارہ کس افسانے کی طرف ہے ۔
علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک قرآن حکیم کا بڑا مقصد یہ ہے کہ انسان میں اس بات کا شعور پیدا کرے کہ اس کے تعلقات اللہ تعالیٰ سے ایک طرف اور کائنات سے دوسری طرف کئے ہیں۔اسلام میں حقیقت اور مجاز دو مخالف طاقتیں نہیں ہیں بلکہ مجاز کی دوامی کوشش یہی رہتی ہے کہ حقیقت پر روشنی ڈالے اور اس کو اپنا حصہ بنا لے اور اسی لیے وہ حقیقت کی تلاش مجاز میں کرتا ہے ۔اسی کو علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:
کبھی اے حقیقت منتظر نظر آلباس مجاز میں
علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ یہ نہیں کہتے کہ اے مجاز حقیقت کی شکل اختیار کر کے ظاہر ہو ۔اسلام اور عیسائیت میں یہی بنیادی فرق ہے اگر چہ دونوں انسان کی خودی کی آخری منزل روحانیت میں ڈھونڈتے ہیں ،اسلام مادی دنیا سے گریز نہیں کرتا بلکہ اس کی تسخیر کر کے گوئی بنیاد تلاش کرتا ہے جس پر زندگی کی عمارت بادلوں میں نہیں بلکہ زمین پر کھڑی کی جا سکے ۔ہر کتاب کا ایک موضوع ہوتا ہے ۔قرآن حکیم کا بھی ایک موضوع ہے ’’انسان‘‘ جس کا احاطہ اس نے ہر پہلو سے بحسن خوبی کر لیا ہے ۔مگر پھر لفظ کتاب کے اور بھی توکئی معنی ہیں ۔مثلاً فرض ،قانون ،حکم ۔ان کا لحاظ رکھ لیجئے تو بطور ایک کتاب قرآن حکیم کے اور بھی کئی لطیف پہلو ہمارے سامنے آجائیں گے ۔شعور انسانی کی تکمیل کے ساتھ ساتھ بالا ٓخر وہ مرحلہ بھی آگیا ہے کہ زندگی اپنے مقصود کو پالے تو ذات امجدیہ بھی اپنی پوری شان سے جلوہ گر ہو گی ۔حضور رسالت مآب ﷺ تشریف لائے ،باب نبوت بند ہوا ،انسانیت اپنی معراج کمال کو پہنچی اور حضور ﷺ کا اسوۂ حسنہ ہی ہر اعتبار سے ہمارے لئے حجت ،مثا ل اور نمونہ ٹھہرا ۔اب جتنا بھی کوئی اس رنگ میں رنگتا چلا جائے گا اتنا ہی قرآن حکیم کو سمجھے گا۔ علامہ نیاز الدین خان کو ایک خط میںعلامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :’’ قرآن حکیم کو کثرت سے پڑھنا چاہیے تاکہ قلب محمدی ﷺ سے نسبت پیدا کرے ۔اس نسبت محمدی ﷺ کی تولید کے لئے یہ ضروری نہیں کہ قرآن کے معنی بھی آتے ہوں ۔خلوصِ دل کے ساتھ محض قرأت بھی کافی ہے ۔‘‘
علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے بتایا کہ مشہور جرمن شاعت گوئٹے کے متعلق ایک کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ جب اس نے جرمن زبان میں قرآن حکیم کا ترجمہ پڑھا تو اس نے اپنے بعض دوستوں سے کہا کہ ’’جب میں یہ کتاب پڑھتا ہوں تو میری روح میرے جسم میں کانپنے لگتی ہے ۔‘‘ عشق رسول ﷺ اور قرآن حکیم سے علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے شخصی عناصر کی تعمیر ہوئی ہے اور اس اجمال کی تفصیل ان اقوال و احوال میں پیش کی جاتی ہے جو مختلف کتابوں میں بکھرے پڑے ہیں ۔
روزِ محشر خوار و رسوا کن مرا بے نصیب از بوسہ پاکن مرا
گر زرِا اسرارِ قرآن سفتہ ام بامسلمان اگر حق گفتہ ام
ترجمہ:’’ مجھے قیامت کے روز رسوا کیا جائے اور نبی پاک ﷺ کی قدم بوسی سے بھی محروم کر دیا جائے اگر میں قرآن حکیم کے علاوہ کچھ اور کہوں تو مجھے ختم کر دیا جائے اور قوم کو میرے شرسے محفوظ رکھا جائے ۔پروفیسر یوسف سلیم چشتی کو علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے مشور ہ دیا کہ قرآن حکیم کو اس زاویہ نگاہ سے پڑھو کہ اللہ تعالیٰ سے میرا کیا رشتہ ہے اور کائنات میں میرا کیا مقام ہے ۔قرآن حکیم اس لئے نازل ہوا کہ وہ انسان میں اللہ سے ربط قلبی کا اعلیٰ شعور پیدا کر دے تاکہ انسان اس ربط کی بدولت مشیتِ ایزدی سے ہم آہنگی پیدا کر سکے ۔قرآن پاک کا رجحان زیادہ اس طرف ہے کہ ’’فکر ‘‘ کی بجائے ’’عمل‘‘ پر زور دیا جائے ۔قرآن حکیم میں تفکر کے لئے کم و بیش اُنیس آیتیں ہیں ،تدبر کے لئے آٹھ ،نفقہ کے لئے بیس ،شعور کے لئے انتیس ،تعقل کے لئے اُنچاس اور تُبَصر کے لئے چھیانوے ،کل دوسو اکیس لیکن عمل صالح کے لئے تین سو چھپن آیتیں ہیں ۔دنیا کے لئے عمل بھی اگر اللہ کی رضا کے لئے ہو تو وہ بھی ہمارے دین میں عبادت اور آخرت کا عمل بن جاتا ہے ۔مولانا عبد السلام ندوی نے علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں لکھا ’’اس بات کا خاص طور پر لحاظ رکھنا چاہیے کہ مذہب کے متعلق ڈاکٹر محمداقبال رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تصانیف میں جو خیالات ظاہر کئے ہیں وہ اگر چہ فلسفیانہ ہیں لیکن عملی طور پر وہ مسلمانوں کے لئے صرف عقیدہ توحید و رسالت اور نماز ،روزہ ،حج اور زکوٰۃ کو کافی سمجھتے تھے ۔جس کے معنی یہ ہیں کہ مسلمان کو مسلمان بننے کے لئے فلسفہ کی ضرورت نہیں بلکہ عمل کی ضرورت ہے ۔
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
لہٰذا ایسی کتاب جس کے فلسفیانہ طرز تکلم کو علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ جیسے صاحبِ حضوری مفکر نے اپنے علم و فن سے اجاگر کیا ۔اس کے نظریہ امن و محبت کو پروان چڑھایا اور اس سے بڑ ھ کر کسی کتاب کو قابل عمل قرار نہ دیا ۔مغرب کی طرف سے اس کتاب لاریب کی توہین ،چرچوں میں اسے جلایا جانا اور شدت و دہشت سے تعبیر کیا جانا کہاں کا انصاف ہے ؟قرآن حکیم تو معرفتِ ربی کا ذریعہ ہے جبکہ شدت و دہشت تاریکی ۔کاش کبھی مغربی دنیا اللہ تعالیٰ کی اس آخری الہامی کتاب قرآن حکیم کو نظر اقبال سے پڑھتی تو یقینا جھوم جاتی اور عمل کے لئے تیار ہو جاتی ۔ان کے دل میں نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا عشق و محبت اجاگر ہو جاتا کیونکہ مدعا ء قرآن بقول علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ یہی ہے
مغزِ قرآں روح ایماں جان دیں ہست حب رحمۃ اللعالمین
لہٰذا اسلامی حکمران غیرت ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قرآنی پیغام امن کو عام کریں ۔فکر اقبال کو فروغ دیکر نسل نوکو جذبۂ حب الوطنی سے سرشار کریں تاکہ پاکستان سمیت عالم اسلام دہشت گردی کی دلدل سے نکل سکے اور قرآن و حاملین قرآن پر شد ت پسند ی کا الزام مسترد کیا جا سکے ۔۔۔
منجانب۔۔۔پیرمحمدتبسم بشیر اویسی پیراویسی 🌹🌴
🌴🌹🌹سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال 🌹🌴
🌴🌹🌹صدر تحریک اصلاح ملت پاکستان 🌹🌴
🌴🌹🌹چئیرمین ادارہ تاجداریمن پاکستان 🌹🌴
🍀🌹🌹 مرکزی امیر پاکستان علماء مشائخ اتحاد کونسل 🌹
واٹس اپ نمبر 00447466244636
🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ۔۔۔ برمنگھم UK سے جمعہ مبارک۔🌹❤️نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا۔جنت پر ...
07/11/2025

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ۔۔۔ برمنگھم UK سے جمعہ مبارک۔
🌹❤️نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا۔جنت پر تصرف❤️🌹🌴🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌴
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو صرف دنیا کے درختوں اور پہاڑوں پر ہی تصرف نہ تھا بلکہ جنت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تصرف حاصل ہے۔ اس کی دلیل استنِ حنانہ کا واقعہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خطبہ دینے کے لئے باقاعدہ منبر بنایا گیا تو آپ نے کھجور کے خشک تنے سے ٹیک لگاکر خطبہ دینا چھوڑ دیا۔ کھجور کا خشک تنا بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس جدائی کو برداشت نہیں کرپایا اور روپڑا۔ اسے چپ کروانے کے لئے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے منبر سے نیچے تشریف لائے۔

حَتّٰی اَخَذَهَا فَضَمَّهَا اِلَيْهِ فَجَعَلَتْ تَئِنُّ أَنِيْنَ الصَّبِیِّ الَّذِيْ يُسَکَّتُ حَتَّی اسْتَقَرَّتْ.

(البخاری فی الصحيح، کتاب البيوع، 2 / 738، رقم:1989)
’’اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھجور کے ستون کو پکڑ کر ساتھ لگالیا، ستون اس بچے کی طرح ہچکیاں لینے لگا جسے تھپکی دے کر چپ کرایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اسے قرار مل گیا‘‘۔
توجہ طلب بات یہ ہے کہ مردہ درخت تھا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم پاک سے مس ہونے کے سبب اس مردہ درخت میں بھی جان آگئی اور شعور آگیا۔ اس کو بھی پتہ چل گیا کہ آج حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے جدا ہوگئے ہیں اور دوسرے منبر پہ کھڑے ہیں۔ اس میں جان بھی آگئی، زندگی بھی آگئی، آنکھیں بھی آگئیں، احساس بھی آگیا اور رونا بھی آگیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے جدا ہوگئے۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے سینے سے لگایا تو سسکیاں لے لے کر چپ ہونا بھی آگیا۔ یہ سارے حواس اور سارے شعور صرف جسم مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مس نے اُسے عطا کردیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیکھجور کے تنے سے مخاطب ہوکر فرمایا:
اخْتَرْ اَنْ اَغْرِسَکَ فِی الْمَکَانِ الَّذِيْ کُنْتَ فِيْهِ فَتَکُوْنَ کَمَا کُنْتَ وَاِنْ شِئْتَ اَنْ اَغْرِسَکَ فِی الْجَنَّةِ فَتَشْرَبَ مِنْ اَنْهَارِهَا وَ عُيُوْنِهَا فَيَحْسُنَ نَبْتُکَ وَتُثْمِرَ فَيَاْکُلَ اَوْلِيَاءُ اللّٰهِ مِنْ ثَمَرَتِکَ وَنَخْلِکَ فَعَلْتُ.

(مسند احمد بن حنبل، رقم: 21295، جلد: 5، ص: 138)
’’تم چاہو تو میں تمہیں اسی جگہ دوبارہ لگادوں جہاں تم پہلے تھے، اور تم دوبارہ ویسے ہی سرسبز و شاداب ہوجاؤ جیسا کہ کبھی تھے اور اگر چاہو تو (میری اس خدمت کے صلہ میں جو تم نے کچھ عرصہ سرانجام دی ہے) تمہیں جنت میں لگادوں، وہاں تم جنت کی نہروں اور چشموں سے سیراب ہوتے رہو، پھر تمہاری نشوونما بہترین ہوجائے اور تم پھل دینے لگو اور پھر اولیاء اللہ، تمہارا پھل کھائیں، اگر تم چاہو تو میں تمہیں ایسا کردیتا ہوں‘‘۔
یہاں بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اختیار ملاحظہ کریں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا نہیں کررہے، کسی ایک روایت میں بھی دعا کا لفظ نہیں آیا کہ اللہ اسے ایسا کردے بلکہ براہ راست کھجور کے تنے سے کہا کہ اگر تو چاہے تو میں تجھے دنیا میں ہی سرسبز و شاداب کردوں اور اگر چاہے تو تجھے جنت میں لگادوں۔ عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عالم یہ ہے کہ یہ اختیار اور قدرت اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطا کررکھی تھی کہ چاہے تو دنیا میں کھجور کے درخت کو آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنت میں لگادیں۔ جنت بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اختیار میں ہے، دنیا بھی اختیار میں ہے۔
اس درخت نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ان دونوں آپشنز کو سنا اور عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! مجھے جنت میں لگادیں تاکہ نبی اور ولی بھی میرا پھل کھائیں۔

فَزَعَمَ اَنَّهُ سَمِعَ مِنَ النَّبِیِّ صلی الله عليه وآله وسلم وَهُوَ يَقُوْلُ لَهُ: نَعَمْ قَدْ فَعَلْتُ. مَرَّتَيْنِ فَسَاَلَ النَّبِیَّ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالَ: اخْتَارَ اَنْ اَغْرِسَهُ فِی الْجَنَّةِ.
’’راوی کا بیان ہے کہ اس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دو مرتبہ فرمایا: ہاں میں نے ایسا کردیا۔ بعد ازاں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کے بارے میں عرض کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کھجور کے اس تنے نے یہ اختیار کیا کہ میں اسے جنت میں لگادوں‘‘۔
یعنی صحابہ نے پوچھا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے استنِ حنانہ کو دونوں آپشنز دینے کے بعد اس کو دوبار یہ کیوں فرمایا کہ ہاں میں نے کردیا۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس نے میری بات سن لی اور کہا کہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اب یہاں نہیں جنت میں لگادیں اور وہاں آپ بھی پھل کھائیں اور اولیاء بھی پھل کھائیں تو میں نے اس کو کہا نعم فعلت فعلت میں نے تمہیں جنت میں لگادیا۔ میں نے تمہیں جنت میں لگادیا۔سبحان اللہ سبحان اللہ
منجانب۔۔🌴🌹 پیرمحمدتبسم بشیر اویسی پیراویسی 🌹🌴
🌹🌴🌴🌴🌴سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال 🌹🌴
🌹🌴🌴🌴🌴صدر تحریک اصلاح ملت پاکستان 🌹🌴
🌹🌴🌴🌴🌴چئیرمین ادارہ تاجدار یمن پاکستان 🌹🌴
🌹🪻🪻 مرکزی امیر پاکستان علماء مشائخ اتحاد کونسل 🪻

آج ان شاء اللہ ان شاء اللہ ان شاء اللہ💥💥💥💥💥
07/11/2025

آج ان شاء اللہ ان شاء اللہ ان شاء اللہ💥💥💥💥💥

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎۔۔۔برمنگھم UK سے پیغام۔    فضیلت ذکراللہ اور ان کی برکات💞💞💞💞۔۔۔۔۔💞💞💞*...
05/11/2025

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎۔۔۔برمنگھم UK سے پیغام۔
فضیلت ذکراللہ اور ان کی برکات💞💞💞💞۔۔۔۔۔💞💞💞
*صبح کو پڑھنے کے اذکار*

*ان اذکار کو روز صبح آپ پڑھنے کی عادت بنا لیجئے ان شاء الله آپ کی دنیا اور آخرت بہترین ہو جائےگی اور آپ بہت ساری مصیبتوں پریشانیوں اور حادثوں سے محفوظ رہیں گے*

*١ ✦ : آیت الکرسی کی فضیلت*
----------------------------
رسول الله صلى الله عليه والہ وسلم نے فرمایا جو کوئی آیت الکرسی کو صبح پڑھ لے گا تو شام تک شیطان سے محفوظ رہےگا اور جو شام کو پڑھ لےگا وہ صبح تک شیطان سے محفوظ رہےگا۔۔ الحاکم، الترغیب و الترہیب ١/٢٧٣-صحیح

*أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ*

*بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ*

*اللَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لَا تَأْخُذُهُ *سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ*
*مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ*
*وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ *وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ*
*وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ*
القرآن سوره البقرہ (٢) آیت ٢٢٥

✦ ترجمہ : ﷲ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے ( سارے عالم کو اپنی تدبیر سے ) قائم رکھنے والا ہے ، نہ اس کو اُونگھ آتی ہے اور نہ نیند جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے ، کون ایسا شخص ہے جو اس کے حضور اس کے اِذن کے بغیر سفارش کر سکے جو کچھ مخلوقات کے سامنے ( ہو رہا ہے یا ہو چکا ) ہے اور جو کچھ ان کے بعد ( ہونے والا ) ہے ( وہ ) سب جانتا ہے ، اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز کا بھی احاطہ نہیں کر سکتے مگر جس قدر وہ چاہے ، اس کی کرسیء ( سلطنت و قدرت ) تمام آسمانوں اور زمین کو محیط ہے ، اور اس پر ان دونوں ( یعنی زمین و آسمان ) کی حفاظت ہرگز دشوار نہیں ، وہی سب سے بلند رتبہ بڑی عظمت والا ہے۔۔

*٢ ✦: یہ تین سورۃ تمہیں ہر چیز کے لیے کافی ہو جائیں گی*
-----------------------------
رسول الله صلى الله عليه والہ وسلم نے فرمایا سورة الإخلاص اور سورة الفلق اور سورة الناس تین مرتبہ صبح کے وقت، اور تین مرتبہ شام کے وقت کہہ لیا کرو تو یہ تمہیں (ہر طرح کی پریشانیوں سے بچاؤ کے لیے) کافی ہوں گی۔
سنن ابو داوود جلد ٣-١٦٤٣-حسن

*بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ*

*قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ، اللَّـهُ الصَّمَدُ، لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ*
---------------
ترجمہ: کہہ دو وہ الله ایک ہے الله بےنیاز ہے نہ اسکی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے
اور اس کے برابر کا کوئی نہیں۔۔۔
القرآن سورة اخلاص)۱۱۲

*بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ*

*قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ الْفَلَقِ، مِن شَرِّ‌ مَا خَلَقَ، وَمِن شَرِّ‌ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ، وَمِن شَرِّ‌ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ*
*وَمِن شَرِّ‌ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ*
---------------
✦ کہہ دو میں صبح کے رب کی پناہ مانگتا ہوں اس کی مخلوق کی برائی سے
اور اندھیری رات کی برائی سے جب وہ چھا جائے اور گرہوں میں پھونک مارنے والی جادوگرنیوں کے شر سے اور ہر حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے۔۔
القرآن:سورة الفلق (۱۱۳)

*بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ*

*قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ النَّاسِ، مَلِكِ النَّاسِ، إِلَـٰهِ *النَّاسِ، مِن شَرِّ‌ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ،*
*الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ‌ النَّاسِ، مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ*

✦ ترجمہ: کہہ دو میں لوگوں کے رب کی پناہ میں آیا لوگوں کے بادشاہ کی، لوگوں کے معبود کی
اس شیطان کی برائی سے جو وسوسہ ڈالا کر چھپ جاتا ہے جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے جنوں اور انسانوں میں سے۔۔
القرآن سورة الناس (١١٤)

*٣ ✦ صبح کا اذکار *
------
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب صبح کرتے تو یہ دعا فرماتے

*أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ*
*لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ*
*رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِيْ هَذَا الْيَوْمِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهُ وَأَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذَا الْيَوْمِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهُ*
*رَبِّ أَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَسُوءِ الْكِبَرِ رَبِّ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِيْ النَّارِ وَعَذَابٍ فِيْ الْقَبْرِ*

ترجمہ : ہم اور سارا ملک صبح کے وقت اللہ سبحانه کا ہوا ، ساری حمد اللہ کے لیے ہے
اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ۔ ساری بادشاہت اسی کی ہے ، ساری تعریف بھی اسی کے لئے ہے ، وہی ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے ۔
اے میرے رب میں تجھ سے اس بھلائی کا طلبگار ہوں جو اس دن میں ہے اور جو اس کے بعد ہے ، اور اس کی برائی سے میں تیری پناہ چاہتا ہوں جو کچھ اس دن میں ہے اور جو اس کے بعد ہے اے میرے رب میں تیری پناہ چاہتا ہوں سستی سے اور بڑھاپے کی خرابی سے ۔ اے میرے پروردگار! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے ۔
صحیح مسلم جلد ٦ ، ٦۹۰۷

*٤ ✦ حدیث :صبح کے وقت پڑھنے کی دعا*
------
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جب صبح کرو تو یہ کہا کرو،

*اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ*

اے اللہ ہم نے تیرے ہی نام پر صبح کی، اور تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر ہم جیتے ہیں، اور تیرے ہی نام پر مریں گے اور تیری ہی طرف پلٹ کر آنا ہے ۔
سنن ابن ماجہ جلد ٣ حدیث ٧٤٩ – صحیح

*٥ ✦ حدیثِ :سیدالاستغفار ( مغفرت مانگنے کے سب کلمات کا سردار )*
----------
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سیدالاستغفار ۔ ( مغفرت مانگنے کے سب کلمات کا سردار ) یہ ہے ،

*اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا* *اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَىَّ وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ*

ترجمہ : ‏ اے اللہ ! تو میرا رب ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا ہی بندہ ہوں میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کئے ہوئے عہد اور وعدہ پرقائم ہوں ۔ ان بری حرکتوں کے عذاب سے جو میں نے کی ہیں تیری پناہ مانگتا ہوں مجھ پر نعمتیں تیری ہیں اس کااقرار کرتا ہوں ۔ میری مغفرت کر دے کہ تیرے سوا اور کوئی بھی گناہ نہیں معاف کرتا ۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے دل سے ان کو کہہ لیا اور اسی دن اس کا انتقال ہو گیا شام ہونے سے پہلے تو وہ جنتی ہے اور جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے رات میں ان کو پڑھ لیا اور پھر اس کاصبح ہونے سے پہلے انتقال ہو گیا تو وہ جنتی ہے۔۔صحیح بخاری ٦٣٠٦

*٦ حدیث :جس شخص نے تین بار یہ کہا الله اس کو پوری طرح آگ سے آزاد فرما دیتے ہیں*
-------------------
حضرت سلمان فارسی رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جس شخص نے ایک مرتبہ یہ کلمات کہے اللہ تعالیٰ اسےآگ سے ایک تہائی آزاد کر دیتے ہیں
اور جس شخص نے دو مرتبہ یہ کلمات کہے اللہ تعالیٰ دو تہائی حصہ آگ سے آزاد کر دیتے ہیں
اور جس شخص نے تین مرتبہ یہ کلمات کہے اللہ تعالیٰ اسے مکمل طور پر آگ سے آزاد کر دیتے ہیں۔۔۔

*اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ مَلَائِكَتَكَ وَحَمَلَةَ عَرْشِكَ، وَأُشْهِدُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ،*
*أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ*

ترجمہ : اے اللہ!میں تجھے گواہ بناتا ہوں، تیرے فرشتوں اور تیرا عرش اٹھانے والوں کو گواہ بناتا ہوں، اور آسمان و زمین میں موجود مخلوق کو گواہ بناتا ہوں ،کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ،تو اکیلا ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں
اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں۔
الدعوات الكبير للبيهقي ١٨٤ حسن
السلسلہ صحیحہ حدیث ٢٩٦٦

*٧ ✦ جس شخص نے صبح کے وقت یہ دعا پڑھی تو اس نے اس دن کا شکر ادا کیا*
-----------------------
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جس نے صبح کے وقت یہ دعا پڑھی
تو اس نے اس دن کا شکر ادا کر دی

*اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ ، أَوْ بِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ ، فَمِنْكَ وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ ، فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ*

ترجمہ : اے اللہ! صبح کو جو نعمتیں میرے پاس ہیں یا تیری کسی مخلوق کے پاس ہیں وہ تیری ہی دی ہوئی ہیں، تو اکیلا ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ہے،تیرے ہی لئے ساری تعریفیں ہیں اور تیرے ہی لئے شکر ہے۔۔
صحيح ابن حبان ٨٦٨-حسن ، شعب الإيمان للبيهقي ٤٠٥٣-صحیح
السنن الكبرى للنسائي ٩٤٤٧ -صحیح

*٨ ✦ بدن میں عافیت کی دعا*
-------------------
عبد الرحمن بن ابو بکرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے دریافت کیا کہ ابو جان! میں آپ کو ہر صبح یہ دعا پڑھتے ہوئے سنتا ہوں

*اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ*

ترجمہ : اے اللہ! تو میرے بدن میں عافیت عطا فرما ، یا اللہ تو میرے کانوں میں عافیت عطا فرما، اے اللہ تو میری نگاہوں میں عافیت عطا فرما، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔۔
آپ اسے تین مرتبہ دہراتے ہیں جب صبح کرتے ہیں اور تین مرتبہ جب شام کرتے ہیں؟، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو یہی دعا کرتے ہوئے سنا ہے، اور مجھے پسند ہے کہ میں آپ کی سنّت پر عمل کرتا رہوں ۔
سنن ابو داوود جلد ٣ / ١٦٤٩ – حسن

*٩ ✦ دنیا اور آخرت میں عافیت اور کامیابی کی دعا*
----------
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم صبح و شام ان دعاؤں کو پڑھنا کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔۔

*اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ*
*اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَاىَ وَأَهْلِي وَمَالِي*
*اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَتِي ‏‏ وَآمِنْ رَوْعَاتِي اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَىَّ وَمِنْ خَلْفِي*
*وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي*

ترجمہ : اے اللہ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عفو اور عافیت کا سوال کرتا ہوں،
اے اللہ! میں تجھ سے اپنے دین اور دنیا اور اپنے گھروالوں اور اپنے مال میں معافی اور عافیت کاسوال کرتا ہوں، اے اللہ! میرے عیب چھپا دے، میرے دل کو مطمئن کر دے،
اور میرے آگے پیچھے، دائیں بائیں، اور اوپر سے میری حفاظت فرما، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں تیری عظمت کے ساتھ کہ نیچے سے ہلاک کیا جاؤں یعنی زمین میں دھنسا دیا جاؤں۔۔
سنن ابو داوود جلد ٣ ١٦٣٧ صحیح

*١٠ ✦ اپنے نفس اور شیطان کی برائی سے بچنے کی دعا*
------------------
ابوبکر رضی الله عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز بتا دیجئیے جسے میں صبح و شام میں پڑھ لیا کروں، آپ نے فرمایا: ”کہہ لیا کرو:

*اللَّهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ*
*أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ*

ترجمہ : اے اللہ! غائب و حاضر، موجود اور غیر موجود کے جاننے والے، آسمانوں اور زمین کےپیدا کرنے والے، ہر چیز کے مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، میں اپنے نفس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں شیطان کے شر اور اس کی دعوت شرک سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
آپ نے فرمایا: یہ دعا صبح و شام اور رات کو سوتے وقت پڑھ لیا کرو۔۔
جامع ترمزی ٣٣٩٢ حسن

*١١ ✦ ناگہانی مصیبت یعنی اچانک آنے والی مصیبت سے نجات کی دعا*
---------------------------------------
بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
اللہ کے نام کے ساتھ جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاتی اور وہی سننے والا اور جاننے والا ہے
ابان بن عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص تین بار

*بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ*
ترجمہ : اللہ کے نام کے ساتھ جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاتی اور وہی سننے والا اور جاننے والا ہے ۔۔۔
کہے تو اسے صبح تک اچانک کوئی مصیبت نہ پہنچے گی، اور جو شخص تین مرتبہ صبح کے وقت اسے کہے تو اسے شام تک اچانک کوئی مصیبت نہ پہنچے گی، راوی حدیث ابوداود کہتے ہیں: پھر راوی حدیث ابان بن عثمان پر فالج کا حملہ ہوا تو وہ شخص جس نے ان سے یہ حدیث سنی تھی انہیں دیکھنے لگا، تو ابان نے اس سے کہا: مجھے کیا دیکھتے ہو، قسم اللہ کی! نہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف جھوٹی بات منسوب کی ہے اور نہ ہی عثمان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف، لیکن ( بات یہ ہے کہ ) جس دن مجھے یہ بیماری لاحق ہوئی اس دن مجھ پر غصہ سوار تھا (اور غصے میں ) اس دعا کو پڑھنا بھول گیا تھا۔
سنن ابو داود جلد ٣ ١٦٤٧-صحیح

*۱۲✦ جو اس دعا کو صبح اور شام* *پڑھیگا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن*
*اس کو ضرور خوش فرما دینگے*
------------
نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مسلمان یا کوئی آدمی
یا کوئی بندہ صبح و شام یہ کہتا ہے

*رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا*

ترجمہ : میں راضی ہوں اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے، اور محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نبی ہونے سے ۔۔تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ضرور خوش فرما دینگے
سنن ابن ماجہ جلد ٣ -٧٥١ – حسن
صحيح ابن حبان ٨٧٠

*١٣ ✦ صبح اور شام پریشانی کے وقت پڑھنے کی دعا*
------------
انس بن مالک ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ والہ وسلم ‌نے
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: جب تم صبح یا شام کرو تو کہو

*يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ. وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّه، وَلَا تَكِلْنِي إلى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ أَبَدًا*

✦ اے زندہ اور ہمیشہ رہنے والے! تیری رحمت کے ذریعے سے فریاد کرتا ہوں۔
میرے تمام حالات درست کر دے اور کبھی بھی پلک جھپکنے کے برابر مجھے میرے نفس کے حوالے نہ کر۔۔السلسلہ صحیحہ ٢٩٤٢

*١٤ ✦ سبحان الله وبحمده کہنے کی فضیلت*
----------------------
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص جب صبح کرے اور جب شام کرے تو سو بار
سُبْحَانَ اللّهِ وَ بِحَمْدِهِ
کہے تو قیامت کے روز کوئی شخص اس سے بہتر عمل لے کر نہیں آئے گا، سوائے اس کے جو اتنی بار ( یہ کلمات ) کہے یا اس سے زیادہ بار کہے
صحیح مسلم جلد ٦ ٦٨٤٣

*١٥ ✦ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جس نے یہ کلمہ دن میں دس (۱۰) مرتبہ پڑھ لیا*
----------
*✦ لا اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ✦*

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تنہا ہے اسکا کوئی شریک نہیں اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اسکے لٸے تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والاہے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایاجس شخص نے یہ کلمات دس بار پڑھے تو اس کو اتنا ثواب ہوگا جیسے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے چار اشخاص کو آزاد کروایا
صحیح مسلم جلد ٦، ٦٨٤٤

*١٦ ✦ صبح کے سارے اذکار میں سے میزان پر سب سے بھاری اذکار*
--------------
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم صبح (فجر) کے وقت یا صبح کے بعد ان کے پاس سے گزرے، اور وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کر رہی تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس وقت لوٹے جب دن چڑھ آیا، یا انہوں نے کہا: دوپہر ہو گئی اور وہ اسی حال میں تھیں (یعنی ذکر میں مشغول تھیں) تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں جب سے تمہارے پاس سے اٹھا ہوں یہ چار کلمے تین مرتبہ پڑھے ہیں، یہ چاروں کلمے (ثواب میں) زیادہ اور وزن میں بھاری ہیں، اس ذکر سے جو تم نے کئے ہیں، (وہ چار کلمے یہ ہیں)

‎‎*سُبْحـانَ اللهِ وَبِحَمْـدِهِ عَدَدَ خَلْـقِه*
‎*وَرِضـا نَفْسِـه*
‎*وَزِنَـةَ عَـرْشِـه*
‎*وَمِـدادَ كَلِمـاتِـه*

ترجمہ : میں اللہ سبحانه کی حمد بیان کرتا ہوں ، اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اور اس کی خوشی کے برابر،اور اس کے عرش کے وزن کے برابر، اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر( یعنی لامحدود کلمے کے برابر)
صحیح مسلم جلد ٦- ٦٩١٣

*١٧ ✦ علم اور رزق میں برکت کی دعا*
----------------------
نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب نماز فجر میں سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھتے

*اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، ‏‏‏‏‏‏وَرِزْقًا طَيِّبًا، ‏‏‏‏‏‏وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا*

اے اللہ! میں تجھ سے نفع بخش علم، پاکیزہ روزی اور قبول ہونے والے عمل کا سوال کرتا ہوں ۔۔۔سنن ابن ماجہ ، جلد ١ ، ٩٢٥-صحیح

*١٨ ✦ توبہ اور استغفار کی فضیلت*
-----------------------
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایآ
جس نے یہ کلمات کہے تو اس کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے
اگرچہ وہ میدان جنگ سے بھاگ گیا ہو

*أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَىُّ الْقَيُّومُ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ*

سنن ابو داوود جلد ١-١٥٠٤ – صحیح

*١٩ ✦ زہریلے جانوروں اور چیزوں سے حفاظت کی دعا*
---------------
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص شام کو تین مرتبہ یہ دعا پڑھے گا تو اسے اس رات کوئی زہریلی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی

*أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ*

میں اللہ ( سے اس ) کے مکمل ترین کلمات کی پناہ طلب کرتا ہوں
ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی
جامع ترمیزی جلد ٢ حدیث ١٥٢٨
نوٹ: اکثر علماء کا کہنا ہے اگر کوئی اس دعا کو صبح بھی تین بار پڑھ لے تو شام تک اسکو کوئی زہریلی چیز نقصان نہیں پہنچاۓگی۔

*٢٠ ✦ صبح اور شام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر دس بار درود بھیجنے کی فضیلت*
-------------
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص مجھ پر صبح ١٠ بار اور شام کو ١٠ بار دورود بھیجےگا تو اس کو قیامت کے دن میری شفاعت حاصل ہوگی۔۔۔
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
منجانب۔۔پیرمحمد تبسم بشیر اویسی
سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال
صدر تحریک اصلاح ملت پاکستان
چٸیرمین ادارہ تاجداریمن پاکستان
مرکزی امیر پاکستان علماء مشائخ اتحاد کونسل
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
انگلینڈ فون نمبر اور واٹس اپ نمبر 00447466244636
🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀

Address

Markaz E Owaisiyan
Narowal

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Owaisi Media posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Owaisi Media:

Share