Nisha Umar Novels

Nisha Umar Novels Paid Promotion Available ❤️
Novels Promotion
US TikTok available
TikTok Prmote
Story prmote

‎آپ نے آج صبح مجھے اٹھا یا نہیں ؟ " ۔ وہ وقت دیکھتا ہو ابولا تھا۔ دس بج رہے تھے اور وہ کچن میں کھڑی ناشتہ بنا رہی تھی۔‎‎...
22/08/2025

‎آپ نے آج صبح مجھے اٹھا یا نہیں ؟ " ۔ وہ وقت دیکھتا ہو ابولا تھا۔ دس بج رہے تھے اور وہ کچن میں کھڑی ناشتہ بنا رہی تھی۔

‎نہیں آپ میری وجہ سے روز تھک جاتے ہوں گے ۔ اس لیے آج میں گھر پر ہی ہوں اور صبح اس لیے نہیں اٹھایا کیونکہ آپ آفس اکثر گیارہ بجے تک جاتے ہیں بس میری وجہ سے آج کل جلدی جانے لگے تھے "۔ وہ اسے دیکھ نہیں رہی تھی اور دیکھنا بھی نہیں چاہتی تھی۔ وجد ان نے حیرانی سے بنھویں اچکائیں۔

‎" آپ نے میری وجہ سے آج اپنے اسکول اور یونیورسٹی کا ناغہ کر لیا ؟ بھلا ایسا بھی کون کرتا ہے صالحہ ۔ بھی میں نے ۔ ایسے کہا کیا؟۔ نہیں نا؟ تو پھر خود سے تھوڑا کم اخذ کیا کیجیے ". وہ نا چاہتے ہوئے بھی تھوڑا بلند آواز میں بول گیا تھا۔ صالحہ یکدم پلٹی۔

‎آپ سمجھتے ہیں میں جانتی نہیں! اور اچھی بات ہے نا آج آپ کو میری وجہ سے جلدی اٹھنا بھی نہیں پڑا۔ اس کا " مجھے کبھی آپ کی وجہ سے کوئی پریشانی نہیں ہوئی ہے۔ آپ کو ایسا کیوں محسوس ہوا؟"۔ وہ ماتھے پر بل ڈال کر

‎بولا۔
‎کیونکہ ایسا ہی ہے مسٹر وجدان "۔ اس کے ماتھے پر بھی بل نمودار ہوئے۔

‎لگتا ہے مسز وجد ان آپ صبح صبح مجھ سے لڑنا چاہتی ہیں "۔ اسے یکدم غصہ آیا تو دل کی بات زبان پر لانے سے خود کو روک نہ پایا۔

‎" میں لڑنا چاہتی ہوں ؟ ۔ یا آپ نے صبح صبح آکر میرے سامنے بات شروع کی ؟ "۔ اس کی آواز بلند نہیں تھی مگر لہجہ سخت تھا۔

‎کیا ہو تا جا رہا ہے صالحہ آپ کو ؟"۔ وہ حیران تھا۔

‎یہی میں کل رات آپ سے پوچھنے والی تھی "۔ وہ اس کا در شہوار سے بات کرنا بھولی نہیں تھی۔

‎" آپ کو کب سے سے میرے معاملات میں اتنی دلچسپی ہونے لگی ؟ "۔ اگر یہ کوئی اور وقت ہو تا تو وہ ضرور اس کی اس بات پر مسکراتا۔ یہ

‎مجھے کسی چیز میں دلچسپی نہیں ہے مسٹر وجد ان "۔ اس کی آنکھیں نم ہونے لگیں۔

‎" بلکل! مید ! یہ آپ اور میں دونوں جانتے ہیں یہ رشتہ محض ایک مجبوری تحت قائم کیا گیا تھا ۔ وہ انجانے میں کیا بول گیا

‎تھا۔ صالحہ نے جھٹکے سے سر اٹھا کر اسے دیکھا۔ اس کے لفظوں نے اسے ششدر کر دیا تھا۔ آنکھیں سے موٹے

‎موٹے آنسو نکل کر گال پر بہنے لگے۔ اس کے آنسوؤں نے وجد ان کو تھوک نگلنے پر مجبور کر دیا۔ اس کے لفظ بہت سخت تھے۔ وجد ان کو احساس ہوا تو وہ لب بھینچ گیا۔ دل چاہا کہ وہ وقت واپس لے آئے جب یہ کلمات منہ سے نکلنے ہوا چاہا وہ والے تھے۔ صالحہ نے اپنے آنسو صاف کیے اور زبر دستی مسکرائی۔
‎" شرکیہ یاد دہانی کا! میں تو واقعی بھول گئی تھی۔ آئیندہ آپ کو کوئی شکایت نہیں ملے گی"۔ وہ مسکرائی۔ اس نے اب کی بار گرنے والے آنسوؤں کو اپنے چہرے سے صاف کرنے کی زحمت نہیں کی اور کچن سے نکل گئی۔ سانسیں ر کیں تو وجد ان کی۔۔۔ وہ اس کی بیوی تھی۔ یہ باتیں وہ اسی سے کر سکتی تھی۔ وہ یہ کیا کر گیا تھا۔ کچن سے باہر نکل گر متلاشی آنکھوں سے ارد گرد دیکھا مگر وہ کہیں نہیں تھی۔ یقینا اوپر کمرے میں تھی۔ ایک گہری سانس خارج اگر تا وہ وہیں صوفے پر بیٹھ گیا۔





‎Link👇
https://novelistan.pk/2025/07/02/zanjeer-by-ayna-baig-novel20147/

‎بے حد ناگواری سے اس نے اپنے سامنے رکھی بڑے ہاتھ کی مدد سے پرے دھکیلی تو وہ گہری سانس پھر کر رہ گیا۔ وہ بہٹ دھرمی دکھانے...
22/08/2025

‎بے حد ناگواری سے اس نے اپنے سامنے رکھی بڑے ہاتھ کی مدد سے پرے دھکیلی تو وہ گہری سانس پھر کر رہ گیا۔ وہ بہٹ دھرمی دکھانے میں حق بجانب تھی لیکن رزق سے ناراضی کیسی . خصوصاً جب پیٹ خالی الب

‎"مجھے میرے گھر چھوڑ آؤ ابھی، اسی انت ۔ فجر کی اذانوں میں کچھ دیر تھی ابھی ، وہ اٹل لیے میں بولی تو تیمور ہار سا گیا۔

‎تم اگر کھانا کھا لیتیں تو اچھا تھا ۔ بہت دھیمی آواز میں اس نے کہنا چاہا جسے صفا نے درخور اعتنا نہ جاتا ، آواز نے کہنا جان ور اس سے بڑی شدت کے ساتھ متنفر ہو چکی تھی۔ اگر تم آج کی رات میرے گھر رہ لو اور میں صبحہیں چھوڑ آؤں تو ۔ صفا نے اس حقارت سے اسے دیکھا کہ تیمور کی زبان لفظ کہنا بھول گئی۔ صفا کی کر کیا اسے جس تکلیف سے دوچار کر رہی تھیں۔ اس کا اندازہ ہ اسے نہیں تھا۔ ہوتا بھی تو وہ کیونکر اس پر رحم کرتی ؟ کون سادہ اس کا کوئی لگتا سکتا تھا اور اب تو نا کردہ گناہ کا بار اٹھا کر مجرم بھی بن چکا تھا۔ صفا کی ہستی بستی دنیا تاریک کر دینا معمولی بات نہیں تھی۔

‎مجھے ابھی جاتا ہے۔ تیمور کو سوچوں میں گھرا دیکھ کر وہ درستگی سے کہتی کھڑی ہوگئی۔ وہ خالی خالی نظروں سے اسے دیکھنے لگا کہ جو گھر والوں کے متوقع رد عمل کے بارے میں یا تو سوچ نہیں رہی تھی یا سوچ کر جھٹلا رہی تھی ، خوفزدہ نہیں ہو رہی تھی حالانکہ بظاہر وہ اتنی بہادر نہیں لگتی تھی۔

‎"چلو ۔ وہ جیسے ہاتھ آئی دولت سے محروم ہو گیا تھا، آزردگی سے کہتا کھڑا ہو گیا۔ میں باہر برآمدے میں کھڑا ہوں ۔ اس پر دانستہ نظریں نہیں ڈالیں اور دروازہ کھول کر باہر نکل گیا۔

‎صفا نے نے جلدی جلدی چادر درست کی اور اور تیز قدم اٹھائی باہر چلی آئی۔ برآمدے میں کامی لوگ چار پائیوں پر بیٹھے تھے، اسے دیکھتے ہی احتراماً کھڑے ہو گئے ، صفا کے دماغ کی نسیں تن گئیں۔

‎اس احترام کو گولی نہ مار ڈالوں جو مجھے میری عزت سے محروم کر گیا ۔ تیمور نے باقی سب سے. ہاتھ ملا یا ما سوائے ساقی کے جو خود بھی سر اٹھا نہیں پارہا تھا۔

‎آؤ ۔ پھر اسے اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کرتے ہوئے وہ چند قدموں کا صحن ہاٹ کر بیرونی دروازہ عبور کر گیا ۔ صفا بے قراری سے بھاگتی اس کے پیچھے گئی تھی۔












‎Link👇
https://novelistan.pk/2025/08/20/hum-dhool-na-ho-jaye-by-farhana-naz-malik-novel20257/

‎دا جی میں نے کہہ دیا تو کہہ دیا کہ میں ان کھڑوس اور اکڑ بکڑ جیسے انسان سے کسی صورت شادی نہیں کرو گی ہاں آپ میرا نکاح کس...
22/08/2025

‎دا جی میں نے کہہ دیا تو کہہ دیا کہ میں ان کھڑوس اور اکڑ بکڑ جیسے انسان سے کسی صورت شادی نہیں کرو گی ہاں آپ میرا نکاح کسی راہگیر سے تو کرا سکتے ہیں لیکن ان !!! سے میں مر کر بھی نہیں کروں گی۔۔۔

‎دوسری جانب رخ موڑ کر کھڑی وہ اندر آنے والے کو دا جی سمجھ کر چٹخ کر بولی جبکہ وہ جو ڈریسنگ روم کے اندر داخل ہو چکے تھے اُس کی راہگیر والی بات پر غصے سے اسے دیکھنے لگے۔۔

‎مس ژالے منیب سلطان ہمیں بھی کوئی شوق نہیں ہے آپ جیسی بد دماغ بد تمیز لڑکی سے نکاح کرنے کی یہ فیصلہ دا جی کا ہے اور میں صرف انکی وجہ سے کر رہا ہوں اور !! اپنی خاندان کی عزت بچانے کی خاطر سمجھی آپ۔۔

‎انہوں نے شدید غصے سے کہا تو ژالے انکی آواز پر جھٹکے سے پیچھے مڑی تو انہیں وہاں دیکھتی سخت شاکد ره گئی۔

‎"آپ...؟؟

‎وہ اب اپنی کہی گئی باتوں سے شرمندہ ہو کر بس اتنا بولی جبکہ وہ شدید سنجیدگی سے غور سے اسے ہی دیکھ رہے
‎!! ہوگی! کیا تم بدنامی چاہتی ہو یا عزت

‎ایک تو اُنہیں اپنے بھائی پر شدید غصہ آ رہا تھا جو نکاحکے دن پتہ نہیں کہا چلا گیا تھا اور اوپر سے ژالے کی بچکانہ باتیں۔۔۔

‎میں کچھ نہیں جانتی آپ بس اس نکاح سے انکار کر دے۔۔!!

‎وہ ضدی لہجے میں کہتی غصے سے انہیں۔ گھورنے لگی۔۔

‎بچی نہیں ہو ژالے منیب سلطان تم جو اس سچویشن کو !! سمجھ نہیں سکتی۔۔

‎انہوں نے آپے سے اتر کر شدید غصے سے کہا جبکہ اسے ہاتھ لگانے کی وہ گستاخی ہر گز نہیں کرنا چاہتے تھے وہ عورت پر ہاتھ اٹھانا اپنی شان کے خلاف سمجھتے تھے۔۔

‎اب شرافت سے تیار ہو کر بیٹھ جاؤ مولوی صاحب ابھی آئے گے نکاح پڑھانے تو جواب ہاں میں ہونا چاہیے اگر تمہارے منہ سے ہاں کے بجائے ناں نکلا تو میں اسی وقت !!! تمہیں جان سے مار دو گا۔۔

‎انہوں نے سختی سے اسے وارن کرتے ہوئے کہا تو وہ بے بسی سے وہی کرسی پر گر سی گئی جبکہ وہ اپنی بات کہہ کر وہاں سے کب کے نکل چکے تھے۔۔






‎Link👇
https://readelle.com/novels/dushman-e-jaan-by-sumyia-baloch-readelle50182/

‎آنکھیں پھاڑے کیا دیکھ رہی ہو منہ کھولو اپنا میری ڈرنک میں تمہی نے ہی ڈرگز ملائی تھی ناں تاکہ تم صبح ہوتے ہی مجھے بلیک م...
22/08/2025

‎آنکھیں پھاڑے کیا دیکھ رہی ہو منہ کھولو اپنا میری ڈرنک میں تمہی نے ہی ڈرگز ملائی تھی ناں تاکہ تم صبح ہوتے ہی مجھے بلیک میل کر سکو مگر افسوس میں کوئی بے وقوف !! نہیں ہو۔

‎وہ گلابی چہرے والی معصوم نظر آنی والی لڑکی کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔ تبھی اسکی پلکیں واں ہوتیں ہی وہ بھڑکتے ہوئے آگے بڑھا اور اُسکے چہرے کو سختی سے تھام کر ہاتھ میں موجود پریگنینسی روکنے والی میڈیسن کو اُسنے زبردستی اسکے منہ میں ڈالا اور پیچھے جا کر کھڑا ہوا۔۔

‎وہ لڑکی اپنے چکراتے سر کو تھام کر اپنی خوبصورت نیلی آنکھوں کو کھولکر سامنے کھڑے شخص کو دیکھنے لگی جو شکل سے ہی اُسے ایک اثر ورسوخ رکھنے والا انسان لگا مگر اسکے زبردستی کوئی میڈیسن کھلانے پر وہ ہاتھ سے کچھ اشارہ کرنے لگی جسے مقابل سمجھ نا سکا تو غصے سے لال ہوگیا۔۔

‎ثم میوٹ ہونے کا ناٹک کر کے خود کو مجھ سے بچانا چاہتی ہو۔۔؟ تو سن لو میں اس جال میں پھنسنے والا نہیں !! ہو۔ جلدی سے یہ میڈیسن کھا کر یہاں سے چلی جاؤ۔۔ وہ لڑکی اپنی نیلی آنکھوں میں نمی لیے مقابل کھڑے اجنبی شخص کو دیکھتی سامنے بیڈ سائیڈ پر رکھے اپنے فون کو اٹھا کر اُس میں کچھ لکھ کر اُسکے آگے موبائل بڑھا کر اُسے اپنی نم آنکھوں سے دیکھنے لگی۔۔ تو اسکرین پر لکھے لفظ کو مقابل اونچی آواز میں پڑھنے لگا جو کچھ یوں تھا۔۔۔

‎دیکھیں آپ جو کوئی بھی ہے۔۔۔۔۔ ہمارے درمیان کل رات کو ایسا ویسا کچھ بھی نہیں ہوا ہو ہی نہیں سکتا مجھے یقین ہے۔۔۔ خود پر پپ پلیز مجھے جانے دیں۔ ا۔ اور میں میوٹ ہونے کا ناٹک نہیں کر رہی میں بچپن سے ہی ایسی !!ہو۔۔۔
‎اسکرین سے نظریں ہٹا کر وہ اُس بے وقوف لڑکی کو دیکھنے لگا۔۔ جو خود کے اور اُسکے برباد ہونے کو بڑے یقین کے ساتھ مان ہی نہیں رہی تھی۔۔

‎کتنی معصوم ہو۔۔۔ تم یہ مجھے تُمہارے میسج پڑھ کر اندازہ ہوگیا لیکن تمہارا یقین اس وقت ٹوٹے گا۔۔۔۔۔۔۔ جب ثم دو تین ماہ بعد میرے گھر آؤ گی۔۔۔۔ وہ تم اچھے سے جانتی ہو۔۔ کس وجہ سے یہ میں اب بتا نہیں سکتا ۔۔۔۔۔۔۔ اتنی تو ثم !! سمجھدار ہوگی۔۔

‎اُسنے سنگ لینگویج ایک سال پہلے اپنے کچھ میوٹ ایمپلائز کی آسانی کے لئے سیکھا تھا اسی لیے وہ اب اُس لڑکی سے اُسے کے لینگویج میں بات کرنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ وہ لڑکی اُس شخص کی بات پر بلش کرتی نظریں چرانے لگی۔۔

‎اب بلش کیوں کر رہی ہو۔۔ یہ جو رائتہ ہمارے لیے جس نے " بھی پھیلایا ہے۔۔ مجھے اُسکا پتہ کرنا ہے۔۔۔ لیکن اُسکے لیے تمہیں پہلے یہ میڈیسن کھانا ہوگا۔۔۔۔۔ تاکہ وہ جو کوئی بھی ہو۔۔۔ اپنے پلان میں ناکام ہو جائیں وہ یہی چاہتا ہے۔۔ کہ تم میرے بچے کی ماں بنوں۔۔ اور مجھے شک ہو رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔ اس میں تمہارے کسی قریبی کا ہاتھ ہے۔ وہ مجھے تمہیں یوز کر کے بیلک میل کرنا چاہتا ہے۔۔ مگر وہ بھول چکا ہے۔۔۔۔ کہ میں کون ہوں۔۔؟؟

‎مقابل کی سیاہ آنکھوں میں غصے کی وجہ سے چنگاریاں دیکھتی وہ لڑکی ڈرنے لگی۔۔ جبکہ وہ اسے دیکھ نہیں رہا تھا کیونکہ وہ نیچے جھکا وہ میڈیسن اٹھا رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ جو اُسنے اُسکے زبردستی کرنے کی وجہ سے نیچے پھینک دئیے تھے۔۔۔۔۔

‎!! اوکے ۔۔"

‎اچانک سے اُسکے مان کر منہ میں میڈیسن رکھنے سے چڑ کر غصے سے اُسکی پنکھڑیوں کی مانند نرم و ملائم ہونٹوں پر جھکا اور تیز گہری سانس لے کر میڈیسن اپنے منہ میں
‎لے کر اپنی حلق میں اتار گیا ۔۔ اُسے سمجھ میں نہیں آ رہا تھا۔۔۔۔۔ کہ یہ غصہ اُسے اپنی اُسی روٹین کی وجہ سے ہوا تھا۔۔۔۔ جسکی وجہ سے اُسے آئیں دن کسی نا کسی چھوٹی بات پر آتا رہتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ یا پھر اس وجہ سے کہ اس لڑکی نے اتنی آسانی سے میڈیسن کھانے کی اُس سے نا صرف ہامی بھری بلکہ اسی کے سامنے وہ میڈیسن منہ میں لے بھی لیا۔۔۔ کس وجہ سے وہ اتنا غصہ کر رہا تھا اس وقت وہ سمجھنے سے کاثر تھا۔

‎ایڈیٹ گرل کیا تم میرے بچے کی ماں بننا نہیں چاہتی ہو۔۔۔ جو یہ میڈیسن کھا رہی ہو ؟؟

‎وہ آخر اپنے غصے پر کنٹرول نا رکھ سکا اور اُسے شانوں سے پکڑ کر بری طرح سے جھنجھوڑ کر سرد لہجے میں اُس سے پوچھنے لگا۔ جبکہ وہ آنکھیں پھاڑے اس سائیکو انسان کو دیکھنے لگی۔۔۔۔ جو کچھ دیر پہلے خود ہی زبردستی اُسے یہ میڈیسن کھلانے پر بضد تھا۔۔ اور اب خود ہی چاہتا ہے۔ کہ وہ اسکے بچے کی ماں بنے۔۔

‎آپ ہی نے تو کہا کہ مجھے یہ میڈیسن کھانے پڑے گی۔۔؟؟

‎وہ لڑکی انگلی سے اشارہ کرتی اُسے حیرت سے دیکھنے لگی جو آگ برساتی نظروں سے اُسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔

‎میں نے کہا اور تم نے مان لیا، ابھی صرف مجھے اُس انسان کو ڈھونڈنا ہے، جس نے ہمارے ساتھ گھٹیا مزاق کیا ہے۔ اور !! تم اب یہاں سے میری اجازت کے بغیر باہر نہیں جا سکتی۔۔

‎سیاہ آنکھوں میں غصہ لیے اپنی قیمتی واچ کو کلائی سے اتار کر بیڈ پر پیھنکنے کے بعد اپنی شرٹ کے بٹن کھولنے لگا

‎تو وہ لڑکی ڈر کر پیچھے بیڈ کراؤن سے جا ٹکرائی۔۔

‎کیا ہوا ثم اتنا ڈر کیوں رہی ہو ؟؟

‎اُسکی نظریں جب نیلی آنکھوں میں پڑی تو اُسکے ہاتھ شرٹ کے بٹن کھولنے کے بعد شرٹ اتارنے سے انکاری ہو
‎گئے۔۔

‎آپ آااپ یہ کیا کر رہے ہیں۔؟؟

‎وہ لڑکی الٹا اُس سے سوال کرنے لگی۔ تو اُسکے سوال پر اسکی پیشانی پر یکدم سے بل نمودار ہونے لگے۔۔ اور وہ لڑکی اسکے مضبوط کاٹھی کو دیکھتی شرم سے نظریں مسلسل جھکا رہی تھی۔۔۔

‎انففف میں اس وقت نشے میں نہیں ہو۔۔۔۔۔ اور کل رات جو کچھ بھی ہمارے درمیان ہوا تھا۔۔۔۔۔ وہ ڈرگز کی وجہ سے ہوا تھا۔ روک تو تم بھی خود کو نہیں پائی تھی۔۔۔ تو اب اس طرح معصوم بننے کا ناٹک کیوں کر رہی ہو۔۔؟؟

‎وہ شرٹ کو نیچے پھینکتا غصے سے اُسکے بے حد قریب بڑھا اور سختی سے اُسے دونوں شانوں سے پکڑتا۔۔۔۔ وہ سرخ آنکھوں کو نیلی خوفزدہ آنکھوں میں ڈالتا شدید غصے سے بولنے لگا۔۔۔

‎مممممممم میں ناٹک نہیں کر رہی اور میں ابھی بھی

‎معصوم ہی ہو۔۔۔۔۔ آپ کیوں یہ سب یاد دلا کر مجھے ڈرا رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ اور پلیز مجھے جانے دیں میں کل رات کے بارے !! میں کسی سے نہیں کہوں گی ٹرسٹ می۔۔۔

‎خود کو اسکی مضبوط پناہوں سے چرانے کی کوشش میں ہلکان ہو کر اپنی نم آنکھوں کو اوپر اٹھاتی ہوئی دوسرے ہاتھ کی مدد سے اُس سے اشارہ میں کہنے لگی۔۔

‎تم یہاں سے جانا چاہتی ہوں۔ ۔ پتہ ہے یہاں سے نکلتے ہی“ !! تمہارے اپنے ہی پہلے تم پر کیچڑ اچھالے گے۔۔

‎گلابی ہونٹوں کی لرز سے اپنی نظریں ہٹاتا نرم لہجے میں کہنے لگا جبکہ وہ معصوم اپنی زندگی میں پہلے سے اتنے غم دیکھتی آ رہی تھی ۔ اب یہ بات جان کر تو وہ لوگ اُسے جان سے ہی مار ڈالے گے۔ اُن سب کا خیال آتیں ہی وہ اُسکی گرفت میں جھٹپٹانے لگی۔۔

‎مجھے پھر بھی جانا ہے۔۔ اور یہ اب تو میری عادت بن
‎چکی ہے۔ اُنکی باتیں اور مار سہنے کی اب میں سہہ لوں گی۔

‎!! مگر اسطرح بدنامی سے تو بچو گی۔

‎آنکھوں میں ڈر لیے بولی تو مقابل نے غصے سے اپنی مٹھیوں کو کھستے ہوئے اُس سے دور جا کھڑا ہوا اور سرد لہجے میں کہنے لگا۔۔

‎میں تمہیں ابھی وقت دے رہا ہوں۔ ابھی میری ایک

‎امپورٹنٹ میٹنگ ہے۔ میں دو دن بعد آؤ گا۔ اور اگر تمہارا فیصلہ نہیں بدلا تو میں تُمہیں جانے دو گا۔ پھر تمہارے

‎!! ساتھ جو بھی ہوا اس میں میں زمہ دار نہیں ہونگا۔۔

‎وہ لڑکی کو دیکھ رہا تھا جو اسکی بات پر اب مطمئن نظر آ رہی تھی اور یہی چیز اسے شعلوں میں نجانے کیوں دھکیل رہی تھی۔۔۔




‎Link👇
https://readelle.com/novels/preet-sajai-sajna-by-sumyia-baloch-readelle50181/

‎وہ اُسکے پاس آکر اُسے سختی سے کالر سے پکڑ کر اٹھاتے ہوئے سنجیدگی سے کہنے لگی تو اُسکے بے حد قریب آنے پر وہ شرارت سے اپن...
22/08/2025

‎وہ اُسکے پاس آکر اُسے سختی سے کالر سے پکڑ کر اٹھاتے ہوئے سنجیدگی سے کہنے لگی تو اُسکے بے حد قریب آنے پر وہ شرارت سے اپنی ایک آنکھ کو ونک کرتا اپنے دونوں ہاتھ اُسکی نازک کمر کے گرد لپیٹ کر اُسے مزید اپنے نزدیک کرتا بے باکی سے اُسکے رخساروں کو چھونے کی گستاخی کر بیٹھا۔۔

‎یہ تم کیا کر رہے ہو خبیث انسان چھ۔۔ چھوڑوں مجھے۔۔ وہ اُسے ایک ہاتھ میز کے پاس لے جاتے ہوئے دیکھتی سخت غصے سے جیسے انگارے چباتی ہوئی بولی۔

‎ونڈر فل لیڈی ابھی تو کہا تھا میں نے کہ میں یہاں صرف انجوائے کرنے کے لیے آیا ہوں اور اس وقت بھی میں وہی کر رہا ہوں۔۔

‎گھمبیر آواز میں کہتا وہ اُسے اچانک جھٹکے سے پیچھے میز کے اوپر گرا کر خود آگے بڑھنے لگا اور وہ اسکو اپنی طرف آتے ہوئے دیکھتی سخت آگ میں جلنے لگی اور خود کو کوسنے لگی کیونکہ اس وقت وہ اپنے گھر میں تھی اور اپنی ٹیم کو بنا بتاۓ وہ اس خطرناک شخص کو اپنی انڈر کر کے اس سے انوسٹیگیشن کر رہی تھی۔

‎خبر دار جو ہوشیاری کرنے کی کوشش کی تم نے تو میں تمہارا سر اڑا دو گی۔

‎اُسے معنی خیز مسکراہٹ لبوں پہ سجا کر ہاتھ دائیں جانب بڑھاتے ہوئے دیکھ وہ محتاط ہوکر جلدی سے اپنا ریوالور نکال کر اُسکے آگے کرتی غرا کر کہنے لگی۔

‎ونڈر فل لیڈی فلحال میں کسی ہوشیاری کے موڈ میں نہیں ہوں بس بوریت دور کرنے کے لیے دو سوٹے لگانا چاہتا ہوں کیا اجازت ہے۔۔؟

‎میز پر رکھے سگریٹ کے ڈبے کو اٹھا کر شرارت سے ایک آنکھ ونک کرتا وہ مسکراتے ہوئے کہنے لگا۔

‎بکواس بند کرو یہاں میرے گھر میں سگریٹ پینے کی
‎اجازت کسی کو نہیں ہے سمجھے اور تم جیسے جاہل اور بدتمیز انسانوں کے لئے میں نے دیوار پر نوٹ بھی لگایا ہے تاکہ انہیں پتہ چل سکے کہ سگریٹ صحت کے لیے۔۔

‎وہ اُسے ڈھیٹوں کی طرح سگریٹ لبوں سے لگا کر آنکھیں موند کر مزے سے کش لگاتے ہوئے دیکھتی غصے سے سامنے دیوار کی طرف اشارہ کرتی ہوئی بولی

‎وہی لکھا ہوگا جو ہر جگہ لکھا ہوتا ہے مائے ونڈر فل لیڈی" کہ سگریٹ پینا یہاں سخت منع ہے یہ صحت کے لیے مضر ہے مگر ڈینجرس لیڈی اس وقت تو مجھے تم میری صحت کے لیے مضر لگ رہی ہو۔۔

‎سگریٹ کے کش لگاتے ہوئے وہ اُسکے آگے جھکا اور دھواں اُسکے حسین چہرے پر چھوڑ کر معنی خیزی سے کہنے لگا۔

‎تو اسکی حرکت پر وہ سخت چتونوں سے اُسے گھورنے لگی۔

‎ونڈر فل لیڈی تمھیں کس بے وقوف نے اتنا بڑا آفیسر بنایا ہے چچ چچ چچ افسوس ایک بہادر پولیس لیڈی ایک سڑک چھاپ غنڈے سے ڈر گئی۔۔۔

‎وہ اُسکے آگے رکھے سگریٹ کو اٹھا کر بولا جو کچھ دیر پہلے ہی اُسے گرفتار کرتے ہوئے اُسنے اسکی تلاشی کے وقت لیا تھا۔

‎ہنہہہہہ ثم اور سڑک چھاپ غنڈے۔۔۔" وہ اُسے غصے سے" گھورتی ہوئی بولی۔۔

‎ونڈر فل لیڈی شکر کرو اس وقت میں صرف ایک سڑک چھاپ غنڈے کا کردار ادا کر رہا ہوں اگر میں شارپ شوٹر کے روپ میں آگیا ناں تو آپ فرش پر گری ہوتیں اور یہاں بلکل یہاں ایک گول سوراخ ہوتا۔۔

‎وہ میز پر کہنیوں کے بل بیٹھی اٹھنے کی کوشش کر رہی تھی کہ اُسے اپنے دائیں اور بائیں جانب ہاتھ رکھ کر اوپر جھکتے ہوئے دیکھ وہ سٹپٹا کر واپس نیچے گری۔۔ تو وہ اپنی انگلی اسکی پیشانی کے بیچ میں رکھ کر معنی خیزی سے بولا۔

‎یہ دھمکیاں کسی اور کو دینا میں ایسی دھمکیوں سے " نہیں ڈرنے والی سیدھے طریقے سے بتا دو تمھارا باس اس وقت کہاں چھپا ہے؟ ورنہ۔۔

‎وہ اُسکی انگلی کو اپنی پیشانی سے ہٹا کر سختی سے مڑورتی ہوئی پوچھنے لگی تو وہ اس حملے پر طنز یہ مسکرایا پھر ایک ہی جھٹکے میں اُسے میز پر گرا کر وہ اسکے اوپر جھکا۔۔۔

‎ونڈر فل لیڈی جیسے تُم سرکار کی وفادار ہو اسی طرحمیں اپنے بے کا وفادار ہوں تم نے اگر مجھے مار بھی دیا ناں

‎تو میں تب بھی تمھیں اپنے بے کا پتہ نہیں بتاؤں گا۔۔

‎اُسکے ہاتھوں کو سختی سے اپنے ایک ہی ہاتھ میں پکڑ کر وہ اپنے پینٹ کے جیب سے انجکشن نکال کر سنجیدگی سے کہنے لگا۔۔۔

‎یہ تم کیا کر رہے ہو چھ۔۔۔ چھوڑو مجھے۔۔۔"

‎اُسکے ہاتھوں میں انجیکشن دیکھ وہ غصے سے ہاتھ پیر مارتی ہوئی چیخنے لگی مگر وہ اپنے اصل روپ میں آ چکا تھا

‎شارپ شوٹر کے روپ میں۔۔۔

‎وہ ایک ظالم ڈیول تھا۔

‎اُسے کسی معصوم انسان

‎کسی جانور

‎کسی عورت

‎کسی بچے پر رحم کرنا نہیں آتا تھا۔

‎تو بھلا وہ ایک خوبصورت لیڈی آفیسر پر کیسے رحم کھا

‎سکتا تھا۔۔

‎وہ بے دردی سے انجیکشن اُسکے کندھے پر مار کر پیچھے ہٹا تو اُسکے پیچھے ہٹتے ہی وہ اپنی آنکھوں کو بھاری ہوتا
‎ہوا محسوس کرنے لگی پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہ ہوش کی دنیا سے بے بہرہ ہوگئی۔۔۔







‎Link👇
https://readelle.com/novels/ishq-e-zulmat-by-sumyia-baloch-readelle50177/

‎بی کے اسے کمرے لاتے ہوۓ بیڈ پر گراتا ہے کیوں مجبور کررہی ہو مجھے سختی کرنے پر جبکہ میں تم پر سختی نہیں کرنا چاہتا ہی کے...
22/08/2025

‎بی کے اسے کمرے لاتے ہوۓ بیڈ پر گراتا ہے کیوں مجبور کررہی ہو مجھے سختی کرنے پر جبکہ میں تم پر سختی نہیں کرنا چاہتا ہی کے اس کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھتے ہوۓ کہتا ہے . شکرانہ اسے غصے سے گھورتی ہے اور کربھی کیا سکتی تھی چیخنے چلانے سے رہی بے زبان جو تھی۔۔۔۔۔۔۔ شکرانہ اسے دھکا دیتے ہوۓ اٹھتی ہے لیکن سامنے والا جیسے پتھر کا بنا ہو وہ نازک سی لڑکی کے دھکے دینے سے اسکا تھوڑی نہ کچھ ہو سکتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ تم تو بڑی بہادر ہو ویسے سوئیٹ ہارٹ تمھیں پتا ہے تم بہت خوبصورت ہو وہ اسکے کانوں پر آئ آوارہ لٹوں کو پیچھے کرتے ہوۓ بے خودی کے عالم میں کہتا ہے جبکہ وہ اس کے لمس سے اندر تک کانپ جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن مجھے تمھاری خوبصورتی نے کاہل نہیں کیا کیوں کہ خوبصورت اور ہنڈسم تو میں خود بھی ہوں تمھاری ان آنکھوں نے مجھے اپنا دیوانہ کیا ہے جب تم ایسے گھورتی ہو تو واللہ قیامت لگتی ہو ۔۔۔۔۔۔ تمھیں پتا ہے تم پہلی لڑکی ہو جو میرے سیدھے جاکر دل پر لگی ہو ورنہ میں نے کسی کو اتنی اجازت نہیں دی کہ وہ میرے سامنے نظر اٹھا کر بھی مجھے دیکھے لکی یو سوئیٹ ہارٹ وہ اسے ایک دم اپنی طرف کھیچتے ہوۓ کہتا ہے جس سے وہ جاکر اسکے سینے سے لگتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اسکرین کے سامنے جو منظر چل رہا تھا میجر آبص کے لیے اس منظر کو دیکھ کر اپنا غصہ قابو کرنا مشکل ہورہا تھا وہ ایک ہاتھ پاس پڑے ٹیبل پر مارتا ہے سر شکرانہ بی کے کہ پاس کیسے پہنچی شاویز کچھ بھی ہو لڑکی کو بی کے کے چنگل سے چھڑوانا ہوگا یہ ہماری ذمہ داری تھی ایسے میں ہم اسے اس شیطان کے پاس نہیں چھوڑ سکتے ہمھیں کچھ بھی کرکے اسے پہلے چھڑوانا ہوگا ۔۔۔۔۔۔ رائٹ سر شاویز بی کے ولا جانے کا کوئ پلین سوچنا ہوگا سب ساتھیو کو خفیہ کمرے میں بلاؤ اب
‎پلین سوچنا ہوگا سب ساتھیو کو خفیہ کمرے میں بلاؤ واب اب وقت آگیا ہے اگلے پلین پر عمل کرنے کا میجر آبص شاویز سے کہتا ہے جس ہر وہ سلیوٹ مارتے ہوۓ چلاجاتا ہے جبکہ پیچھے میجر آبص کسی گہری سوچ میں گم
‎ہوتا ہے







‎Link👇
https://readelle.com/novels/mera-ishq-bezuban-by-haya-noor-readelle50179/

‎یہ جگہ تمہارے خیال سے اس شوٹنگ کے لیے ٹھیک رہے گا" پرنس نے اس ہرے بھرے جنگلات کی جانب اپنی نظریں گھوماتے ہوئے پروڈیوسر ...
22/08/2025

‎یہ جگہ تمہارے خیال سے اس شوٹنگ کے لیے ٹھیک رہے گا" پرنس نے اس ہرے بھرے جنگلات کی جانب اپنی نظریں گھوماتے ہوئے پروڈیوسر سے کہا تو پروڈیوسر نے چاپلوسانہ انداز میں اس سے کہا دیکھوں پرنس یہ لوکیشن اس ملک کی سب سے خوبصورت جگہوں میں سے ایک ہے اور اگر اس فلم کی ایک شوٹنگ بھی ہم نے یہاں کی تو سوچوں ہم کتنے کامیاب ہونگے ۔ پروڈیوسر نے چاروں اطراف میں نظریں دوڑاتے ہوئے کہا "کامیابی کے لیے مسٹر روبن محنت کرنی پڑتی ہے اور تم اچھے سے جانتے ہوں کہ میں بنا محنت کے کبھی بھی وہ کام نہیں کرتا جس سے بعد میں مجھے کوئی پچھتاوا ہوں مسٹر روبن اگر مجھے تمہارے اندر ایک بھی لالچ کی بات نظر آئی نہ تو سمجھ لینا اس دن تمہارا زاوال میرے ہی ہاتھوں لکھا ہوگا ۔" پرنس نے ٹہر ٹہر کر پروڈیوسر سے کہا اور پھر اپنی نظریں ارد گرد گھوماتے ہوئے اس جنگل کا جائزہ لینے لگا تبھی اسے گھنے درختوں کے سامنے ایک سفید رنگ کی نہایت ہی نایاب نسل کا ولف ڈاگ زخمی حالت میں پڑا درد سے کراہ رہا تھا "پرنس آگے مت جاؤ وہ ایک جنگلی بھیڑیا ہے کچھ بھی کر سکتا ہے ۔ پرنس جو بنا ڈرے اس بھیڑیئے کی جانب بڑھ رہا تھا روبن کی اس بات پر غصے سے روبن کو گھورنے لگا تو اسے اپنی جانب گھورتے ہوئے پاکر روبن چپ چاپ کھڑا اسے دیکھنے لگا تم بے حس لوگوں کی طرحمجھے یہ اس حالت میں نقصان نہیں پہنچا سکتا اور تمہیں میرے ہر معاملات میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے پروڈیوسر ہوں تو پروڈیوسر تک ہی محدود رہوں تم سمجھے ۔" پرنس نے اتنے روڈلی انداز میں کہا کہ روبن
‎ڈھنگ رہ گیا وہ ایسا ہی تھا اپنے معاملے میں کسی کو بولنے کا موقع کبھی بھی نہ دینے والا اور اگر غلطی سے بھی کسی نے اس کے معاملے میں مداخلت کرنے کی کوشش کی تو وہ شخص اس کی ڈکشنری میں دشمن اول کے نام سے جانا جاتا تھا دیکھوں میں تمہیں بلکل بھی نقصان نہیں پہنچاؤں گا ۔ اب وہ بلکل بھی بدلہ ہوا پرنس لگ رہا تھا روبن کو جو کہ کچھ دیر پہلے اس کے ساتھ اتنی سختی سے پیش آ رہا تھا اور اب اس جنگلی جانور کے ساتھ ایسے پیش آ رہا تھا جیسے وہ اسکا کوئی سگا ہوں جسکہ درد سے وہ تکلیف میں مبتلا ہو کر اس کی جانب بڑھ گیا ہوں اور حیرت کی بات یہ تھی کہ وہ جانور بھی اس کے ساتھ ایسے پیش آ رہا تھا جیسے وہ اسکا کوئی ہمدرد ہوں، پرنس اس بھیڑیئے کہ زخم کا معائنہ جائزہ لینے لگا "اے بے حس انسان کیا مجھے فرسٹ ایڈ باکس مل سکتا ہے یا پھر اسکا انتظام بھی مجھے ہی کرنا ہوگا ۔" پرنس نے روبن کو ایسے کھڑے دیکھ کر طنزیہ انداز میں پوچھا ہاں ۔۔۔ ہاں مل سکتا ہے روفی تم ایسے کیوں کھڑے ہو جاؤ فرسٹ ایڈ باکس لے کر آؤ جلدی سے ۔" روبن نے سارا غصہ روفی پر نکالا اور اسے وہاں سے فرسٹ ایڈ باکس لانے کے لیے کہا تمہیں پتہ ہے یہ جو انسان ہے نا جانوروں کے معاملے میں ہی نہیں انسانوں کے معاملے میں بھی بڑا بے حس بنا پھرتا ہے ۔ پرنس اس بھیڑیئے کی آڑ میں روبن پر واضح طور پر طنز کر گیا اور یہ دیکھ کر

‎روبن کا غصے سے چہرہ سیاہ پڑنے لگا

‎یہ روزانہ کون شیطان میرے خوابوں میں آکر مجھے ڈراتا ہے یار " ابھی تلک فریحہ اس خواب کے زیر اثر خوفزدہ تھی کل رات اس نے ایک نہایت ہی بھیانک خواب دیکھا تھا اور اب ماریانہ کو ڈرتے ہوئے وہ بھیانک خواب بتانے لگی جسے سن کر ماریانہ
‎ڈرتے ہوئے وہ بھیانک خواب بتانے لگی جسے سن کر ماریانہ بھی خوف سے اس کے ساتھ جھپک کے بیٹھ گئی تھی یار !! مجھے سن کر ڈر لگ رہا ہے اور تم نے وہ خواب " اس سے آگے ماریانہ سے کہا نہ گیا یار!!! وہ نقاب پوش شخص جو بھی تھا مجھے اس سے بہت ہی ڈر محسوس ہوا تھا، یار اس شخص کی آواز سن کر مجھے ایسا لگا کہ میں نے کسی شیر کی دھاڑ سنی ہوں اس شخص کی ڈھار نما آواز ابھی تلک فریحہ کے کانوں میں گونج رہی تھی یار ! اب مجھے پکا یقین ہوگیا ہے کہ یہ ہو نہ ہو پرنس ہوسکتا ہے اسے ہی تو تم دن رات اچھے نہیں تو برے انداز میں سوچتی رہتی تھی تم اسی وجہ سے وہ تمہارے خوابوں میں آکر تمہیں ڈراتا ہے اور ساتھ میں مجھے بھی ۔ ماریانہ نے اس کی جانب دیکھتے ہوئے کہا



‎Link👇
https://readelle.com/novels/the-ice-king-by-sumyia-baloch-readelle50180/

آدم خور انسان میں شرم نام کی کوئی چیز ہوتی ہے مگر تم تو انسان ہو ہی نہیں  وہ ہنوس ہنس رہا تھا  گزیل جانے لگی تھی جب ایڈم...
22/08/2025

آدم خور انسان میں شرم نام کی کوئی چیز ہوتی ہے مگر تم تو انسان ہو ہی نہیں وہ ہنوس ہنس رہا تھا گزیل جانے لگی تھی جب ایڈم نے اس کے گردن کے گرد اپنی بازو حائل کیا تھا وہ ہنس رہا تھا گزیل کو سانس لینے میں مشکل ہوئی تھی ایک جھٹکے سے ایڈم نے اسے چھوڑا تھا وہ جانتا تھا اب اس کی خیر نہیں وہ کھانستی اپنا سانس نارمل کر رہی تھی جاؤ معاف کیا وہ کسی بادشاہ کی طرح کہتا اسے زہر لگا تھا معافی مانگی کس نے ہے وہ چیخی تھی ایک بدصورت لڑکی نے اور اس سے پہلے وہ اور بھی کچھ کہتا اس کو اپنی طرف بھاگتا دیکھ وہ بھی بھاگنے لگا تھا کچھ ثانیہ بعد دونوں صوفے پر بیٹھ گئے تھے دونوں کا سانس بے ترتیب تھا تمہیں مجھے بتانا چاہیے تھا وہ اب سنجیدہ لہجے میں کہہ رہا تھا دونوں بھاگ بھاگ کر تھک چکے تھے گزیل انکھیں بند کیے سانس بحال کرتی کہنے لگی ایسا نہیں ہے میں تم سے یہ سب چھپانا نہیں چاہتی تھی مگر جس وقت تمہارا فون ایا میں اپنے سینسر میں نہیں تھی میں غصہ ڈر اور بہت سی چیزوں کا شکار تھی نازق ازکی دونوں اگر مجھے وقت پر نہ سنبھالتے تو مجھے نروس بریک ڈاؤن ہو جاتا میں تو ان سے چھپانا نہیں چاہتی تھی میں کسی سے چھپانا نہیں چاہتی تھی سوائے مراد بابا کے مگر مجھے تمہیں پتانے کا وقت ہی نہ ہی ملا مجھے نہیں پتہ تین دن کیسے گزرے مگر جب میں تم سے ملی تو تم ناراض تھے ہاں میں تمہیں بتا سکتی تھی مگر میں نے نہیں بتایا لیکن اس کے لیے بھی میں معافی نہیں مانگوں گی کیونکہ تم میری بات سنیں بغیر ناراض ہوئے وہ ایڈم تم نے غلط کیا ہے تمہیں میری بات سننی چاہیے تھی تم میرا سپورٹ سسٹم تھے مجھ سے کبھی کوئی ناراض نہیں ہوا تھا مگر تم ہوئے اس کی انکھوں سے اب انسو نکل رہے تھے میرا سپورٹ سسٹم مجھ سے ناراض ہوا مگر میری بات سنے بغیر ایڈم کی انکھوں میں نمی تیرنے لگی ایڈم نے گزیل کو گلے لگایا جو اس سے قد میں تھوڑی چھوٹی تھی

https://novelistan.pk/2025/08/19/nazik-by-layan-butt-novel20256/

‎" میں رمیض عالم درانی۔۔۔ اپنے پورے ہوش و حواس میں تمھیں طلاق دیتا ہوں۔۔۔۔ طلاق دیتا ہوں۔۔۔۔ طلاق دیتا ہوں۔۔۔۔" درشتگی س...
21/08/2025

‎" میں رمیض عالم درانی۔۔۔ اپنے پورے ہوش و حواس میں تمھیں طلاق دیتا ہوں۔۔۔۔ طلاق دیتا ہوں۔۔۔۔ طلاق دیتا ہوں۔۔۔۔" درشتگی سے بولتا وہ اگلے ہی پل طلاق کے سائن شدہ پیپرز اسکے منہ پر اچھال چکا تھا۔ ہلکے نارنجی رنگ آسمان کی بلندیوں کو چھوتا پی آئی اے کا جہاز۔۔۔ جہاں اپنی رواں رفتار کے ساتھ راہ میں حائل ہوتے بادلوں کو اندها دهند چیڑتا چلا جارہا تھا۔۔۔۔ وہیں گزشتہ رات کا منظر تیزی سے ذہن کے سیاہ پردے پر لہراتا اسے سختی سے مٹھیاں بھینچنے پر مجبور کرگیا۔ "ت۔ تم...؟؟؟" جواباً وه ساکت نگاہوں سے اسکا ضبط سے لال چہرہ دیکھ کر رہ گئی۔ فقط چند پل لگے تھے اسکی حیرت میں خوشگواریت کو گھلنے میں۔ تم سچ بول رہے ہو ناں رومی...؟؟؟ و ویٹ آ سیکنڈ ہاں۔۔۔ اوہ۔۔ اوہ مائے گا۔۔۔۔۔ فٹافٹ سے پیپرز کو جھک کر اٹھاتی وہ اپنی تسلی ہونے پر شدت سے کھلکھلائی۔ چوبیس سو گھنٹے اسکی محبت میں دم بھرنے والا وہ شخص یوں ایک جھٹکے میں اسکی بے جا من مانیوں کے آگے گھٹنے ٹیک دے گا۔۔ یہ تو اس نے اپنے وہم و گمان میں بھی نہیں سوچا تھا۔۔۔ جبکہ ۔۔۔ اسکے خوبصورت چہرے پر بکھری مسکراہٹیں مقابل کو سخت ترین اذیت سے دوچار کرتی چلی گئیں۔ بند آنکھوں کو مزید میچتے ہوئے جہاں اسنے اپنا سر پیچھے سیٹ پر ہولے سے پٹخا تھا۔۔ وہیں یادوں کے بھنور میں ہنوز ڈانواں ڈول ہوتے ہوئے اس کا دل نئے سرے سے جلنے لگا۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ میں تمھاری محبت میں شدت سے پاگل تھا پھر بھی۔۔۔ پھر بھی تم نے ایک غیر مرد کی خاطر اپنے شوہر سے بے وفائی کی۔۔۔ اپنی خود غرضی تلے ہمارے مضبوط رشتے کو پوری طرح سے بکھیر کے رکھ دیا تم نے روز ۔۔۔۔ کس لیے۔۔؟؟ صرف اسی لیے ناں کہ وہ مجھ سے زیادہ دولتمند تھا۔۔۔۔؟؟؟ یک دم سے اسکے قریب آتا وہ سرد لہجے میں
‎پھنکارا۔۔۔۔ سرسرا تا انداز صاف شکایت کرتا ہوا ہی تو تھا۔

‎پیپرز سے نگاہیں اٹھا کر اسکی لہورنگ آنکھوں میں

‎جھانکتی روزینہ کی ریڑھ کی ہڈی میں بے اختیار سرد

‎سنساہٹ سی دوڑ گئی۔ مت بھولو رومی کہ یہ میری

‎زندگی ہے اور اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کی خاصی

‎قابلیت ہے مجھ میں۔۔۔ یہ تمھارا پاکستان نہیں ہے جہاں مرد

‎عورتوں پر اپنی مرضی کے فیصلے مسلط کرکے انکا جینا

‎حرام کرتے پھریں گے۔۔۔ یہ امریکہ ہے سویٹ ہارٹ۔۔۔ یہاں

‎عورتوں کو اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کی مکمل آزادی

‎حاصل ہے۔۔۔ اور میں یہ حق ضائع کرنے کی بجائے اچھے سے

‎استعمال میں لانا چاہتی ہوں۔۔۔ سنا تم نے۔۔۔؟؟؟ سنبھل کر

‎اس بار خالصتاً انگریزی میں بولتی وہ حددرجہ تلخ

‎ہوئی۔۔۔۔ تو اسکی اس قدر سنگدلی پر اب کہ اسکا خود کا

‎ضبط بھی ٹوٹنے لگا۔ معاً پشت پر ٹکے ہاتھوں میں سے ایک

‎کو۔۔۔ قدرے پھرتی سے اسکی نازک کمر کے گرد کستا وہ اگلے

‎ہی پل اسے شدت سے اپنی جانب کھینچ چکا تھا۔ جھٹکے

‎سے اسکے مضبوط سینے سے لگتی روزینہ کی دھڑکنیں

‎اسکے سخت لمس پر بے ہنگم ہوئیں۔ وجود میں دھنستی

‎انگلیوں پر بھی اس نے خود کو چھڑوانے کی رتی بھر

‎کوشش نہیں کی تھی۔ اس دوران طلاق کے پیپرز ہنوز

‎اسکی گرفت میں تھے۔ میں تمھیں وفا کی دیوی سمجھتا

‎رہا روز لیکن صد افسوس تم تو دولت کی خالص پجارن

‎نکلی۔۔۔ ایسی پجارن جو معصوم جانوں کو نوچ کھانے سے

‎بھی دریغ نہیں کرتی۔۔۔۔ دھیمی سلگتی آواز اس کی

‎سماعتوں میں گھولتا وہ اب کہ دوسرا بازو بھی اسکے گرد

‎مضبوطی سے حمائل کرگیا


‎Link👇
https://readelle.com/novels/atish-ishq-mein-sulaghte-rafta-rafta-by-rj-readelle50178/

‎وہ غنڈہ ہمارے ملک میں قبضہ کرنا چاہتا ہے ہمارے ملک کی جڑے کاٹ کر اُسکی وجہ سے نجانے کتنے معصوم لوگ مرے ہیں آپ لوگ ڈر کر...
21/08/2025

‎وہ غنڈہ ہمارے ملک میں قبضہ کرنا چاہتا ہے ہمارے ملک کی جڑے کاٹ کر اُسکی وجہ سے نجانے کتنے معصوم لوگ مرے ہیں آپ لوگ ڈر کر بیٹھے ہیں اور اُسکا مقصد بھی یہی ہے کہ اس ملک کی ساری عوام اس سے ڈب کر رہے، آپ لوگ ابھی نہیں اٹھے گے، تو وہ کل کو آپکی بیوی بچوں کو بھی مار سکتا ہے، میری اس ملک کی عوام سے اپیل ہے کہ اٹھے اور اپنے حق کے لیے لڑے اور اُس جلاد کو ختم کرنے میں ہمارا ساتھ دیں۔۔۔" یہ ایک نجی نیوز چینل کا دفتر تھا جہاں پرائم منسٹر کی سیکٹریری سنجیدگی سے کیمرے کے آگے بیٹھی چیخ چیخ کر کہہ رہی تھی۔۔۔ """"" میم اگر وہ غنڈہ اتنا خطرناک ہے تو گورمنٹ ابھی تک کیوں خاموش ہے کیوں کوئی اسٹیپ نہیں لیا جا رہا اُس کریمنل کے خلاف۔۔۔؟؟؟ نیوز اینکر نے پرائم منسٹر کی سیکٹریری کو دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔ وہ اس لیے۔۔۔۔ پرائم منسٹر کی سیکٹریری اینکر کے سوال کا جواب دینے ہی والی تھی کہ تبھی وہاں سیاہ کپڑوں میں ملبوس دس لوگ داخل ہو کر توڑ پھوڑ کرنے لگے۔۔۔۔ ""کون ہو تم لوگ اور یہ کیا کر رہے ہو کس کے کہنے پر تُم لوگ توڑ پھوڑ کر رہے ہو۔۔۔؟؟؟ پرائم منسٹر کی سیکٹریری ڈر کے مارے کرسی سے اٹھتی ہوئی بظاہر دبنگ لہجے میں اُن سے پوچھنے لگی۔۔۔۔ یہ سب ہم سلطان ہے کے کہنے پر کر رہے ہیں سیکٹریری صاحبہ ۔۔۔" اُن میں سے ایک آدمی نے کہا تو چینل کی سبھی کیمرے اُن سب لوگوں کے آگے ہوگئے اور

‎یہ سب لائف ٹیلی کاسٹ پوری عوام دیکھنے لگی۔۔۔ دیکھا آپ سب نے سلطان بے کی ہمت آج وہ ہمارے ملک کی ایک نجی نیوز چینل پر اپنے آدمی بھیج رہا ہے کل کو وہ آپ کے گھروں پر بھی اپنے آدمی بھیج سکتا ہے آخر کب تک آپ سب خاموش رہ سکتے ہیں کب تک ابھی وقت نہیں بگڑا اٹھے اور اُس شیطان کو ختم کرنے میں ہماری
‎مدد کریں۔۔۔ پرائم منسٹر کی سیکٹریری اُس آدمی کی

‎بات پر کیمرے کے آگے آکر زور زور سے کہنے لگی۔۔۔ سیکریٹری صاحبہ ثم سلطان ہے کے خلاف آواز اٹھا کر غلط کر رہی ہو ، شاید تم اپنے اُن لوگوں کو بھول چکی ہو جنہوں نے بے کے خلاف اسی طرح آواز اٹھایا تھا اور بے نے انہیں بری موت مارا ہے تمھارا بھی ہم حشر ان لوگوں کی طرح کرے گے اگر تُم پیچھے نہیں ہٹی ناں تو۔۔۔۔""" اُسی آدمی نے شدید نفرت سے اُسے گھورتے ہوئے کہا۔ یہ نیوز کیوان کاردال بھی دیکھ رہا تھا وہ پرائم منسٹر کی چال پر طنزیہ انداز میں مسکرایا ۔۔۔ نائٹس پلانر مگر ہے کو ثم لوگ ابھی اچھے سے نہیں جانتے ہو بہت برا ہونے والا ہے تم لوگوں کے ساتھ چچ چی چچ چی... وہ تھوڑے فاصلے پر ڈائننگ ٹیبل پر کاپی کے گھونٹ بھرتے اُس ایول کی جانب دیکھتے ہوئے دل میں کہنے لگا جبکہ اُس ایول کی شیر جیسی خونخوار نظریں اُس عورت پر تھی جو چیخ چیخ کر اس ملک کی عوام کو اُسکے خلاف بھڑکا رہی تھی ٹرک میں بارود بھروں جلدی سے کیوان کاردال۔۔۔" کافی کی آخری شپ لے کر کپ ٹیبل پر سختی سے پٹک کر وہ ٹیبل پر رکھا اپنا ریوالور اٹھا کر خطرناک ترین لہجے میں کہتا تیزی سے باہر کی جانب بڑھا۔۔۔۔ ہوں نو کیا ٹرک میں بارود ہے آپ ہوش کیوان میں تو ہے وہ ایک عورت ہے اُسے تو بخشیں۔۔۔۔۔" کاردال اسکی بات پر ٹی وی کا ریموٹ صوفے پر پھینک کر اسکے پیچھے بھاگتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ "" بخشوں اُس عورت کو میں وہ میرے لیے ایک فتنہ ہیں، اُسے اگر آج چھوڑا تو یہ کل کو مجھے قبر تک پہنچا کر دم لے گی، اسی لیے میں اُسے بارود سے اڑا دینا چاہتا ہوں۔۔۔۔" وہ سگریٹ کا ڈبہ پینٹ کی جیب سے نکال کر ایک سگریٹ اپنے لبوں سے لگا کر سپاٹ لہجے میں کہنے لگا اس گھر میں صرف وہ
‎اور کیوان کاردال عائشہ گل رہتے تھے۔۔۔۔ کیونکہ ایول دوسروں سے زیادہ صرف اُن لوگوں پر بھروسہ کرتا ہے، اسی لیے اس گھر میں اسکے ساتھ صرف وہ دونوں بھائی بہن رہتے ہیں، رہی بات اس گھر کی سیکورٹی کی کیجائے تو اس گھر کی سیکورٹی پرائم منسٹر کے گھر کی سیکورٹی سے بھی زیادہ سخت ہے یہاں کے درودیوار صرف کیوان کاردال اور فرغام سلطان کو پہنچانتے ہے کسی اجنبی کو نہیں اگر فرغام یا کیوان چوروں کی طرح اس گھر کی دیوار پھلانگ بھی لے تو وہ آسانی سے کامیاب ہو سکتے ہیں اور اگر یہی طریقہ کوئی اجنبی کرے تو اس گھر میں جتنی بھی الارم ہے وہ الرٹ ہو جاتی ہے اور اسطرح وہ اجنبی پکڑا جاتا ہے ۔ """""ٹھیک ہے آپکو جو ٹھیک لگے آپ وہی کرے، لیکن میں آپ کو اس طرح ملک کی پوری عوام کے سامنے نہیں جانے دوں گا سلطان ہے۔۔۔۔" کیوان کاردال کی بات پر وہ اسکے اوپری جیب سے نظر آتے اُسکے

‎سیاه ماسک کو نکال کر پہننے لگا۔۔ "" ٹرک تیار ہے۔۔۔۔"

‎ماسک پہننے کے بعد وہ اُسکے کندھے پر اپنا بھاری ہاتھ رکھ کر زور سے دباؤ بڑھاتے ہوئے سرد لہجے میں پوچھنے لگا۔۔۔۔

‎جی ہاں سلطان ہے تیار ہے۔۔۔۔ کیوان کاردال کے اُسے جواب دینے پر وہ اُسے چھوڑتا گھر سے باہر نکلا اور گھر کے قریب بنے اپنے گودام کی جانب بڑھا۔۔


‎Link👇
https://readelle.com/novels/ishq-e-zulmat-by-sumyia-baloch-readelle50177/

"مہربانی کریں۔۔ آپ میرے بستر سے ہٹ جائیے۔۔ مجھے نیند آرہی ہے۔۔" ابھی اس کے لفظوں نے ساکت فضا میں اپنی جگہ بھی نہ بنائ تھ...
21/08/2025

"مہربانی کریں۔۔ آپ میرے بستر سے ہٹ جائیے۔۔ مجھے نیند آرہی ہے۔۔"

ابھی اس کے لفظوں نے ساکت فضا میں اپنی جگہ بھی نہ بنائ تھی کہ اس لڑکی نے سر اٹھا کر اسے دیکھا۔ ساتھ اس نے گھونگھٹ بھی اٹھالیا تھا۔ ارسل اب اپنی کلائ پر بندھی گھڑی اتار رہا تھا۔

"کیا کہا آپ نے۔۔؟"

اور اس کی توقع کے برعکس اس لڑکی نے جلدی سے بستر چھوڑنے کے بجاۓ ، حیران سا سوال کیا تھا۔

"میں نے کہا مجھے نیند آرہی ہے۔۔ میرے بیڈ سے اتریں۔۔"

"پھر کس کے بیڈ پر جاؤں۔۔"

اور اب کہ سر جھکا کر گھڑی اتارتا وہ چونکا تھا۔ ایک لمحے کے لیۓ چہرہ اٹھا کر سنگھار آئینے میں اس جھلملاتے عکس کو دیکھا تو دنگ رہ گیا۔ اسے پتہ تھا کہ وہ خوبصورت ہوگی۔۔ وہ پٹھان تھی۔۔ اسکا خوبصورت ہونا بنتا تھا۔۔ لیکن وہ اتنی خوبصورت ہوگی۔۔ اسکا اسے اندازہ نہیں تھا۔

"کہیں بھی جائیں لیکن یہاں سے ہٹیں۔۔"

"میں آپکے رویے کو سمجھ نہیں پارہی ارسل۔۔ کیا کہنا چاہ رہے ہیں آپ۔۔؟"

وہ واقعی اسکے بے تکے سے مطالبے پر جزبز ہوئ تھی۔ ارسل ٹھنڈے تاثرات لیۓ پلٹا۔

"میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں مس لالہ رُخ۔۔ کہ مجھے نیند آرہی ہے۔۔ میں تھکا ہوا ہوں اور مجھے سونا ہے۔ اسی لیۓ بغیر کسی مزید بحث کے۔۔ آپ اپنا بھاری لباس سنبھالیں اور میرے سونے کی جگہ خالی کریں۔۔"

آن کی آن میں، رُخ کی آنکھیں جھلملا اٹھی تھیں۔ وہ آنکھیں جو ناسمجھی سے سکڑی ہوئ تھیں لمحے بھر میں سپاٹ ہوگئیں۔ پھر وہ اپنا فرشی لہنگا سنبھالتی بستر سے اتری اور ڈریسنگ روم میں داخل ہونے کے بعد دروازہ "ٹھاہ" کی آواز سے بند کیا۔

https://novelistan.pk/2024/11/30/dhanak-novel-by-rabia-khan//

Address

Nisatta

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Nisha Umar Novels posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Nisha Umar Novels:

Share

Category