18/07/2025
گستاخوں کی حمایتی ایمان مزاری اور اس کی ٹیم جب الزامات سے بھرپور اپنے دلائل دے رہی تھی تو جج صاحب فریق مخالف(تحفظ ناموس رسالت کے وکلاء) کو بولنے نہیں دیتے تھے کہ آپ کی باری آئے گی تو بولیے گا۔۔۔اور اس دوران تقریبا 22 وکلا کو توہین عدالت کا،الزام لگا کر کیس سے باہر کر دیا گیا۔۔۔
ہم جب اس وقت جج صاحب کے جانبدارانہ رویے پر اعتراض اٹھاتے تھے تو ہمارے کچھ دوست بھی یہی کہتے تھے کہ جب ان کا باری آئے گی تو انہیں بولنے کا پورا موقع ملے گا۔۔۔اور جب باری آئی تو دوسرے ہی دن جج کے حوصلے جواب دے گئے کیونکہ اس کی پسندیدہ پارٹی کے الزامات کا پردہ فاش ہورہا تھا۔۔۔
خیر آج کی کاروائی کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ کئی لوگ جن کے دماغ میں اس کیس کو لے کر کنفیوژن پیدا ہو رہی تھی آج ان سب کی آنکھیں بھی کھل گئی ہوں گی۔۔
جسٹس (ر) سید انتخاب حسین شاہ صاحب نے جس طرح جج کی جانبداری کا پردہ فاش کیا وہ قابل تحسین ہے۔۔۔
پھر کہتے ہیں کہ لوگ عدلیہ پر بھروسہ نہیں کرتے۔۔۔
اس سے پہلے کئی ججز آئے اور اپنی حرکتیں دکھا کر چلے گئے مگر اس قانون کا کچھ نہیں بگاڑ سکے۔۔۔اب کی بار بھی وہی رسوائی ان کا مقدر ہوگی ان شاءاللہ۔
اللہ پاک ہر اس شخص کو تباہ و برباد اور رسوا کرے جو اس ناموس رسالت کے قانون کا دشمن ہے ۔