09/09/2023
کھیلوں کے نام پے منشیات کا کمرشل ایڈ بابے نوشکل
تحریر:
شاہ جی غلام رسول
ریکی ، بشام خان ،گل خان نصیر آزات جمالدینی ، خلیفہ گل محمد نوشکوی ،سردار محمد علی خان مینگل، مولانا غلام حیدر نوشکوئی مولانا عبدالحمید مینگل،سردار دولت خان پرکانی کے بعد سردار اسداللہ جان جمالدینی ماما عبداللہ جان جمالدینی ، جسٹس امیر الملک مینگل, منیر احمد بادینی، سینیٹر حاجی میر ولی جان بادینی سخی سردار عزیز احمد مینگل کی سرزمین نوشکل کہ تیری سخاوت و مہمانوازی کے چرچے BBC لندن کی ریڈیو کی توسط سے سن کر فخر کے ساتھ ساتھ شکرانہ کے نوافل ادا کئے کہ راقم بھی اسی خاک میں سے ہے آج علم و دانش سخاوت کی بات دور گزشتہ سال سے چند نشہیوں نے نوشکی کے نام کو ہندوستان کے انجئینرز کی طرح چاند تک لے جانے کا ٹھیکہ اٹھارکھے ہیں.کھیلوں کے نام پے منشیات کے ایڈ چلارئے ہے مجال ہے کہ ایک زی شعور کو اس بات کی احساس ہے یہ کیا ہورہا ہے روک تھام کیوں نہیں. کیونکہ کسی بابائے نوشکل اور بابے نوشکل میں فرق کیوں نہیں فرق اس لئے کہ کردار ہی بالا کرداروں کو ڈیفائن کرتا ہے لیکن یہاں تو سردار صاحبان نے اپنے بچوں کے ناخن کاٹ کر سر کے بال کاٹن کے کپڑے برانڈڈ شوز کے ساتھ ساتھ سلوشن ٹیپ سے بیلٹوں کے سائز چھوٹا کرکے دو دو تین تین باڈی گارڈز کے ساتھ خیر سے الیکشن کے منتظر ہے. وہ کیوں کسی کو منع نہیں کرتے اور کرے بھی کیوں وہ تو اپنے لوگوں کو جواب دہ سمجھتے ہی نہیں ۔اگر سرداروں کو نظر آتا ہے تو اپنی ضد ،انا اور مفاد ہی نظر اتا ہے۔ باقی الُس بھاڑ میں جائے۔ ووٹ مردوں اور نامردوں کا ایک ہی حساب ہوگا ایک تعلیم یافتہ باشعور ایک کالج یونیورسٹی ہسپتال کا ڈیمانڈ کریگا جبکہ بابے اسی روز دو تین سو لیکر اپنی ضمیر کا نقد سودا کرتا ہے. مساجد و ممبر پے براجماں ہستیاں مسجد کی تعمیر سے لیکر موبائل کارڈ تک انہی کے پاس جانا ہے۔ صاحب اقتدار یا سفید پوش چینی و آٹے کے بحران سے اپنی کفالت بمشکل سے کررہا ہے بابے نے تو ایک مینول کا ڈکن سکریپ والے تک پہنچانا ہے یا شمشان گھاٹ کے سریا باآسانی بک سکا بابے اپنی آخرت کے لیئے کچھ نہ کچھ عنایت فرمائیگا ۔
کون ہے انہیں روکھنے والا؟ اگر میں آج بھی شہید اصغر مینگل کا نام لوں کچھ لوگوں کا نیند اڑ جائیگا اور مجھ سے اس گستاخی کا پوچھ گچھ ہوگا کیوں کوئی اور نہیں ہے کہ آپ اس ہستی کا نام فخریہ اپنی تحریر و تقریروں میں لیتے ہوں راقم نے عرض کی کوئی ایک ایسا کردار آپ مجھے دیکھا دو کہ جس نے پورے شہر و کلی کی بات دور جہاں وہ رہ رہا ہے اپنے گھر کے سامنے صاف کیا یا کروایا ہو کہنے کا مقصد کہ دو من مٹی کے نیچے ہم نے جنکو آسودہ خاک رکھا، اب شہر کے والی وارث نوشکی کے کنیز و نائب کم تھے کہ ہم نے دیگر ڈسٹرکوں سے دعوت دی آو ہمارے ہاں اس دھرتی کے اس شہر کے سنھبالنے والے اپنی خاک چاٹ چکے ہیں ۔
گزشتہ روز ایک مورخ ایک عالم دین ایک مذہبی سکالر کے مبارک قدم اس سرزمین پر پڑے مگر کسی نے چالیس کلومیٹر دور جاکر اسکا استقبال نہیں کیا،
بخت والوں کو اسکے مبارک چہرے کا دیدار اور پرمغز آواز انہی کانوں سے سن کر جہنم کے خوفناک آوازوں سے نجات نہیں پانا تھا.
ایک امام مسجد کا بلاناغہ روزانہ پانچ بار جمال آباد سے پولٹری مسجد تک اپنی پرانے سائیکل پر آنا جانا جبکہ دوسری جانب جگا روف جیسوں کو درآمد شدہ مہنگی پانکی گاڈیوں میں پویلین سے گراونڈ تک پہنچانا اس قوم کو عالم دین کی نہیں چرسیوں اور موالیوں کی ضرورت ہے۔ماسٹر عابد حسین نے لائف بوائے چیلنج کپ لاکر نوشکی کا نام پورے ملک میں روشن کیا کسی نے اسٹیشن تک اسکا استقبال نہیں کی.
اب بھی وقت ہے خیصار کے دامن میں PHE کے پائپ مدفن نہیں ان شہیدوں , نوابوں سید و سرداروں کا نہیں کم از کم گل خان نصیر کے سرہانے سے ان مٹرگشت و بدمعاشوں کو جو کھیل کے نام پر منشیات کے کمرشل ایڈچلارہے ہیں.
اے کوئی زندہ اصغر خان یا میر اکرم خان کا والی واث جو ہمارے آنے والی نسل کو بچالیں۔ وقت نہیں ہے میں اپنی نسب کا پروا کئے بغیر اپنے چھوٹے بھائی سردار اسد شیر جمالدینی, سردار چنگیز جان مینگل ،سردار عبداللہ جان بادینی کے در پے جاکر اپنی ٹوپی رکھتا اور جولی پہلاتا کہ خدارا میرے شہر نوشکی کو بچالیں۔
دقیانوس روایات کو چھوڑ کر ترقی پسند جدت پرست اور عصری تقاضوں کے آہنگ اپنے اپنے کردار ادا کرے اور دنیا میں تبدیلی کا اور سماجی تغیر کا نعرہ اور سہرا بھی انہی جیسے نوجوانوں کو جاتا ہے۔ اس لئے ان سے پہاڑ جیسی امید لیکر فریادی رہتا ہوں۔ کہ پرخوں کی سرزمین کو سنھبال لوں اور مذید نوشکی کو بے آسرا اور بے وارث ہونے سے بچالو
9 ستمبر 2023
بوقت PM) 03:45 )