14/09/2024
ایک انسانی "جسم" کے اندر 39 ٹریلین خلیے ہوتے ہیں، یعنی 3900000000000000 خلیے،،، جب کہ ایک 10 سالہ بچے میں 17 ٹریلین خلیے ہوتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہر ایک خلیے میں 46 کروموسومز ہوتے ہیں،، اور ہر کروموسوم
میں دو DNA ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔DNA کے اندر ایک دھاگہ ہوتا ہے اس دھاگے کی لمبائی چھ 6 فٹ ہوتی ہے اب اگر ہم ایک بالغ انسان کے تمام خلیوں کے ڈی این اے کو زمین پر بالکل ایک سیدھی لائن میں رکھ دیں،،،،، تو میرے کیلکولیٹر کے مطابق اس کی ''لمبائی'' 60 ٹریلین فٹ یا 10 ارب کلومیٹر بنتی ہے، دس ارب کلومیٹر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ فاصلہ ہماری زمین اور سورج کے درمیانی فاصلے سے 70 گنا سے بھی زائد ہے۔۔۔۔۔ سورج زمین سے تقریباً 149 ملین کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ جبکہ ان تمام خلیوں کے DNA ایز کے کل، دھاگوں کی لمبائی 10 ارب ہے۔
885 کلومیٹر فی گھنٹہ (550 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے سفر کرنے والے اسپس کرافٹس سورج تک پہنچنے میں تقریباً 19 سال کا وقت لیتے ہیں،،، جبکہ 96 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والے اسپیس کرافٹس 177 سال کا وقت لیتے ہیں۔۔ یہ فاصلہ ایک جدید ترین الٹرا سونک طیارہ جس کی رفتار آواز سے آٹھ گنا تیز ہوتا ہے،،،،،، اس فاصلے کو 150 سال میں طے کرے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتنی لمبائی رکھنے کے باوجود یہ انتہائی کم جگہ گھیرتا ہے۔۔۔۔۔ الیکٹرانک ڈیزائنرز ایک سرکٹ میں کافی چیزوں کو ایک جگہ پر اکٹھا کرتے ہیں،،،،، اور پھر کمپیوٹر کے ذریعے اسکو ایک دوسروں سے کنیکٹ کرتے ہیں۔ کبھی کبھی کنیکشن میں جب پانی کا کوئی چھوٹا سا قطرہ بھی آجاتا ہے تو سارا سرکٹ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، جبکہ یہ 39 ٹریلین خلیے 24 گھنٹے پانی میں ادھر ادھر "تیرتے" رہتے ہیں،،،،،،،،، اور ہر لمحہ ایک دوسرے سے رابطے میں بھی ہوتے ہیں۔۔۔ مقصد یہ کہ ہمارا رب ایک بہترین سافٹ ویئر انجینئر بھی ہے،،،،، کیوں کہ اس نے ہر انسان کے ہر خلیۓ اندر ہر ایک مکمل سافٹ ویئر انسٹال کر رکھی ہے،۔۔۔،ہمارے جسم میں ہر ایک خلیے کا DNA تقریباً 3 گیگا بائٹ جگہ گھیرتا ہے۔۔ ایک گیگا بائٹ ایک ارب (1000000000) بائٹ کے برابر ہوتا ہے۔ یہ سوچ کر بندے کا دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔۔۔۔۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اس "کائنات" کو بنانے والا بہت عظیم ہے جس نے ایک پانچ فٹ انسان کے اندر ایک ایسا حیرانکن نیٹ ورک بنا کر رکھا ہوا ہے،،،،،،، جسے ہم مائیکرو سکوپ کے بغیر دیکھ بھی نہیں سکتے۔
میں سمجھتا ہوں بل کہ مجھے پورا "یقین"ہے کہ ایک انسان کے تمام خلیوں کی معلومات "Information" لکھنے کے لیے روئے زمین کے تمام وسائل ناکافی ہیں۔ اس لیے تو کائنات کے مالک سورہ لقمان آیت نمبر 27 میں فرماتے ہیں،،،،، کہ "زمین میں جتنے درخت ہیں اگر وہ سب کے سب قلم بن جائیں اور سمندر دوات بن جائیں جسے سات (7) مزید سمندر روشنائی مہیا کریں تب بھی اللہ تعالیٰ کی باتیں ( لکھنے سے) ختم نہ ہوں گی۔ بے شک اللہ زبردست اور حکیم ہے"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔