you Asked

you Asked News

09/12/2025

ڈاکٹر وردہ نے دبئی جانے سے قبل 67 تولہ سونا اپنی دوست کے پاس امانتاً رکھوایا، جس کے شوہر نے اِس زیور کو بینک میں رکھوا کر پچاس لاکھ قرض حاصل کر لیا۔۔۔ اور اس معاملے کا اختتام ڈاکٹر وردہ کے قتل پر ہوا؟
مکمل خبر: https://bbc.in/3MlWDo5

09/12/2025
بسنت اور پنجاب میں پتنگ بازی کی مشروط اجازت: ’25 برس روایتی طور پر تو بسنت برصغیر میں موسمِ سرما کے خاتمے اور موسمِ بہار...
04/12/2025

بسنت اور پنجاب میں پتنگ بازی کی مشروط اجازت: ’25 برس
روایتی طور پر تو بسنت برصغیر میں موسمِ سرما کے خاتمے اور موسمِ بہار کی آمد پر خوشیاں منانے کا تہوار رہا ہے لیکن پنجاب میں یہ تہوار گذشتہ چند دہائیوں سے پتنگ بازی کے گرد ہی گھومتا رہا ہے یعنی پتنگ بازی نہیں تو کیا بسنت؟

پنجاب کے بڑے شہروں بالخصوص صوبائی دارالحکومت لاہور میں بسنت کے اس تصور نے پتنگ کی صنعت کو جنم دیا لیکن اس میں استعمال ہونے والے سامان کے انسانی جان کے لیے خطرہ بننے کی وجہ کر پتنگ بازی پنجاب میں تقریباً ڈھائی دہائیوں سے پابندی کا شکار رہی ہے۔

پنجاب میں پتنگ بازی کے سبب ببنے والے جان لیوا واقعات کے بعد حکومت نے 2001 کے بعد سے اس پر وقتاً فوقتاً پابندی کیں اور کچھ عرصہ قبل تو پتنگ بازی کو قابلِ سزا جرم قرار دیا گیا۔بعد لاہور کا آسمان دوبارہ زندہ ہو گا‘

سردیوں میں چلنے والی ٹھنڈی ہواؤں کی وجہ سے بچوں میں پھٹے ہونٹ اور بڑوں میں پھٹی ایڑھیوں جیسے مسائل عام ہو جاتے ہیں۔اگرچہ...
27/11/2025

سردیوں میں چلنے والی ٹھنڈی ہواؤں کی وجہ سے بچوں میں پھٹے ہونٹ اور بڑوں میں پھٹی ایڑھیوں جیسے مسائل عام ہو جاتے ہیں۔

اگرچہ پھٹی ایڑھیاں بظاہر ایک عام سا مسئلہ دکھائی دیتا ہے لیکن اگر اس کا حل نہ کیا جائے تو یہ شدید صورت اختیار کر کے تکلیف دہ بھی ہو جاتا ہے۔

جب سردی کی ٹھنڈی ہوا پھٹی ایڑھیوں سے ٹکراتی ہے تو درد مزید بڑھ جاتا ہے۔

لیکن پھٹی ایڑھیوں کا مسئلہ سردیوں میں ہی زیادہ کیوں ہوتا ہے؟ اس کی وجوہات کیا ہیں اور اس سے بچاؤ کے لیے کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہییں؟پاؤں کی جلد میں تیل کے غدود کم ہوتے ہیں اور اس لیے وہ قدرتی طور پر خشک ہو جاتے ہیں۔ سردی کے باعث پاؤں کی جلد میں موجود یہ غدود اور بھی غیر فعال ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ایڑھیاں پھٹ جاتی ہیں۔‘جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، انسانی جلد اپنی قدرتی لچک کھوتی جاتی ہے اور جسم میں تیل کی قدرتی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔ اس صورتحال کے باعث جلد خشک ہو جاتی ہے اور اس کے پھٹنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ کیونکہ ہمارے پورے جسم کا وزن پیروں اور ٹخنوں پر زیادہ ہوتا ہے، اس لیے ایڑھیاں پھٹ سکتی ہیں۔‘دیگر مسائل جیسا کہ چنبل، فنگل انفیکشن، ایگزیما، ذیابیطس اور تھائیرائیڈ کی بیماری بھی ایڑھیوں کے پھٹنے یا اس میں دراڑیں پیدا ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔سردیوں کے موسم میں لوگ کم پانی پیتے ہیں جس کی وجہ سے جسم میں نمی کی کمی ہوتی ہے اور جلد پھٹنے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔اگر آپ شاور کرتے وقت اپنی ایڑھیوں کو ٹھیک سے صاف نہیں کرتے ہیں، یا نہانے کے بعد انھیں باقاعدہ خشک نہیں کرتے، تو اس سے بھی دراڑیں پڑ سکتی ہیں۔‘پھٹی ایڑھیوں میں بعض اوقات چھالے اور درد بھی ہو سکتا ہے۔

کئی بار اس مسئلے میں مبتلا لوگ دوسروں کے درمیان جانے میں بے چینی محسوس کرتے ہیں۔جن لوگوں کو پہلے سے یہ مسئلہ ہوتا ہے وہ سردیوں میں اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ خواتین کو سردیوں میں پھٹی ایڑھیوں کی وجہ سے زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔ یہ دراڑیں شاید کوئی بڑا مسئلہ نہ لگیں، لیکن ان سے پیروں میں بہت زیادہ درد ہوتا ہے۔‘سردی کی وجہ سے لوگ گرم سے نہاتے ہیں اور زیادہ گرم پانی کے استعمال کی وجہ سے جلد کی قدرتی نمی ختم ہو جاتی ہے جو جلد میں مختلف مقامات پر دراڑیں پڑنے کا باعث بن سکتی ہے۔ماحول کی ٹھنڈی ہوا جسم میں موجود نمی کو خشک کر دیتی ہے، جس کی وجہ سے جلد کمزور ہو جاتی ہے۔ جسم میں وٹامن اے، سی اور ڈی کی کمی کی وجہ سے جلد پھٹنے لگتی ہے۔‘

’جلد کے خشک ہونے سے خارش اور دانے بھی ہو سکتے ہیں۔ جب ہم خارش کی وجہ سے جلد کو مزید کھرچتے ہیں تو جلد کی اوپری تہہ نکل جاتی ہے اور اس مقام پر بعض اوقات زخم بھی بن جاتے ہیں۔ اس لیے سردیوں میں جلد کی دیکھ بھال پر توجہ دینا ضروری ہے۔‘

ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اگر پھٹی ایڑھیوں کا خیال نہ رکھا گیا تو مسئلہ مزید بڑھ جاتا ہے۔احتیاطی تدابیر اختیار کر کے پھٹی ایڑھیوں سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔

وہ سردیوں کے دوران آپ کے پیروں کی حفاظت کے لیے کچھ تجاویز پیش کرتی ہیں، جیسا کہ:

اپنے پیروں کو روزانہ نیم گرم پانی سے دھوئیں۔ پیروں کو دھونے یا نہانے کے بعد اپنے پیروں پر لوشن، کریم یا ناریل کا تیل لگائیں کیونکہ یہ خشکی کی روک تھام کرتے ہیں اور جلد کو چکنا بناتے ہیں
سردیوں میں وافر مقدار میں پانی پینا ایک اچھا عمل ہے کیونکہ یہ خشک جلد کے عمل کو بڑھنے سے روک دے گا
دن میں دو بار اپنے پیروں پر اچھے کوالٹی کا موئسچرائزر لگائیں
عمر رسیدہ افراد اور شوگر کے مرض میں مبتلا افراد اپنے ٹخنوں کو ٹھنڈی ہواؤں سے بچانے کے لیے موزوں کا استعمال کریںسردیوں میں نیم گرم پانی سے نہانا اچھا ہے اور اومیگا فیٹی ایسڈ سے بھرپور بیج، گری دار میوے اور وٹامن سی سے بھرپور پھلوں اور کھانوں کو خوراک میں شامل کرنا چاہیے۔

ذہنی دباؤ یا ’سٹریس‘ آپ کی صحت کو برباد کر سکتا ہے۔ یہ سر اور پیٹ میں درد سمیت نیند کی کمی کا سبب بنتا ہے یہاں تک آپ کی ...
22/11/2025

ذہنی دباؤ یا ’سٹریس‘ آپ کی صحت کو برباد کر سکتا ہے۔ یہ سر اور پیٹ میں درد سمیت نیند کی کمی کا سبب بنتا ہے یہاں تک آپ کی کھانے کی عادات بھی بدل دیتا ہے۔

عموماً جب ہم ذہنی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں تو چاکلیٹ اور پیزا کھانا چاہتے ہیں یا پھر ہم بالکل کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں۔لیکن سوال یہ ہے کہ سٹریس یا دباؤ ہمارے کھانے پینے کی عادات پر کیوں اثرانداز ہوتا ہے اور کیا ہم اس بارے میں کچھ کر سکتے ہیں؟

امریکہ کی ییلز یونیورسٹی سے وابستہ کلینکل سائیکالوجسٹ پروفیسر راجھتا سنہا کا کہنا ہے کہ ’ذہنی دباؤ جسم اور دماغ کا وہ ردعمل ہے جو چیلنجز اوراپنی بے بسی محسوس کرنے پر سامنے آتا ہے۔‘

آپ کے اردگرد ماحول میں ہونے والے واقعات دماغ میں بے چینی پیدا کرتے ہیں اور جسم میں تبدیلیوں کا باعث بنتے ہیں جیسے زیادہ بھوک اور پیاس لگنا اور دماغ میں ایک چھوٹا سا خلیہ ’ہائیپوتھالیمس‘ زیادہ فعال ہو جاتا ہے۔ یہ ذہنی دباؤ کی صورت میں جسم کا ردعمل ہوتا ہے۔یہ ’الارم سسٹم‘ جسم کے ہر خلیے پر کام کرتا ہے اور جسم میں اڈرینالین اور کورٹیسول جیسے ہارمونز ریلیز کرتا ہے جو دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کو بڑھا دیتے ہیں۔

قلیل مدت میں سٹریس صحت کے لیے اچھا بھی ہے کیونکہ یہ کسی ڈیڈ لائن کو پورا کرنے یا خطرے کو ٹالنے کے لیے تحریک بھی پیدا کرتا ہے لیکن طویل مدت میں ’دائمی‘ سٹریس نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

دائمی ذہنی دباؤ کے شکار افراد کے قریبی رشتے، کام اور مالیاتی امور متاثر ہوتے ہیں اور ڈپریشن سے وہ کم خوابی کا شکار ہوتے ہیں اور وزن بھی بڑھ جاتا ہے۔اس بات کو نہ بھولیں کہ سونا یا نیند پورا کرنا بہت اہم ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’میں یہ تجویز کروں گی کہ اپنی نیند پر توجہ دیں، یہ سب سے اہم ہے کیونکہ نیند کئی جسمانی اعضا کو آرام دیتی ہے جن کا ذہنی سٹریس کی صورت میں جسمانی ردعمل میں اہم کردار ہے۔‘

نیند سے دماغ کے چھوٹے غدور میں توازن آتا ہے اور وہ مزید سٹریس ہارمونز نہیں بناتے۔

ڈاکٹر سٹورونی کے مطابق ’اگر نیند پوری نہیں ہوتی ہے تو میٹھے اور مزید کھانے کی طلب بڑھ جاتی ہے کیونکہ نیند کی کمی کے سبب دماغ کو زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ورزش سٹریس کے شکار جسم کو اطمینان بخشتی ہے اور دماغ کی کارکردگی بہتر بناتی ہے۔

اگر آپ کو زیادہ دباؤ والے وقت کا سامنا ہے تو ان بنیادی عوامل پر توجہ دینے سے آپ غیر ضروری کھانے کی عادت سے بچ سکتے ہیں۔

پروفیسر سنہا کا کہنا ہے کہ سٹریس کی حالت میں میٹھا کھانے کو کنٹرول کرنے کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ ’جنک فوڈ‘ کی خریداری نہ کی جائے۔

انھوں نے کہا کہ ’ایسی چیزوں کو دور رکھا جائے کیونکہ آپ کا انھیں کھانے کا دل چاہے گا اور انھیں لینا آپ کے لیے مشکل ہو گا۔‘دن بھر وقفے وقفے سے کھائیں تاکہ آپ کی خوراک اور طلب دونوں پوری ہو سکیں۔‘

ایسے کھانوں سے پرہیز کرنا چاہیے جو گلوکوز میں اضافہ کریں۔ پروٹین سے بھرپور غذائیں، جیسے گوشت، پھلیاں اور مچھلی یا صحت بخش کاربوہائیڈریٹ جیسے دال یا مکمل اجناس اچھے متبادل ہیں معاشروں نے سٹریس اور کھانے کے درمیان اس تعلق کو برقرار رکھنے کے اچھے اصول بنائے ہیں - چاہے ایک ساتھ کھانا ہو، چاہے کبھی ساتھ مل کر کھانا پکانا ہو۔‘

’مجھے لگتا ہے کہ سٹریس اور خوراک کے درمیان اس تعلق کو ختم کرنے کے لیے ہمیں دوبارہ کچھ بنیادی اصولوں پر واپس جانے کی ضرورت ہے۔‘

بلوچستان کے آسمان پر نظر آنیوالی رنگین روشنیاں کیا تھیں ؟آسمان پر ایسا دلکش نظارہ جیسے سر پر پھیلی کسی نیلی چادر پر مختل...
08/11/2025

بلوچستان کے آسمان پر نظر آنیوالی رنگین روشنیاں کیا تھیں ؟آسمان پر ایسا دلکش نظارہ جیسے سر پر پھیلی کسی نیلی چادر پر مختلف رنگوں سے کوئی آرٹ کا شاہکار بنا رہا ہو۔ کوئٹہ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں آسمان پر نظر آنے والا یہ منفرد نظارہ نہ صرف لوگوں کو محظوظ کر رہا تھا بلکہ ان کے دماغوں میں ایک سوال کو بھی جنم دے رہا تھا کہ آخر یہ ہے کیا؟
سوشل میڈیا پر متعدد صارفین آسمان پر پھیلنے والے ان رنگوں کو کسی ’بیلسٹک میزائل کا تجربہ‘ قرار دیتے ہوئے نظر آئے۔
یہ خوبصورت منظر کوئٹہ کے علاوہ مچھ، چاغی، نوشکی، قلعہ عبد اللہ، پشین اور دیگر علاقوں میں بھی نظر آیا تھا۔
ابھی کسی ’میزائل تجربے‘ کی افواہیں پھیلنا شروع ہی ہوئیں تھیں کہ پاکستان کے محکمہ موسمیات اور ماہرین نے ’تجربوں‘ کی تمام افواہوں پر پانی پھیر دیا اور کہا کہ آسمان پر پھیلنے والے یہ رنگ کوئی غیر معمولی چیز نہیں بلکہ بادلوں کی ہی شکل ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آسمان پر یہ بادل 28 اکتوبر کو علیٰ الصبح کوہِ مردار کے اوپر نظر آئے تھے۔

’یہ بادل طلوعِ سحر سے پہلے نمودار ہوئے، تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے اور سورج کے طلوع ہونے سے پہلے غائب ہو گئےجب کبھی مستحکم ماحول میں ہوا میں موجود نمی یا آبی بخارات پہاڑوں کے ساتھ یا اس کے اوپر سے گزر رہے ہوتے ہیں تو ان کا اوپر والا حصہ نیچے کی طرف اور نیچے والا حصہ اوپر کی طرف چلا جاتا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان آبی بخارات کے حصے میں موجود نمی عمومی طور پر گرم ہوتی ہے ’لیکن اگر درجہ حرارت کم ہو جائے تو یہ نمی آبی ذرات میں تبدیل ہو کر بادل کی شکل اختیار کر جاتی ہے اور ایسے مناظر ہمارے سامنے آتے ہیں۔‘

’یہ بادل بنتے رہتے ہیں اور کوئٹہ یا دیگر علاقوں میں اس کی شکل کچھ مختلف تھی اور اسی لیے لوگوں نے مختلف نوعیت کی باتیں کیں ورنہ یہ کوئی خاص یا نئی چیز نہیں۔‘یہ تاثر غلط ہے کہ یہ کوئی خاص بادل ہیں اور اس کے سبب بہت زیادہ بارش ہو گی یا کوئی اوربڑی تبدیلی آئے گی۔‘

محکمہ موسمیات کے ایک اور سابق افسر اس منظر میں سورج اور چاند کی روشنی کے عمل دخل کا بھی ذکر کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

سابق چیف میٹرولوجسٹ غلام رسول کا بھی کہنا ہے کہ پہاڑی علاقوں میں ہوا میں موجود نمی جب اوپر کی طرف اڑ جاتی ہے تو آسمان پر اس طرح کے رنگ برنگے دائرے بنے ہوئے نظر آتے ہیں۔

’ان آبی بخارات پر جب سورج یا چاند کی روشنی پڑتی ہے تو پہاڑی علاقوں میں کچھ دیر کے لیے آسمان پر ایک خوبصورت سا منظر بن جاتا ہے۔‘

’اس کی زیادہ سے زیادہ عمر دس یا بیس منٹ تک ہوتی ہے اور اس کے بعد یہ غائب ہو جاتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ایسے بادل دن میں بھی بنتے ہیں لیکن اس وقت سورج کی روشنی زیادہ ہونے کی وجہ سے نظر نہیں آتے ہیں۔

’یہ عام سی چیز ہے لیکن چونکہ ان میں رنگ بھرے نظر آتے ہیں اس لیے یہ لوگوں کی توجہ کے مرکز بنتے ہیں۔‘

04/11/2025

Check out Sakhi Asad Abbas Bukhari ✅’s video.

میں ذکر مرتضیٰ سے لذت عرفان لیتا ہوں
04/11/2025

میں ذکر مرتضیٰ سے لذت عرفان لیتا ہوں

75 likes, 15 comments. “مزار اقدس مولا علی علیہ السلام نجف اشرف عراق ”

کم عمری میں ہی بال سفید کیوں ہو جاتے ہیں اور اس کا علاج کیا ہے؟ابھی سے برف الجھنے لگی ہے بالوں سےابھی تو قرض مہ و سال بھ...
03/11/2025

کم عمری میں ہی بال سفید کیوں ہو جاتے ہیں اور اس کا علاج کیا ہے؟
ابھی سے برف الجھنے لگی ہے بالوں سے
ابھی تو قرض مہ و سال بھی اتارا نہیں۔۔
ہم میں سے بہت سے لوگ ہیں جو اپنے سر کے سفید بالوں کو آئینے میں نہ جانے کتنی بار دیکھتے ہیں۔۔ ان دنوں بہت سے لوگوں کے بال کم عمری میں سفید ہو رہے ہیں۔ لیکن ایسا کیوں ہو رہا ہے؟
ڈاکٹروں کے مطابق بالوں کی سفیدی کا مسئلہ نوعمروں یعنی 14 سے 15 سال کے بچوں میں بھی دیکھا جا رہا ہے اور اس پر تحقیق بھی ہو رہی ہے۔بالوں کے سفید ہونے کی عمر مختلف ملک کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ یعنی دنیا بھر میں بالوں کے سفید ہونے کی اوسط عمر کا انحصار مقام پر ہے۔طب کی زبان میں بالوں کے جلد سفید ہونے کو ’کینیٹی‘ کہتے ہیں۔ اگر بال کم عمری میں سفید ہو جائیں تو اسے قبل از وقت کینیٹی یا بالوں کا قبل از وقت سفید ہونا کہا جا سکتا ہے۔

یہ تبدیلی سیاہ یا بھورے بالوں والے لوگوں میں زیادہ نمایاں ہوتی ہے۔ اس کی وجہ جاننے کے لیے انڈیا سمیت کئی دوسرے ممالک میں تحقیق کی جارہی ہے۔میلانِن ایک قدرتی مادہ ہے جو انسانوں اور جانوروں کی جلد، بالوں اور آنکھوں کے رنگ کا تعین کرتا ہے۔ میلانِن میلانوسائٹ خلیوں کے ذریعہ تیار کیا جاتا ہے۔

میلانوسائٹ سٹیم سیلز سے نئے میلانوسائٹس بنتے ہیں۔ یہ خلیے سر کی جلد، کھوپڑی کے نیچے، بالوں کے سِروں اور بالوں کے فولک سیلز میں پائے جاتے ہیں۔

جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، میلانوسائٹس کم فعال ہوتے جاتے ہیں، بالوں کا نظام سست ہو جاتا ہے اور میلانین کم پیدا ہوتا ہے۔ پھر بال بغیر کسی رنگ کے اگنے لگتے ہیں اور بے رنگ ہو جاتے ہیں۔ یعنی یہ سفید یا سرمئی ہو جاتے ہیں۔ اور ایک خاص عمر کے بعد پگمینٹیشن بند ہو جاتا ہے۔
میلانِن ایک قدرتی مادہ ہے جو انسانوں اور جانوروں کی جلد، بالوں اور آنکھوں کے رنگ کا تعین کرتا ہے۔ میلانِن میلانوسائٹ خلیوں کے ذریعہ تیار کیا جاتا ہے۔
میلانوسائٹ سٹیم سیلز سے نئے میلانوسائٹس بنتے ہیں۔ یہ خلیے سر کی جلد، کھوپڑی کے نیچے، بالوں کے سِروں اور بالوں کے فولک سیلز میں پائے جاتے ہیں۔
جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، میلانوسائٹس کم فعال ہوتے جاتے ہیں، بالوں کا نظام سست ہو جاتا ہے اور میلانین کم پیدا ہوتا ہے۔ پھر بال بغیر کسی رنگ کے اگنے لگتے ہیں اور بے رنگ ہو جاتے ہیں۔ یعنی یہ سفید یا سرمئی ہو جاتے ہیں۔ اور ایک خاص عمر کے بعد پگمینٹیشن بند ہو جاتا ہے۔
پہلی اور فطری وجہ بڑھاپا ہے۔ دوسری وجہ جینیاتی ہے۔ یعنی اگر آپ کے خاندان میں کسی کے بال جلد سفید ہوں تو آپ کے بال بھی جلد سفید ہو سکتے ہیں۔اگر کسی کے ہارمونز غیر متوازن ہیں تو یہ بھی بالوں کے سفید ہونے کا سبب بن سکتے ہیں۔ یا اگر آپ کچھ دوائیں لے رہے ہیں تو یہ بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔بعض صورتوں میں اگرچہ آپ بالوں کے سفید ہونے کے عمل کو نہیں روک سکتے لیکن آپ اسے سست کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

آپ اسے متوازن غذا کھا کر کم کر سکتے ہیں، سگریٹ نوشی ترک کرکے اور اپنے بالوں پر کم کیمیکل استعمال کرکے اس کی رفتار کو سست کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ 'ٹینشن نہ لیں۔'

ویسے بھی آج کل کھچڑی یعنی آدھے سفید اور آدھے سیاہ بال جنھیں ان دنوں سالٹ اینڈ پیپر بال کہا جاتا ہے وہ فیشن میں ہیں اور بہت سے لوگوں پر اچھے بھی لگتے ہیں۔

Address

Basti Baggay Shah
Pakpattan
57400

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when you Asked posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to you Asked:

Share