17/07/2023
«ٹوپی چیک پوسٹ پر پولیس کا عوام سے برتاو اور ان سے بھتہ خوری¤
انچارج شہید بابا چیک پوسٹ کاشف خان اور بدنامی زمانہ حوالدار عبد الرحیم کئی دنوں سے ٹوپی شہید بابا چیک پوسٹ پر اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کر رہے ہے۔ان کے ساتھ اسی قسم کے کچھ اور سپاہی بھی موجود ہیں جنہوں نے عوام کا جینا حرام کر دیا ہے۔پولیس کا مطلب عوام کو تحفظ فراہم کرنا ھے بلکہ ہر گز یہ نہیں کہ لوگوں کو مظلوم بنایا جائے ان کی بے بسی کا نا جائز فائدہ اٹھایا جائے اور ان سے بھتہ خوری کی جائے۔یہاں شہید بابا چیک پوسٹ پر چیکنگ کرنا اچھی بات ھے مگر انچارج کاشف خان پہلے خود اصول کی پابندی کریں تب اس کو اور لوگوں پر لاگو کرنے کی کوشش کریں ۔اسکے پاس خود کالی شیشوں والی کسٹم چور گاڑی ہے جس پر کوئی نمبر پلیٹ نہیں،روز اس میں تیز میوزک کے ساتھ گھومتا ہے کیا یہ جرم نہیں؟ کیا یہ گاڑی صحیح ہے؟ بالکل نہیں کیونکہ یہ قانونی جرم ہے۔
یہ لوگ کبھی عوام کی گاڑیوں میں شیشوں سے پیپرز اتار دیتے ہیں کبھی ان کے ساتھ تصویریں کھینچتے ہیں اور ویڈیوز بناتے ہیں حالانکہ جنکےپاس کالے شیشوں کا پرمٹ ہوتا ھے انکو بھی پیسوں کیلئے تنگ کرتا ھے۔ کیا ڈی پی او صاحب نے ان کو اسی کام کے لیے بٹھایا گیا ہے۔یہ اتنے فارغ اور فضول قسم کے لوگ ہیں خود کو مشہور کرنے کے لیے کچھ بھی کر لیتے ہیں ۔
ان دونوں نے شہید بابا چیک پوسٹ کو منشیات اور بچہ بازی کا اڈہ بنا دیا ہے۔ جو کسی صورت حال عوام کو منظور نہیں۔سمگلنگ کرنے والے خود ان کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں۔روزانہ کی بنیاد پر یہاں سےمنشیات سمگل ہوتی ہے اور یہ ان کو کچھ نہیں کہہ سکتے، برائی کو نہیں روک سکتے کیونکہ یہ لوگ منشیات فروشوں سے بھتہ لیکر انکے دباؤ میں ہوتے ہیں،اس صورت حال کا ان کے پاس کوئی حل کوئی جواب نہیں۔کیونکہ یہ لوگ پھر کھائیں گے کیا۔ان کا پیٹ کہاں سے بھرےگا۔
ناجائز ٹیکس غریب عوام سے وصول کرتے ہیں۔حرام پیسوں سے اپنا پیٹ پالتے ہیں۔
عبدالرحیم اور کاشف جو دونوں بدنامی زمانہ اور بچہ باز پولیس والے ھے یہاں چیک پوسٹ پر کم عمر لڑکوں کو اپنے پاس بٹھاکر اپیوم اور چرس پیتےہیں۔نشے کرتے ہیں۔خوبصورت لڑکوں سے جنسی خواہشات پوری کرتے ہیں حالانکہ یہ سب کچھ اس جگہ پر ہوتا ھے جہاں لوگوں کو تحفظ دیا جاتا ہے مگر کاشف اور رحیم جیسے فضول انسان نے اس کو اڈہ بنایاہے شراب نوشی کا اڈہ لڑکوں سے جنسی خواہشات کا اڈہ۔ چیک پوسٹ کے نام پر پولیس وہاں نہیں موجود بلکہ حیوان ہیں۔جن میں انسانیت اور اسلام نام کی کوئی چیز موجود نہیں ۔ان کو شرم آنی چاہیے ۔لوگوں کو ڈرارے ہیں دھمکاتے ہیں ۔غنڈہ گردی کرتے ہیں۔ ناجائز کاموں کے لیے مفت میں لوگوں سے پیسے وصول کرتے ہیں۔
ھم ڈی آئی جی مردان اور ڈی پی او صوابی سے اپیل کرتے ھے کہ شہید بابا چیک پوسٹ پر ہونے والے منشیات سمگلنگ کی فوری طور پر روک تھام کرے اور پھر اپنے پولیس محکمہ کے ان دو کالی بھیڑیوں خاصکر عبدالرحیم شرابی کا ڈی این اے ٹیسٹ کرے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے،عبدالرحیم جو شراب کی حالت میں تیز گاڑی چلاتا ھے کئ بار ایکسیڈنٹ سےلوگوں کو زخمی کیا مگر پولیس وردی کی بناء پر بچ گئے۔اس بدنامی زمانہ ڈکیت کے بارے میں مزید معلومات اگلی پوسٹ میں شیئر کرینگےکہ وہ پولیس کےلباس میں کہاں پر بھتہ خوری، ڈکیتی اور منشیات سمگلنگ کرتا ھے۔