ᴛʀᴀᴠᴇʟ ᴘᴀᴋɪꜱᴛᴀɴ

ᴛʀᴀᴠᴇʟ ᴘᴀᴋɪꜱᴛᴀɴ Moment's become memories and people become lesson's that's life�

بارش کے بعد کی یہ شام، کسی خواب کی طرح حسین لگتی ہے۔ہلکی ہلکی بوندا باندی کے بعد سڑک پر بنچ کے قریب گرے ہوئے زرد پتے، جی...
27/10/2025

بارش کے بعد کی یہ شام، کسی خواب کی طرح حسین لگتی ہے۔
ہلکی ہلکی بوندا باندی کے بعد سڑک پر بنچ کے قریب گرے ہوئے زرد پتے، جیسے خزاں نے اپنے دستخط چھوڑ دیے ہوں۔
لائٹوں کی نرم سنہری روشنی پانی میں جھلک رہی ہے، اور فضا میں ایک خاموش سا سکون گھل گیا ہے۔

یہ منظر دل کو رکنے پر مجبور کرتا ہے — جیسے وقت تھم گیا ہو، اور صرف احساسات بہہ رہے ہوں۔

کہیں دور کوئی گیت بج رہا ہے، شاید تنہائی کا یا یادوں کا۔
یہ وہ لمحہ ہے جہاں دل چاہتا ہے کہ سب بھول جائے —
بس بیٹھا رہے، بھیگتی ہوا میں، اور سوچتا رہے…
کاش زندگی کی دوڑ میں کبھی ایسا سکون پھر مل جائے۔

بابو سر ٹاپ — قدرت کا ایک ایسا شاہکار جہاں زمین اور آسمان ایک دوسرے سے بغلگیر نظر آتے ہیں۔ برف سے ڈھکی ہوئی اونچی چوٹیاں...
27/10/2025

بابو سر ٹاپ — قدرت کا ایک ایسا شاہکار جہاں زمین اور آسمان ایک دوسرے سے بغلگیر نظر آتے ہیں۔ برف سے ڈھکی ہوئی اونچی چوٹیاں نیلے آسمان کو چھوتی ہیں، اور ان کے دامن میں بہتی ندی ایسے بل کھاتی ہے جیسے کسی مصور کے ہاتھ کا نازک لمس ہو۔ سبزہ زاروں کے درمیان یہ نیلا دھارا زندگی کی وہ لَہر ہے جو خاموشی میں بھی گیت گاتا ہے۔

یہ وہ جگہ ہے جہاں ہوا میں ایک خاص تازگی گھلی ہوتی ہے، جہاں ہر سانس روح کو شفاف کر دیتی ہے۔ بکھرے ہوئے چند کچے مکانات اس بات کے گواہ ہیں کہ انسان چاہے جتنا بھی ترقی کرے، فطرت کی گود میں سکون ہی اصل آسائش ہے۔

بابو سر ٹاپ صرف ایک راستہ نہیں، بلکہ ایک احساس ہے — قدرت، خاموشی، اور حسن کا ایسا امتزاج جو دل کے اندر اتر جاتا ہے اور دیر تک وہاں بسیرا کر لیتا ہے۔

Beautiful view of Mansehra 💕🇵🇰
26/10/2025

Beautiful view of Mansehra 💕🇵🇰

یہ تصویر شانگریلا ریزورٹ، کی ہے جسے "ہیون آن ارتھ" یعنی زمین پر جنت بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان...
26/10/2025

یہ تصویر شانگریلا ریزورٹ، کی ہے جسے "ہیون آن ارتھ" یعنی زمین پر جنت بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے شہر سکردو میں واقع ہے۔ یہ دلکش مقام تقریباً 2,500 میٹر کی بلندی پر واقع شنگریلا جھیل (Lower Kachura Lake) کے کنارے بنا ہوا ہے۔

اس ریزورٹ کی بنیاد 1983ء میں پاکستان فضائیہ کے سابق افسر لیفٹیننٹ کرنل محمد اسلم خان نے رکھی، جنہوں نے اس علاقے کی قدرتی خوبصورتی کو ایک سیاحتی مرکز میں تبدیل کیا۔ اس کا نام “Shangrila” ایک تبتانی لفظ سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے “ایک ایسی جگہ جہاں انسان قدرت کے ساتھ ہم آہنگی میں سکون پاتا ہے”۔

ریزارٹ کی خاص پہچان اس کا جہاز کے ڈھانچے سے بنا ریستوران ہے، جو ایک حادثے کا شکار ہوائے جہاز کے حصے سے تیار کیا گیا — یہ دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہے۔

سرسبز پہاڑ، شفاف جھیل کا پانی، اور پھولوں سے مہکتا ماحول شانگریلا کو ایسا مقام بناتے ہیں جہاں فطرت اپنی خوبصورتی کی انتہا دکھاتی ہے۔

یہ تصویر بیال کیمپ کی ہے، جسے بیال بیس کیمپ بھی کہا جاتا ہے، نانگا پربت کے دامن میں واقع ایک دلکش وادی ہے جو پری میڈوز س...
26/10/2025

یہ تصویر بیال کیمپ کی ہے، جسے بیال بیس کیمپ بھی کہا جاتا ہے، نانگا پربت کے دامن میں واقع ایک دلکش وادی ہے جو پری میڈوز سے تقریباً دو گھنٹے کی پیدل مسافت پر ہے۔ یہ مقام قدرتی حسن، سکون اور پہاڑی عظمت کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔

تاریخی طور پر بیال کیمپ نانگا پربت کی شمالی سمت سے ہونے والی مہمات کا ایک اہم پڑاؤ رہا ہے۔ دنیا بھر سے کوہ پیما یہاں آ کر اپنے حوصلے آزماتے ہیں، کیونکہ یہ وہ مقام ہے جہاں سے نانگا پربت — دنیا کا نواں بلند ترین پہاڑ — اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ نظر آتا ہے۔

جہاں قدرت سرگوشیاں کرتی ہے، پہاڑ باتیں کرتے ہیں، اور خاموشی روح کو سکون دیتی ہے۔

یہاں بہتے چشمے، سرسبز میدان، برف پوش چوٹیوں کا نظارہ اور فطرت کی خاموش موسیقی، ہر مسافر کو ایک روحانی سکون بخشتے ہیں۔ بیال کیمپ صرف ایک مقام نہیں، بلکہ فطرت سے ملاقات کا وہ لمحہ ہے جہاں دل، دماغ اور روح سب ایک ہو جاتے ہیں۔

یہ تصویر آزاد کشمیر، پاکستان میں وادی سماہنی کا منظر  ہے۔ سماہنی تحصیل بھمبر ضلع کا حصہ ہے اور مرکزی شہر سے تقریباً 17.9...
25/10/2025

یہ تصویر آزاد کشمیر، پاکستان میں وادی سماہنی کا منظر ہے۔ سماہنی تحصیل بھمبر ضلع کا حصہ ہے اور مرکزی شہر سے تقریباً 17.9 میل (28.8 کلومیٹر) شمال مشرق میں واقع ہے۔ یہ علاقہ اپنی قدرتی خوبصورتی کے لیے جانا جاتا ہے اور باغسر قلعہ اور باغسر جھیل جیسے اہم مقامات کا گھر ہے۔

عطا آباد جھیل، گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ میں واقع ایک دلکش مگر دردناک تاریخ رکھنے والی جھیل ہے۔ یہ جھیل 4 جنوری 2010 کو ا...
24/10/2025

عطا آباد جھیل، گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ میں واقع ایک دلکش مگر دردناک تاریخ رکھنے والی جھیل ہے۔ یہ جھیل 4 جنوری 2010 کو ایک بڑے زلزلے اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں وجود میں آئی، جب عطا آباد گاؤں مٹی کے تودے تلے دب گیا اور دریاۓ ہنزہ کا بہاؤ رکنے سے ایک قدرتی جھیل بن گئی۔ ابتدا میں یہ سانحہ تھا — درجنوں افراد جاں بحق اور ہزاروں بے گھر ہوئے — مگر وقت نے اسی المیے کو ایک حیرت انگیز سیاحتی نعمت میں بدل دیا۔

عطا آباد جھیل جدید دور کی ان چند قدرتی جھیلوں میں سے ہے جو انسانی تاریخ کے سامنے بنتے دیکھی گئیں۔ اس نے ہنزہ کی وادی کا جغرافیہ بدل ڈالا، پرانے راستے پانی میں ڈوب گئے اور نئے راستے بنانے پڑے۔

شروع میں جھیل بننے سے مقامی لوگوں کی زمینیں، گھر اور کاروبار تباہ ہوئے، مگر وقت کے ساتھ یہی جھیل سیاحت کا مرکز بن گئی۔ آج یہاں سے بوٹنگ، جیٹ اسکی، فشنگ، ہوٹلنگ اور مقامی دستکاریوں کے ذریعے روزگار کے نئے دروازے کھلے ہیں۔ ہزاروں سیاح ہر سال یہاں آ کر خوبصورتی کے ساتھ ساتھ مقامی معیشت میں جان ڈالتے ہیں۔

یہ دلکش تصویر آزاد کشمیر کے ضلع نیلم ویلی کی ہے، جو اپنی قدرتی خوبصورتی، شفاف چشموں، بلند و بالا برف پوش پہاڑوں اور سرسب...
23/10/2025

یہ دلکش تصویر آزاد کشمیر کے ضلع نیلم ویلی کی ہے، جو اپنی قدرتی خوبصورتی، شفاف چشموں، بلند و بالا برف پوش پہاڑوں اور سرسبز وادیوں کے باعث "جنت نظیر وادی" کہلاتی ہے۔ تصویر میں لکڑی کے روایتی مکانات، سرسبز کھیت اور نیچے بہتا ہوا نیلم دریا اس علاقے کی دیہی سادگی اور قدرتی شان کو خوبصورتی سے بیان کرتے ہیں۔

وادی نیلم کا نام دراصل نیلم دریا سے منسوب ہے، جسے مقامی زبان میں "کشن گنگا" بھی کہا جاتا ہے۔ تاریخی طور پر یہ علاقہ دولت مند ثقافت اور قدیم راہداریوں کا مرکز رہا ہے، جہاں سے تاجر اور سیاح گلگت، لداخ اور سری نگر تک سفر کیا کرتے تھے۔

یہ وادی موسمِ گرما میں سبز قالین جیسی وادیوں، پھولوں کی خوشبو اور ٹھنڈی ہواؤں سے مہک اٹھتی ہے، جبکہ سردیوں میں برفباری اس کے حسن کو مزید بڑھا دیتی ہے۔ یہاں کے مشہور مقامات میں شلّی، کیل، ارنگ کیل، شونتر پاس اور تاؤبٹ شامل ہیں۔

Address

Peshawar

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when ᴛʀᴀᴠᴇʟ ᴘᴀᴋɪꜱᴛᴀɴ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share