Urdu Literature

Urdu Literature Learn something new and Interesting like quotes , short stories, poetries and much more

14/02/2024

‏پہلے ہی میرا دل،دل کا مریض ہے
پھر اس کی کمر پہ وہ کالا تل

یہ کیا ہو رہا ہے ۔حق حیران شي سړئ....
08/01/2024

یہ کیا ہو رہا ہے ۔
حق حیران شي سړئ....

01/01/2024

‏گزشتہ رات تیری یاد بھی نہیں آئی
اس برس کا یہ میرا آخری خسارہ تھا

عثمان گکھڑ

19/12/2023

پشتو میں ایک ہی نام کے امیر اور غریب لہجے😂 ۔۔

مالدار : حاجي محمد افضل
غريب : مداوضل
مالدار : محبت خان
غریب : مابتے
مالدار : سید ولی خان
غریب : سیدول
مالدار : حاجی قدرمند
غریب : قدرے ماما
مالدار : سیف الرحمن
غریب : سیفورے
مالدار : عنایت اللہ
غریب : نیتول
مالدار : محمد علی
غریب : مادالی ⁦
مالدار : عبد الرحمن
غریب : ادرامان۔۔

14/12/2023

‏آج کا سوال
کچھ لوگوں سے اُنہی کے لہجے میں بات کی جائے تو وہ بُرا کیوں مان جاتے ہیں؟

14/12/2023

اس ڈر سے میں قمیض کبھی جھاڑتا نہیں۔۔۔

جانے کب آستین سے میرے یار گر پڑیں۔۔۔

04/12/2023

*کبھی کبھی اداکاری کیجیے۔*

*1۔* جب آپ کو لگے کہ کوئی دل سے مشورہ دے رہا ہے۔ لیکن آپ اس مشورے سے متفق نہ ہوں تو اسے مسکراہٹ سے کہیں کہ "بہت شکریہ آپ نے بہت ہی بہترین مشورہ دیا ہے۔"

*2۔* جب آپ کی والدہ یا بیوی آپ کے لیے کوئی اسپیشل کھانا بنائے لیکن آپ کو اتنی بھوک نہ ہو یا پھر آپ کو وہ بد مزہ لگ رہا ہو، لیکن پھر بھی کہیں "آج تو کھانے کا مزہ آگیا۔"
کھانا کھاتے ہوئے کچھ اداکاری کیجئے کہ جیسے کھانا بہت ہی لذیز ہے۔

*3۔* جب کوئی بچہ اپنی پرفارمنس یا رزلٹ دکھائے، اور آپ کو محسوس ہو کہ یہ مارکس اتنے زیادہ نہیں ہیں۔ لیکن پھر بھی آپ کہیں "واہ آپ نے تو کمال کر دیا ہے۔ اس پر تو آپ کو انعام ملنا چاہیے۔"

*4۔* جب کوئی مایوسی کا شکار ہو اور اپنی زندگی کے مسائل بتا رہا ہو تو اس کو اتنی توجہ اور غور سے سنیے جیسے آپ دنیا کا بہت بڑا راز جان رہے ہیں۔

*5۔* جب کوئی فیملی ممبر یا دوست، رشتہ دار کچھ روز پریشان اور اکیلا اکیلا نظر آئے تو اس کے پاس کوئی تحفہ لے جائیں اور کہیں "یہ تحفہ سپیشل آپ کے لئے لے کر آیا ہوں۔" اور پھر کچھ وقت مکمل فوکس ہو کر اس کے ساتھ گزاریے۔

*6۔* اگر کوئی شخص بار بار ناکام ہو چکا ہو تو کبھی اس کی چھوٹی سی کامیابیوں پر کچھ زیادہ ہی مبارکباد دیجئے۔ اس کی بے جا تعریفیں کیجیے۔ ایسے شو کریں جیسے آپ خود کامیاب ہوئے ہیں۔

ایسے جملوں اور اداکاری کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ آپ چاہ کر بھی اس کی طاقت کا اندازہ نہیں لگا سکتے

04/12/2023

حسن تیرے سیاہ تِل پہ ختم!

سادگی تیرے انداز پہ تمام شد...

‏مرزا غالب دوستوں کی محفل میں بیٹھے تھے اور دہلی اور لکھنو کی اردو میں فرق پر گفتگو جاری تھی کہ کسی نے مرزا غالب سے پوچھ...
29/11/2023

‏مرزا غالب دوستوں کی محفل میں بیٹھے تھے اور دہلی اور لکھنو کی اردو میں فرق پر گفتگو جاری تھی کہ کسی نے مرزا غالب سے پوچھا:
”حضور“ 'میرا قلم' صحیح ہے یا 'میری قلم '؟

مرزا غالب نے کہا :
عورت لکھےتو ”میری قلم“ مرد لکھے تو "میرا قلم"
اسی طرح کسی نے پوچھا : "جُوتا صحیح ہے یا جُوتی" ؟
ایک صاحب کہنے لگے:
"بھائی مرزا تو یہی کہیں گے کہ عورت پہنے تو جُوتی اور مرد پہنے تو جُوتا"۔
مرزا غالب نے جواب دیا :
”جی نہیں!!
زور سے پڑے تو جُوتا ، آہستہ پڑے تو جُوتی۔“ 😊

08/11/2023

بدتمیزی کے کافی سارے نک نیمز ہیں، اور سبھی کافی خوبصورت ہیں۔

- میں بہت سٹریٹ فارورڈ/بولڈ ہوں۔
- بھئی ہم سے منافقت نہیں ہوتی۔ جو اندر ہیں، وہی اوپر سے ہیں۔
- میں بہت آؤٹ سپوکن ہوں۔
- میں کانفینڈنٹ ہوں۔ سیدھی کھری بات کہتے جھجکتا نہیں۔
- ہم تو بھئی سچ بولتے ہیں۔ اب کسی کو برا لگے، تو لگے!
- بھئی میں اپنا دل صاف رکھتا ہوں۔ جو بات ہے بس کہہ دی اور ختم!
-مذاق تھا یار۔ اس میں برا ماننے والی کیا بات ئے؟
۔ مجھ سے غلط بات برداشت نہیں ہوتی۔

یہ سب ڈھکوسلے ہیں۔ بدتمیزی کو کوئی بھی نام دے لیں، کسی بھی خوبصورت ریپنگ پیپر میں لپیٹ کر پیش کر لیں، رہتی وہ بدتمیزی ہی ہے۔

Do you agree 👍 ???کیا آپ اس سے اتفاق کرتے رہیں ؟              #الیکشن      #ووٹ
04/11/2023

Do you agree 👍 ???
کیا آپ اس سے اتفاق کرتے رہیں ؟
#الیکشن
#ووٹ

04/11/2023

انسانی عادتوں کے ماہرین نے ڈیٹا کی بنیاد پر ریسرچ کی ہے اور معلوم ہوا دنیا میں 99 فیصد غلط فیصلے دن دو بجے سے چار بجے کے درمیان ہوتے ہیں‘ یہ ڈیٹا جب مزید کھنگالا گیا تو پتا چلا دنیا میں سب سے زیادہ غلط فیصلے دن دو بج کر 50 منٹ سے تین بجے کے درمیان کیے جاتے ہیں۔

یہ ایک حیران کن ریسرچ تھی‘ اس ریسرچ نے ”ڈسین میکنگ“ (قوت فیصلہ) کی تمام تھیوریز کو ہلا کر رکھ دیا‘ ماہرین جب وجوہات کی گہرائی میں اترے تو پتا چلا ہم انسان سات گھنٹوں سے زیادہ ایکٹو نہیں رہ سکتے‘ ہمارے دماغ کو سات گھنٹے بعد فون کی بیٹری کی طرح ”ری چارجنگ“ کی ضرورت ہوتی ہے اور ہم اگر اسے ری چارج نہیں کرتے تو یہ غلط فیصلوں کے ذریعے ہمیں تباہ کر دیتا ہے‘ ماہرین نے ڈیٹا کا مزید تجزیہ کیا تو معلوم ہوا ہم لوگ اگر صبح سات بجے جاگیں تو دن کے دو بجے سات گھنٹے ہو جاتے ہیں۔

ہمارا دماغ اس کے بعد آہستہ آہستہ سن ہونا شروع ہو جاتا ہے اور ہم غلط فیصلوں کی لائین لگا دیتے ہیں چناں چہ ہم اگر بہتر فیصلے کرنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں دو بجے کے بعد فیصلے بند کر دینے چاہئیں اور آدھا گھنٹہ قیلولہ کرنا چاہیے‘ نیند کے یہ30 منٹ ہمارے دماغ کی بیٹریاں چارج کر دیں گے اور ہم اچھے فیصلوں کے قابل ہو جائیں گے‘ یہ ریسرچ شروع میں امریکی صدر‘ کابینہ کے ارکان‘ سلامتی کے بڑے اداروں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے سی ای اوز کے ساتھ شیئر کی گئی۔

یہ اپنے فیصلوں کی روٹین تبدیل کرتے رہے‘ ماہرین نتائج نوٹ کرتے رہے اور یہ تھیوری سچ ثابت ہوتی چلی گئی‘ ماہرین نے اس کے بعد ”ورکنگ آوورز“ کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا‘آفس کے پہلے تین گھنٹے فیصلوں کے لیے بہترین قرار دے دیے گئے‘ دوسرے تین گھنٹے فیصلوں پر عمل کے لیے وقف کر دیے گئے اور آخری گھنٹے فائل ورک‘ کلوزنگ اوراکاؤنٹس وغیرہ کے لیے مختص کر دیئے گئے‘ سی آئی اے نے بھی اس تھیوری کو اپنے سسٹم کا حصہ بنا لیا۔

مجھے جنرل احمد شجاع پاشا نے ایک بار بتایا تھا‘ امریکی ہم سے جب بھی کوئی حساس میٹنگ کرتے تھے تو یہ رات کے دوسرے پہر کا تعین کرتے تھے‘ میں نے محسوس کیا یہ میٹنگ سے پہلے ہمارے تھکنے کا انتظار کرتے ہیں چناں چہ ہم ملاقات سے پہلے نیند پوری کر کے ان کے پاس جاتے تھے۔میں نے برسوں پہلے ایک فقیر سے پوچھا تھا ”تم لوگ مانگنے کے لیے صبح کیوں آتے ہو اور شام کے وقت کیوں غائب ہو جاتے ہو“ فقیر نے جواب دیا تھا ”لوگ بارہ بجے تک سخی ہوتے ہیں اور شام کو کنجوس ہو جاتے ہیں‘ ہمیں صبح زیادہ بھیک ملتی ہے“ ۔

مجھے اس وقت اس کی بات سمجھ نہیں آئی تھی لیکن میں نے جب دو بجے کی ریسرچ پڑھی تو مجھے فقیر کی بات سمجھ آ گئی‘ آپ نے بھی نوٹ کیا ہوگا آج سے پچاس سال پہلے لوگ زیادہ خوش ہوتے تھے‘ یہ شامیں خاندان کے ساتھ گزارتے تھے‘ سپورٹس بھی کرتے تھے اور فلمیں بھی دیکھتے تھے‘کیوں؟ کیوں کہ پوری دنیا میں اس وقت قیلولہ کیا جاتا تھا‘ لوگ دوپہر کو سستاتے تھے مگر انسان نے جب موسم کو کنٹرول کر لیا‘ یہ سردی کو گرمی اور گرمی کو سردی میں تبدیل کرنے میں کام یاب ہو گیا تو اس نے قیلولہ بند کر دیا چناں چہ لوگوں میں خوشی کا مادہ بھی کم ہو گیا اور ان کی قوت فیصلہ کی ہیت بھی بدل گئی۔

ریسرچ نے ثابت کیا ہم اگر صبح سات بجے اٹھتے ہیں تو پھر ہمیں دو بجے کے بعد ہلکی نیند کی ضرورت پڑتی ہے اور ہم اگر دو سے تین بجے کے دوران تھوڑا سا سستا لیں‘ ہم اگر نیند لے لیں تو ہم فریش ہو جاتے ہیں اور ہم پہلے سے زیادہ کام کر سکتے ہیں‘ پوری دنیا میں فجر کے وقت کو تخلیقی لحاظ سے شان دارسمجھا جاتا ہے‘ کیوں؟ ہم نے کبھی غور کیا‘ اس کی دو وجوہات ہیں‘ ہم بھرپور نیند لے چکے ہوتے ہیں لہٰذا ہمارے دماغ کی تمام بیٹریاں چارج ہو چکی ہوتی ہیں اور دوسرا فجر کے وقت فضا میں آکسیجن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور آکسیجن ہمارے دماغ کے لیے اکسیر کاد رجہ رکھتی ہے۔

یہ ذہن کی مرغن غذا ہے چناں چہ ماہرین کا دعویٰ ہے آپ اگر بڑے فیصلے کرنا چاہتے ہیں تو آپ یہ کام صبح بارہ بجے سے پہلے نمٹا لیں اور آپ کوشش کریں آپ دو سے تین بجے کے درمیان کوئی اہم فیصلہ نہ کریں کیوں کہ یہ فیصلہ غلط ہو گا اور آپ کو اس کا نقصان ہو گا
#منقول
(منقول)

Address

Peshawar

Telephone

+923015524758

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Urdu Literature posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Urdu Literature:

Share