Afzal Khan

King for a Reason !
30/09/2025

King for a Reason !

پاکستان بمقابلہ بھارت کون بنے گا ایشین چیمپئن ؟
27/09/2025

پاکستان بمقابلہ بھارت
کون بنے گا ایشین چیمپئن ؟

15/09/2025

عمران خان وزیرآعظم چاہیئے
اور کرکٹ میں بابر آعظم چاہیئے

بات ختم

🚨 بڑی خبر: پاکستان میں کرپٹو کرنسی ریگولرائز ہونے جا رہی ہے! 🚨اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ:✅ کرپٹو کرنسی پر ...
04/09/2025

🚨 بڑی خبر: پاکستان میں کرپٹو کرنسی ریگولرائز ہونے جا رہی ہے! 🚨

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ:

✅ کرپٹو کرنسی پر عائد پابندی ختم کی جائے گی۔
✅ نیا ڈیجیٹل روپیہ (CBDC) صرف اسٹیٹ بینک جاری کرے گا۔
✅ اس کے ذریعے ورچوئل اثاثے (Virtual Assets) خریدے جا سکیں گے۔
✅ "ورچوئل ایسٹ بل 2025" کے تحت ایک Virtual Asset Regulatory Authority قائم ہوگی۔
✅ سرمایہ کاروں کے تحفظ، اینٹی منی لانڈرنگ (AML) اور ٹیرر فنانسنگ روکنے (CTF) کے قوانین شامل ہوں گے۔
✅ ابتدائی طور پر ٹرانزیکشن کی حد 10,000 ڈالر رکھی گئی ہے۔
✅ کرپٹو کو پاکستان میں ٹرانسفر اور استعمال تو کیا جا سکے گا لیکن سامان، سروسز یا بیرون ملک انویسٹمنٹ کے لیے استعمال نہیں ہو سکے گا۔

🔑 اب کرپٹو پاکستان میں "بین" نہیں بلکہ "ریگولیٹڈ اجازت" کے ساتھ آگے بڑھے گا۔

22/08/2025

لنگر خانے - مفت خوری کے میلے، محنت کی موت
پاکستان کے ہر شہر میں اب "لنگر خانے" کھلتے جا رہے ہیں۔ جگہ جگہ بورڈ لگے ہیں: "آئیں، مفت کھائیں۔" دیکھنے میں یہ ایک نیکی لگتی ہے، لیکن اگر ذرا گہری نظر ڈالیں تو اس کے پیچھے ایک بھیانک حقیقت چھپی ہے۔

کل تک جو مزدور صبح روزی کی تلاش میں نکلتا تھا، آج وہ راشن اور لنگر کی لائن میں لگنے لگا ہے۔ نتیجہ؟

آج مارکیٹ میں ایک اچھا کاریگر، مستری، بڑھئی، پینٹر، پالش کرنے والا یا ڈھابے کا ذائقہ دار باورچی تک ڈھونڈنا مشکل ہو گیا ہے۔

لوگ کام کے بجائے خیرات کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔

عزتِ نفس کا جنازہ نکل رہا ہے، مگر پیٹ بھرنے کے بہانے ہم نے اسے "فلاح" کا نام دے دیا ہے۔

رسول اللہ ﷺ کی تعلیم
ایک انصاری صحابی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سوال کیا (مدد مانگی)۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
"کیا تمہارے گھر میں کوئی چیز ہے؟"

انہوں نے عرض کیا:
"جی ہاں، ایک کپڑا ہے جس کا کچھ حصہ ہم اوڑھتے ہیں اور کچھ بچھاتے ہیں، اور ایک لکڑی کا پیالہ ہے جس میں پانی پیتے ہیں۔"

آپ ﷺ نے فرمایا:
"یہ دونوں چیزیں میرے پاس لے آؤ۔"

وہ دونوں چیزیں لے آئے۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں اپنے ہاتھ میں لیا اور صحابہ سے فرمایا:
"کون ان کو خریدے گا؟"

ایک صحابی نے کہا: "میں ایک درہم میں خریدتا ہوں۔"
آپ ﷺ نے فرمایا: "دو درہم کون دے گا؟"
ایک دوسرے شخص نے کہا: "میں دو درہم دیتا ہوں۔"
چنانچہ آپ ﷺ نے وہ دونوں چیزیں اسے دے دیں اور دو درہم اس انصاری کو دے دیے۔

پھر آپ ﷺ نے فرمایا:
"ایک درہم سے کھانا خرید لو اور اپنے اہلِ خانہ کو کھلا دو، اور دوسرے درہم سے ایک کلہاڑی خرید کر میرے پاس لاؤ۔"

وہ صحابی کلہاڑی لے آئے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے دستِ مبارک سے اس میں دستہ لگایا اور فرمایا:
"جاؤ، جنگل میں جا کر لکڑیاں کاٹو، اور انہیں بیچو۔ پندرہ دن تک تمہیں میرے پاس آنا نہیں۔"

وہ شخص گیا اور محنت مزدوری شروع کر دی۔ پندرہ دن بعد وہ واپس آیا، اور اس کے پاس دس درہم تھے۔ اس نے کچھ کھانے پینے کی چیزیں خرید لیں اور کچھ کپڑے بھی۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"یہ تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ قیامت کے دن تمہارا چہرہ سوال کرنے کی وجہ سے داغ دار آئے۔ بھیک صرف تین قسم کے لوگوں کے لیے جائز ہے:
(1) انتہائی محتاج کے لیے،
(2) سخت مقروض کے لیے،
(3) یا خون بہا (دیت) کے بوجھ تلے دبے ہوئے شخص کے لیے۔"
(ابو داؤد)

سوچو! نبی ﷺ چاہتے تو انہیں روزانہ کھانا دے دیتے۔ مگر آپ ﷺ نے انہیں خود کمانے کی راہ دکھائی۔ کیونکہ اسلام میں اصل عزت محنت کرنے والے کو ہے، مفت خور کو نہیں۔

خلفائے راشدین کا نظام

حضرت عمر فاروقؓ کے دور میں بیت المال سے مدد ضرور ملتی تھی، مگر صرف ان کو جو واقعی معذور، یتیم یا بیوہ ہوں۔ جو ہاتھ پاؤں سلامت تھے، انہیں کہا جاتا: "جاؤ، محنت کرو۔"
یہی وجہ تھی کہ اس وقت کے مسلمان دنیا کے سب سے زیادہ خوددار اور طاقتور لوگ تھے۔

آج کا المیہ

ہمارے ہاں صورتحال بالکل الٹی ہو گئی ہے۔ ہم نے یہ سبق بھلا دیا کہ:

اوپر والا ہاتھ نیچے والے سے بہتر ہے۔

پرندے صبح بھوکے نکلتے ہیں، شام کو پیٹ بھر کر لوٹتے ہیں۔

ہم نے محنت کرنے والوں کو نظرانداز کر دیا اور بھیک مانگنے والوں کو پروموٹ کیا۔ نتیجہ آج بازاروں میں ہنر مند کاریگر ڈھونڈنے نکلیں تو ملنا ناممکن ہو گیا ہے
کیوں نہیں ملتے؟ کیونکہ ہم نے انہیں لنگر خانے کی لائن میں کھڑا کر دیا ہے۔

بھکاری ذہنیت کے نقصانات

محنت کی عادت مر جاتی ہے – انسان آسان راستہ ڈھونڈتا ہے۔

معاشرتی پیداوار رک جاتی ہے – کاریگر ختم، ہنر مند غائب۔

انسان کی عزتِ نفس ختم ہو جاتی ہے – وہ ہاتھ جو کمانے کے لیے بنے تھے، سوال کے لیے اٹھنے لگتے ہیں۔

قومیں غلام بن جاتی ہیں – بھیک مانگنے والی قوم کبھی عزت سے کھڑی نہیں ہو سکتی۔

کیا کرنا چاہیے؟

لنگر کے بجائے روزگار – "ورک فار فوڈ" پروگرامز ہوں: جو کام کرے، اسے کھانا اور اجرت دونوں ملے۔

ہنر سکھاؤ – نوجوانوں کو فری ہنر سکھانے والے ادارے قائم کرو، تاکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوں۔

مستحق کی پہچان – صرف معذور، بیوہ، یتیم اور بوڑھے کو بغیر شرط کے سہارا دیا جائے۔

عزتِ نفس کے ساتھ مدد – بھیک کی بجائے قرضِ حسنہ یا چھوٹے کاروبار کے مواقع فراہم کرو۔

پاکستانیو! سوچو، کیا ہم اپنے شہروں کو "لنگر خانے" بنا کر ترقی کریں گے یا ہنر مندوں کا جال بنا کر؟
ہم نے اس ملک میں سب سے بڑی ناانصافی یہ کی کہ محنت کرنے والے کو نہ عزت دی نہ اچھی اُجرت۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ہنر مند، کاریگر، مزدور، بڑھئی، الیکٹریشن، پلمبر اور استاد — سب ایک ایک کر کے وطن چھوڑ گئے۔ اب وہی ہاتھ دوسرے ملکوں کو سنوار رہے ہیں، دوسروں کی عمارتیں بنا رہے ہیں، دوسروں کی مشینیں جوڑ رہے ہیں، دوسروں کے مستقبل کو روشن کر رہے ہیں۔

اور ہمارے پاس کیا بچا؟ بھکاری، نکھٹو، ناکام لوگ… اور ان کو پالنے والے وہ کاروبار جو یہ سمجھتے ہیں کہ "لنگر خانے کھول کر ہم بہت بڑی نیکی کر رہے ہیں"۔

اصل نیکی بھیک بانٹنے میں نہیں، اصل نیکی محنت کی قدر کرنے میں ہے۔ جس دن ہم نے مزدور کو عزت اور انصاف دیا، وہ دن اس ملک کے نصیب بدلنے کا دن ہوگا۔

21/08/2025

پاکستان میں 46 جوا اور فاریکس ایپس پر پابندی

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) نے پاکستان میں 46 جوا، کسینو اور غیر ریگولیٹڈ فاریکس/سم ڈیٹا ایپس کو غیر قانونی قرار دیا۔ ان ایپس میں مشہور جوس پلیٹ فارمز کے ساتھ ساتھ وہ ایپلیکیشنز بھی شامل ہیں جو صارفین کا ذاتی ڈیٹا اور موبائل سم کی تفصیلات فروخت کرتی تھیں۔ ذیل میں ان 46 ایپس کے نام موجود ہیں۔

1. 1xBet
2. Chicken Road
3. Aviator Game (ایوی ایٹر گیم)
4. Dafabet (دفا بیٹ)
5. 22Bet (22 بیٹ)
6. Mel bet (میل بیٹ)
7. Pari Match (پاری میچ)
8. Bet365 (بیٹ 365)
9. Plinko (پلنکو)
10. 10Cric (10 کرک)
11. Rabona (رابونا)
12. Casumo (کسومو)
13. Bet Winner (بیٹ ونر)
14. 888Stars (888 اسٹارز)
15. Thunder Pick (تھنڈر پک)
16. SIM Owner Detail and SIM Info
17. Pak SIM Data and SIM Info
18. SIM Owner Detail Verification
19. Pak e-Services and SIM Detail
20. SIM Owner Detail and Packages
21. Fresh SIM Database
22. Sky SIM Data
23. SIM Owner Detail
24. SIM Tracker
25. B9 Games App (بی 9 گیمز ایپ)
26. Binomo (بینومو)
27. Capital Corp
28. IQ Option
29. Pocket Option
30. Derive
31. IQ Cent
32. Binarium
33. Kalshi
34. InstaForex
35. Olymp Trade
36. EvoTrade
37. BinaryMate
38. BinaryCent
39. Cronica
40. Octa FX
41. Fuchs Option
42. Qutex
43. First Binary Option
44. Close Option
45. مختلف SIM-related Data Apps
46. دیگر غیر ریگولیٹڈ فاریکس یا جوا ایپس

بندش کی وجوہات

1. مالی نقصان: یہ ایپس عوام سے اربوں روپے غیر قانونی طور پر بٹور رہی تھیں۔

2. ذاتی معلومات کا غلط استعمال: کئی ایپس شہریوں کا پرسنل ڈیٹا اور سم معلومات غیر قانونی طور پر اکٹھی کر رہی تھیں۔

3. قانونی خلاف ورزی: ان ایپس کا کاروبار Public Gambling Act 1867 اور دیگر ملکی قوانین کی کھلی خلاف ورزی تھا۔

4. معاشرتی بگاڑ: ان ایپس کے ذریعے جوا بازی اور جلد امیر بننے کی لالچ نے نوجوانوں کو گمراہ کیا۔

حکومت کا یہ اقدام معاشرے کو غیر قانونی جوا بازی اور ڈیجیٹل فراڈ سے محفوظ بنانے کی سنجیدہ کوشش ہے۔ یہ پابندیاں نوجوان نسل کو تباہی کے راستے سے بچانے اور عوام کے مالی و ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام بھی ایسی سرگرمیوں میں شامل ہونے کے بجائے جائز اور حلال روزگار کے ذرائع اختیار کریں تاکہ ایک صحت مند، محفوظ اور بااعتماد ڈیجیٹل ماحول تشکیل دیا جا سکے۔

16/08/2025

یا اللّه رحم فرما

ابتدائی رپورٹ کے مطابق ضلع بونیر میں اب تک ٹوٹل 357 افراد جان بحق
اور 671 زخمی ہوچکے ہیں
جبکہ 4054 مال مویشی بھی بہہ چکے ہیں ۔
2300 گھر مکمل طور پر تباہ،
جبکہ 413 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہوا ہے
6 سرکاری سکولز مکمل طور پر بہہ چکے ہیں ۔
دو پولیس سٹیشن بھی پانی کی نظر ہوگئے ہیں
639 گاڑیاں بھی ٹکڑے ٹکڑے ہوچکے ہیں ۔
824 دوکانوں کو جزوی طور پر نقصان ۔جبکہ 127 دوکانیں مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں ۔
چار بڑے پل کو جزوی طور نقصان ۔ جبک دو پل سیلابی ریلے میں بہہ چکے ہیں ۔ تین سرکاری ہسپتالوں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ھوا ھے ۔
ایک اندازے کے مطابق ضلع بونیر کو 20 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ھو چکا ہیں

دِل دِل پاکستان🇵🇰
14/08/2025

دِل دِل پاکستان🇵🇰

*ڈبل شاہ*ایک غریب گھرانے میں پیدا ہواایڑھیاں رگڑ رگڑ کر بی ایس سی اور بی ایڈ کیا،اوروزیر آباد کے قریب نظام آباد کے گورنم...
31/07/2025

*ڈبل شاہ*ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوا

ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر بی ایس سی اور بی ایڈ کیا،
اور
وزیر آباد کے قریب نظام آباد کے گورنمنٹ ہائی سکول میں سائنس کا استاد بھرتی ہو گیا۔

غربت زیادہ تھی اور خواب اونچے،
وہ نوکری سے اکتا گیا۔
اس نے چھٹی لی
اور 2004ء میں دوبئی چلا گیا۔

وہ چھ ماہ دوبئی رہا۔
چھ ماہ بعد وزیر آباد واپس آگیا۔

وزیر آباد میں اس نے ایک عجیب کام شروع کیا۔

اس نے ہمسایوں سے رقم مانگی۔
اور
یہ رقم پندرہ دن میں دوگنی کر کے واپس کردی۔

ایک ہمسایہ اس کا پہلا گاہک بنا‘
یہ ہمسایہ جاوید ماربل کے نام سے ماربل کا کاروبار کرتا تھا۔

ہمسائے نے رقم دی
اور ٹھیک پندرہ دن بعد
دوگنی رقم واپس لے لی۔

محلے کے دو لوگ اگلے گاہک بنے‘
یہ بھی پندرہ دنوں میں دوگنی رقم کے مالک ہو گئے‘
یہ دو گاہک اس کے پاس پندرہ گاہک لے آئے۔

اور پھر
یہ پندرہ گاہک مہینے میں ڈیڑھ سو گاہک ہو گئے۔

یوں دیکھتے ہی دیکھتے
لوگوں کی لائین لگ گئی۔

لوگ زیورات بیچتے،
گاڑی، دکان، مکان اور زمین فروخت کرتے،
اور رقم اس کے حوالے کر دیتے۔
وہ یہ رقم دوگنی کر کے واپس کر دیتا۔

یہ کاروبار شروع میں صرف نظام آباد تک محدود تھا۔

لیکن پھر یہ وزیر آباد‘ سیالکوٹ اور گوجرانوالہ تک پھیل گیا۔
اور دیکھتے ہی دیکھتے
وہ معمولی سکول ماسٹر ارب پتی ہو گیا۔

یہ کاروبار 18 ماہ جاری رہا۔
اس شخص نے ان 18 مہینوں میں
43 ہزار لوگوں سے
7 ارب روپے جمع کر لئے.

جب کاروبار پھیل گیا
تو اس نے اپنے رشتے داروں کو بھی شامل کر لیا۔

یہ رشتے دار سمبڑیال‘ سیالکوٹ‘ گجرات اور گوجرانوالہ سے رقم جمع کرتے تھے۔
پانچ فیصد اپنے پاس رکھتے تھے،
اور باقی رقم اسے دے دیتے۔

وہ شروع میں پندرہ دنوں میں رقم ڈبل کرتا تھا۔
یہ مدت بعدازاں ایک مہینہ ہوئی۔
پھر دو مہینے
اور آخر میں 70 دن ہو گئی۔

یہ سلسلہ چلتا رہا۔
لیکن
پھر اس کے برے دن شروع ہوگئے۔

وہ خفیہ اداروں کی نظر میں آ گیا۔

تحقیقات شروع ہوئیں
تو پتہ چلا وہ شخص
*"پونزی سکیم"*
چلا رہا ہے۔

پونزی مالیاتی فراڈ کی ایک قسم ہوتی ہے ،
جس میں رقم دینے والا گاہکوں کو ان کی اصل رقم سے منافع لوٹاتا رہتا ہے۔
شروع کے گاہکوں کو دوگنی رقم مل جاتی ہے۔
لیکن
آخری گاہک سارے سرمائے سے محروم ہو جاتے ہیں۔

مجھے چند برس قبل امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک انٹرویو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔
انٹرویو کرنے والے نے ان سے سوال کیا:
"آپ کو اگر اپنی عملی زندگی دوبارہ شروع کرنی پڑے تو آپ کون سا کاروبار کریں گے ”؟

ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا:
”میں نیٹ ورکنگ کا کاروبار کروں گا۔“

میرے لئے یہ کاروبار نیا تھا‘
میں نے تحقیق کی،
پتہ چلا نیٹ ورکنگ بھی پونزی سکیم جیسا کاروبار ہے۔

اس کاروبار میں بھی گاہک کو رقم دگنی کرنے کا لالچ دے کر سرمایہ اکٹھا کیا جاتا ہے۔
یہ سرمایہ بعد ازاں میگا پراجیکٹس میں لگا دیا جاتا ہے
اور ان میگا پراجیکٹ کا منافع گاہکوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔
نیٹ ورکنگ نسبتاً اچھی پونزی ہوتی ہے،
لیکن دونوں میں شروع کے گاہک فائدے اور آخری نقصان میں رہتے ہیں۔

یہ وزیرآبادی شخص بھی اپنے گاہکوں کے ساتھ پونزی کر رہا تھا۔

یہ لوگوں کو لالچ دے کر لوٹ رہا تھا۔

خفیہ اداروں نے اس کے گرد گھیرا تنگ کر دیا.

اس دوران *”ڈیلی نیشن“* میں اس کے خلاف خبر شائع ہوگئی۔

گوجرانوالہ ڈویژن میں کہرام برپا ہوا۔
اور
یہ شخص اپریل 2007ء میں گرفتار ہو گیا۔

جی ہاں
۔آپ کا اندازہ درست ہے
یہ شخص تھا
*سید سبط الحسن
عرف ڈبل شاہ*

وہ ڈبل شاہ
جس کا شمار پاکستانی تاریخ کے سب سے بڑے فراڈیوں میں ہوتا تھا۔

اس نے صرف ڈیڑھ سال میں
تین اضلاع سے سات ارب روپے جمع کر کے دنیا کو حیران کر دیا۔

آپ اب اس شخص کی چالاکی ملاحظہ کیجئے۔

یہ 2007ءمیں نیب کے شکنجے میں آ گیا۔

نیب نے اس کی جائیداد‘ زمینیں‘ اکاﺅنٹس اور سیف پکڑ لئے‘

یہ رقم تین ارب روپے بنی،
اور اس نے یہ تین ارب روپے
چپ چاپ اور بخوشی نیب کے حوالے کر دیئے.

ڈبل شاہ کا کیس چلا.

اسے یکم جولائی 2012ءکو 14 سال قید کی سزا ہو ئی.

جیل کا دن 12 گھنٹے کا ہوتا ہے
چنانچہ
ڈبل شاہ کے 14 سال عملاً 7 سال تھے.

عدالتیں پولیس حراست‘ حوالات اور مقدمے کے دوران گرفتاری کو بھی سزا سمجھتی ہیں.

ڈبل شاہ 13 اپریل 2007ءکو گرفتار ہوا تھا‘
وہ عدالت کے فیصلے تک پانچ سال قید کاٹ چکا تھا‘
یہ پانچ سال بھی
اس کی مجموعی سزا سے نفی ہو گئے‘
پیچھے رہ گئے دو سال‘

ڈبل شاہ نے محسوس کیا
چار ارب روپے کے عوض دو سال قید مہنگا سودا نہیں،

چنانچہ
اس نے پلی بارگین کی بجائے
سزا قبول کر لی.

جیل میں اچھے چال چلن‘ عید‘ شب برات اور خون دینے کی وجہ سے بھی
قیدیوں کو سزا میں چھوٹ مل جاتی ہے.

ڈبل شاہ کو یہ چھوٹ بھی مل گئی.

چنانچہ
وہ عدالتی فیصلے کے 23ماہ بعد
جیل سے رہا ہوگیا.

ڈبل شاہ 15مئی 2014ءکو
کوٹ لکھپت جیل سے رہا ہوا،
تو ساتھیوں نے گیٹ پر اس کا استقبال کیا.

یہ لوگ اسے جلوس کی شکل میں وزیر آباد لے آئے.

وزیر آباد میں
ڈبل شاہ کی آمد پر آتش بازی کا مظاہرہ ہوا.

پاکستانی تاریخ کے سب سے بڑے فراڈیئے کو
ہار پہنائے گئے.
اس پر پھولوں کی منوں پتیاں برسائی گئیں،
اور اسے مسجدوں کے لاﺅڈ سپیکروں کے ذریعے مبارک باد پیش کی گئی.

وہ ہر لحاظ سے کامیاب ثابت ہوا.

وہ سکول ٹیچر تھا.
وہ معاشرے کا تیسرے درجے کا شہری تھا.

اس نے فراڈ شروع کیا
اور 18 ماہ میں سات ارب روپے کا مالک بن گیا.

نیب نے اسے گرفتار کر لیا‘
وہ گرفتار ہو گیا‘
نیب ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باوجود
اس سے چار ارب روپے نہیں نکلوا سکا.

سزا ہوئی،
اور وہ بڑے آرام سے
سزا بھگت کر باہر آ گیا.

اس نے قید کے دن بھی جیل کے ہسپتال اور سیکنڈ کلاس میں گزارے‘

اسے جیل میں تمام سہولتیں حاصل تھیں.

چنانچہ وہ جب رہا ہوا،
تو وہ مکمل طور پر کلیئر تھا.

اس نے اب کسی کو کچھ ادا کرنا تھا،
اور نہ ہی پولیس اور نیب اسے تنگ کر سکتی تھی.

یہ چار ارب روپے اب اس کے تھے.
یہ اس رقم کا بلا شرکت غیرے مالک تھا

ایک سابق سکول ٹیچر کےلئے
چارب ارب روپے کی رقم
قارون کے خزانے سے کم نہیں تھی.

وہ وزیرآباد سے لاہور شفٹ ہوا،
اور دنیا بھر کی سہولیات کے ساتھ شاندار زندگی گزارنے لگا.

لیکن اب
*اللہ کا نظام بھی ملاحظہ کیجئے*

سید سبط الحسن شاہ عرف ڈبل شاہ
کو رہائی کے 16 ماہ بعد
اکتوبر 2015ءمیں لاہور میں ہارٹ اٹیک ہوا.

یہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لے جایا گیا‘
اس کی طبیعت تھوڑی سی بحال ہوئی‘
یہ گھر آیا،
لیکن
پھر یہ شخص
30 اکتوبر 2015ءکو انتقال کر گیا.

یہ شخص
چار ارب روپے کا مالک ہونے کے باوجود
دنیا سے چپ چاپ رخصت ہو گیا.

ڈبل شاہ کی
ساری بے نامی جائیداد‘ خفیہ اکاﺅنٹس‘ کیش رقم‘ فیکٹریاں اور پلازے
دنیا میں رہ گئے،
اور وہ خالی ہاتھ
اگلے جہاں چلا گیا.

وہ جائیداد‘ وہ رقم‘ وہ پلازے اور وہ خفیہ اکاﺅنٹس آج کہاں ہیں؟

دنیا کا مال دنیا کے کتے چاٹ گئے۔

یہ کیا ہے؟
یہ ہماری زندگی‘ ہمارے نہ ختم ہونے والے لالچ
اور ہماری لامتناہی حرص کی اصل حقیقت ہے

#ڈبلشاہ

سقراط کا یہ قول بہت گہرا فلسفیانہ معنی رکھتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اکثر وہ لوگ جنہیں سمجھنا اور جن سے محبت کرنا مشکل ہو...
29/07/2025

سقراط کا یہ قول بہت گہرا فلسفیانہ معنی رکھتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اکثر وہ لوگ جنہیں سمجھنا اور جن سے محبت کرنا مشکل ہوتا ہے، انہیں محبت اور توجہ کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ یہ لوگ اکثر اپنے اندرونی جذبات کو ظاہر کرنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں یا پھر ان کے پاس ایک سخت بیرونی چہرہ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ کچھ بھی ہو سکتی ہے، جیسے کہ بچپن کا کوئی تلخ تجربہ، ذہنی صحت کا کوئی مسئلہ، یا پھر سماجی دباؤ۔
اس قول کی وضاحت کے لیے کچھ مثالें دیکھتے ہیں:

1 شرمیلا اور خاموش لوگ: یہ لوگ اکثر اپنی باتیں کھل کر نہیں کہہ پاتے اور دوسروں کے ساتھ گہری دوستی قائم کرنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں۔ لیکن اندر سے وہ بھی دوسروں کی محبت اور توجہ کے متلاشی ہوتے ہیں۔

2 بد مزاج اور جھگڑالو لوگ: یہ لوگ اکثر دوسروں کو دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس کے پیچھے وہ اپنی کمزوریوں کو چھپانا چاہتے ہیں۔ انہیں بھی کسی ایسے شخص کی ضرورت ہوتی ہے جو ان کی بات سنے اور ان کی مدد کرے۔

3 اپنے آپ کو بہت زیادہ اہم سمجھنے والے لوگ: یہ لوگ اکثر دوسروں کو حقیر سمجھتے ہیں لیکن اندر سے وہ بھی محبت اور قبولیت کے متلاشی ہوتے ہیں۔

یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ہر انسان پیچیدہ ہوتا ہے اور اس کی اپنی ایک کہانی ہوتی ہے۔ اس لیے کسی کو اس کے ظاہری رویے سے ہی نہیں بلکہ اس کی اندرونی دنیا کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

یہ قول ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ:

1 ہمیں لوگوں کے ظاہری رویے سے نہیں بلکہ ان کے دل کو دیکھنا چاہیے۔

2 ہمیں ان لوگوں کی مدد کرنی چاہیے جنہیں سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
3 ہمیں صبر اور بردباری سے کام لینا چاہیے۔

23/07/2025

ماڈرن ڈے کرکٹ تو ہو گئی اب پاکستان کا اگلا کپتان اور کوچ کون ہوگا ؟

جس دیس میں جاں کے رکھوالےخود جانیں لیں معصوموں کیجس دیس میں حاکم ظالم ہوںسسکی نہ سنیں مجبوروں کیجس دیس کے عادل بہرے ہوںآ...
28/06/2025

جس دیس میں جاں کے رکھوالے
خود جانیں لیں معصوموں کی

جس دیس میں حاکم ظالم ہوں
سسکی نہ سنیں مجبوروں کی

جس دیس کے عادل بہرے ہوں
آہیں نہ سنیں معصوموں کی

اس دیس کے ہر اک لیڈر پر
سوال اٹھانا واجب ہے

اس دیس کے ہر اک حاکم کو
سولی پہ چڑھانا واجب ہے

Address

Peshawar

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Afzal Khan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Afzal Khan:

Share