29/05/2025
تین اقسام کے جانور ہیں جن کے بارے میں فقہاء نے لکھا ہے کہ یہ قربانی کے لیے قابل قبول ہیں: 1:۔۔۔۔۔۔۔ ’’غنم‘‘ میں اس کی انواع اور نرومادہ شامل ہیں، یعنی بھیڑ اور بکری۔ 2:۔۔۔۔۔۔۔’’إبل‘‘ سے مراد اونٹ نر ومادہ۔ 3:۔۔۔۔۔۔۔’’بقر‘‘ میں بھی اس کی انواع اور نر ومادہ شامل ہیں، یعنی گائے اور بھینس۔ چنانچہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ’’واضح ہو کہ جنس واجب میں یہ ہونا چاہیے کہ قربانی کا جانور اونٹ، گائے اور غنم تین اجناس سے ہو اور ہر جنس میں اس کی نوع نر ومادہ اور خصی وفحل سب داخل ہیں، کیونکہ اسم جنس کا ان سب پر اطلاق کیا جاتا ہے اور ’’معز‘‘ (بھیڑ) نوعِ غنم ہے اور ’’جاموس‘‘ (بھینس) نوعِ بقر ہے۔ قربانی کے جانوروں میں سے کوئی وحشی جائز نہیں ہے۔‘‘ (فتاویٰ ہندیہ، ج:۵، ۲۹۷، طبع: رشیدیہ۔ بدائع الصنائع،ج:۵،ص:۶۹، دار الکتاب العربی بیروت) ہدایہ میں ہے: ’’ویدخل فی البقر الجاموس لأنہٗ من جنسہٖ۔‘‘ (الہدایہ، ج:۲،ص:۴۴۷، باب الأضحیۃ) امام ابن المنذر v فرماتے ہیں: ’’ تمام مسلمانوں کا اس بات پر اجماع واتفاق ہے کہ بھینس کا حکم گائے والا ہے۔‘‘