RT News HD Channel

RT News HD Channel News Updates, News Alerts, Programmes and Informations and Public Relations

نجی چینل کے تفریحی پروگرام کے معروف اینکر اعجاز پر نامعلوم افراد کا حملہ افسوس ناک ہے۔پشاور (یاسین ظہور) نجی چینل کے تفر...
29/07/2025

نجی چینل کے تفریحی پروگرام کے معروف اینکر اعجاز پر نامعلوم افراد کا حملہ افسوس ناک ہے۔

پشاور (یاسین ظہور) نجی چینل کے تفریحی پروگرام کے اینکر اعجاز پر نامعلوم افراد کا حملہ افسوس ناک اور قانون کے لیے سوالیہ نشان ہے۔
یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے جس میں اگرچہ اعجاز کو معمولی چوٹیں آئیں، مگر ایسے واقعات نہ صرف معاشرتی عدم برداشت کی علامت ہیں بلکہ ایک مہذب اور محفوظ معاشرے کے لیے خطرہ بھی ہیں۔

اعجاز ایک مقبول انٹرٹینمنٹ پروگرام کے اینکر ہیں، اور ان پر ہونے والا یہ حملہ فنونِ لطیفہ، ثقافت اور اس شعبے سے وابستہ دیگر افراد کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
متعلقہ ادارے اس واقعے کی فوری اور غیرجانبدار تحقیقات کریں اور
حملہ آوروں کو قانون کے مطابق سزا دیں۔اور میڈیا سے وابستہ تمام افراد کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے، خواہ وہ خبروں سے تعلق رکھتے ہوں یا فنونِ لطیفہ سے۔
تمام صحافتی برادری اعجاز کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی جلد صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں۔

26/07/2025

سرحد یونیورسٹی کے طلباء سراپا احتجاج

واپڈا کا ظلم نہ منظور — کے پی کے کی بجلی، کے پی کے کے لیے! بجلی ہماری، لوڈشیڈنگ تمہاری؟یہ تقسیمِ انصاف کی توہین ہے یاری!...
22/07/2025

واپڈا کا ظلم نہ منظور — کے پی کے کی بجلی، کے پی کے کے لیے!

بجلی ہماری، لوڈشیڈنگ تمہاری؟
یہ تقسیمِ انصاف کی توہین ہے یاری!

نہ مانیں گے ظلم، نہ جبر کا سودا،
کے پی کے جاگے گا، بنے گا آوازِ تقاضا!

ایک گھنٹہ بجلی، ایک گھنٹہ اندھیرا،
کیا ہم غلام ہیں؟ یا واپڈا کا کیرا؟

سینئر صحافی اور ڈی پی سی جوائنٹ سیکریٹری یاسین ظہور

ہم، خیبرپختونخواہ کے باشعور شہری، وفاقی ادارے واپڈا (WAPDA) کی طرف سے روا رکھے جانے والے طویل اور غیر منصفانہ لوڈشیڈنگ کے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
پشاور سمیت دیگر علاقوں میں ایک گھنٹہ بجلی اور ایک گھنٹہ اندھیرا ایک ظلم بن چکا ہے، جو انسانی حقوق، معاشی سرگرمیوں، تعلیمی نظام اور روزمرہ زندگی کو مفلوج کر رہا ہے۔

آئین اور قانون کی پاسداری تو دور کی بات آئین اور قانون بنانے والے خد اس کی خلاف ورزی کے مرتکب ہیں۔اگر ہم آئینی اور قانونی زبان میں بات کریں۔تو آئین پاکستان کا آرٹیکل 25 ہر شہری کو برابر کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ پنجاب میں 24 گھنٹے بجلی اور کے پی کے میں غیر اعلانیہ اور شدید لوڈشیڈنگ، آئینی مساوات کے منافی ہے۔آرٹیکل 157 (ب) آئین پاکستان کے تحت صوبے کو اپنی پیدا کردہ بجلی پر اولین حق حاصل ہے۔ جب خیبرپختونخواہ میں ہائیڈرو پاور منصوبے چل رہے ہیں، تو یہاں کے عوام کو اندھیرے میں رکھ کر پنجاب کو ترجیح دینا کھلی آئینی خلاف ورزی ہے۔آرٹیکل 9 شہریوں کے زندگی کے حق میں خلل ڈالنا چاہے وہ تعلیم ہو، صحت ہو یا روزگار بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ بجلی کی بندش اس حق کی پامالی ہے۔
سیاسی نمائندوں کی خاموشی بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ہم اپنے منتخب نمائندوں سے بھی سوال کرتے ہیں کہ وہ اس ظلم پر خاموش تماشائی کیوں بنے ہوئے ہیں؟ کیا ان کا ضمیر سو چکا ہے یا مفادات کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے؟کیا یہ صرف ووٹ مانگنے کے لیے ہی ہر حد تک جاسکتے ہیں۔باقی اپنے فرائض اور ذمہ داریاں نہیں جانتے۔ اس نظام کا کیا بنے گا۔

عوام کی مطالبات ہیں۔کہ خیبرپختونخواہ کو اس کی پیدا کردہ بجلی میں پہلا اور مکمل حق دیا جائے۔فی الفور غیر منصفانہ اور ظالمانہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔واپڈا اور پیسکو میں شامل نااہل افسران و اہلکاروں کے خلاف انضباطی کارروائی کی جائے۔ایک عدالتی کمیشن قائم کیا جائے جو بجلی کی تقسیم کے نظام کا شفافانہ آڈٹ کرے۔
ایک یہ بھی انکشاف ہوا ہے۔کہ اے سی کا اس لوشیڈینگ میں اہم کردار ہے۔یہاں ہمارا یہ مطالبہ ہے۔کہ اگر واقعی ایسا ہے۔تو اے سی دوسرے فلاحی کاموں میں کہاں ہوتاہے۔ کیا یہ عہدے غنڈہ گردی، بدمعاشی، لوٹ مار، رشوت، طاقت اور ظلم اور بربریت کے لیے ہوتے ہیں۔یا عوام کی خدمت کے لیے۔
عوام کا خون چوس کر ان بے رحم اور بے ضمیر لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے۔
عوام کا مطالبہ ہے۔کہ آئین کی پاسداری کا حق ادا کرتے ہوئے پاکستان کے تمام شہریوں کو برابر حقوق دیتے ہوئے۔ہر شہری چاہے وہ سرکاری عہدیدار ہوں، یا کوئی وی آئی پی سب پر ایک جیسے اصول نافذ کئیے جائیں۔اور جتنا لوڈشیڈنگ عام عوام کے لیے ہے۔ اتنا ان سب کے لیے بھی ہونا چاہیے۔ پھر چاہے وہ دفتر ہو یا ذاتی سہولیات۔

"ظلم کے اندھیروں میں ہم چراغ جلائیں گے،
کے پی کے کی بجلی واپس لائیں گے!"

22/07/2025

بابو سرٹاپ میں سیلاب سے تباہی

تحریر: یاسین ظہورعنوان: "مری کے ہوٹل — جیب خالی، دل نڈھال!"کہتے ہیں مری جاؤ، دل بہلاؤ۔ لیکن جو واقعی مری جا کر آیا ہے، و...
21/07/2025

تحریر: یاسین ظہور

عنوان: "مری کے ہوٹل — جیب خالی، دل نڈھال!"

کہتے ہیں مری جاؤ، دل بہلاؤ۔ لیکن جو واقعی مری جا کر آیا ہے، وہ اب صرف دل نہیں بلکہ گردے بیچ کر آتا ہے۔

جی ہاں! مری کی وہ جنت نظیر وادی جہاں بادل زمین سے باتیں کرتے ہیں، وہیں ہوٹل مالکان سیاحوں کی جیب سے دل کی باتیں نکلواتے ہیں۔ لگتا ہے مری کے ہوٹلوں نے قسم کھا رکھی ہے کہ وہ NASA کے بجٹ کو پیچھے چھوڑ کر ہی دم لیں گے۔

ایک دوست نے بتایا کہ اس نے مری میں ایک ہوٹل کا کمرہ صرف ایک رات کے لیے بک کیا، اگلے دن واپس آیا تو والد صاحب نے پوچھا: "بیٹا کہاں تھا؟" بولا: "ابو، مکان بیچ کر ایک کمرے میں رہنے گیا تھا۔"

مری کے ہوٹلوں میں ایک رات کی قیمت دیکھ کر دل کرتا ہے بندہ وہیں پر چوک میں بیٹھ کر کیمپ لگا لے اور ہوٹل کے ریٹ کا احتجاجی بینر لٹکا دے:
"ایک کمرہ = تین ماہ کی تنخواہ"
"بستر نہیں، بلڈ پریشر دیا جاتا ہے"

انتظامیہ؟ ان سے مت پوچھیں، وہ اتنے غافل ہیں جتنا انٹرنیٹ مری کے بالائی علاقوں میں۔

مریم نواز صاحبہ روز ترقیاتی دعوے کرتی ہیں، مری کی حالت دیکھ کر لگتا ہے وہ دعوے مری کے پہاڑوں سے ٹکرا کر خودکشی کر چکے ہیں۔ یہاں ترقی صرف ہوٹل مالکان کی جیب میں ہو رہی ہے۔

طبی سہولیات؟ ارے بھائی! مری میں اگر بندے کو نزلہ ہو جائے تو وہ یا تو ہوٹل کے بل سے مر جائے گا یا دوا کی لائن میں۔ مری میں بندہ بیمار ہو تو ہسپتال جانے سے پہلے دعا کرے کہ ہوٹل کا بل ادا کر دے تاکہ آخری وقت میں ضمیر بوجھ سے آزاد ہو۔

اور قانون؟ مری کا ایک نیا قانون سنیں:

"اگر آپ نے ہوٹل کا کمرہ ایڈوانس میں بک کر لیا ہے اور اچانک آپ کو موت آ گئی... تو ہم دعا کریں گے، تعزیت کریں گے، لیکن پیسے واپس؟ معاف کریں، ہم صرف رقم لیتے ہیں، واپس نہیں کرتے!"

یہاں کے ہوٹل کا عملہ اتنا بے رحم ہے کہ اگر قیامت بھی آ جائے تو وہ کہیں گے:
"سر، چیک آؤٹ ٹائم 12 بجے ہے، پلیز جلدی کریں!"

تو بھائیو! مری ضرور جائیں، قدرتی خوبصورتی دیکھیں، لیکن ہوٹل بک کرنے سے پہلے گھر بیچنے کا بندوبست بھی ساتھ کریں۔ کیونکہ مری میں کمرہ لینا آسان نہیں — یہ تو ایک ایسا جذبہ ہے جو جیب، دماغ اور برداشت — تینوں کا امتحان ہے۔

اختتامیہ:
اگر مری کے ہوٹل کے مالکان نے کبھی کسی سیاح کو بخش دیا، تو سمجھ لو معجزہ ہو گیا۔
ورنہ یہاں تو "Welcome to Hell with a View!" کا بورڈ لگانا چاہیے۔

شاہی باغ پشاور میں واپڈا کی مجرمانہ غفلت — عوام پانی کو ترس گئے!پشاور، جولائی 2025 — شدید گرمی، 42 ڈگری درجہ حرارت سے تج...
20/07/2025

شاہی باغ پشاور میں واپڈا کی مجرمانہ غفلت — عوام پانی کو ترس گئے!

پشاور، جولائی 2025 — شدید گرمی، 42 ڈگری درجہ حرارت سے تجاوز، اور واپڈا شاہی باغ ڈویژن کی مجرمانہ لاپرواہی! عوام پانی کی بوند بوند کو ترس گئے۔ علاقے میں واقع ٹیوب ویل کی بجلی گزشتہ روز سے خراب ہے، لیکن کوئی متعلقہ اہلکار پہنچا نہ مرمت کا کوئی عمل شروع ہوا۔

ٹیوب ویل کے آپریٹر نے بذاتِ خود شکایت درج کی، لیکن واپڈا کے دیگر اہلکار، جن میں یونس سرفہرست ہے، سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ مگر ان کی مجرمانہ حرکات، غفلت، اور کام چوری عوام کی پریشانی پر حاوی رہی۔ اہلکار "ریاض" بھی مسلسل اپنی ڈیوٹی سے غائب رہا۔

آئینِ پاکستان کے تحت آرٹیکل 9 ہر شہری کو زندگی کا تحفظ حاصل ہے — پانی اور بجلی اس کے بنیادی اجزاء ہیں۔

آرٹیکل 38(d): ریاست پر لازم ہے کہ عوام کو بنیادی سہولیات (بجلی، پانی، خوراک) فراہم کرے۔

واپڈا ایک عوامی خدمت گزار ادارہ ہے، جو NEPRA، Civil Servants Rules، اور Public Service Ethics کے تحت جوابدہ ہے۔
اگر کوئی سرکاری ملازم اپنی ذمہ داری پوری نہ کرے تو اس پر سروس رولز 1973 کے تحت معطلی، انکوائری، جرمانہ یا برخاستگی جیسے اقدامات لیے جا سکتے ہیں۔ جس کا عوام حکومت نافذ کرنے والے اداروں سے درخواست کرتی ہے۔تاکہ آئندہ کوئی سرکاری اہلکار ایسی حرکت نہ کرے۔
اہل علاقہ کا مطالبہ ہے۔کہ ہمارے آئینی حق اور قانونی حق کو نہ دبایا جائے۔اور ان حقوق کا خیال رکھتے ہوئے۔ متعلقہ اہلکار ریاض اور یونس کے خلاف فوری محکمانہ کارروائی کی جائے، ٹیوب ویل کی بجلی فوری بحال کی جائے، عوامی شکایات کے فوری ازالے کے لیے ایک مستقل ہیلپ لائن یا نمائندہ مقرر کیا جائے، واپڈا افسران عوام کے سامنے جواب دہ ہوں

اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو عوام عدالت یا میڈیا کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہوں گے۔اور واپڈا دفتر، اسمبلی حال، اور وزیراعلی ہاوس کے سامنے سخت سے سخت احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔
اہل علاقہ کے بزرگ عوام کا کہنا ہے۔کہ ہم اسمبلی حال اور واپڈا کے سامنے اپنے آپ کو جلا کر خودکشی کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔کیونکہ اس وقت کے فرعونوں کو روکنے اور پوچھنے والا کوئی نہیں۔تو ہم اپنی زندگی ختم کردیں گے۔

کیونکہ یہ صرف بجلی کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانی حقوق، آئینی خلاف ورزی، اور عوامی استحصال کا معاملہ ہے۔ واپڈا جیسے اداروں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کی تنخواہ عوام کے ٹیکسوں سے جاتی ہے — اور اگر کام نہیں کریں گے، تو عوام ان کے خلاف ہر آئینی و قانونی راستہ اپنائیں گے۔

خیبرپختونخوا میں امن و امان کی ابتر صورتحال، وزیراعلیٰ لاہور روانہ، ادارے خاموشپشاور (یاسین ظہور)خیبرپختونخوا میں حالیہ ...
16/07/2025

خیبرپختونخوا میں امن و امان کی ابتر صورتحال، وزیراعلیٰ لاہور روانہ، ادارے خاموش

پشاور (یاسین ظہور)
خیبرپختونخوا میں حالیہ دنوں کے دوران دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔ شمالی وزیرستان، باجوڑ، سوات اور ٹانک جیسے علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر امن عامہ کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں،یہاں تک کہ پولیس بھی خطرناک حد تک واردات میں مسلسل ملوث ہیں۔ لیکن نہ صرف صوبائی حکومت بلکہ سیکیورٹی ادارے بھی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

ایسے نازک حالات میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے یا صوبائی اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بلانے اور روک تھام کے لیے اقدامات کرنے جیسی ذمہ داریوں سے غفلت بھرتے ہوئے لاہور کا رخ کرنا، ان کی آئینی و انتظامی ذمہ داری سے روگردانی کے مترادف ہے۔

کیونکہ وزیراعلیٰ کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ امن و امان کے قیام کو یقینی بنائیں، متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں اور اسمبلی کو اعتماد میں لیں۔جبکہ پولیس و انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ قانون نافذ کریں، ملزمان کو گرفتار کریں اور عوام کی جان و مال کا تحفظ کریں۔مزید بات کریں۔تو انٹیلیجنس اداروں کو دہشتگردوں کے ٹھکانے بے نقاب کر کے بروقت کارروائی کی اطلاع فراہم کرنا لازم ہے۔اور سب سے بڑ کر صوبائی اسمبلی کا فرض ہے کہ عوامی مسائل پر بحث کرے اور پالیسی وضع کرے۔لیکن یہ سب ادارے خاموش ہیں۔اور اپنے فرائض سے بلکل غافل ہیں۔اب سوال یہ ہے۔کہ یہ ادارے اپنی من مانی اور شفافیت کے دعویدار ہیں۔لیکن ان کو پوچھنے والا کون ہے۔اور خاموش کیوں ہیں؟

کیونکہ آئینِ پاکستان اور سول سروس قوانین کے مطابق اگر کوئی سرکاری عہدیدار اپنی ذمہ داری پوری نہ کرے تو اسے برطرف کیا جا سکتا ہے۔ محکمانہ کارروائی کے تحت معطلی، تنزلی یا انکوائری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ شدید غفلت پر فوجداری کارروائی بھی ممکن ہے، بالخصوص اگر عوامی جان و مال کو نقصان پہنچا ہو۔
عوامی و سیاسی حلقوں کا کہنا ہے۔کہ کھوکلے وعہدوں اور عوام کو اندھیرے میں رکھنے کی کوشش تشویش ناک ہے۔اور انہوں نے مطالبہ کیا۔ کہ وزیراعلیٰ فوری طور پر خیبرپختونخوا کی موجودہ صورتحال پر توجہ دیں، اداروں کو متحرک کریں، اور صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلا کر مؤثر لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔ بصورت دیگر، صوبہ مسلسل بدامنی کی لپیٹ میں رہے گا اور حکومت کی عملداری پر سوالیہ نشان برقرار رہے گا۔

*پریس ریلیز**داؤدزئی پریس کلب**تاریخ: 15 جولائی 2025**ہریانہ فیڈر پر ظالمانہ لوڈشیڈنگ ناقابل برداشت ،واپڈا ہوش کے ناخن ل...
15/07/2025

*پریس ریلیز*
*داؤدزئی پریس کلب*
*تاریخ: 15 جولائی 2025*

*ہریانہ فیڈر پر ظالمانہ لوڈشیڈنگ ناقابل برداشت ،واپڈا ہوش کے ناخن لے، بصورت دیگر احتجاج کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہوگی* سید شیر شاہ باچا

پشاور ( داؤدزئی پریس کلب ) جماعت اسلامی کے رہنما اور سابق امیدوار برائے پی کے 73، سید شیر شاہ باچا نے آج داؤدزئی پریس کلب میں ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے واپڈا کی ناانصافیوں اور ہریانہ فیڈر پر غیر اعلانیہ اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے خلاف شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ:
"ہریانہ فیڈر پر جاری لوڈشیڈنگ عوام کے لیے عذاب بن چکی ہے۔ کاروبار تباہ، گھریلو زندگی مفلوج اور طلبہ کا تعلیمی سلسلہ برباد ہو چکا ہے۔ آخر یہ کیسا انصاف ہے کہ ایک ہی علاقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے؟"

سید شیر شاہ باچا نے واضح کیا کہ اگر واپڈا نے فی الفور صورتحال کو بہتر نہ کیا تو جماعت اسلامی اور اہلیانِ علاقہ بھرپور احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔ اس موقع پر انہوں نے متعلقہ حکام کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہ
"ہم ڈی سی پشاور، اے سی شاہ عالم، اور پولیس کے اعلیٰ افسران کو واضح طور پر آگاہ کر رہے ہیں کہ اگر عوام سڑکوں پر نکلے تو اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔"

انہوں نے اپنے مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ
ہریانہ فیڈر پر فوری طور پر بجلی کی بندش کم کی جائے۔
واپڈا کے حکام عوام کے سامنے جوابدہ ہوں۔
علاقے کے ساتھ امتیازی سلوک بند کیا جائے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر انہوں نے اعلان کیا کہ اہلیانِ علاقہ اب مزید خاموش نہیں رہیں گے، اگر ظلم بند نہ ہوا تو عوامی سمندر سڑکوں پر ہوگا اور جماعت اسلامی ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔

Address

Sardar Colony Budhni Pull Charsadda Road
Peshawar
25000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when RT News HD Channel posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to RT News HD Channel:

Share