27/07/2024
عمران خان پر کئے گئے 9 مئی کے جھوٹے مقدمات میں کوئی "ناقابل تردید شواہد " نہ مل سکے، 9 مئی کیسز میں عمران خان کا ریمانڈ کالعدم قرار دینے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں پیراگراف 6 سب سے اہم ہے جس نے 9 مئی کے سارے ڈرامے کو بے نقاب کر دیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ ملزم/درخواست گزار کا جسمانی ریمانڈ محض اس بنیاد پر منظور کیا گیا ہے کہ پولیس رپورٹ میں انہیں مجرمانہ سازش تیار کر کے اسے جدید آلات جیسے موبائل فون اور آڈیو/ویڈیو کلپس کے ذریعے پھیلانے اور پہنچانے کے الزام میں نامزد کیا گیا ہے، جج ملزم کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے وقت استغاثہ کے فراہم کردہ کسی بھی مواد پر غور کرنے/بحث کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اپنے تفصیلی دلائل کے دوران پراسیکیوٹر جنرل، پنجاب ملزم کے بیانات کا کوئی بھی مجرمانہ حصہ نہیں دکھا سکے (جس سے ثابت ہو کہ انہوں نے سازش تیار کی اور لوگوں کو اکسایا) بلکہ ثبوت کے طور پر صرف ایک انسپکٹر عصمت کمال کا بیان درج ہے جس کے مطابق اس نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے کچھ دوسرے اہلکاروں کے ساتھ مبینہ طور پر مذکورہ واقعہ (9 مئی) کے بارے میں درخواست گزار کی سازش پر اکسانے کی باتیں سنی تھیں؛ درخواست گزار کی سازش پر اکسانے کی کوئی آواز/ویڈیو ریکارڈنگ ریکارڈ پر موجود نہیں ہے۔
مختصر یہ کہ 9 مئی کا بیانیہ بنانے والوں کے پاس ایک بھی ناقابل تردید ثبوت موجود نہیں جو وہ عدالتوں میں پیش کر سکیں۔ اسی لئے ججوں پر دباو ڈال کر اور ملٹری کورٹس کے ذریعے عمران خان اور سینکڑوں بے گناہوں کو قید رکھا جا رہا ہے! حکومتی وزراء اور ٹاوٹس گھنٹوں 9 مئی پر پریس کانفرنس کرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن عدالتوں میں جب ثبوت پیش کرنے کی باری آتی ہے تو آئیں شائیں بائیں کے علاوہ اور کچھ نہیں کرتے۔