
20/07/2025
وہ شہید بیٹی اپنا پلو سنبھالے اور چادر درست کرتی ہوئی پورے وقار کے ساتھ اپنی مقتل گاہ تک خود چل کر گئی اور اپنے حصے کی گولیوں کا انتظار کرنے لگی وہ ذرا سا بھی نہیں گڑگڑائی کسی کے پاؤں نہیں پکڑے کیونکہ
وہ جانتی تھی کہ ان لوگوں کی مردانگی کی تسکین اس کے بےگناہ خون سے کم کسی چیز سے ممکن نہیں ...
سننے میں آرہا ہے کہ مقتولین نے پسند کی شادی کی تھی