Pakistan News

Pakistan News 03211919835

20/06/2025

اسرائیل میں ہر طرف اگ یہ آگ انکھیں

20/06/2025

تو اسرائیل کی امارتوں کو دیکھو

20/06/2025

اسرائیل میں زوردار دھماکے ہو رہے ہیں ا

20/06/2025

ایرانی بلسٹک میزائل

20/06/2025

اسرائیل میں ہر طرف دھماکہ ہی دھماکہ

20/06/2025

یہ دیکھو مناظر اسرائیل

20/06/2025

ایران نے اسرائیل پر راکٹ برسائے

20/06/2025

ایران اور اسرائیل کی جنگ

20/06/2025

ایران اسرائیل پر بہت بڑے بمباری کی

21/04/2025

90% خواتین جانتی ہیں کہ "بے پردہ سجی سنوری عورتیں جو کپڑے پہن کر بھی ننگی ہیں" وہ "جنت میں داخل نہ ہوں گی نہ اسکی خوشبو سونگھیں گی" بلکہ انکا ٹھکانا "جہنم" ھے۔
پھر بھی وہ "تبرج" اختیار کرتی ہیں۔

"التبرُّج" لغت اور شریعت کی روشنی میں اسكا مطلب هے "بے پردگی اور نا محرم مردوں کے سامنے بناؤ سنگھار ظاہر کرنا"۔

90% خواتین جانتی ہیں کہ "ابرو کے بال اکھیڑنے اور اکھڑوانے والیوں" پر "لعنت" ھے اور یہ "حرام" ھے۔
پھر بھی "ابرو بنواتی" ہیں۔

90% عورتیں جانتی ہیں کہ "خوشبو لگانا حرام" ھے اور جب معطر ہو کر گھر سے باہر نکلیں اور غیر مرد خوشبو سونگھیں تو وہ عورت "زانیہ" شمار ہوتی ھے۔
پھر بھی وہ "خوشبو" لگاتی ہیں

90% خواتین جانتی ہیں کہ "بن سنور کر باہر نکلنا حرام ھے" یہ زیب و زینت صرف "خاوند" کے لئے "جائز" ھے
لیکن پھر بھی وہ "بازاروں اور گلیوں" میں "سج سنور" کر نکلتی ہیں۔

"سوال" تو یہ ھے:

کیا "جنت" کی قدر و قیمت "ہلکی" ھے یا امت مسلمہ کی عورتیں اتنی "بے پرواہ" ہو گئی ہیں کہ انکو "جنت" کی ضرورت نہیں؟؟؟؟

خدارا ہر قسم کا "تبرج" چھوڑ دیجئے۔

*"تھوڑا نہیں خدا کے لیے پورا سوچیں"*🌸

20/04/2025

یار غار
بقلم عشاء افضل
قسط نمبر 9
🤍❤🤍❤🤍❤🤍❤🤍❤🤍❤🤍
بسم اللہ الرحمن الرحیم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہاں میرے دل میں،
تمہاری محبت نے محل بنایا ہے
اور اپنے گلاب کے پھول لگائے
میں پھولوں کو پانی دینے کا وعدہ کرتا ہوں۔
اور محل کی دیکھ بھال کروں
تو میرا انعام آپ کا تحفہ ہو گا۔

مہرماہ کا فون گر کے ٹوٹ گیا تھا وہ نیا فون لینے کی غرض سے موبائل شاپ پہ گئی تھی۔ اس کا ماننا تھا کہ چھوٹے چھوٹے کاموں کے لیے باپ، بھائی کو کہنے کی بجائے خود ہی کر لینے چاہیے۔ وہاں سے ایک نیا فون لے کر جب وہ واپس گاڑی میں آئی اور کار سٹارٹ کرنے لگی تو وہ سٹارٹ ہی نہیں ہو رہی تھی کافی دیر کوشش کرنے پر بھی جب کوئی فائدہ نہیں ہوا تو وہ باہر نکلی ، گاڑی کا بونٹ اٹھا کر چیک کیا مگر مسئلہ اس کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا ۔ اوپر سے اس کا پرانا فون ٹوٹ چکا تھا تو اس نے اس میں سے سم نکال لی ہوئی تھی اور سم اس وقت گھر تھی اب نئے فون میں سم بھی نہیں تھی وہ ادھر ادھر دیکھ کہ سوچ ہی رہی تھی کہ کیا کرے کہ ایک گاڑی اس کے پاس آ کر رکی۔

گاڑی دیکھ کر ہی اسے علم ہو گیا تھا کہ آنے والا کون ہے۔ وائٹ اوڈی سے اورہان باہر نکلا جو یہاں سے گزر رہا تھا کہ مہرماہ کو سرمئی سڑک پر گاڑی کا بونٹ کھولے دیکھ کر رک گیا ۔ وہ اس کو پریشان نہیں دیکھ سکتا تھا اور اتنا اندازہ تو اسے ہو ہی گیا تھا کہ اس کی گاڑی کے ساتھ کوئی مسئلہ ہوا ہے۔

"آپ یہاں پریشان کھڑی ہیں۔ کیا میں آپ کی مدد کر سکتا ہوں؟"

گویا اجازت طلب کی گئی اور یہ پہلی بار تھا کہ
اورہان ،مہرماہ سے مخاطب ہوا تھا۔

"جی پلیز ، میرا فون بھی اس وقت کام نہیں کر رہا ورنہ میں ڈرائیور کو ہی بلا لیتی۔"

آج مہرماہ سرفراز اس کے چہرے کی طرف دیکھ کر بات کر رہی تھی ۔ ہاں اس ہیزل آنکھوں والے کے چہرے پہ۔۔۔۔

مگر اورہان کی نگاہیں جھکی ہوئی تھی۔

وہ اب اس کی گاڑی دیکھ رہا تھا اور دور کھڑی زویا کی تیز نظر یہ سب دیکھ رہی تھی۔

"آئی بڑی ، مجھے تو بڑے درس دیتی ہے خود ایک انجان شخص سے باتیں کر رہی ہے ۔ یہ تم نے اچھا نہیں کیا مہرماہ، اورہان میرا ہے میں تمہیں چھوڑوں گی نہیں۔تم نے میری چیز پہ نظر ڈال کے بہت غلط کیا ہے۔"

وہ ایک جیتے جاگتے انسان کو چیز کہہ رہی تھی۔ جن لوگوں کو انسان اور چیز میں فرق ہی معلوم نہ ہو وہ کیا جانے محبت ہوتی کیا ہے۔

گاڑی کا مسئلہ بڑا تھا لہذا اس نے مہرماہ کی جانب رخ کیا جو اسی کو دیکھ رہی تھی ۔ ایک لمحے کے لیے ہیزل آنکھوں نے بھوری آنکھوں میں جھانکنے کی گستاخی کی اگلے ہی لمحے وہ اپنی گاڑی کی جانب بڑھا۔ واپس آیا تو اس کے ہاتھ میں اس کی گاڑی کی چابی تھی۔

"آپ کی گاڑی مکینک کو دکھانی پڑے گی ،آپ میری گاڑی لے جائیں۔ میں ٹھیک کروا کر دے جاوں گا۔"

ساتھ ہی اپنی گاڑی کی چابی اس کی جانب کی۔

"نہیں آپ کو مسئلہ ہو گا۔آپ یقینا یہاں کسی کام کے لیے ہی آئیں ہوں گے۔ میری وجہ سے پہلے ہی آپ کا وقت ضائع ہو گیا۔"

وہ شرمندہ ہو رہی تھی۔ اور وہ اسے کیسے بتاتا کہ یہ وقت اسے اس وقت کتنا حسین لگ رہا تھا۔ اس کا بس چلتا تو وہ یہ لمحے روک دیتا جس میں مہرماہ سرفراز اس کے روبرو ہوتی۔

"نہیں مجھے کوئی ضروری کام نہیں ہے۔ آپ پلیز مجھے مدد کا موقع دیں۔"

وہ اس کی شرمندگی کہاں دیکھ سکتا تھا فورا اجازت مانگی۔

وہ شش و پنج میں مبتلا تھی کہ اورہان نے پھر چابی اس کے آگے بڑھائی۔ آخر کار مہرماہ نے اس کے ہاتھ سے چابی لے لی اور وائٹ اوڈی میں آ کر بیٹھی۔ اس کو ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا دیکھ اورہان کے لب اپنے آپ مسکراہٹ میں ڈھل گئے۔

وہ گاڑی تو کیا اس کے لیے اپنی جان بھی دے سکتا تھا۔ وہ ہمیشہ اسے اپنے ساتھ دیکھنے کا خواہش مند تھا اور آج اس کو اپنی گاڑی میں بیٹھا دیکھ وہ ہلکا سا مسکرایا۔

وہ گاڑی میں بیٹھی تو مردانہ پرفیوم کی خوشبو نے اس کے اردگرد احاطہ کیا ۔ اتنی مسحورکن خوشبو تھی کہ اس نے بے اختیار ہی ایک گہرا سانس بھر کر خوشبو کو اندر اتارا۔ وہ پرفیومز کے معاملے میں اس کی چوائس پہ عش عش کر اٹھی۔ پھر اگنیشن میں چابی گھمائی اور گاڑی سٹارٹ کر کے چلی گئی مگر وہ ابھی تک اسی راستے کو دیکھ رہا تھا جہاں سے وہ گئی تھی۔ پھر سر جھٹک کر مہرماہ کی گاڑی کے پاس آیا۔

وہیں زویا جو کافی دیر سے اس انتظار میں تھی کہ مہرماہ جائے تو وہ اورہان سے بات کر سکے۔اس کو اکیلا دیکھ فورا اس کی طرف آئی۔

"ہائے مسٹر اورہان ۔امید ہے مجھے پہچان لیا ہو گا کیونکہ میں ویسے بھی بھولنے والی چیز نہیں ہوں۔"

اک ادا سے اپنے ڈائی شدہ بالوں کو جھٹکا۔ اس بار ہاتھ آگے کرنے کی غلطی نہیں کی تھی۔

"جی نہیں محترمہ۔"

وہ اس کو پہچان چکا تھا مگر اس سے بات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا ۔ اس لیے سوچا کہ یہ کہے گا تو وہ آئندہ اس کے پاس نہیں آئے گی۔ مگر اس پر تو جیسے کسی چیز کا اثر نہیں ہوا۔

"میں زویا ، ہم مہرماہ کی آپی کی شادی میں ملے تھے۔"

"نہیں مجھے سچ میں یاد نہیں آ رہا۔ شاید آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔"

وہ بھی اپنی بات پہ ڈٹ چکا تھا ۔ وہ زویا سے نہیں ملا تو نہیں ملا بس۔۔۔بات ختم

"چلیں چھوڑیں، ویسے آپ مہرماہ کو تو جانتے ہیں۔"

طنزیہ مسکرا کر کہا گیا۔

"آپ کو اس بات سے کوئی مطلب نہیں ہونا چاہیے۔"

اس نے غصے سے جواب دیا۔

"مائنڈ تو نہیں کریں ، نمبر تو آپ نے دیا نہیں تھا اب اپنے آفس کا ایڈریس ہی بتا دیں ۔"

"آپ کو کیا لینا ہے میرے آفس آ کر؟"

تفتیشی انداز اپنایا گیا۔

"وہ ایکچوئلی میری ایک جاننے والی کو جاب کی اشد ضرورت ہے میں نے سوچا کیوں نا اسےآپ کے آفس کا بتا دوں شاید اس کی کچھ مدد ہو سکے۔"

ساتھ ہی میک اپ سے بھر پور چہرے پر معصومیت طاری کر لی۔

"اوہ سوری ، نوٹ کریں ایڈریس ۔"

شاید وہ اس کو غلط سمجھ گیا تھا کم از کم اورہان کو یہی محسوس ہوا کہ وہ اس کی نیت پہ شک کر رہا ہے۔مگر وہ پھر بھی اس کے بارے میں مشکوک تھا۔ زویا نے فاتحانہ مسکرا کر ایڈریس نوٹ کیا اور پھر وہاں سے چلی گئی۔

اورہان اب مہرماہ کی گاڑی ٹھیک کروانے کے لیے ڈرائیور کو فون کر رہا تھا۔

💝💝💝💝💝💝💝

عریش اپنے آفس میں بیٹھا تھا جب اصغر اس کے پاس آیا ۔

"سر یہ یونیورسٹی والوں نے تصاویر بجھوائی ہیں جب آپ ایز آ چیف گیسٹ گئے تھے۔"

ایم ان اے ہونے کی وجہ سے وہ اس کو خوش کرنے کے لیے تصاویر بھیجیں گے وہ جانتا تھا۔ سیاسی لوگوں سے تو ان کو بنا کر ہی رکھنی تھی۔

"ٹھیک ہے، رکھ دو۔"

وہ لیپ ٹاپ پہ کام کر رہا تھا ۔اصغر نے ٹیبل پر تصاویر رکھیں اور آفس سے باہر چلا گیا۔ کام مکمل کرنے کے بعد اس نے پہلے انٹرکام پہ کافی کا آرڈر دیا۔ بلیک کافی آ چکی تھی اور اب وہ اس کڑوے مادے کو اپنے حلق میں انڈیلتے ہوئے تصاویر والے خاکی لفافے کو دیکھ رہا تھا۔ گھونٹ بھرنے کے بعد مگ کو ٹیبل پہ رکھ کر خاکی لفافے سے تصاویر نکالی اور دیکھنی شروع کی، ساتھ ساتھ وہ بلیک کافی کے گھونٹ بھی بھر رہا تھا ۔ وہ اپنے دھیان میں ایک کے بعد دوسری تصویر دیکھ رہا تھا کہ ایک تصویر پہ اس کا ہاتھ جس میں کافی کا مگ تھا وہ وہیں رک گیا اور اس نے فورا مگ کو ٹیبل پر رکھا اور تصویر کو اپنے چہرے کے قریب کر کے دیکھنے لگا۔ اس کی نگاہوں کا مرکز اب وہ سفید حجاب اوڑھے لڑکی تھی جو اس سے دو کرسیاں چھوڑے بیٹھی تھی ، اس کے چہرے کا رخ دوسری جانب تھا اور وہ کچھ بولتی نظر آ رہی تھی۔ شاید کیمرہ مین کو اپنی تصویر نہ کھینچنے کا کہہ رہی تھی۔

کام میں مصروفیات کے باعث وہ اس لڑکی کے بارے میں مزید سوچ نہیں پایا تھا مگر اب ، اب اس کو نہ سوچنا یہ اس کی سوچ سے باہر ہو چکا تھا۔

وہ اب یہی سوچ رہا تھا کہ کیسے اس سے رابطہ کرے۔
کچھ سوچ کر اس نے اپنے فون کی کونٹیکٹ لسٹ کھولی اور مس مہرماہ کے نام پہ کلک کیا ۔ اس نے فون کان کو لگایا مگر نمبر بند جا رہا تھا۔ اس نے دوبارہ کال ملائی مگر پھر بھی نمبر بند ہی ملا ۔ وہ پریشان ہو گیا نمبر بند نہیں ہونا چاہیے تھا وہ جانتا تھا کہ وہ یونیورسٹی پڑھاتی ہے اتنی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ تو وہ نہیں کر سکتی تھی۔ یقینا کوئی مسئلہ ہو گا۔ اس کا دل چاہ رہا تھا وہ فورا مہرماہ کے پاس پہنچ جائے وہ اس کو دیکھنا چاہتا تھا ۔ تصویر کو پھر سے سامنے کیا اور سورج جیسے روشن چہرے والی کو دیکھنے لگا۔

💝💝💝💝💝💝💝💝

مہرماہ گھر داخل ہوئی تو سرفراز صاحب جو ابھی گھر آئے تھے اور اپنی گاڑی پارک کر رہے تھے اس کو اپنی گاڑی کی بجائے وائٹ اوڈی میں سے نکلتا دیکھ حیران و پریشان ہوئے۔ جانتے تو وہ بھی تھے کہ یہ اورہان کی گاڑی ہے ، اورہان کی اپنی گاڑی سے محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں تھی۔ لیکن یہ گاڑی مہرماہ کے پاس کیا کر رہی تھی؟
وہ گاڑی سے باہر آئے اور مہرماہ کو موقع دیا کہ وہ گاڑی پارک کر لے۔

"مہرو بیٹا اگر میں غلط نہیں ہوں تو یہ اورہان کی گاڑی ہے نا؟"

"جی بابا"

"بیٹا خیریت تو ہے نا، یہ آپ کے پاس کیسے آئی اور آپ تو ٹھیک ہیں نا؟"

"بابا سب ٹھیک ہے۔ پریشانی والی کوئی بات نہیں ہے ۔ آپ اندر چلیں میں آپ کو تفصیل سے سب بتاتی ہوں۔"

وہ اندر گئے اور مہرماہ نے سارے حالات سے اپنے ماما بابا کو آگاہ کیا ۔ سرفراز صاحب تو اورہان کے بہت شکرگزار تھے اس نے ان کی بیٹی کو پریشانی سے بچایا تھا۔

"مہرو وہ خود گاڑی دینے آئے گا ؟"

" کہہ تو یہی رہے تھے باقی میں کچھ نہیں کہہ سکتی۔"

"ہاں بھئی خود ہی آئے گا ، اپنی گاڑی سے بہت محبت کرتا ہے ۔"

دل تو اس کا بھی کر رہا تھا کہ وہ خود ہی آئے مگر بابا کے سامنے وہ کندھے اچکا کر اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئی۔

شام کے وقت جب وہ اپنے کمرے میں میں بیٹھی لیکچر تیار کر رہی تھی تو اس کو گاڑی کے ہارن کی آواز آئی ۔ اس کا مطلب گاڑی تو آ چکی تھی مگر گاڑی لانے والا کون تھا۔ وہ فورا اٹھ کھڑی ہوئی اور دوپٹہ کو حجاب کی طرح اوڑھ کر کھڑکی کی جانب آئی۔

گاڑی میں سے وہ نکلا۔۔۔ ہاں وہی جو اب اس کے دل پہ قابض ہو چکا تھا۔ سفید جینز پہ سفید ڈریس شرٹ اور بھورا بلیزر زیب تن کیے پیروں میں بھورے لوفرز پہنے وہ گھر کے اندر بڑھا تو وہ فورا واپس آ کر بیڈ پر بیٹھی۔

یہ اس کو کیا ہو رہا تھا وہ نروس کیوں ہو رہی تھی پہلے بھی اورہان ان کی طرف آ جاتا تھا مگر اب کی بار بات ذرا مختلف تھی۔ وہ سوچ رہی تھی کہ اس کو نیچے جانا چاہیے یا نہیں کہ اتنی دیر میں ماریہ بیگم اس کے کمرے میں آئی ۔

"مہرو کھانا کھا لو آ کر تمہارے بابا بلا رہے ہیں اور ہاں اورہان بھی آیا ہوا ہے۔ وہ تمہاری گاڑی دینے کے لیے آیا ہے۔"

انہوں نے اس کو اورہان کے آنے سے آگاہ کیا کیونکہ وہ جانتی تھی کہ مہرماہ گھر میں تو حجاب نہیں کرتی اس لیے ویسے ہی چلی آئے گی پھر بعد میں مہمانوں کو دیکھ کر پہلے تو الٹے قدموں واپس جائے گی پھر کہے گی ماما آپ کو مجھے بتانا چاہئے تھا ۔ میں ایسے ہی سامنے آ گئی۔ میرے سر پہ دوپٹہ نہیں تھا۔

"ٹھیک ہے ماما میں آتی ہوں۔"

نہ تو اس کی ماما نے اسے کبھی بھی ایسے اورہان یا کسی غیر مرد کے آنے پہ بلانے آنا تھا اور نہ ہی اس نے جانا تھا۔ مگر اب ادب کا تقاضا تھا کہ وہ خود اس کو شکریہ کہتی جس نے اس کی مدد کی تھی ۔

وہ اس وقت پرپل کلر کی لانگ شرٹ کے ساتھ سفید ٹراوزر پہنے ہوئے تھی۔ پرپل دوپٹے کو حجاب کی صورت سر پر لیا اور پیروں میں سلیپرز ڈال کر باہر آئی وہ سیڑھیوں سے اتر رہی تھی جب اورہان جو اپنے مخصوص حلیے میں سرفراز صاحب سے باتوں میں مشغول تھا اس کی نظر بے ساختہ ہی اس کی جانب اٹھی وہ اس وقت گھر کے کپڑوں میں بھی بے حد معصوم اور حسین لگ رہی تھی۔

مہرماہ نے آ کر سلام کیا اور پھر کچن کی جانب بڑھ گئی۔ کام تو اس کو خیر سے کوئی آتا نہیں تھا لیکن وہ برتن کچن سے اٹھا کر ڈائیننگ ٹیبل پہ تو سیٹ کر ہی سکتی تھی۔

ڈائیننگ ٹیبل سیٹ کر لینے کے بعد کھانے کے لیے سب نے کرسیاں سنبھالی ۔ سرفراز صاحب نے زبردستی اس کو روکا تھا ورنہ وہ تو ڈنر کے حق میں نہیں تھا۔ سربراہی کرسی پر سرفراز صاحب، اس کے ساتھ دائیں جانب والی پہلی کرسی پر ماریہ بیگم براجمان تھی۔ بائیں جانب پہلی کرسی پر زاویار بیٹھا تھا وہ زاویار کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھا تھا اور مہرماہ بالکل اس کے سامنے والی کرسی پر بیٹھی تھی۔
وقفے وقفے سے بات ہو رہی تھی کہ اچانک سرفراز صاحب نے ایسا سوال کیا کہ وہ جو لزانیہ کھا رہا تھا وہیں رک گیا۔

"اورہان میں نے تو حیدر سے سن رکھا تھا کہ اورہان اپنی گاڑی کو کسی کو ہاتھ بھی لگانے نہیں دیتا۔ مجھے حیرت ہوئی کہ تم نے مہرماہ کو گاڑی کیسے دے دی اگر یہ خراب کر دیتی یا کہیں ٹھوک دیتی تو مجھے سچ میں بہت شرمندگی ہوتی۔"

وہ اپنا ڈر واضح کر رہے تھے مگر اس وقت اورہان کو ڈرا گئے وہ اب کیسے انہیں مطمئن کرے۔ حالانکہ وہ اس لڑکی پہ ہر چیز قربان کر سکتا تھا مگر اب اس کو وضاحت دینی تھی۔

"بابا "

مہرماہ نے افسوس سے اپنے بابا کو دیکھا تھا ۔ اور وہ اس کے روٹھے انداز پہ اس کو دیکھنے لگا ۔ وہ اتنی معصوم کیوں تھی آخر۔۔۔۔

"ہاں اور نہیں تو کیا، بعد میں اپنی گاڑی کے ساتھ ساتھ اورہان کی گاڑی بھی خراب کر دیتی۔"

وہ جو بولنے ہی والی تھی اورہان کے بولنے پہ خاموش ہو گئی۔

"مجھے ان کا سڑک پہ کھڑے ہونا مناسب نہیں لگا اور انکل مجھے یقین تھا کہ یہ بہت اچھا ڈرائیو کر لیں گی اسی لیے میں نے بلا خوف و خطر ان کو گاڑی دے دی۔"

آہ!۔۔۔ وہ کیسے بتاتا کہ وہ اس کی گاڑی چاہے چکنا چور کر دیتی وہ تب بھی اف تک نہیں کرتا بس مہرماہ محفوظ ہو اس کے لیے یہی کافی تھا۔

"چلو تم کہتے ہو تو مان لیتا ہوں۔"

پیچھے مہرماہ یہ سوچتی رہ گئی کہ کیا واقعی بس یہی بات تھی۔ کیا وہ سچ میں خوش فہمی کا شکار تو نہیں ہو گئی۔
آہ وہ کیا کرے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاری ہے۔۔۔۔

19/04/2025

`پرفیکشن` 🤍

*‏زندگی پرفیکٹ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے پاس ہماری چاہت کا سب سامان ہو. پرفیکشن تو یہ ہے کہ چاہے ہم زندگی کی جس بھی سٹیج پر ہوں ہمارا تعلق الله سے مضبوط ہو، ہمیں عزت و عافیت حاصل ہو اور سب سے بڑھ کر ہمیں الله کا شکر کرنے کی توفیق حاصل ہو ...!!*
*ہمارا مقصد اپنے رب سے ہمیشہ اور ہر وقت قریب ہونا ہے۔*
*اللّٰه کی جانب جاتا راستہ بہت طویل ہے،ضروری نہیں کہ ہم اسے سارے کا سارا عبور کر لیں۔ضروری صرف یہ ہے کہ ہمیں جب موت آئے۔تو ہم اس راستے پر موجود ہوں 🤍💌*

Address

Adilmohmand575@gmail. Com
Peshawar
18000

Telephone

3243341889

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistan News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pakistan News:

Share