اردو کی کہانیاں اور گیمز

اردو کی کہانیاں اور گیمز Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from اردو کی کہانیاں اور گیمز, Gaming Video Creator, Peshawar.




کہانی: “بکھیڑا جو وقت پر سلجھایا نہ گیا”دھوپ تیز تھی، صحن میں سناٹا چھایا تھا۔ پرانے صحن کی اینٹیں جیسے سب کچھ سن رہی تھ...
22/07/2025

کہانی: “بکھیڑا جو وقت پر سلجھایا نہ گیا”

دھوپ تیز تھی، صحن میں سناٹا چھایا تھا۔ پرانے صحن کی اینٹیں جیسے سب کچھ سن رہی تھیں۔ امیر خان گھر کے کونے میں چارپائی پر خاموش بیٹھا تھا۔ چہرہ جھریوں بھرا، آنکھیں سرخ، سانس اکھڑی ہوئی… اور دماغ میں صرف ایک خیال گونج رہا تھا:

"کاش… کاش ہم نے وقت پر فیصلہ کیا ہوتا…"

یہ وہی امیر خان تھا جو پچیس سال پہلے اپنے بڑے بھائی گلزار خان کے ساتھ مل کر والد کا پرانا مکان گرایا تھا۔ دونوں بھائیوں نے پسینہ بہا کے، قرض اٹھا کے، محنت مزدوری کر کے نیا گھر بنایا تھا۔ جب اینٹیں چنی جا رہی تھیں تب دونوں کے دلوں میں محبت کے قلعے بن رہے تھے۔ دن میں کام کرتے، رات میں صحن میں بیٹھ کر ہنسی مذاق کرتے، ایک دوسرے کے بچوں کو گود میں اٹھاتے۔

لیکن وقت کا پہیہ ایسا گھوما کہ جب گھر مکمل ہوا تو دلوں میں فاصلہ بننے لگا۔ گلزار خان کے بیٹے جوان ہوئے، شادیاں ہوئیں، امیر خان کے بچے ابھی اسکول میں تھے۔ امیر خان اکثر سوچتا:
"اب ہم دو نہیں رہے، نسلیں آگے بڑھ گئیں، حساب کتاب کرنا چاہیے، ورنہ یہ گھر محبت کو نگل جائے گا۔"

امیر خان نے بڑے بھائی سے کئی بار کہا:
"بھائی جان، بیٹھ کے حساب کرتے ہیں۔ یا تو آپ میرا حصہ خرید لیں یا میں آپ کا لے لوں، ورنہ بیچ کر برابر تقسیم کر لیتے ہیں۔ کل کو جب ہم نہیں ہوں گے تو بچے دشمن بن جائیں گے۔"

مگر گلزار خان کا جواب ہمیشہ ایک جیسا ہوتا:
"سب کچھ تو ٹھیک چل رہا ہے بھائی، اتنی جلدی کیا ہے؟ اولاد کو سنبھالیں گے، کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔"

امیر خان مان جاتا، سوچتا شاید بڑے بھائی کی بات ٹھیک ہے۔ لیکن دل کے کسی کونے میں ڈر بیٹھا تھا۔

وقت گزرتا رہا، گلزار خان کا انتقال ہو گیا، بچے الگ الگ ذہن کے ہو گئے۔ ایک دن بات صرف ایک چھوٹی سی زمین کے ٹکڑے پر شروع ہوئی اور بڑھتے بڑھتے قتل تک جا پہنچی۔

گلزار خان کا سب سے بڑا بیٹا اور امیر خان کا بیٹا ایک دن جھگڑ پڑے، مار پیٹ ہوئی، اور وہی ہوا جس کا امیر خان کو ڈر تھا… خون بہا… عدالت کے چکر… گاؤں میں بدنامی… محبت کا وہ آنگن جو کبھی قہقہوں سے گونجتا تھا، اب ماتم کدہ بن چکا تھا۔

امیر خان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔ وہ چارپائی پر بیٹھا آسمان کو دیکھ کر بڑبڑایا:
"اے اللہ! ہم نے کیا بنا دیا… جو بات ہنسی خوشی بیٹھ کر طے ہو سکتی تھی، اسے وقت نے کیسے زخم میں بدل دیا۔ کاش ہم نے وقت پر فیصلہ کر لیا ہوتا… کاش ہم نے بھائیوں میں نفرت نہ چھوڑنے دی ہوتی…"

صحن خاموش تھا، اینٹیں گواہ تھیں، در و دیوار خاموش تھے… لیکن وقت کی مار سب کچھ بیان کر رہی تھی۔

---

سبق:

جائیداد کی تقسیم زندگی میں محبت بچانے کا ذریعہ ہوتی ہے، دشمنی کا نہیں۔ جو فیصلے وقت پر کیے جائیں وہ نسلوں کو جوڑتے ہیں، جو فیصلے لٹکائے جائیں وہ نسلوں کو خون کا پیاسا بنا دیتے ہیں۔ کسی کا حق دبانا وقتی جیت، لیکن لمبی ہار ہوتی ہے۔

30/05/2025
20/03/2025
فلم: اسٹینلی کا ڈبہ (2011)ڈائریکٹر: امرتکش پٹیلمرکزی کردار: پارثو گپتے، دیویا دتہ، امرتکش پٹیلیہ فلم ایک اسکول کے بچے اس...
16/03/2025

فلم: اسٹینلی کا ڈبہ (2011)
ڈائریکٹر: امرتکش پٹیل
مرکزی کردار: پارثو گپتے، دیویا دتہ، امرتکش پٹیل
یہ فلم ایک اسکول کے بچے اسٹینلی کی کہانی ہے، جو ہمیشہ خوش رہنے والا، تخلیقی اور ہنس مکھ لڑکا ہوتا ہے۔ مگر اس کے پاس اسکول میں کھانے کے لیے اپنا لنچ باکس (ڈبہ) نہیں ہوتا۔ اس کی کلاس کے دوسرے بچے روزانہ اپنا کھانا اس کے ساتھ بانٹتے ہیں۔ لیکن ان کے اسکول کا ایک سخت گیر ٹیچر "ورما سر" جو خود دوسروں کے لنچ پر نظر رکھتا ہے، اسٹینلی پر سختی کرتا ہے اور اسے اسکول میں کھانے کے لیے اپنا ڈبہ لانے پر مجبور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
یہ فلم بچوں میں خودداری، دوستی اور مشکلات کا سامنا کرنے کا سبق دیتی ہے۔ اسٹینلی کی کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ کچھ بچے غربت یا دیگر مسائل کی وجہ سے بنیادی سہولتوں سے محروم ہو سکتے ہیں، لیکن وہ پھر بھی ہمت اور خوش اخلاقی سے زندگی گزار سکتے ہیں۔
دوستی اور بانٹنے کا جذبہ: بچے اپنے دوست کے ساتھ کھانے کا اشتراک کرتے ہیں، جو بھائی چارے اور ہمدردی کی بہترین مثال ہے۔
سماجی مسائل پر روشنی: یہ فلم ان بچوں کی کہانی بیان کرتی ہے جو مشکلات کے باوجود اپنی زندگی میں مثبت سوچ رکھتے ہیں۔
جذباتی اور حقیقت پر مبنی کہانی: فلم دیکھتے وقت کئی جذباتی لمحات آتے ہیں جو ناظرین کے دل کو چھو لیتے ہیں۔
یہ فلم ہر بچے اور بڑے کے دیکھنے کے لائق ہے۔ یہ نہ صرف تفریح فراہم کرتی ہے بلکہ ہمیں یہ بھی سکھاتی ہے کہ دوسروں کے احساسات اور مسائل کو سمجھنا ضروری ہے۔ اگر آپ نے یہ فلم نہیں دیکھی، تو ضرور دیکھیں، یہ دل کو چھو لینے والی کہانی ہے!

ایک رات چاندنی اپنی چمک بکھیر رہی تھی، جب عمرو عیار اپنی زنبیل کے ساتھ ایک ویران وادی سے گزر رہا تھا۔ اچانک، ایک زور دار...
13/03/2025

ایک رات چاندنی اپنی چمک بکھیر رہی تھی، جب عمرو عیار اپنی زنبیل کے ساتھ ایک ویران وادی سے گزر رہا تھا۔ اچانک، ایک زور دار قہقہہ گونجا۔ عمرو نے ادھر ادھر دیکھا تو ایک لمبا، خوفناک جن اس کے سامنے کھڑا تھا۔ اس کی آنکھوں میں مکاری چمک رہی تھی، اور چہرے پر شیطانی مسکراہٹ تھی۔

"میں ہوں فراڈیا جن!" وہ گرجا، "دنیا کا سب سے بڑا دھوکے باز! میں نے بڑے بڑے جادوگروں کو بے وقوف بنایا ہے، تم میرے سامنے کچھ بھی نہیں!"

عمرو مسکرایا، زنبیل کو مضبوطی سے پکڑا اور بولا، "فراڈیا جن، تم نے شاید کسی عیار کا سامنا نہیں کیا۔ آؤ، دیکھتے ہیں کہ مکاری میں کون زیادہ چالاک ہے!"

یہ سن کر فراڈیا جن نے ایک زوردار قہقہہ لگایا اور پلک جھپکتے ہی غائب ہوگیا۔ اس کی ہنسی ہر طرف گونج رہی تھی۔ عمرو نے فوراً اپنی زنبیل سے ایک چمکدار سفوف نکالا اور زمین پر چھڑک دیا۔ سفوف نے فضا میں ایک عجیب سی روشنی پھیلائی اور لمحے بھر میں فراڈیا جن کی غیر مرئی شبیہہ ظاہر ہوگئی۔ وہ ہکا بکا رہ گیا کہ اس کی چالاکی ناکام ہوگئی تھی۔

اب جن نے غصے میں آ کر ایک سنہری جال اچھالا، جو ہوا میں تیرتا ہوا عمرو کی طرف بڑھا۔ مگر عمرو بھی تیار تھا۔ اس نے اپنی زنبیل میں ہاتھ ڈالا اور ایک چمکدار آئینہ نکال کر سامنے کر دیا۔ جیسے ہی جال آئینے سے ٹکرایا، وہ پلٹ کر خود فراڈیا جن پر جا پڑا۔ وہ تڑپنے لگا مگر جال اتنا طاقتور تھا کہ وہ خود کو آزاد نہ کر سکا۔

عمرو نے قہقہہ لگایا، "لو جناب، جو جال دوسروں کے لیے بنتا ہے، وہ خود پر بھی گر سکتا ہے!"

فراڈیا جن تلملا اٹھا، پھر اچانک اس کے چہرے پر ایک نئی مسکراہٹ پھیل گئی۔ اس نے اپنی صورت بدلی اور ایک بوڑھے آدمی کے روپ میں آ کر رونے لگا، "عمرو بھائی، میں تو بس مذاق کر رہا تھا، مجھے آزاد کر دو!"

مگر عمرو نے زنبیل سے جادوئی آنکھ نکالی اور فوراً جان گیا کہ یہ فریب ہے۔ وہ ہنسا اور بولا، "فراڈیا، تمہاری چالاکیاں میرے سامنے نہیں چلیں گی!"

اب فراڈیا جن کو یقین ہو گیا کہ وہ عیار کے سامنے بے بس ہے۔ اس نے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا، "عمرو، تم واقعی عظیم عیار ہو۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ کبھی کسی کو دھوکہ نہیں دوں گا!"

عمرو نے مسکراتے ہوئے زنبیل بند کی اور بولا، "بس جناب، یاد رکھو! مکاری میں بھی سمجھداری ضروری ہے!"

یہ کہہ کر وہ زنبیل سنبھالے ایک نئی مہم کے لیے روانہ ہوگیا۔

#عمروعیار #فراڈیاجن #زنبیل

ذہنی ازمائشسوال:ایک کمرے میں تین بلب لگے ہیں، اور کمرے کے باہر تین سوئچ ہیں۔ آپ کو معلوم کرنا ہے کہ کون سا سوئچ کس بلب ک...
11/03/2025

ذہنی ازمائش
سوال:
ایک کمرے میں تین بلب لگے ہیں، اور کمرے کے باہر تین سوئچ ہیں۔ آپ کو معلوم کرنا ہے کہ کون سا سوئچ کس بلب کو جلاتا ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آپ صرف ایک بار کمرے میں جا سکتے ہیں۔ آپ کمرے میں داخل ہونے سے پہلے کسی بھی طریقے سے سوئچ چلا سکتے ہیں، لیکن ایک بار اندر جانے کے بعد دوبارہ سوئچ کو نہیں چھیڑ سکتے۔ آپ یہ کیسے معلوم کریں گے کہ کون سا سوئچ کس بلب سے جڑا ہے؟

عمرو عیار اور طلسمی بنگلہرات کا اندھیرا ہر طرف چھایا ہوا تھا، اور ایک عجیب سی پراسرار خاموشی جنگل میں طاری تھی۔ درختوں ک...
11/03/2025

عمرو عیار اور طلسمی بنگلہ

رات کا اندھیرا ہر طرف چھایا ہوا تھا، اور ایک عجیب سی پراسرار خاموشی جنگل میں طاری تھی۔ درختوں کے پتوں میں سرسراہٹ ہو رہی تھی جیسے کوئی سرگوشیاں کر رہا ہو۔ انہی درختوں کے بیچ ایک قدیم، خستہ حال مگر پرشکوہ بنگلہ کھڑا تھا۔ اس کی کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، دیواروں پر بیلیں لپٹی ہوئی تھیں، اور دروازے پر ایک پراسرار نشان بنا ہوا تھا۔

یہی وہ "طلسمی بنگلہ" تھا جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ جو بھی اس کے اندر گیا، کبھی لوٹ کر نہیں آیا۔

مگر عمرو عیار کے لیے یہ سب کہانیاں کوئی معنی نہیں رکھتی تھیں۔ وہ چالاک، بہادر اور حاضر دماغ تھا۔ اس کے پاس سب سے بڑا ہتھیار تھا— اس کی زنبیل!

بنگلے میں داخلہ

عمرو جیسے ہی دروازے کے قریب پہنچا، وہ خود بخود چرچراتے ہوئے کھل گیا۔ اندر ایک لمبا اور اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہال تھا۔ دیواروں پر مشعلیں جلنے لگیں، جیسے کسی نے ان پر جادو کر دیا ہو۔

اچانک، دیوار پر ایک تحریر ابھری:

"جو آیا، وہ گیا… مگر واپس کبھی نہ جا سکا!"

عمرو نے ایک لمحے کے لیے سوچا، پھر مسکرا کر بولا،
"واپس جانے کی فکر انہیں ہوتی ہے جو ڈرپوک ہوتے ہیں!"

پہلا امتحان – پتھریلے محافظ

وہ ابھی چند قدم ہی چلا تھا کہ فرش لرزنے لگا۔ اچانک دیواروں میں سے دو دیو قامت محافظ نکل آئے۔ ان کے جسم پتھر کے تھے، اور ہاتھوں میں بھاری کلہاڑیاں۔

"واپس چلے جاؤ ورنہ تمہاری ہڈیاں بھی یہیں دفن ہو جائیں گی!" ایک محافظ گرجا۔

عمرو نے جلدی سے زنبیل میں ہاتھ ڈالا اور ایک جادوئی ریت نکالی۔ جیسے ہی اس نے ریت محافظوں پر پھینکی، ان کے جسموں میں دراڑیں پڑنے لگیں، اور چند لمحوں بعد وہ زمین پر گر کر چورا چورا ہو گئے۔

"بس اتنی سی بات تھی؟" عمرو نے قہقہہ لگایا اور آگے بڑھ گیا۔

دوسرا امتحان – آتشیں جن

اچانک ایک بڑے ہال میں اس کے سامنے ایک دیو ہیکل جن نمودار ہوا، جس کی آنکھوں میں آگ کے شعلے لپک رہے تھے۔

"تم کون ہو؟ اور یہاں کیوں آئے ہو؟" جن دھاڑا۔

"بس ذرا سیر کے لیے آیا تھا!" عمرو نے شرارت سے کہا۔

جن غصے میں آگے بڑھا اور ایک زوردار آگ کا گولا عمرو کی طرف اچھال دیا۔ مگر عمرو نے فوراً زنبیل سے ایک جادوئی آئینہ نکالا اور اسے جن کی طرف کر دیا۔ جیسے ہی جن نے آئینے میں اپنی ہی آگ دیکھی، وہ چیخنے لگا اور اس کے جسم میں دراڑیں پڑ گئیں۔ چند لمحوں میں وہ ایک دھماکے کے ساتھ غائب ہو گیا۔

"یہ تو آسان تھا!" عمرو نے مسکراتے ہوئے کہا اور آگے بڑھ گیا۔

تیسرا امتحان – جادوئی درندے

اب وہ ایک تہہ خانے میں پہنچا، جہاں زمین پر ہڈیاں بکھری ہوئی تھیں۔ اچانک دروازے بند ہو گئے، اور ایک پنجرا کھل گیا۔ اس میں سے تین خوفناک مخلوقات نکلیں:

1. آدم خور بھیڑیا

2. دیو ہیکل اژدہا

3. خون چوسنے والا چمگادڑ

یہ تینوں غرانے لگے اور عمرو کی طرف لپکے۔

عمرو نے زنبیل میں ہاتھ ڈالا اور جادوئی سیٹی نکالی۔ جیسے ہی اس نے سیٹی بجائی، چمگادڑ زمین پر گر کر تڑپنے لگا، بھیڑیا اپنے ہی سائے سے ڈرنے لگا، اور اژدہا پتھر کا بننے لگا۔ چند لمحوں بعد تینوں بے بس ہو گئے۔

"بہت اچھے بچے ہو، مگر میرے مقابلے کے قابل نہیں!" عمرو نے ہنستے ہوئے کہا اور تہہ خانے سے باہر نکل گیا۔

آخری دروازہ – موت کا سایہ

اب وہ بنگلے کے سب سے بڑے دروازے پر پہنچا۔ جیسے ہی اس نے دروازہ کھولا، ایک زوردار گرج ہوئی اور ایک بھیانک سیاہ سایہ نمودار ہوا۔

یہ موت کا دیو تھا، جو ہر آنے والے کو ختم کر دیتا تھا۔

"تم بہت آگے آ گئے ہو، مگر اب واپسی ممکن نہیں!" سایہ گرجا۔

عمرو نے زنبیل میں ہاتھ ڈالا، مگر… زنبیل خالی تھی!

یہ پہلا موقع تھا کہ زنبیل نے اس کا ساتھ چھوڑ دیا۔

موت کا دیو آگے بڑھا، اس کی آنکھوں میں ہلاکت تھی۔ عمرو پیچھے ہٹتے ہٹتے دیوار سے جا ٹکرایا۔ آج شاید اس کا آخری دن تھا!

زنبیل کا حیرت انگیز جواب

اچانک زنبیل سے روشنی پھوٹنے لگی، اور اس میں سے ایک قدیم کتاب باہر آ گئی۔ اس کتاب میں بنگلے کا راز لکھا تھا۔

عمرو نے جلدی سے کتاب کھولی اور پڑھا:

"یہ طلسمی بنگلہ دراصل ایک قید خانہ ہے، جو تب ہی کھلے گا جب اس کا مالک ہار مان لے!"

عمرو نے کتاب بند کی اور زور سے بولا،
"میں ہار ماننے والا نہیں ہوں! یہ بنگلہ اب ختم ہوگا!"

اچانک پورا بنگلہ لرزنے لگا، موت کا دیو چیخنے لگا، اور ایک زوردار دھماکے کے ساتھ بنگلہ زمین میں دھنسنے لگا۔

عمرو نے فوراً زنبیل میں ہاتھ ڈالا اور جادوئی قالین نکالا۔ وہ قالین پر سوار ہو کر فضا میں بلند ہو گیا اور نیچے دیکھا—پورا بنگلہ ملبے میں بدل چکا تھا!

اختتام – زنبیل کی فتح

عمرو نے زنبیل کو دیکھا اور مسکرا کر بولا،
"جب تک زنبیل ہے، میں کبھی ناکام نہیں ہوں گا!"

اور یوں، عمرو عیار ایک اور شاندار کامیابی کے ساتھ لوٹ آیا!

#عمروعیار #فولکلور #زنبیل #بہادری #ہوشیاری

اردو کہانیاں� اور ناول ��� اردو ناول اینڈ کہانیاں 📚 اردو سیکسی کہانیاں اردو کہانیاں (صرف بالغوں کیلئے) Urdu noval اردو ناول اور دلچسپ کہانیاں Urdu Kahaniya Urdu desi stories

11/03/2025

روزے کی حالت میں، ناک کی پرفارمینس اتنی بڑھ جاتی ہے کہ، تین سو میٹر دور سے پکوڑوں اور سموسوں کی خوشبو ناک تک پہنچ جاتی ہے۔۔۔۔

Address

Peshawar

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when اردو کی کہانیاں اور گیمز posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share