Pyar Ka Professor

Pyar Ka Professor 💘 Welcome to Pyar Ka Professor! 💘
Your ultimate destination for all things love, relationships, and romance.

Whether you’re falling, healing, or simply figuring it all out—I’m here with the advice, humor, and real talk you need to make sense of it all.

انٹرنیٹ پہ وائرل ہونے والی نازیبا ویڈیوزSorry In Advance Picture Attached Just For Post Attractionپہلے پہل سنا کرتے تھے ...
20/08/2025

انٹرنیٹ پہ وائرل ہونے والی نازیبا ویڈیوز

Sorry In Advance Picture Attached Just For Post Attraction

پہلے پہل سنا کرتے تھے کہ کسی لڑکے نے کچھ عرصہ کسی لڑکی سے جسمانی تعلق رکھا اور پھر جب دونوں کے بیچ کوئی ناراضگی ہوئی تو لڑکے نے لڑکی کی نازیبا ویڈیوز انٹرنیٹ پر وائرل کردیں۔ایسے لڑکوں کا پہلے دن سے شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا اور وہ بس وقت گزاری کرتے ہیں۔لیکن اب بات یہاں تک آپہنچی ہے اور ایسی خبریں دیکھنے کو مل رہی ہیں کہ سابقہ شوہر نے زاتی لمحات میں ریکارڈ کی گئیں ویڈیوز انٹرنیٹ پر ڈال دیں۔ ایسے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں۔

کل بھی ایسی ہی ایک خبردیکھی۔ دوبئی میں مقیم ایک شخص نے پاکستان میں رہنے والی ایک لڑکی سے دوستی کی، پھر چھپ کر نکاح کرلیا۔ جب وہ مرد پاکستان آیا تو اس نے کرائے کا ایک گھر لیا جس میں لڑکی اپنے شوہرسے ملنے جاتی رہی۔ لڑکی کے گھر والے اس تمام معاملے سے لاعلم تھے۔ ملاقات کے دوران شوہر نے اس سے جسمانی تعلق بھی قائم کیا اور اس کی نامناسب ویڈیوز بھی ریکارڈ کیں۔یہ ویڈیوز صرف لڑکی کی تھیں ۔ لڑکی کو بے لباس کرکے اس کا شوہر اسے بتاتا کہ کس کس طرح کے پوز میں ویڈیو بنانی ہے۔ پھر وہ بندہ دوبئی واپس چلا گیا اور وہاں جاکر بھی مسلسل پرائیویٹ ویڈیوز کی ڈیمانڈ کرتا رہا اور لڑکی اسے بے باک انداز میں ویڈیوز ریکارڈ کرکے بھیجتی رہی۔

جب اس کے شوہر کے پاس پچاس سے ساٹھ ویڈیوز اکٹھی ہوگئیں تو اس نے ان ویڈیوز کو لیک کردیا۔ حالانکہ لڑکی اس کے نکاح میں تھی۔ اب یہاں سے اس مرد کی غیرت کا اندازہ آپ خود لگالیجیے۔ لڑکی کے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ ویڈیوز میرے باپ نے لیک کی ہیں جو کہ یقیناً جھوٹ ہے۔ وہ مرد پہلے سے شادی شدہ بھی تھا اور اپنی پہلی بیوی کے ساتھ ہی دوبئی میں رہائش پذیر تھا۔جس لڑکی کی ویڈیوز لیک ہوئیں ، یہ لڑکی گاؤں کی رہنے والی تھی اور چند ہی دنوں میں اس کے گاؤں کے ہر مرد کے موبائل میں اس کی نازیبا ویڈیوز موجود تھیں۔ یہاں تک کہ ان میں سے ایک آدھ ویڈیو اس کے بھائی تک بھی پہنچ گئی۔ اس بھائی کے دل پر جو قیامت گزری ، اس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔اب بھائی سوچ رہا ہے کہ بہن کو گولی ماردوں یا خود کو ختم کرلوں۔

اسی طرح کچھ عرصہ پہلے ایک خبر سنی جس میں بیرونِ ملک مقیم ایک شوہر نے اپنی بیوی سے اس کی برہنہ ویڈیوز منگوائیں تاکہ ان کو دیکھ کر وہ خود لذتی کرسکے۔ ویڈیوز بھیجنے کے بعد شوہر اور بیوی احتیاطاً اپنے اپنے موبائل سے ویڈیوز ڈیلیٹ بھی کرتے رہے لیکن پھر بیوی کا موبائل خراب ہوا۔ موبائل شاپ والے نے ریکوری سافٹ وئیر لگا کر ، ڈیلیٹ کی گئی ویڈیوز ریکور کرلیں اور انہیں وائرل کردیا۔ لڑکی کے سسرال تک جب ویڈیوز پہنچیں تو خاوند نے اسے طلاق دے دی حالانکہ یہ وہی ویڈیوز تھیں جو اسی بے غیرت خاوند کی فرمائش پر ریکارڈ کی گئیں تھیں۔ خاوند اچھی طرح جانتا تھا کہ اس کی بیوی باکردار اور اس سارے معاملے میں مکمل بے قصور ہے لیکن لڑکی کے بدنام ہوجانے پر اس نے طلاق دے کر جان چھڑوا لی۔ لڑکی میکے چلی گئی اور کچھ عرصے بعد اس کی ویڈیوز کسی نہ کسی طرح وہاں بھی پہنچ گئیں۔ ان ویڈیوز میں خاوند خود کہیں موجود نہیں تھا ۔اس لیے لڑکی کے کردار پر سوالیہ نشان لگ گیا اور آخرکار اس نے خودکشی کرلی۔

یہ صرف دوواقعات ہیں جو مختصراً آپ کو سنا رہا ہوں۔ یہ واقعات اس لیے زیادہ عبرت ناک ہیں کہ ان دونوں واقعات میں متاثرہ لڑکیاں اپنے شوہروں کے زریعے زلیل ہوئیں۔پھرانجان اور غیر مردوں کی سفاکیت کا اندازہ آپ خود لگا لیجیے۔ اس تحریر کے توسط سے میں نوجوان لڑکیوں اور نوجوان لڑکوں سے ہاتھ جوڑ کو ایک ایک درخواست کرنا چاہتا ہوں۔

میری تمام بہنوں سے گزارش یہ ہے کہ کوئی انسان کتنا ہی میٹھا بن کر آپ سے بات کیوں نہ کرے، ان باکس میں آکر خفیہ بات چیت کرنے والے مردوں کی کبھی حوصلہ افزائی مت کیجیے بلکہ انہیں فوراً بلاک کردیا کریں۔ اگر کوئی لڑکا یا مرد کسی بھی زریعے سے رابطہ کرے اور اپنی محبت کا یقین دلائے تو اس سے صاف کہیں کہ اگر تمہاری محبت اتنی سچی ہے تو آکر میرے والدین سے مل لو۔ اگر وہ دھوکے باز ہوگا تو اس کی ساری چالاکی نکل جائے گی۔ انٹرنیٹ پر رابطہ کرنے والے تقریباً ننانوے فیصد مرد شکاری ہوتے ہیں جن کی کوشش ہوتی ہے کہ کم خرچ میں کوئی شکار ہاتھ لگ جائے۔ ایسے بدفطرت مرد ایک ہی وقت میں درجنوں لڑکیوں سے ان باکس میں بات کرنے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں کہ کوئی تو فریب میں آئے گی۔

اس لیے کوئی بھی لڑکا اگرآپ سے آپ کی نارمل تصویر بھی مانگے تو ہرگز ہرگز مت دیں چاہے، وہ اپنی ماں کی قسم کھا کرکہے کہ دیکھ کر ڈیلیٹ کردوں گا۔ اگر وہ یہ کہے کہ تمہیں مجھ پر اعتبار نہیں ، تب بھی اس کی جذباتی بلیک میلنگ میں مت آئیں۔ بلکہ آج کل تو اتنی احتیاط کی ضرورت ہے کہ سوشل میڈیا پہ اپنی زاتی تصاویر پوسٹ ہی نہیں کرنی چاہئیں ورنہ انہی تصاویر کو جدید ٹیکنالوجی اور اے آئی کے استعمال سے تبدیل کرکے لڑکیوں کو بلیک میل کیا جاتا ہے۔ پھر آپ کس کس کو یقین دلائیں گی کہ یہ تصویریں فیک ہیں۔ جو مرد غیرت مند ہوگا اور آپ کو نکاح کے زریعے اپنا کر عزت دینے کا ارادہ رکھتا ہو گا ، وہ کبھی بھی آپ سے کسی قسم کی تصویر نہیں مانگے گا۔ اگر کسی بہن کا خاوند ، پرائیویٹ تصویر یا ویڈیو بھیجنے کا کہے تو اسے اوپر بیان کردہ واقعات سنائیں اور سختی سے منع کردیں چاہے وہ آپ سے ناراض ہی کیوں نا ہوجائے۔

تمام نوجوان لڑکوں اور بھائیوں سے گزارش ہے کہ کسی کی عزت اچھالنا ، کسی کی ویڈیوز لیک یا وائرل کرنا ہرگز ہرگز مردانگی نہیں ہے۔ بہت سے لڑکے دوستوں میں شوخی مارنے کے لیے لڑکیوں سے ایسی ویڈیوز لیتے ہیں اور پھر آگے بھیج دیتے ہیں تاکہ ثابت کرسکیں کہ فلاں لڑکی ان پہ مرتی ہے اور ان کی بات نہیں ٹالتی۔ ان کو اندازہ بھی نہیں ہوتا کہ ان کا یہ عمل ، ایک خاندان کو برباد اور رُسوا کرسکتا ہے۔ اگر یہ ٹرینڈ معاشرے میں عام چلنے لگا تو کسی کی بہن بیٹی کی عزت محفوظ نہیں رہے گی۔ ایسی لڑکیاں جن کی زندگی اس طرح برباد ہوتی ہے ، وہ اس بربادی کے ذمہ دار شخص کے لیے ایک چلتی پھرتی بددعا بن جاتی ہیں اور ایسی بددعائیں ساری زندگی پیچھا نہیں چھوڑتیں۔ ہم زندگی میں بہت بار کسی انسان سے ایسی کوئی زیادتی بھی کرجاتے ہیں کہ اگر ایک بار اس انسان کے سامنے جاکر اس سے معافی مانگ لیں تو وہ انسان خوش ہوجاتا ہے اور آسانی سے ہمیں معاف کردیتا ہے۔ لیکن اگر ہم نے کسی کی عزت خراب کردی یا کسی کی بیٹی یا بیٹے کے ساتھ جنسی زیادتی کردی یا کسی کی نازیبا ویڈیو وائرل کردی تو وہ متاثرہ انسان اور اس کے والدین کبھی بھی ہمیں معاف نہیں کریں گے، نا اس دنیا میں اور نا آخرت میں اور جب تک وہ انسان معاف نا کرے اللہ بھی معاف نہیں کرے گا اور ہم دونوں جہانوں میں اللہ رب العزت کی پکڑ اور عذاب کے مستحق ٹھہریں گے۔

اللہ رب العزت ہم سب کو ایسا مسلمان بنائے جس کے ہاتھ اور زبان سے سب انسان محفوظ رہیں۔ آمین

15/08/2025

*ہم کمپیوٹر سیکھیں گے، مگر ریاضی نہیں۔*
*آرٹیفیشل انٹیلیجنس پڑھیں گے، مگر فزکس نہیں۔*
*میڈیکل پڑھیں گے، مگر مائیکروبیالوجی نہیں۔*
*فارمیسی پڑھیں گے، مگر بائیو کیمسٹری نہیں۔*
*بی بی اے پڑھیں گے، مگر سوشیالوجی نہیں۔*
*سی ایس ایس کریں گے، مگر پولیٹیکل سائنس سے دور رہیں گے۔*

_تو پھر جدت کہاں سے آئے گی؟ ترقی کیسے ہوگی؟ اکانومی کیسے بہتر ہوگی؟ قومیں صرف اپلائیڈ چیزوں سے ترقی نہیں کرتیں، علم کے اصل سرچشمے سے کرتی ہیں۔ جب ہم صرف ہنر سیکھنے پر زور دیتے ہیں، مگر علم کی گہرائی کو_ نظرانداز کرتے ہیں، تو ہم صرف _فالوور بنتے ہیں۔ نہ قوم آگے بڑھتی ہے نہ فرد۔_

*ایک مشہور سائنسدان نے کہا تھا: "There’s plenty of room at the bottom"* _یعنی دریافتوں اور ایجادات کے لیے نیچے کی سطح پر، بنیادی سائنس میں، بہت گنجائش ہے۔ یا یوں کہہ لیں کہ اسکوپ بہت ہے۔ مگر ہم تو پوری قوم بس "اوپر کی سطح" یعنی سکلز اور فوری فائدے کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ اور تھوڑے بہت پیسے ملنے پر ہی خوش ہیں۔_

*نتیجہ؟ نہ اپنا سافٹ ویئر، نہ اپنی دوا، نہ اپنی گاڑی، نہ اپنی سوچ۔ ہم صرف دوسروں کی پروڈکٹس، نظام اور آئیڈیاز کی مارکیٹ بن کے رہ گئے۔*

*اب کریں کیا؟* _اپنے رجحان (aptitude)، شخصیت، اور دلچسپیوں کو سمجھیں اور سیکھنے کے دونوں پہلو اپنائیں: علم بھی اور ہنر بھی۔ یعنی کمپیوٹر سائنس کے ساتھ ساتھ ریاضی سمجھیں۔ فزکس، مائکرو بائیولوجی، سیاسیات جیسے مضامین کی طرف آئیں۔ نہ صرف "کیا بننا ہے" بلکہ "کیوں بننا ہے" کا جواب تلاش کیجیے۔ یہی شعور آپ کو دوسروں کا فالوور نہیں، رہنما بنائے گا۔ اپنی زندگی کا مقصد تلاش کریں۔ علم حاصل کرنے پر بھی اتنی ہی توجہ دیں جتنی ہنر سیکھنے پر دیتے ہیں۔ ایسے ہی نہ صرف آپ خود بلکہ ہمارا ملک اور قوم بھی آگے بڑھے گی۔_

For KPK
12/08/2025

For KPK

گھوٹکی – بااثر افراد کا انتہا درجے کا ظلم، نوجوان مرتضیٰ کھوسو کی آنکھیں ضائع، زبان کاٹ دی گئیسندھ کے ضلع گھوٹکی، میرپور...
12/08/2025

گھوٹکی – بااثر افراد کا انتہا درجے کا ظلم، نوجوان مرتضیٰ کھوسو کی آنکھیں ضائع، زبان کاٹ دی گئی

سندھ کے ضلع گھوٹکی، میرپور ماتھیلو میں انسانیت کو شرما دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک غریب اور محنتی نوجوان، مرتضیٰ کھوسو کو علاقہ کے بااثر افراد نے ظالمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اُس کی دونوں آنکھیں ضائع کر دیں اور زبان تک کاٹ دی۔

یہ وہی مرتضیٰ ہے جسے اس کی بیوہ ماں نے بڑی محنت اور قربانیوں سے تعلیم دلائی۔ غربت کے باوجود اس نے ہمت نہ ہاری، پرائیویٹ بینک میں ملازمت کی، پھر سیفٹی کورس مکمل کیا اور ایک بڑے ادارے میں نوکری کے لیے جا رہا تھا۔
لیکن یہ ترقی اور خودداری علاقہ کے وڈیروں کو گوارا نہ ہوئی، اور اس کے ساتھ ایسا ظلم روا رکھا گیا جو سن کر دل دہل جائے۔

💔 انصاف کی تلاش میں دربدر... مگر ایف آئی آر بھی درج نہیں!

مرتضیٰ کی مظلوم ماں اور بھائی انصاف کے لیے ایس ایس پی گھوٹکی ڈاکٹر سمیع اللہ سومرو کے پاس پہنچے، مگر افسوس کہ اب تک ایف آئی آر درج نہیں کی جا رہی۔

📢 مطالبات:

1. آئی جی سندھ فوری نوٹس لیں

2. انسانی حقوق کی تنظیمیں اس معاملے کو اُٹھائیں

3. ملزمان کی فوری گرفتاری اور سخت ترین سزا دی جائے

4. متاثرہ خاندان کو حکومتی تحفظ اور مالی امداد فراہم کی جائے

Government of Pakistan Sindh Police روز نامہ آس نیوز Punjab Police Pakistan Maryam Nawaz Sharif DG ISPR Rawalpindi Police

Copied For Justice






03/08/2025
31/07/2025

MrBeast, the most-followed creator on YouTube, has hit a major milestone by surpassing 400 million subscribers. And guess who showed up to give him the Play Button? @

YouTube’s CEO, Neal Mohan, came in person to celebrate the achievement.

"ایک پرچی… اور ختم ہوتی ایک زندگی"سرگودھا کی ہوا آج کچھ بوجھل سی ہے…درخت خاموش ہیں، جیسے کسی نوحے میں ڈوبے ہوں…سپورٹس اس...
31/07/2025

"ایک پرچی… اور ختم ہوتی ایک زندگی"

سرگودھا کی ہوا آج کچھ بوجھل سی ہے…
درخت خاموش ہیں، جیسے کسی نوحے میں ڈوبے ہوں…
سپورٹس اسٹیڈیم کے قریب، جہاں کبھی قہقہے گونجتے تھے، آج ایک نوجوان کی خاموش لاش پڑی ہے۔
نام تھا محمد طیب… عمر صرف چوبیس سال… زندگی کے اصل رنگ دیکھنے سے پہلے ہی، وہ اس اسٹیج سے پردہ کر گیا۔

اس کی جیب میں ایک پرچی ملی…
نہ کوئی شاعری تھی، نہ خوابوں کی فہرست…
صرف ادھار کی تفصیل تھی…
اور ایک سطر… جو دل چیر کر رکھ دیتی ہے:
"گھر والوں سے التجا ہے کہ میرا یہ ادھار دے دینا، تاکہ میرے اوپر کچھ عذاب کم ہو سکے…" 😢

یہ الفاظ ایک تھکی ہوئی روح کے تھے، جو اس معاشی بوجھ تلے دب کر چیخ تو نہ سکی، پر الفاظ میں اپنا درد چھوڑ گئی۔

کتنا اکیلا تھا وہ لمحہ، جب طیب نے دنیا کی بےرخی، رشتوں کی خاموشی، اور حالات کی بےرحمی کو مات دے کر اپنے آپ کو ہی سزا دے دی۔

کسے آواز دی ہو گی اُس نے آخری لمحے میں؟
کسے دیکھنے کو دل کیا ہوگا؟
ماں؟
باپ؟
یا وہ قرض خواہ جو روز اس کے دروازے پر تیز آواز سے دستک دیتا تھا؟

یہ محض ایک خودکشی نہیں… یہ ایک سوال ہے،
ہمارے سماج کے نام،
ہماری حکومت کے نام،
اور ہم سب کے ضمیر کے نام:

کیا ہم واقعی اتنے مصروف ہو چکے ہیں کہ ایک نوجوان کی خاموش چیخیں سننے کا وقت بھی نہیں؟

آج طیب چلا گیا… کل شاید کوئی اور ہو…

آؤ اس نظام کو بدلیں
آؤ امید بنیں
آؤ ایک ہاتھ تھامیں، قبل اس کے کہ کوئی اور ہاتھ ہمیشہ کے لیے چھوٹ جائے۔

اللہ محمد طیب کو اپنی رحمت میں جگہ دے
اور ہم سب کو وہ احساس دے، جو ہمیں انسان بناتا ہے۔

إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ

30/07/2025

23/07/2025

23/07/2025

Hi everyone! 🌟 You can support me by sending Stars - they help me earn money to keep making content you love.

Whenever you see the Stars icon, you can send me Stars!

23/07/2025

Address

Peshawar
25000

Telephone

+923459246354

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pyar Ka Professor posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pyar Ka Professor:

Share