20/08/2025
انٹرنیٹ پہ وائرل ہونے والی نازیبا ویڈیوز
Sorry In Advance Picture Attached Just For Post Attraction
پہلے پہل سنا کرتے تھے کہ کسی لڑکے نے کچھ عرصہ کسی لڑکی سے جسمانی تعلق رکھا اور پھر جب دونوں کے بیچ کوئی ناراضگی ہوئی تو لڑکے نے لڑکی کی نازیبا ویڈیوز انٹرنیٹ پر وائرل کردیں۔ایسے لڑکوں کا پہلے دن سے شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا اور وہ بس وقت گزاری کرتے ہیں۔لیکن اب بات یہاں تک آپہنچی ہے اور ایسی خبریں دیکھنے کو مل رہی ہیں کہ سابقہ شوہر نے زاتی لمحات میں ریکارڈ کی گئیں ویڈیوز انٹرنیٹ پر ڈال دیں۔ ایسے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں۔
کل بھی ایسی ہی ایک خبردیکھی۔ دوبئی میں مقیم ایک شخص نے پاکستان میں رہنے والی ایک لڑکی سے دوستی کی، پھر چھپ کر نکاح کرلیا۔ جب وہ مرد پاکستان آیا تو اس نے کرائے کا ایک گھر لیا جس میں لڑکی اپنے شوہرسے ملنے جاتی رہی۔ لڑکی کے گھر والے اس تمام معاملے سے لاعلم تھے۔ ملاقات کے دوران شوہر نے اس سے جسمانی تعلق بھی قائم کیا اور اس کی نامناسب ویڈیوز بھی ریکارڈ کیں۔یہ ویڈیوز صرف لڑکی کی تھیں ۔ لڑکی کو بے لباس کرکے اس کا شوہر اسے بتاتا کہ کس کس طرح کے پوز میں ویڈیو بنانی ہے۔ پھر وہ بندہ دوبئی واپس چلا گیا اور وہاں جاکر بھی مسلسل پرائیویٹ ویڈیوز کی ڈیمانڈ کرتا رہا اور لڑکی اسے بے باک انداز میں ویڈیوز ریکارڈ کرکے بھیجتی رہی۔
جب اس کے شوہر کے پاس پچاس سے ساٹھ ویڈیوز اکٹھی ہوگئیں تو اس نے ان ویڈیوز کو لیک کردیا۔ حالانکہ لڑکی اس کے نکاح میں تھی۔ اب یہاں سے اس مرد کی غیرت کا اندازہ آپ خود لگالیجیے۔ لڑکی کے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ ویڈیوز میرے باپ نے لیک کی ہیں جو کہ یقیناً جھوٹ ہے۔ وہ مرد پہلے سے شادی شدہ بھی تھا اور اپنی پہلی بیوی کے ساتھ ہی دوبئی میں رہائش پذیر تھا۔جس لڑکی کی ویڈیوز لیک ہوئیں ، یہ لڑکی گاؤں کی رہنے والی تھی اور چند ہی دنوں میں اس کے گاؤں کے ہر مرد کے موبائل میں اس کی نازیبا ویڈیوز موجود تھیں۔ یہاں تک کہ ان میں سے ایک آدھ ویڈیو اس کے بھائی تک بھی پہنچ گئی۔ اس بھائی کے دل پر جو قیامت گزری ، اس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔اب بھائی سوچ رہا ہے کہ بہن کو گولی ماردوں یا خود کو ختم کرلوں۔
اسی طرح کچھ عرصہ پہلے ایک خبر سنی جس میں بیرونِ ملک مقیم ایک شوہر نے اپنی بیوی سے اس کی برہنہ ویڈیوز منگوائیں تاکہ ان کو دیکھ کر وہ خود لذتی کرسکے۔ ویڈیوز بھیجنے کے بعد شوہر اور بیوی احتیاطاً اپنے اپنے موبائل سے ویڈیوز ڈیلیٹ بھی کرتے رہے لیکن پھر بیوی کا موبائل خراب ہوا۔ موبائل شاپ والے نے ریکوری سافٹ وئیر لگا کر ، ڈیلیٹ کی گئی ویڈیوز ریکور کرلیں اور انہیں وائرل کردیا۔ لڑکی کے سسرال تک جب ویڈیوز پہنچیں تو خاوند نے اسے طلاق دے دی حالانکہ یہ وہی ویڈیوز تھیں جو اسی بے غیرت خاوند کی فرمائش پر ریکارڈ کی گئیں تھیں۔ خاوند اچھی طرح جانتا تھا کہ اس کی بیوی باکردار اور اس سارے معاملے میں مکمل بے قصور ہے لیکن لڑکی کے بدنام ہوجانے پر اس نے طلاق دے کر جان چھڑوا لی۔ لڑکی میکے چلی گئی اور کچھ عرصے بعد اس کی ویڈیوز کسی نہ کسی طرح وہاں بھی پہنچ گئیں۔ ان ویڈیوز میں خاوند خود کہیں موجود نہیں تھا ۔اس لیے لڑکی کے کردار پر سوالیہ نشان لگ گیا اور آخرکار اس نے خودکشی کرلی۔
یہ صرف دوواقعات ہیں جو مختصراً آپ کو سنا رہا ہوں۔ یہ واقعات اس لیے زیادہ عبرت ناک ہیں کہ ان دونوں واقعات میں متاثرہ لڑکیاں اپنے شوہروں کے زریعے زلیل ہوئیں۔پھرانجان اور غیر مردوں کی سفاکیت کا اندازہ آپ خود لگا لیجیے۔ اس تحریر کے توسط سے میں نوجوان لڑکیوں اور نوجوان لڑکوں سے ہاتھ جوڑ کو ایک ایک درخواست کرنا چاہتا ہوں۔
میری تمام بہنوں سے گزارش یہ ہے کہ کوئی انسان کتنا ہی میٹھا بن کر آپ سے بات کیوں نہ کرے، ان باکس میں آکر خفیہ بات چیت کرنے والے مردوں کی کبھی حوصلہ افزائی مت کیجیے بلکہ انہیں فوراً بلاک کردیا کریں۔ اگر کوئی لڑکا یا مرد کسی بھی زریعے سے رابطہ کرے اور اپنی محبت کا یقین دلائے تو اس سے صاف کہیں کہ اگر تمہاری محبت اتنی سچی ہے تو آکر میرے والدین سے مل لو۔ اگر وہ دھوکے باز ہوگا تو اس کی ساری چالاکی نکل جائے گی۔ انٹرنیٹ پر رابطہ کرنے والے تقریباً ننانوے فیصد مرد شکاری ہوتے ہیں جن کی کوشش ہوتی ہے کہ کم خرچ میں کوئی شکار ہاتھ لگ جائے۔ ایسے بدفطرت مرد ایک ہی وقت میں درجنوں لڑکیوں سے ان باکس میں بات کرنے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں کہ کوئی تو فریب میں آئے گی۔
اس لیے کوئی بھی لڑکا اگرآپ سے آپ کی نارمل تصویر بھی مانگے تو ہرگز ہرگز مت دیں چاہے، وہ اپنی ماں کی قسم کھا کرکہے کہ دیکھ کر ڈیلیٹ کردوں گا۔ اگر وہ یہ کہے کہ تمہیں مجھ پر اعتبار نہیں ، تب بھی اس کی جذباتی بلیک میلنگ میں مت آئیں۔ بلکہ آج کل تو اتنی احتیاط کی ضرورت ہے کہ سوشل میڈیا پہ اپنی زاتی تصاویر پوسٹ ہی نہیں کرنی چاہئیں ورنہ انہی تصاویر کو جدید ٹیکنالوجی اور اے آئی کے استعمال سے تبدیل کرکے لڑکیوں کو بلیک میل کیا جاتا ہے۔ پھر آپ کس کس کو یقین دلائیں گی کہ یہ تصویریں فیک ہیں۔ جو مرد غیرت مند ہوگا اور آپ کو نکاح کے زریعے اپنا کر عزت دینے کا ارادہ رکھتا ہو گا ، وہ کبھی بھی آپ سے کسی قسم کی تصویر نہیں مانگے گا۔ اگر کسی بہن کا خاوند ، پرائیویٹ تصویر یا ویڈیو بھیجنے کا کہے تو اسے اوپر بیان کردہ واقعات سنائیں اور سختی سے منع کردیں چاہے وہ آپ سے ناراض ہی کیوں نا ہوجائے۔
تمام نوجوان لڑکوں اور بھائیوں سے گزارش ہے کہ کسی کی عزت اچھالنا ، کسی کی ویڈیوز لیک یا وائرل کرنا ہرگز ہرگز مردانگی نہیں ہے۔ بہت سے لڑکے دوستوں میں شوخی مارنے کے لیے لڑکیوں سے ایسی ویڈیوز لیتے ہیں اور پھر آگے بھیج دیتے ہیں تاکہ ثابت کرسکیں کہ فلاں لڑکی ان پہ مرتی ہے اور ان کی بات نہیں ٹالتی۔ ان کو اندازہ بھی نہیں ہوتا کہ ان کا یہ عمل ، ایک خاندان کو برباد اور رُسوا کرسکتا ہے۔ اگر یہ ٹرینڈ معاشرے میں عام چلنے لگا تو کسی کی بہن بیٹی کی عزت محفوظ نہیں رہے گی۔ ایسی لڑکیاں جن کی زندگی اس طرح برباد ہوتی ہے ، وہ اس بربادی کے ذمہ دار شخص کے لیے ایک چلتی پھرتی بددعا بن جاتی ہیں اور ایسی بددعائیں ساری زندگی پیچھا نہیں چھوڑتیں۔ ہم زندگی میں بہت بار کسی انسان سے ایسی کوئی زیادتی بھی کرجاتے ہیں کہ اگر ایک بار اس انسان کے سامنے جاکر اس سے معافی مانگ لیں تو وہ انسان خوش ہوجاتا ہے اور آسانی سے ہمیں معاف کردیتا ہے۔ لیکن اگر ہم نے کسی کی عزت خراب کردی یا کسی کی بیٹی یا بیٹے کے ساتھ جنسی زیادتی کردی یا کسی کی نازیبا ویڈیو وائرل کردی تو وہ متاثرہ انسان اور اس کے والدین کبھی بھی ہمیں معاف نہیں کریں گے، نا اس دنیا میں اور نا آخرت میں اور جب تک وہ انسان معاف نا کرے اللہ بھی معاف نہیں کرے گا اور ہم دونوں جہانوں میں اللہ رب العزت کی پکڑ اور عذاب کے مستحق ٹھہریں گے۔
اللہ رب العزت ہم سب کو ایسا مسلمان بنائے جس کے ہاتھ اور زبان سے سب انسان محفوظ رہیں۔ آمین