ANP Social Media Department

ANP Social Media Department ANP Social Media Department

11/10/2025

چمن میں عوامی نیشنل پارٹی کے بشمول مختلف سیاسی جماعتوں کا مشترکہ عوامی پاسون، عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر اصغر خان اچکزئی کا خطاب:

|

07/10/2025

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان کی سینیٹ تقریر پارٹی کا اجتماعی بیانیہ ہے۔ آئین، صوبائی خودمختاری اور پارلیمانی وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ سینیٹ میں مرکزی صدر ایمل ولی خان کی حالیہ تقریر کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کسی ایک فرد یا ذاتی رائے کا معاملہ نہیں بلکہ ملک کے وفاقی ڈھانچے، صوبائی حقوق، آئینی اختیارات اور پارلیمانی روایات سے جڑا ہوا بنیادی قومی مسئلہ ہے۔ باچا خان مرکز پشاور میں مرکزی صدر ایمل ولی خان کی سینیٹ میں تقریر کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے صوبائی کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان کی تقریر نہ ہی کوئی ذاتی جذبات کا اظہار تھا اور نہ ہی کوئی بے ترتیب بیان، بلکہ یہ وہی مؤقف ہے جسے عوامی نیشنل پارٹی گزشتہ کئی ماہ سے عوامی رابطہ مہم، آل پارٹیز کانفرنسوں اور پارلیمانی فورمز پر اٹھا رہی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا اپنے مرکزی صدر ایمل ولی خان کے بیان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی ہے۔ میاں افتخار حسین نے مزید کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کی کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں، ہمارا مطالبہ ہمیشہ سے واضح ہے کہ اس ملک میں آئین، قانون، صوبائی خودمختاری اور پارلیمان کی بالادستی قائم ہو۔ یہی باچا خان بابا اور خان عبدالولی خان کی سیاست کا بنیادی اصول تھا، اور اسی اصول پر اے این پی کل بھی ڈٹی تھی، آج بھی ڈٹی ہے اور آئندہ بھی ڈٹی رہے گی۔ اے این پی کے صوبائی صدر نے کہا کہ ایمل ولی خان نے تقریر میں جو سوالات اٹھائے ہیں وہ خالصتاً آئینی نوعیت کے ہیں اور آئین کے تحت ہر رکنِ پارلیمان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایوان میں عوامی اہمیت کے مسائل پر سوال اٹھائے۔ ان سوالات کے جوابات ایوان کے اندر ہی دیے جانے چاہئیں، میڈیا پر بے بنیاد بیانات یا افواہیں پھیلا کر معاملے کو گمراہ کن انداز میں پیش کرنا غیر جمہوری رویہ ہے۔ صوبائی صدر میاں افتخار حسین کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف کے دورۂ امریکہ کے دوران بریف کیس کے ساتھ تصاویر میڈیا پر شائع ہو چکی ہیں۔ یہ کوئی افواہ نہیں بلکہ سامنے آنے والی حقیقت ہے جس سے کئی سنگین آئینی اور ادارہ جاتی سوالات جنم لیتے ہیں۔ ان سوالات کا جواب شفاف اور آئینی انداز میں دینا ریاست اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔میاں افتخار حسین نے مرکزی صدر ایمل ولی خان کے سوالات کے جوابات دینے کی بجائے حکومت کی جانب سے ان کے خلاف میڈیا پروپیگنڈا مہم، سیکورٹی واپس لینے اور جماعت کے خلاف محاذ کھولنے کے اقدامات کو جمہوری اصولوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا پروپیگنڈا اور انتقامی رویہ ناقابل قبول ہے۔ اگر حکومت کے پاس کوئی جواب ہے تو وہ ایوان میں دے، نہ کہ میڈیا پر بے بنیاد حملے کیے جائیں۔ چار دن خاموش رہنے کے بعد ایک فرد کو میڈیا کے سامنے لا کر شور مچانا ایک منظم منصوبہ معلوم ہوتا ہے، مگر عوامی نیشنل پارٹی نہ تو ایسے حربوں سے ڈرتی ہے اور نہ ہی خاموش بیٹھے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی آزادی، اظہار رائے اور سیاسی جدوجہد کو دبانے کی ہر کوشش آئین، قانون اور جمہوریت کے منافی ہے اور اے این پی ایسے ہتھکنڈوں کو کبھی قبول نہیں کرے گی۔ صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے مزید کہا کہ ایمل ولی خان نے اپنی تقریر میں آئین کی روشنی میں سوال اٹھایا ہے کہ اگر قدرتی وسائل یا معدنیات کے حوالے سے کوئی بین الاقوامی معاہدے ہوئے ہیں تو کیا صوبوں کو اعتماد میں لیا گیا؟ آئین کے مطابق معدنیات اس صوبے کی ملکیت ہیں، اسی اصول کو اٹھارویں آئینی ترمیم نے مزید مضبوط کیا ہے۔ اگر کوئی بین الاقوامی معاہدہ ہوا ہے اور سی سی آئی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تو یہ عمل آئین کی روح کے منافی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت فوری طور پر پارلیمان میں مکمل رپورٹ پیش کرے جس میں واضح کیا جائے کہ کن معاہدوں پر عمل ہوا، کن اصولوں پر منافع تقسیم کیا گیا اور صوبوں کو کس حد تک اعتماد میں لیا گیا۔ مرکزی صدر ایمل ولی خان واضح کر چکے ہیں کہ جس وزیر موصوف نے میڈیا مہم کا آغاز کیا تھا، اس کے پاس اب بھی وقت ہے کہ اپنے بیان پر معافی مانگ لیں۔ معافی نہ مانگی گئی تو آگے جو بھی ہوگا اس کے ذمہ دار وہی وزیر ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اے این پی کے خلاف اخبارات میں اسلحہ نمائش کی پروپیگنڈا مہم بے بنیاد ہے۔ ہماری پالیسی امن، جمہوریت اور ڈسپلن ہے۔ ہم اپنے کارکنوں کو بھی تاکید کرتے ہیں کہ ہر حال میں پارٹی ڈسپلن کا احترام یقینی بنائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ متنازعہ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی اپنی تحریک جاری رکھے گی۔ سینیٹ میں ایمل ولی خان کی تقریر اسی تحریک کا تسلسل ہے۔ اس جدوجہد کو مزید منظم کرنے کے لیے پارٹی اپنے مرکزی صدر ایمل ولی خان کے اعزاز میں 15 اکتوبر 2025 (بروز بدھ) کو صوابی انٹرچینج (انبار) میں ایک عظیم الشان جلسہ عام منعقد کرے گی، جس میں صوبائی حقوق، آئین کی بالادستی اور پارلیمانی روایات کے تحفظ کے عزم کو ازسر نو دہرایا جائے گا۔ آخر میں میاں افتخار حسین نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی واضح کرتی ہے کہ وہ کسی بھی آئینی تجاوز، صوبائی حقوق کی پامالی اور پارلیمانی آزادی پر حملے کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔ باچا خان کے اصولی پیروکار آج بھی زندہ ہیں، اور ان کے وارث نہ صرف اپنے صوبے کے حقوق کا دفاع کریں گے بلکہ ملک کے وفاقی تانے بانے کو آئین اور جمہوریت کے مطابق مضبوط رکھنے کے لیے ہر آئینی و جمہوری راستہ اختیار کریں گے۔

07/10/2025

🔴عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کی کابینہ کا ہنگامی اجلاس باچا خان مرکز پشاور میں جاری ہے
🔴اجلاس کی صدارت صوبائی صدر میاں افتخار حسین کر رہے ہیں
🔴اجلاس میں صوبائی سینئر نائب صدر سید عاقل شاہ اور جنرل سیکرٹری حسین شاہ یوسفزئی بھی شریک ہیں
🔴کابینہ اجلاس میں صوبائی ترجمان ارسلان خان ناظم سمیت کابینہ کے دیگر اراکین بھی موجود ہیں
🔴اجلاس میں مرکزی صدر اے این پی سینیٹر ایمل ولی خان کے سینیٹ اجلاس میں خطاب کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوگا
🔴اجلاس میں آئندہ کے لیے لائحۂ عمل پر بھی تفصیلی غور و خوض ہوگا
🔴صوبائی صدر میاں افتخار حسین دیگر رہنماؤں کے ہمراہ سہ پہر 3 بجے باچا خان مرکز پشاور میں اہم پریس کانفرنس بھی کرینگے
🔴پریس کانفرنس میں پیدا ہونے والی صورتحال، پارٹی موقف اور آئندہ کے لائحہ عمل بارے قوم کو آگاہ کیا جائے گا
|

06/10/2025

عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر ارباب عمر فاروق سینیٹ اجلاس میں خطاب کر رہے ہیں۔

02/10/2025

عوامی نیشنل پارٹی لوئر دیر کے ضلعی اجلاس سے صوبائی صدر میاں افتخار حسین کا خطاب

30/09/2025

عوامی نیشنل پارٹی پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین میٹروپولیٹن کونسل ہال میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس برائے فعالیتِ بلدیاتی نظام سے خطاب کر رہے ہیں۔

30/09/2025

میرے ساتھ یہ کیوں ہو رہا ہے کہ ہر تقریر میں سینیٹ کی آفیشل فیڈ سے کٹنگ کی جاتی ہے؟ جملے کاٹے جاتے ہیں، یہ کیوں ہو رہا ہے؟

پنجاب بڑا بھائی ہے، اور یہ بات رانا ثناء اللہ نے بالکل صحیح کہی۔ لیکن بڑے بھائی کا کردار 14 اگست 1947 سے شروع ہوا اور آج تک جاری ہے۔ بدقسمتی سے بڑا بھائی، چاہے کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتا ہو اور چاہے پنجاب سے ہو، اس کا کردار پختونخوا، بلوچستان اور سندھ کے لیے ہمیشہ ایک جیسا رہا ہے۔اگر میں پنجاب کے کردار اور بھائی چارے کی بات کروں، تو یہ زبردستی کا معاملہ لگتا ہے۔ اور پتہ نہیں یہ کب تک جاری رہے گا۔ اللہ خیر کرے۔ لیکن جب ہم گلہ کرتے ہیں، تو فوراً یہ جواب آتا ہے کہ پنجاب یا پنجابی کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوگی۔ وہ ہمارا بھائی ہے، لیکن خدا کی قسم! اگر اپنا بھائی بھی اپنے بچوں کے حق پر ڈاکا ڈالے تو ہم اس کے خلاف بھی بولیں گے۔ تاریخ کے حوالے سے اگر کھل کر بات کی جائے تو بڑے مسائل سامنے آئیں گے۔
پانی کے معاملے میں اے این پی ہمیشہ چھوٹے صوبوں کے حقوق کے ساتھ کھڑی رہی، بالکل اسی طرح جیسے ہم 18ویں آئینی ترمیم کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے تھے۔ پی ڈی ایم میں بھی ہم ایک تھے، لیکن بعد میں ہمیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کو نکال دیا گیا۔ اس دور میں ہم نے بہت سے نعرے سنے، جیسے “ووٹ کو عزت دو”، لیکن آج وہی نعرہ بدل کر “بوٹ کو عزت دو” ہو چکا ہے۔ اتنی تابعداری کہ ایک رجسٹرڈ پارٹی آئین کی مخالفت کر رہی ہے۔
کل کو آپ کس منہ سے کہیں گے کہ آئین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے؟ آپ نے خود کتنی مخالفت کی ہے؟ کیا 18ویں آئینی ترمیم پر مسلم لیگ کے دستخط نہیں ہیں؟ آج پختونخوا کو بجلی کا حق کیوں نہیں دیا جا رہا؟ آخری این ایف سی ایوارڈ کب ہوا تھا؟ یہ سب کیوں نہیں ہو رہا؟ پھر آپ کہیں گے کہ آئین کو نظر انداز کیا گیا، تو آپ کے ساتھ کون کھڑا ہوگا؟
ہم یہ سمجھتے تھے کہ اب جمہوریت ہوگی، انقلاب آئے گا، لیکن جب آئینہ دیکھا تو حقیقت سامنے آئی کہ ہر طرف صرف حافظ ہی حافظ ہیں۔ آج کس حیثیت سے چیف آف آرمی اسٹاف باہر گھوم رہے ہیں اور سوٹ کیسوں میں زمینی وسائل اٹھا کر پھر رہے ہیں؟ یہ کیا مذاق ہے؟

جو تصویر سامنے آئی ہے، اس سے لگ رہا ہے جیسے ایک برین اسٹور ہے، اس کا منیجر خوشی خوشی اندر بیٹھا ہے، اور باہر دکاندار لوگوں کو بلا رہا ہے: “آؤ، ہمارے پاس اچھی چیزیں ہیں، لے لو۔” یہ کس معاہدے، آئین اور قانون کے تحت ہو رہا ہے؟ یہ تو آمریت ہے، جمہوریت نہیں۔ کیا پارلیمان کی کوئی حیثیت ہے یا نہیں؟
جو سعودی عرب اور پاکستان کا معاہدہ ہوا ہے، اس کی تفصیلات کہاں سے سامنے آ رہی ہیں؟ جو 20 نکاتی نکات دنیا کے سامنے رکھے گئے، اس میں ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان نے یہ سب قبول کیا ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ کس پاکستان نے یہ قبول کیا؟ ہمیں تو کوئی خبر ہی نہیں۔
میں مطالبہ کرتا ہوں کہ جب وزیراعظم اور چیف آف آرمی اسٹاف واپس آئیں، تو پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔ اتنا بڑا سودا کیا جا رہا ہے، تو پارلیمان کے سامنے بتایا جائے کہ حقیقت کیا ہے۔ ملک ایک خطرناک سمت کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ 20 نکات میں صرف دعوے اور ڈرامہ دکھایا گیا۔ کیا معلوم اسرائیل کو بھی تسلیم کر لیا گیا ہو؟ یہ اتنا آسان نہیں ہوگا۔
SIFC ایک غیر قانونی ادارہ ہے۔ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد اس کی موجودگی قانونی ہے یا غیر قانونی؟ کیا پاکستان دوبارہ ون یونٹ کی طرف جا رہا ہے؟ آج سارے فیصلے ایک ہی جگہ ہو رہے ہیں، اور وہ ہے SIFC۔
باجوڑ میں ہمارا دوسرا رہنما شہید کر دیا گیا، اور حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ میں نے مطالبہ کیا تھا کہ مولانا خانزیب شہید کے واقعے پر ایک جوڈیشل انکوائری کمیشن بنایا جائے، لیکن یہ کیوں نہیں ہو رہا؟ ایسا لگتا ہے کہ حکومت خود ملوث ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سینیٹر ایمل ولی خان کا سینیٹ اجلاس میں خطاب

30/09/2025

بلیک ہول کے زیرِاہتمام “مولانا خانزیب شہید: زندگی، ورثہ اور وژن” کے عنوان سے منعقدہ سیشن میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری برائے وکلاء امور ایڈوکیٹ سنگین خان کا خطاب، اور بعد میں سوال و جواب۔

26/09/2025

خیبر (باڑہ): عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین، سانحہ تیراہ کے شہداء کے لواحقین سے تعزیت کے بعد وہاں موجود اراکین سے خطاب کر رہے ہیں۔

25/09/2025

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سینیٹر ایمل ولی خان نیشنل فوڈ اینڈ سکیورٹی اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کر رہے ہیں۔

24/09/2025

پشاور: عوامی نیشنل پارٹی پختونخوا کے جنرل سیکرٹری حسین شاہ یوسفزئی، ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے سامنے AIP اسکیم کے تحت ڈاکٹروں کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر رہے ہیں۔

Address

Bacha Khan Markaz
Peshawar
25000

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when ANP Social Media Department posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to ANP Social Media Department:

Share