Bara Citizen Journalists-BCJ

Bara Citizen Journalists-BCJ Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Bara Citizen Journalists-BCJ, Media/News Company, BARA BAZAR, Peshawar.

Citizen Journalists Bara is a dedicated network of community-based journalists from Bara, committed to bringing authentic and impactful stories from the heart of our region.

دانشورانہ تنہائی: خیبرپختونخوا میں حساسیت کا بوجھمحمد یونس کیا واقعی خیبرپختونخوا (کے پی) میں ذہین اور حساس لوگ تنہائی ا...
03/08/2025

دانشورانہ تنہائی: خیبرپختونخوا میں حساسیت کا بوجھ

محمد یونس

کیا واقعی خیبرپختونخوا (کے پی) میں ذہین اور حساس لوگ تنہائی اور غم کی زندگی گزار رہے ہیں؟ یہ سوال کسی ایک فرد کی جذباتی کیفیت کے بارے میں نہیں ہے؛ یہ ایک اجتماعی حقیقت کی عکاسی کرتا ہے جو اس خطے میں گہرائی سے محسوس کی جاتی ہے۔ یہاں ہمیں نوجوانوں، صحافیوں، ادیبوں اور سماجی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد ملتی ہے جو گہری سوچ، تنقیدی نقطہ نظر اور حقیقت کو مختلف زاویوں سے دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مگر افسوس کے ساتھ، یہی صلاحیتیں اکثر ایک بھاری بوجھ بن جاتی ہیں۔
اس خطے کا معاشرہ اکثر ان افراد کے خیالات اور احساسات کی گہرائی کو سمجھنے یا برداشت کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ اس کا نتیجہ ایک ایسی خاموش تنہائی کی صورت میں نکلتا ہے جو نہ تو مکمل طور پر ذاتی ہوتی ہے اور نہ ہی محض ذہنی۔ یہ ایک اجتماعی، تاریخی اور ثقافتی تنہائی ہے جس کی جڑیں بہت گہری ہیں۔
کے پی اور سابقہ قبائلی اضلاع کے حالات پر نظر ڈالیں تو ہمیں ایسی کئی مثالیں ملتی ہیں جہاں ذہین افراد کو صرف ان کے سوچنے کے انداز کی وجہ سے معاشرے سے الگ کر دیا گیا یا انہیں موجودہ نظام سے کاٹ دیا گیا۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جاری عسکریت پسندی اور انتہا پسندی نے پشتون معاشرے کے سماجی تانے بانے کو شدید متاثر کیا ہے، جس سے روایتی ادارے اور اقدار کمزور ہو گئے ہیں۔ نتیجتاً، یہ خطہ ان لوگوں کے لیے اور بھی زیادہ محدود ہو گیا ہے جو دانشورانہ لچک یا تنقیدی سوچ رکھتے ہیں۔

دانشورانہ تنہائی: ایک نفسیاتی یا سماجی المیہ؟

یہ حساس اور ذہین افراد اکثر یا تو معاشرے سے مکمل طور پر کنارہ کش ہو جاتے ہیں یا اپنی دانشورانہ برتری کو انا کی دیوار کے پیچھے چھپا لیتے ہیں۔ ماہرینِ نفسیات اسے "دانشورانہ خود غرضی" کہہ سکتے ہیں—ایک ایسی ذہنی کیفیت جہاں ایک شخص اپنی ذہانت اور تجزیاتی صلاحیتوں کو اس قدر اہمیت دیتا ہے کہ وہ خود کو دوسروں سے دور کر لیتا ہے۔ تاہم، خیبرپختونخوا جیسے خطے میں، جہاں دانشورانہ فضا اور رواداری کی ثقافت پہلے ہی کمزور ہے، یہ دوری سماجی تعلقات کے مکمل خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔
یہ دانشورانہ تنہائی اکثر ان افراد کو شدید نفسیاتی دباؤ، مایوسی اور خود کو بے قدر سمجھنے کے احساس کی طرف دھکیل دیتی ہے۔ جرنل آف دی پاکستان سائیکائٹرک سوسائٹی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، "سماجی تنہائی اور اکیلا پن" دماغی صحت کے لیے خطرے کے اہم عوامل کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں 182 ملین کی آبادی کے لیے صرف 342 ماہرِ نفسیات دستیاب ہیں، جو کہ وسائل کی شدید کمی کو ظاہر کرتا ہے، اور خاص طور پر دیہی علاقوں میں رسائی اور شعور کی کمی کی وجہ سے یہ مسئلہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ انہیں محسوس ہوتا ہے کہ کوئی ان کی بات نہیں سن رہا اور نہ ہی ان کے درد کو سمجھ رہا ہے۔ نتیجتاً، وہ یا تو معاشرے سے مکمل طور پر الگ ہو جاتے ہیں یا تلخی سے ردعمل دیتے ہیں۔ کچھ لکھنا شروع کر دیتے ہیں، کچھ خاموش ہو جاتے ہیں اور کچھ ہمیشہ کے لیے ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔

حساسیت یا خود غرضی؟ ایک نازک فرق

یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ ہر ذہین شخص جو تنہائی محسوس کرتا ہے، وہ خود غرض نہیں ہوتا۔ اکثر یہ تنہائی گہری حساسیت، سچ کی تلاش اور سماجی بے حسی کے خلاف ایک خاموش احتجاج کی شکل ہوتی ہے۔ خیبرپختونخوا میں درجنوں نوجوانوں، ادیبوں اور دانشوروں نے معاشرے کی نبض کو محسوس کیا ہے، گمنامی میں لکھا ہے اور خاموشی سے تبدیلی لانے کی کوشش کی ہے۔
لیکن یہ ایک اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ان کی کوششوں کو سننے اور سمجھنے کے لیے جگہ فراہم کی جائے۔ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ایسا ماحول پیدا کیا جائے جہاں ان افراد کو مکالمے اور ذہنی صحت کے معاونت تک رسائی حاصل ہو، تاکہ وہ خود کو تنہا محسوس نہ کریں۔ دانشوروں اور حساس لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ دینا اجتماعی دانشمندی اور بصیرت کا نقصان ہے۔ یہ نقصان خاص طور پر خیبرپختونخوا جیسے معاشروں کے لیے بہت گہرا ہے جو تاریخی واقعات سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ فریڈم نیٹ ورک کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2025 میں کے پی صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک صوبہ تھا، جہاں دھمکیوں اور ہراساں کرنے کے 22 دستاویزی کیسز تھے۔ اس خطے میں اردو صحافت پر ایک تحقیق "آزادیٔ اظہار، ڈی-ملٹرائزیشن اور نئی ٹیکنالوجی کے استعمال" کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے تاکہ ان آوازوں کو مؤثر طریقے سے سنا جا سکے۔
تو، کیا ذہین لوگ تنہا اور ناخوش زندگی گزارتے ہیں؟ جواب ہے، ہاں، وہ ایسا کرتے ہیں۔ خاص طور پر جہاں ان کے خیالات کو جگہ نہ دی جائے، ان کی آوازوں کو اہمیت نہ دی جائے اور جہاں معاشرہ ان کی گہرائی سے خوفزدہ ہو۔ یہ افراد محض لوگ نہیں ہیں؛ یہ آئینے ہیں جن میں ہم اپنی اجتماعی حالت دیکھ سکتے ہیں۔ بس شرط یہ ہے کہ ہم میں دیکھنے کی ہمت ہو۔

Muhammad Younas
Bara Citizen Journalists-BCJ

باڑہ سیاسی اتحاد کا ہنگامی گرینڈ جرگہ: وادی تیراہ کے عوام کی پکارباڑہ، خیبر پختونخوا – آج (6 جولائی 2025) باڑہ میں عبدال...
06/07/2025

باڑہ سیاسی اتحاد کا ہنگامی گرینڈ جرگہ: وادی تیراہ کے عوام کی پکار

باڑہ، خیبر پختونخوا – آج (6 جولائی 2025) باڑہ میں عبدالبادشاہ کے حجرے میں باڑہ سیاسی اتحاد کے زیرِ اہتمام ایک انتہائی اہم گرینڈ جرگہ منعقد ہوا۔ اس جرگے میں وادی تیراہ کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے مشران، نوجوان، علمائے کرام اور سماجی نمائندے شریک ہوئے تاکہ وادی میں ممکنہ فوجی آپریشن اور جبری نقل مکانی کے خلاف اپنی آواز بلند کر سکیں۔
جرگے کے شرکاء نے متفقہ طور پر واضح پیغام دیا:
فوجی آپریشن ہرگز نامنظور: ہم اپنے علاقے میں کسی بھی فوجی کارروائی کو مسترد کرتے ہیں۔
جبری نقل مکانی ناقابلِ قبول: وادی تیراہ کے مکینوں کو دوبارہ بے گھر کرنا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ہم امن کے قیام کے لیے اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر ایک بزرگ نے رندھی ہوئی آواز میں کہا، "تیراہ کے لوگ دو بار اپنے گھر چھوڑنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ہم نے پچھلی دو دہائیوں میں شاید پورے پاکستان سے زیادہ دکھ جھیلے ہیں۔ اب مزید عسکریت پسندی یا فوجی آپریشنز ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔" ان کے الفاظ نے جرگے میں موجود ہر شخص کے جذبات کی عکاسی کی۔
امن کے اس مشترکہ پیغام اور قومی وحدت کو دنیا تک پہنچانے کے لیے ایک اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔ آئندہ جمعہ کو باڑہ مینار چوک میں تمام اقوام مل کر مشترکہ نمازِ جمعہ ادا کریں گی۔ یہ صرف ایک نماز نہیں، یہ ہمارے اتحاد اور امن کی خواہش کا مظہر ہو گی۔
باڑہ سیاسی اتحاد کے نمائندے نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا، "یہ صرف ایک جرگہ نہیں، یہ ہماری پوری قوم کی اجتماعی آواز ہے۔ آئیے! ظلم، جنگ اور جبر کے خلاف ایک ہو کر کھڑے ہوں۔"
وادی تیراہ، جو کہ ضلع خیبر کا ایک اہم حصہ ہے، سیکیورٹی چیلنجز کی وجہ سے ہمیشہ مشکلات کا شکار رہی ہے۔ حالیہ فوجی آپریشن کے خدشات نے یہاں کے باسیوں کو مزید بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے، جس کے بعد مقامی قیادت نے پرامن حل کی تلاش میں یہ قدم اٹھایا ہے۔

Muhammad Younas
Bara Citizen Journalists-BCJ

https://www.linkedin.com/posts/younasafridi_trauma-journalism-conflictzone-activity-7345754983125979136-p2_6?utm_source=...
01/07/2025

https://www.linkedin.com/posts/younasafridi_trauma-journalism-conflictzone-activity-7345754983125979136-p2_6?utm_source=share&utm_medium=member_android&rcm=ACoAAARRDpMBhjNSeHLLnj2xu4HZ6G34GZyQ9kI

The Unseen Scars: When Journalism Bleeds in Silence In Pakistan's rugged Khyber Pakhtunkhwa province, journalists do more than just report; they embody the untold grief of communities, their souls silently bearing the unseen wounds of conflict. I met Shah Khalid in Bajaur, his hands trembling—...

باڑہ: تیراہ میں ممکنہ آپریشن اور نقل مکانی کسی صورت قبول نہیں، قومی سیمینار میں متفقہ اعلامیہ جاریباڑہ سیاسی اتحاد کے زی...
15/06/2025

باڑہ: تیراہ میں ممکنہ آپریشن اور نقل مکانی کسی صورت قبول نہیں، قومی سیمینار میں متفقہ اعلامیہ جاری

باڑہ سیاسی اتحاد کے زیر اہتمام باڑہ پریس کلب میں منعقدہ قومی سیمینار میں فیصلہ کیا گیا کہ تیراہ میں کسی بھی ممکنہ فوجی کارروائی، جبری نقل مکانی اور گھروں کی بے دخلی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ سیمینار کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ ریاست امن کی بحالی کو یقینی بنائے، اور اگر یہ ذمہ داری پوری نہ کی گئی تو علاقے میں "سوشل بائیکاٹ" جیسے آپشنز پر غور کیا جائے گا۔

سیمینار کے اعلامیہ میں اعلان کیا گیا کہ چند دنوں کے اندر اندر خیبر کے کسی اہم مقام پر امن کے حق میں ایک بڑی عوامی ریلی یا جلسے کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں کم از کم پچاس ہزار افراد کی شرکت کو یقینی بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

اجلاس میں مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی اور قبائلی تنظیموں کے نمائندوں سمیت مقامی عمائدین اور طلبہ تنظیموں کے رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مقررین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ عوام کو غیر یقینی صورتحال، بدامنی اور زبردستی کی نقل مکانی جیسے حالات کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔

سیمینار کے اختتام پر باڑہ سیاسی اتحاد کے مرکزی صدر نے کہا کہ آفریدی اقوام کے تمام قبیلوں اور تاجر تنظیموں سے تین، تین نمائندے لے کر ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو آئندہ کے لائحہ عمل میں باڑہ سیاسی اتحاد کے ساتھ مشاورت کرے گی۔

مزید برآں، فیصلہ کیا گیا کہ تیراہ کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے جلد پشاور اور اسلام آباد پریس کلبز میں پریس کانفرنسز کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔

باڑہ سیاسی اتحاد کے صدر کا کہنا تھا کہ اگر حکومت باڑہ یا تیراہ کے مسئلے پر کوئی جرگہ تشکیل دینا چاہتی ہے تو مقامی سطح پر سیاسی، سماجی اور قبائلی نمائندوں کے ذریعے متفقہ اور دیرپا حل نکالا جا سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ قومی سیمینار میں منتخب عوامی نمائندوں کو باقاعدہ دعوت دی گئی تھی، تاہم وہ شریک نہ ہو سکے۔
Muhammad Younas
Bara Citizen Journalists-BCJ Bara Press Club

پشتون بیلٹ سے مؤثر اور بااثر خبریں کیوں سامنے نہیں آتیں؟آج جب معلومات کی ترسیل بے حد تیز ہو چکی ہے، مصنوعی ذہانت (AI) جی...
03/06/2025

پشتون بیلٹ سے مؤثر اور بااثر خبریں کیوں سامنے نہیں آتیں؟

آج جب معلومات کی ترسیل بے حد تیز ہو چکی ہے، مصنوعی ذہانت (AI) جیسے جدید ترین ٹولز دستیاب ہیں، اور کئی صحافی مضبوط علمی پس منظر رکھتے ہیں — پھر بھی پشتون خطے کی اصل کہانیاں میڈیا کی روشنی سے محروم کیوں ہیں؟

🔹 میڈیا لٹریسی کی کمی:
عام لوگوں کو یہ شعور ہی حاصل نہیں کہ سچ کو کس طرح محفوظ طریقے سے دنیا کے سامنے لایا جائے۔
🔹 ٹیکنالوجی کی غیر مساوی تقسیم:
جدید ٹولز کا فائدہ صرف شہروں تک محدود ہے، دیہی اور متاثرہ علاقوں کو وہ رسائی حاصل نہیں۔
🔹 تعلیم یافتہ صحافی، مگر وسائل سے محروم: مضبوط تعلیمی پس منظر رکھنے کے باوجود مقامی صحافیوں کو ادارہ جاتی حمایت حاصل نہیں ہوتی۔
🔹 مرکزی میڈیا کی بے رخی:
قومی سطح پر صرف مخصوص علاقوں اور بیانیوں کو کوریج دی جاتی ہے، باقی خطے نظرانداز ہو جاتے ہیں۔
🔹 خوف، دباؤ اور سنسرشپ:
کئی صحافی اور شہری خوف، دھمکیوں اور سیکیورٹی خطرات کے باعث لب کشائی نہیں کر پاتے۔

📢 وقت آ گیا ہے کہ ہم مقامی صحافت کو مضبوط کریں، کمیونٹی میڈیا کو فروغ دیں، اور ان آوازوں کو جگہ دیں جنہیں برسوں سے دبایا جا رہا ہے۔



Muhammad Younas
Bara Citizen Journalists-BCJ

📢 معلومات ژوند ژغوري!په پښتني سیمو کې چې له کلونو راهیسې له کړکېچ، جګړو، بې‌باورۍ او محرومیتونو سره مخ دي، درسته، کره او...
31/05/2025

📢 معلومات ژوند ژغوري!

په پښتني سیمو کې چې له کلونو راهیسې له کړکېچ، جګړو، بې‌باورۍ او محرومیتونو سره مخ دي، درسته، کره او وختي معلومات نه یوازې ستونزې راکمولای شي، بلکې ژوندونه او سرچینې هم ژغورلای شي.

🧭 کله چې خلک پر وخت معلومات ترلاسه کړي:

* ناروغان پر وخت روغتون ته رسېږي.
* ماشومان له خطرناکو ځایونو لرې ساتل کېږي.
* ښوونکي خپل زده کوونکي خوندي روزلای شي.
* د مرستو ادارې دقیق پلان جوړولای شي.
* امنیتي ادارې بې‌ګناه خلکو ته زیان نه رسوي.

🎯 معلومات یوازې خبرتیا نه ده، دا د خلکو حق دی!

په دې سیمو کې خلک له ډېرو قربانیو تېر شوي دي. خو که سمه همغږي، باوري معلومات، او خلاص مټ رسنۍ موجودې وي، نو هم خلک ژغورل کېدای شي، هم مرستې مؤثرې کېږي، او هم باور جوړېږي.

✊ راځئ چې د رښتیني معلوماتو ملاتړ وکړو — هغه معلومات چې د ټولنې له زړه راوتلي وي، نه د ویرې او اوازو له لارې خپاره شوي.

📢 معلومات ورکړئ، ژوند وژغورئ.

#همغږي



Muhammad Younas
Bara Citizen Journalists-BCJ

📢 په شخصي ښوونځیو کې د ماشومانو وهل بند شول – د صوبايي حکومت نوی نوټیفیکېشن خپور شو!د خیبر پښتونخوا حکومت، د پرایویټ سکو...
30/05/2025

📢 په شخصي ښوونځیو کې د ماشومانو وهل بند شول – د صوبايي حکومت نوی نوټیفیکېشن خپور شو!

د خیبر پښتونخوا حکومت، د پرایویټ سکولونو د نظم ادارې (KP-PSRA) له خوا یو رسمي اعلامیه خپره شوې، چې پکې ویل شوي:

👉 د صوبې په ټولو شخصي ښوونځیو کې به له دې وروسته د ماشومانو جسماني سزا (وهل ټکول) مطلقاً ممنوع وي.
👉 که هر څوک ماشوم ته سزا ورکوي – قصداً یا غفلتاً، په هر ډول یا هر دلیل – نو قانون به پرې عمل کوي.

📜 د ماشومانو د خوندیتوب او هوساینې قانون 2010 (Child Protection and Welfare Act) مطابق:
"هر هغه څوک چې ماشوم ته سزا ورکوي یا اجازه ورکوي، هغه ته به شپږ میاشتې بند، تر پنځوس زره روپیو جریمه یا دواړه سزاوې ورکول کېږي."

⚖️ د شکایتونو د حل کمېټۍ (GRC) هم دا سزا منع اعلان کړې ده، او د KP-PSRA لخوا ټولو شخصي ښوونځیو ته امر شوی چې:

✅ فوراً د جسماني سزا عمل بند کړي
✅ د ښوونکو او عملې لپاره د پوهاوي او تربیې پروګرامونه پیل کړي
✅ د قانون او اصولو سره سم عمل وکړي، کنه نو قانوني ګامونه به اخیستل کېږي.

👦👧 ماشومان سزا ته نه، بلکې ښوونې، مینې، او باور ته اړتیا لري.

📌 دا یو مهم ګام دی د ماشومانو د وقار، تعلیم، او د یو خوندي چاپېریال د خوندي کولو لپاره.




#خیبرپښتونخوا
Private Schools Regulatory Authority Khyber Pakhtunkhwa

Muhammad Younas


--

وادی تیراہ: تنازع کی گرفت میں، غربت کی خاموشی تلے دبے لوگپاکستان کے پشتون بیلٹ میں، وہ کمیونٹیز جو خفیہ تنازعات کی زد می...
27/05/2025

وادی تیراہ: تنازع کی گرفت میں، غربت کی خاموشی تلے دبے لوگ

پاکستان کے پشتون بیلٹ میں، وہ کمیونٹیز جو خفیہ تنازعات کی زد میں ہیں، ایک خاموش المیہ جھیل رہی ہیں—ایسا المیہ جو ان کے انتخاب سے نہیں بلکہ حالات کے جبر سے جنم لیتا ہے۔ ان کی جدوجہد انصاف، انسانیت اور امن کے لیے ایک سنجیدہ پکار ہے۔

ایک نظر نہ آنے والی جنگ

پاکستان کے شمال مغرب کی پہاڑیوں اور وادیوں پر گہرا غم چھایا ہوا ہے۔ یہاں وادی تیراہ میں—جو وسیع تر پشتون بیلٹ کا حصہ ہے اور لاکھوں باہمت لوگوں کا مسکن ہے—خوف کی حکمرانی نے دوبارہ جنم لیا ہے، جو قانون کے بجائے دہشت سے حکومت کرتی ہے۔

خصوصاً خواتین اور بچوں کے لیے، خوف ایک مستقل ساتھی بن چکا ہے۔ ان کی روزمرہ زندگی پوشیدہ قوتوں اور پرتشدد خلل سے متاثر ہے۔ دنیا آگے بڑھ رہی ہے، لیکن تیراہ، وزیرستان اور سوات جیسے علاقوں میں فضا غیر یقینی سے بوجھل ہے۔

"وہ ایسی جنگوں کے بوجھ تلے زندگی گزار رہے ہیں جو انہوں نے کبھی نہیں مانگی تھیں،" ایک مقامی استاد نے باڑہ میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا۔ "یہاں گولیوں کی آواز اسکول کی گھنٹیوں سے زیادہ سنائی دیتی ہے۔"

غربت میں جکڑے، مایوسی میں جڑے

ان دور دراز وادیوں اور قصبوں میں، غریب ترین خاندان وفاداری کی بنا پر نہیں بلکہ غربت کے ناقابل فرار جال میں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہ نہ تو فرار ہو سکتے ہیں، نہ ہی مزاحمت کر سکتے ہیں۔ وہ صرف زندہ رہتے ہیں۔

تصور کریں ایک ماں کا جو اپنے بچوں کو ڈرون حملوں اور کرفیو کے صدمے سے بچانے کی کوشش کر رہی ہے، جہاں نہ صاف پانی ہے، نہ قریبی کلینک، نہ ہی کوئی کھلا اسکول۔ تصور کریں ایک باپ کا جو گھنٹوں پیدل چل کر کام کی تلاش میں جاتا ہے، جانتے ہوئے کہ یہ بھی خطرے سے خالی نہیں۔

ان جگہوں پر امید ایک نازک شے بن چکی ہے۔ "ہماری کمیونٹیز مرجھا رہی ہیں،" حسن گل، اپر باڑہ کے ایک سماجی کارکن نے کہا۔ "بچے اب خواب نہیں دیکھتے—وہ سہم جاتے ہیں۔"

گاؤں کے صحنوں میں کبھی گونجنے والی ہنسی کی آوازیں ماند پڑ چکی ہیں۔ ان کی جگہ خاموشی، بیماری اور ایک چوری شدہ مستقبل کا سایہ لے چکا ہے۔

انسانیت کے لیے ایک پکار

یہ صرف اعداد و شمار نہیں ہیں۔ یہ انسان ہیں۔

بین الاقوامی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور قومی اداروں کو ان کی تکلیف کو ایک ثانوی مسئلہ نہیں بلکہ ایک اولین انسانی بحران کے طور پر دیکھنا چاہیے۔

"ہمیں صرف ہمدردی نہیں چاہیے۔ ہمیں پالیسی چاہیے۔ ہمیں موجودگی چاہیے،" احمد خان، سوات کے ایک نوجوان کارکن نے کہا۔ "ہمیں دنیا کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ ہم موجود ہیں—اور ہمیں امن سے جینے کا حق حاصل ہے۔"

ان کا مطالبہ سادہ ہے: خوف سے آزاد زندگی کا حق۔ تعلیم، صحت کی سہولیات، اور وقار کا حق۔ فراموش نہ کیے جانے کا حق۔

سچائی کا گواہ

ایک صحافی کے طور پر، جس نے ان راستوں پر قدم رکھا ہے، غمزدہ ماؤں کے ساتھ چائے پی ہے، اور ان بچوں کی خاموشی سنی ہے جو بولنے سے ڈرتے ہیں، میں خاموش نہیں رہ سکتا۔

یہ ایک اپیل ہے—نہ صرف حکومتوں اور اداروں سے، بلکہ ہر اس فرد سے جو دیکھنے، بولنے اور عمل کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ ہمیں ان لوگوں کے لیے آواز اٹھانی چاہیے جو خود بول نہیں سکتے۔

وادی تیراہ—اور جو کچھ یہ نمائندگی کرتی ہے—صرف بحران کے وقت سرخیوں کی مستحق نہیں۔ یہ مسلسل توجہ، ہمدردی اور تبدیلی کی مستحق ہے۔





Muhammad Younas
Bara Citizen Journalists-BCJ

ایک سچا صحافی کبھی متعصب نہیں ہوتا، کیونکہ صحافت سچائی، انصاف اور غیر جانبداری کی امانت ہے۔جب صحافی ذاتی نظریات، لسانی ی...
26/05/2025

ایک سچا صحافی کبھی متعصب نہیں ہوتا، کیونکہ صحافت سچائی، انصاف اور غیر جانبداری کی امانت ہے۔

جب صحافی ذاتی نظریات، لسانی یا سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر خبر دیتا ہے، تو وہ صحافت نہیں کرتا — وہ عوام کے اعتماد سے کھیلتا ہے۔

جو تعصب کرے، وہ صحافی نہیں بلکہ کسی ایجنڈے کا نمائندہ سمجھا جائے گا۔

صحافت نفرت پھیلانے یا تفرقہ پیدا کرنے کا ہتھیار نہیں، بلکہ عوام کی آواز، حقائق کی روشنی، اور شعور کی بیداری کا ذریعہ ہے۔

لہٰذا، اگر ہم صحافی ہیں — تو ہمیں سچ کا ساتھ دینا ہوگا، نہ کہ تعصب کا۔

#صحافت #غیرجانبداری

Muhammad Younas
Bara Citizen Journalists-BCJ

 #صحافت |   🎙️ ✍️ صحافی کا اصل ہنر سوال اٹھانا اور سچ کو رپورٹ کرنا ہے — نہ کہ دھمکانا، لیبل لگانا یا کسی کا فریق بننا۔📌...
17/05/2025

#صحافت | 🎙️

✍️ صحافی کا اصل ہنر سوال اٹھانا اور سچ کو رپورٹ کرنا ہے — نہ کہ دھمکانا، لیبل لگانا یا کسی کا فریق بننا۔

📌 صحافت ایک ذمہ داری ہے، جذباتی نعرہ بازی یا طاقت کی نمائش نہیں۔

📌 نظریاتی اور تحریکی صحافت کا دور گزر چکا۔ آج صحافی وہی معتبر ہے جو خبر تلاش کرے، حقیقت کی تلاش اور پیشہ ورانہ دیانتداری کا نام ہے۔ اگر ہم خبر کو رنگ دیں گے، یا اسے ذاتی مفاد یا کسی ایجنڈے کے لیے استعمال کریں گے، تو صحافت کی روح مجروح ہو جائے گی۔

👨 اگر صحافی خود تعصب کا شکار ہو جائے، کسی کا حلیف یا مخالف بن جائے، یا دھمکی آمیز زبان استعمال کرے—تو وہ درحقیقت صحافت سے دور جا چکا ہوتا ہے۔

📌 اگر کوئی صحافی تعصب، دھمکی یا جانبداری کا راستہ اپناتا ہے، تو وہ دراصل صحافت کو نہیں، کسی اور ایجنڈے کو چلا رہا ہوتا ہے۔

✅ وقار صحافی کا زیور ہے، اور سچائی اس کا اصل ہتھیار۔

#صحافت
Muhammad Younas
Bara Citizen Journalists-BCJ

یومِ شہادت شہید نصراللہ آفریدی – خراجِ عقیدتباڑہ پریس کلب کے نڈر و بےباک صحافی شہید نصراللہ آفریدی کی صحافتی خدمات کو ہم...
11/05/2025

یومِ شہادت شہید نصراللہ آفریدی – خراجِ عقیدت

باڑہ پریس کلب کے نڈر و بےباک صحافی شہید نصراللہ آفریدی کی صحافتی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے حق اور سچ کی آواز بلند کرنے کی پاداش میں ملک و قوم کے لیے جامِ شہادت نوش کیا۔ شہید نصراللہ نہ صرف قلم کے سپاہی تھے بلکہ باطل قوتوں کے سامنے ڈٹ جانے والے ایک اصول پسند صحافی بھی تھے، جنہوں نے کبھی حق پر سودا بازی نہ کی۔

صدر باڑہ پریس کلب محمد سلیم آفریدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:

“ہم اپنے شہداء پر فخر کرتے ہیں۔ نصراللہ آفریدی شہید کی مشن کو ہم جاری رکھیں گے۔ باڑہ پریس کلب کے دو صحافیوں نے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو ادا کرتے ہوئے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔”

انہوں نے مزید کہا کہ شہید محبوب شاہ آفریدی بھی ایک باصلاحیت اور بہادر صحافی تھے جنہوں نے مظلوم عوام کی آواز بننے کے عمل میں جان کی قربانی دی۔ دونوں شہداء کی قربانیوں اور صحافتی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

بارہ سٹیزن جرنلسٹس کے ممبران نے بھی اس موقع پر شرکت کی اور کمیونٹی کی بہتری اور مظلوم عوام کی نمائندگی کے لیے دلیرانہ صحافت کی اہمیت پر زور دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ شہداء کا مشن جاری رکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمارے شہداء کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
آمین۔















Muhammad Younas
Bara Citizen Journalists-BCJ Bara Press Club

Address

BARA BAZAR
Peshawar

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bara Citizen Journalists-BCJ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share